▁▁▁▂▂▂▃▃▄▄⚀▄▄▃▃▂▂▂▁▁▁
*вɪѕмɪʟʟαнɪʀʀαнмαռɪʀʀαнɪм*
▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☝🏻_ کار گزاریاں (دعوت تبلیغ) _☝🏻*
─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -01 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_حضرت مولانا الیاس صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی فکر امت-1 :-*
*★"_اللہ تعالی نے مولا نا محمد الیاس رحمۃ اللہ کے ذریعہ ۱۰۰۰ (ایک ہزار ) سال سے زیادہ طویل مدت گزرنے کے بعد اجتماعی طور پر اس دعوت والے کام کو شروع کرایا۔ اس کے شواہد صحابہ، تابعین، تبع تابعین اور ہارون الرشید تک ملتے ہیں، ان کے بعد انفرادی طور پر اولیاءاللہ آتے رہے اور دین کی خدمت کرتے رہے۔*
*★_ مولانا الیاس رحمۃ اللہ کے بارے میں کتابوں میں لکھا ہے کہ پہلے پہل مولانا الیاس رحمۃ اللہ نے دین کی تڑپ کی وجہ سے مدرسہ کی بنیاد ڈالی، وہاں یہ نتیجہ نکلا کہ بعد میں حفاظ بھی ڈاڑھیاں منڈاتے۔ اس واقعہ سے مولانا کے سینے میں جو امت کا درد وغم تھا وہ اور بڑھ گیا۔ پھر مولانا نے خانقاہ کھولی لیکن اس سے بھی ایک مخصوص طبقہ فیضیاب ہوا۔*
*★_ مولانا مستقل اس فکر میں لگے رہے کہ کسی طرح سارے جہان میں دین اسلام کا بول بالا ہو جاۓ، اللہ تعالی کو مولانا کی یہ فکر پسند آئی، چنانچہ جب آپ مدینہ منورہ پہنچے تو خواب میں دوران دعا آپ سے کہا گیا کہ- اے مولوی الیاس! ہم تم سے (دین کا) کام لیں گے۔ چنانچہ مولانا بڑے بڑے مفتیوں کے پاس گئے, انہوں نے کہا جب آپ سے کہا گیا ہے کہ ہم آپ سے کام لیں گے تو کہنے والا خود لے لے گا آپ کو فکر کرنے کی ضرورت نہیں, چنانچہ آپ کے ذریعے اللہ نے جماعتوں کو صحابہ کی طرح در در پھرنے کی سنت دوبارہ جاری کروائی ۔*
*★_ مولانا الیاس رحمۃ اللہ علیہ نے دعوت کا کام جو شروع کیا تھا اس کو شروع کرنے سے پہلے آپ نے مدینہ منورہ میں حضرت سیدہ فاطمہ بتول رضی اللہ عنہا کے حجرہ مبارک میں استخارہ فرمایا۔ تین دن تک حجرہ میں رہے، وہیں رو رو کر دعائیں کیں تو حضور ﷺ کی زیارت ہوئی،*
*"_ آقا ﷺ نے فرمایا: "الیاس ! جا کر میواتیوں میں اور غریبوں میں کام کر۔ انشاء اللہ پوری امت اس کام میں لگ جائے گی، الیاس! تیری یہ محنت قیامت تک جاری رہے گی ۔“*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄
*✧_ پوسٹ -02 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ حضرت مولانا الیاس صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی فکر امت -٢,*
*★"_ مولانا الیاس صاحب رحمتہ اللہ نے فرمایا: میں نے شروع میں مدرسہ پڑھایا (یعنی مدرسہ میں درس دیا ) تو طلباء کا ہجوم ہوا اچھے اچھے صاحب استعداد طلباء کثرت سے آنے لگے، میں نے سوچا کہ ان کے ساتھ میری محنت کا نتیجہ اس کے سوا کیا ہو گا کہ جو لوگ عالم بنے ہی کے لئے مدرسوں میں آتے ہیں، مجھ سے پڑھنے کے بعد بھی وہ عالم مولوی ہی بن جائیں گے اور پھر ان کے مشاغل بھی وہی ہوں گے جو آج کل عام طور سے اختیار کئے جاتے ہیں، کوئی طب پڑھ کر مطلب کرے گا کوئی یو نیورسٹی کا امتحان دے کر اسکول کالج میں نوکری کرے گا، کوئی مدرسہ میں بیٹھ کر پڑھاتا ہی رہے گا، اس سے زیادہ اور کچھ نہ ہو گا، یہ سوچ کر مدرسہ میں پڑھانے سے میرا دل ہٹ گیا۔*
*★_ اس کے بعد ایک وقت آیا جب میرے حضرت نے مجھ کو اجازت دیدی تھی تو میں نے طالبین کو ذکر کی تلقین شروع کی اور ادھر میری توجہ زیادہ ہوئی ۔ اللہ کا کرنا، آنے والوں پر اتنی جلدی کیفیات اور احوال کا ورود شروع ہوا اور اتنی تیزی سے حالات میں ترقی ہوئی کہ خود مجھے حیرت ہوئی اور میں سوچنے لگا کہ یہ کیا ہو رہا ہے اور اس کام میں لگے رہنے کا نتیجہ کیا نکلے گا ؟ زیادہ سے زیادہ یہی کہ کچھ اصحاب احوال اور ذاکر اور شاغل لوگ پیدا ہو جائیں گے۔*
*★_ پھر لوگوں میں ان کی شہرت ہو جائے تو کوئی مقدمہ جیتنے کی دعا کے لئے آۓ، کوئی اولاد کے لئے تعویذ کی درخواست کرے، کوئی تجارت اور کاروبار میں ترقی کی دعا کراۓ اور زیادہ سے زیادہ یہ کہ ان کے ذریعہ بھی آگے کو چند طالبین میں ذکر و تلقین کا سلسلہ چلے،*
*★_ یہ سوچ کر ادھر سے بھی میری توجہ ہٹ گئی اور میں نے یہ طے کیا کہ اللہ تعالی نے ظاہر و باطن کی جو قوتیں عطا فرمائی ہیں ان کا صحیح مصرف یہ ہے کہ ان کو اسی کام میں لگا یا جاۓ جس میں حضور ﷺ نے اپنی قوتیں صرف فرمائیں۔ اور وہ کام ہے اللہ کے بندوں کو اور خاص کر غافلوں اور بے طلبوں کو اللہ کی طرف لانا اور اللہ کی باتوں کو فروغ دینے کے لئے جان کو بے قیمت کرنے کا رواج دینا,*
*★_ بس یہی ہماری تحریک ہے اور یہی ہم سب سے کہتے ہیں یہ کام اگر ہونے لگے تو اب سے ہزاروں گنا زیادہ مدرسے اور ہزاروں گنا زیادہ خانقاہیں قائم ہو جائیں بلکہ ہر مسلمان مدرسہ اور خانقاہ ہو جاۓ ۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -03 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ سب سے پہلے نکلنے والی تبلیغی جماعت:-*
*★_ سب سے پہلے آٹھ آدمیوں نے بڑی مشکل سے تین دن یا آٹھ دن کے لئے اپنا نام دیا اورمولانا محمد الیاس دہلوی صاحب خود اس کے امیر اور معلم بنے ۔اپنے ساتھ آپ نے ایک قاری بھی لے لیا اور سارے راستے مولانا اپنے ہمراہیوں کو آداب مسجد بتلاتے ہوۓ اور کلمہ ایمان کی باتیں سکھلاتے ہوۓ اور چوبیس گھنٹے کی ایمانی و اسلامی زندگی سمجھاتے ہوئے مسجد میں لے گئے جہاں آپ نے گشت کا عمل کر وایا اور بے نمازیوں کو بڑی خوشامد درآمد اور بڑی منت سماجت کے ساتھ یہاں تک کہ پگڑیاں ان کے پاؤں میں رکھ کر مسجد میں بلوایا،*
*"_ اس طرح آپ نے کام شروع کیا۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -04 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ حضرت جی مولا نا محمد یوسف کاندھلوی رحمۃ اللہ علیہ کی تبلیغی محنت:-*
*★"_حضرت جی مولا نا محمد یوسف کاندھلوی رحمۃ اللہ کے ایک رفیق خاص بیان کرتے ہیں کہ حضرت جی :” بھوپال تشریف لاۓ اور عادات کے مطابق اجتماع میں تقریریں بھی فرمائیں۔ آپ کے زخم تھا جس کی تکلیف کافی بڑھ گئی تھی،*
*★_ بھوپال سے فارغ ہونے کے بعد وہاں سے چالیس پچاس میل کے فاصلے پر ایک اور اجتماع طے تھا، حضرت مولا نا وہاں بھی تشریف لے گئے لیکن طے یہ ہوا کہ مولانا تقریر نہیں فرمائیں گے بلکہ فلاں ساتھی کی تقریر ہو گی، مگر ساتھی کی تقریر کے بعد مولانا کو احساس ہوا کہ دعوت قوت کے ساتھ نہیں دی جا سکی, لہذا اپنے اندرونی جذبہ سے مغلوب ہو کر خود تقریر کے لئے اصرار فر مایا،*
*★_ حالت یہ تھی کہ بیٹھنے کے لائق بھی نہیں تھے۔ چنانچہ لیٹ کر بولنا شروع کیا ادھر زخم کی یہ حالت ہوئی کہ اس میں سے خون جاری ہو گیا، ایک کپڑا لگا دیا جاتا جب وہ بالکل تر ہو جاتا تو دوسرا کپڑا لگا دیا جاتا، اس طرح کئی کپڑے خون سے بھر گئے اور مولانا نے عادت کے مطابق پوری تقریر فرمائی۔*
*"_ اندازہ یہ ہے کہ اس تقریر کے دوران آدھا سیر خون مولانا کے جسم سے نکل گیا ہو گا مگر اللہ کے اس بندے کو کچھ پتہ نہ تھا کہ کیا ہو رہا ہے ۔“*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -05 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ ایک دوسرے بھائی نے ایک جلسے کی روئیداد اس طرح بیان کی کہ: برسات کا موسم تھا پنڈال بستی کے باہر لگا ہوا تھا, ایک زور دار جھونکا آیا جس سے سارے شامیانے اکھڑ کر رہ گئے, حضرت جی مولانا یوسف کی تقریر ہونے والی تھی اور مجمع سننے کے لئے بے تاب تھا، حضرت مولا نا تشریف لائے اور خطبہ شروع کیا، ایکا یک ایک طرف سے بادل اٹھا اور زور سے بارش شروع ہوگئی، بارش طوفان کی طرح آئی اور طوفان کی طرح برسی، لوگوں کا ٹھہرنا مشکل ہو گیا۔*
*★_ مگر مولانا پہاڑ کی طرح اپنی جگہ پر جمے رہے اور لوگوں کو پکار پکار کر بلاتے اور اپنے مخصوص انداز میں فرماتے کہ کاغذ کے نہیں ہو کہ گل جاؤ گے اور مٹی کے نہیں ہو کہ پکھل جاؤ گے۔ حضرت مولانا انعام لحسن صاحب چھتری لے کر آئے تو حضرت مولانا نے روک دیا اور فرمایا کہ کیا ہم اپنے کاموں کے لئے روزانہ لائن میں کھڑے ہو کر یا کھیتوں میں ہل چلاتے ہوئے نہیں بھیگتے ہیں؟ اپنے لئے نہیں بھیگ رہا ہوں اللہ کے لئے بھیگ رہا ہوں میرا یہ بھیگنا کل قیامت میں کام آۓ گا۔*
*★_ مولانا کا یہ صبر و استقلال اور دعوت کے لئے یہ قربانی دیکھ کر مخلوق خدا دھاڑیں مار مار کر رونے لگی اور آپس میں لوگ کہنے لگے: بتاؤ بھائی اس شخص کو کیا لالچ ہے؟ اور مجمع کا یہ حال تھا کہ اور چلا آ رہا تھا، جسم اور کپڑے بارش سے تر بتر تھے اور آنکھیں آنسوؤں سے تر، مولانا کی داڑھی سے پانی بہہ کر گر رہا تھا اور لوگوں کے قدموں سے پر نا لے چل رہے تھے ۔*
*★_ ایک بھی شخص ایسا نہ تھا جو حضرت مولانا کو اس حال میں چھوڑ کر اپنے گھر کی راہ لیتا۔ لوگ مولانا کی تقریر ہمہ تن گوش ہو کر سن رہے تھے اور رونے کی آوازوں سے فضاء گونج رہی تھی، بارش برابر تیز ہو رہی تھی مگر حضرت مولا نا اس عالم میں بھی جوش ولولہ اور تسلسل سے تقریر فرما رہے تھے، کئی گھنٹے کی تقریر اسی طرح ہوتی رہی اور مجمع نے صبر و سکون اور ذوق وشوق سے سنی۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -06 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ یہی ساتھی ایک اور واقعہ سناتے ہیں : گرمی کا موسم تھا میوات کے ایک گاؤں میں اجتماع تھا، دھوپ کافی تیز تھی، یوں بھی میوات کی دھوپ دوسرے مقامات سے زیادہ تیز ہوتی ہے، مولانا کا لوگ شدت سے انتظار کر رہے تھے، دو پہر کے وقت مولا نا پہنچے، یہ ۱۲ بجے کا وقت تھا، عید گاہ میں مجمع اکٹھا ہو گیا، مولا نا کی تقریر شروع ہوگئی،*
*★_ موسم کی تیزی اور دھوپ کی سختی کی وجہ سے پسینہ پانی کی طرح بہہ رہا تھا، اصل اجتماع گاہ فاصلہ پر تھی، اس لئے مولانا نے مجمع کو دیکھ کر عید گاہ ہی میں تقریر شروع کر دی، مولانا کے ایک رفیق خاص چھتری لے کر آۓ اور مولانا کے لگا دی، مولانا نے چھتری ہٹا دی اورفرمایا بیٹھ کر بات سنو، قیامت کی دھوپ اس دھوپ سے کہیں زیادہ سخت ہو گی ۔“*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -07 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__تقسیم ہند کے بعد مشرقی پنجاب میں کرب و بلا سے گزرنے والی جماعت کی انوکھی کارگزاری:-*
*★_اگست ۱۹۴۷ تقسیم ہند کے بعد بہت سے مسلمان مشرقی پنجاب کی ریاستوں میں ڈر کر مرتد ہو گئے تھے، جب حضرت جی مولا نا محمد یوسف صاحب کو ان حالات کا علم ہوا تو سخت صدمہ ہوا۔ آپ مارچ ۱۹۵۰ء میں تبلیغی مرکز نظام الدین میں لگا تار ۸ دن تک اس موضوع پر بیان فرماتے رہے اور ترغیب دیتے رہے کہ مجھے چلہ تین چلہ نہیں چاہیے بلکہ ایسے آدمیوں کی ضرورت ہے جو یا تو مر جائیں (یعنی اللہ کے راستہ میں اپنی جان دے دیں ) یا مشرقی پنجاب کے مرتدوں کو دوبارہ اسلام میں لے آئیں۔ اب جتنا وقت بھی لگ جائے گا ..... وقت کی قید نہیں ۔*
*★_ چنانچہ اس مطالبہ پر ۲۲ آدمیوں نے نام پیش کئے ۔ اور آپ کا مطالبہ منظور کر لیا اور وعدہ کیا کہ انشاء اللہ تعالی ہم آپ کے فرمان کے مطابق جان دے دیں گے یا مشرقی پنجاب کے مرتدوں کو محنت کر کے دوبارہ ایمان میں لے آئیں گے۔ چنانچہ ان کی بائیس احباب کی دو جماعتیں گیارہ گیارہ افراد پر مشتمل کی گئیں ایک جماعت کے امیر محمد اقبال صاحب اور دوسری جماعت کے امیر حاجی کمال الدین صاحب سہارن پور والے کو بنایا گیا۔*
*★_ مولا نا محمد یوسف صاحب رحمتہ اللہ نے ننگے پاؤں مسجد سے باہر نکل کر خوب رو رو کر دعا کی اور دونوں جماعتوں کو اللہ کے سپرد کر کے ان کو دیکھتے رہے ۔ نیز جماعتوں کو رخصت کرتے وقت فرمایا کہ جماعتیں پانی پت پہنچ کر مولانا ابقاء اللہ صاحب کے مشورہ سے کام شروع کر یں۔*
*★_ جب یہ دونوں جماعتیں پانی پت مولا نا بقاء اللہ صاحب کے پاس پہنچیں تو مولانا جماعتوں کو دیکھ کر کہنے لگے کہ تم یہاں کیسے آ گئے؟ تم ہم کو مرواؤ گے، جماعت کے احباب کو برا بھلا کہا اور مسجد کے اندر جماعتوں کو ٹھہر نے نہ دیا اور باہر نکال دیا۔ جماعت کے ساتھی باامر مجبوری شہر سے باہر نکل گئے اور ایک ویران مسجد میں جو امام صاحب کی مسجد کے نام سے مشہور تھی میں ٹھہر گئے ۔*
*★"_ ان دونوں جماعتوں نے مشورہ کر کے پروگرام بنایا کہ یہاں سے دونوں جماعتیں الگ الگ رخ پر ایک ایک ہفتہ کام کر کے چلہ پور کے مقام پر اکٹھی ہو جائیں ۔ چنانچہ پروگرام کے مطابق یہ جماعتیں کام کرتی ہوئی مقررہ وقت پر چلہ پور پہنچ گئیں۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -08 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__یہاں پر پانچ مسجد میں تھیں اور بارہ گھر مسلمانوں کے تھے جو سب کے سب مرتد ہو چکے تھے, ہم نے ان سے بات کی اور ترغیب دے کر ان کو دوبارہ ایمان لانے کی دعوت دی تو ان میں سے ایک آدمی بطور رہبر کے ساتھ ہو گیا اور ہم کو دوسرے دیہاتوں میں لے گیا۔*
*★_ ایک گاؤں میں دس بارہ آدمی چھپ کر نماز پڑھتے تھے باقی سب کے سب مرتد ہو چکے تھے ۔ ہم ان کو دعوت دی، ان میں دو امام مسجد بھی تھے جنہوں نے ڈاڑھیاں منڈوا لی تھی۔ ہم نے اس علاقہ میں ایک ہفتہ کام کیا اور یہاں سے ہماری جماعتیں ریاست جید میں چلی گئیں، ریاست جید میں دس مسجدیں تھیں اور کافی تعداد مسلمانوں کی تھی ان میں سے اکثر مرتد ہو گئے تھے اور باقی چھپ کر نمازیں پڑھتے تھے ان میں سے پانچ ساتھی ہمارے ساتھ چلے۔*
*★_ اس جگہ پر چار دن کام کیا بہت سے احباب نے اذان دے کر نماز ادا کرنا شروع کر دی، اس علاقہ میں یہ بات مشہور ہوئی۔ پولیس کو ہماری رپورٹ کر دی گئی جس پر پولیس کے سپاہیوں نے جماعت کے ساتھیوں کے ساتھ مار پیٹ کی اور انبالہ کی جیل میں لے گئے ۔*
*★_ چوتھے دن ہم تعلیم کر رہے تھے کہ ایک افسر آیا اس نے ہم کو دیکھا تو دریافت کیا کہ تم یہ کیا پڑھ رہے ہو؟ ہم نے اس کو اپنی تعلیم کا مقصد سمجھا یا مگر اس کی سمجھ میں نہ آیا اس نے ہمارے پاس سے تبلیغی نصاب کی کتاب لے لی ۔ تھوڑی دیر پڑھتا رہا اور کہنے لگا کہ جب میں انقلاب سے پہلے ملتان میں تھا تو ہمارے بچوں کو جب کوئی تکلیف ہو جاتی تو ہم ان مسلمانوں کے پاس لے جاتے جو کہ تمہاری ہی طرح کے تھے, تم بھی انہی میں سے معلوم ہوتے ہو, وہ لوگ اللہ کا کلام پڑھ کر دم کر دیا کرتے تھے تو ہمارے بچوں کو آرام آجاتا تھا وہ بہت ہی اچھے لوگ تھے مجھے ان سے بہت محبت ہوگئی تھی ۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -09 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ اگر تمہیں کسی قسم کی تکلیف ہو تو میں تمہاری مدد کرنے کو تیار ہوں، ہم نے کہا ہمیں تنگ کوٹھڑی میں بند کیا ہوا ہے اور ہم سے قیدیوں کا پاخانہ اٹھوایا جا رہا ہے جس سے ہمارے کپڑے ناپاک ہو جاتے ہیں، نیز تین دن ہمیں فاقہ کرتے ہو گئے ہیں، اس پر اس نے جیل کے ذمہ دار افسران کو بلایا اور حکم دیا کہ فوراً ان کو بڑا کمرہ دیا جاۓ اور پاخانہ وغیرہ بالکل نہ اٹھوایا جاۓ اور ان کا راشن جاری کیا جاۓ، آج کے بعد ان کو کوئی تکلیف نہ دی جاۓ، یہ حکم دے کر ہم سب سے مصافحہ کر کے وہ چلا گیا۔*
*★_ اللہ پاک نے ہماری غیبی مددفرمائی اور اس کے بعد جیل میں ہمیں کافی آسانی ہوگئی ہم اذان دے کر نماز پڑھنے لگے۔ تلاش کرنے پر معلوم ہوا کہ اس جیل میں ۲۵۰ مسلمان قیدی اور بھی ہیں, ہم نے ان کو دعوت دی تو ان میں سے تقریبا ۸۰ آدمی ہمارے ساتھ نماز پڑھنے لگ گئے اور تعلیم میں اکثر ان میں سے شامل ہونے لگے, اسی طرح اس جیل کے اندر ہمارے ۱۸ یوم گزر گئے پھر ہم کو جیل سے رہا کر دیا گیا۔*
*★_ جیل سے رہا ہو کر ہم ریاست بوڑھیا میں چلے گئے, اس جگہ کے حالات بھی بہت خراب تھے جس کی وجہ سے ہمارے ساتھی معہ دونوں جماعتوں کے امیر صاحبان کے چھپ کر نکل گئے، باقی گیارہ ساتھی رہ گئے جب ہم کو پتہ چلا کہ گیارہ ساتھی جا چکے ہیں تو باقی ماندہ ساتھیوں کو بڑا دکھ ہوا، مگر اللہ پاک نے ہماری مدد کی اور وہ وعدہ جو کہ حضرت جی رحمۃ اللہ سے کیا تھا یاد دلایا جس کی وجہ سے تمام ساتھیوں کے حوصلے بلند ہو گئے اور کام کرنے کا عہد کیا۔*
*★_ ریاست بوڑھیا میں مولا نا عبدالکریم صاحب تھے، ہم سب ساتھی مولانا کے پاس گئے اور ان کی خدمت میں عرض کر کے درخواست کی کہ آپ ہماری کارگزاری اپنی معرفت نظام الدین تبلیغی مرکز میں حضرت مولانا محمد یوسف صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں روانہ فرمادیں۔ جس میں ہم نے حضرت جی کی خدمت میں یہ بھی عرض کیا تھا کہ اب ہم کس کو امیر بنائیں؟ اور آئندہ کام کیسے کریں؟ اس پر حضرت جی نے جواب میں فرمایا کہ امیر محمد سلیمان میواتی کو بنایا جاۓ اور مقامی احباب کو زیادہ تعداد میں ساتھ نہ رکھا جاۓ اور قیام ہر حال میں مسجد میں رکھا جائے خواہ مسجد آباد ہو یا غیر آباد، جماعت کو آگے بڑھایا جائے ۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -10 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ نظام الدین مرکز سے جب یہ پیغام پہنچا تو ہم نے یہاں سے اپنا سفر شروع کیا دس یوم مختلف مقامات پر کام کرتے ہوۓ ہم ’اروقی‘ پہنچ گئے ۔ اس جگہ ایک بہت بڑی مسجد تھی جو ویران پڑی تھی، ہم اس میں ٹھہر گئے، اس جگہ پر پاکستان سے آۓ ہوۓ سکھ آباد تھے جب ان کو ہمارا پتہ چلا تو یہ سکھ بندوقیں اور رائفلیں لے کر آگئے،*
*★_ ہم نے نماز پڑھنی شروع کر دی اور نماز کے اندر ہی رو رہے تھے اور مالک حقیقی سے دعا مانگ رہے تھے کہ ان ظالموں نے نماز ہی کی حالت میں بندوقوں سے گولیاں برسانی شروع کر دیں، ہر ساتھی کے جسم میں گولیاں چیر کر پار ہوگئی تھیں اللہ کی شان خودبخو د گولیاں چلنی بند ہوگئیں ہمارے ساتھیوں میں سے کچھ بے ہوش اور کچھ ہوش میں تھے۔*
*★_جب ان سکھوں نے دیکھا کہ بندوقوں سے فائر بند ہو گئے ہیں تو وہ ہمارے پاس آۓ اور کہنے لگے کہ تم یہ کیا منتر پڑھ رہے ہو کہ ہماری بندوقیں خود بخود بند ہوگئی ہیں ۔ ہم فائر کرنا چاہتے ہیں مگر بندوقیں نہیں چلتیں ۔ ہم نے کہا ہم نہ کوئی منتر پڑھ رہے ہیں اور نہ ہی ہم منتر جانتے ہیں, ہم تو اس مالک کا کلام پڑھا رہے ہیں جس کے قبضہ میں ہماری جان ہے, وہی جان کا محافظ ہے موت اور زندگی اس کے قبضہ میں ہے, ہم اس کی عبادت کرتے ہیں اور اس سے دعا مانگتے ہیں, وہی ہمارا خالق ہے, یہ سن کر وہ سب کے سب چلے گئے ۔*
*★_ہم سب ساتھیوں نے کپڑے جلا کر اپنے زخموں کو بھرا اور تمام رات اسی حال میں گزار دی۔ صبح دن نکلنے پر وہی سکھ آۓ اور اپنے ساتھ ایک ڈاکٹر کو لاۓ, اس نے ہمارے زخموں پر مرہم پٹی کی اور ایک بالٹی بھی لاۓ جس میں دودھ تھا اور ہم سب کو دودھ پلایا اور کہنے لگے کہ ہم سے غلطی ہوئی ہے, ایک سکھ ہماری رہبری کے لئے ہمارے ساتھ چلا, جو مسلمانوں کو بلاتا اور ہم سے ملواتا بات کرواتا, ی٦ سکھ پانچ دن ہمارے ساتھ رہا اور پنجابی زبان میں اس نے چھ نمبر لکھے اور یاد بھی کئے کلمہ اور نماز کے متعلق ہم سے پوچھتا رہا، اس کے جانے کے بعد ہم اس علاقہ میں پانچ دن کام کرتے رہے۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -11 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ یہاں سے ہماری جماعت خضرآباد کی جامع مسجد میں پہنچ گئی، اس مسجد کے ایک حصہ میں حکومت نے محکمہ گھر قائم کیا ہوا تھا اس محکمہ والوں نے ہمارے نام لکھ لئے اور پولیس کو اطلاع کر دی ان کی رپورٹ پر پولیس آگئی اور اس نے ہم سب گرفتار کر لیا اور خضر آباد سے باہر ایک حویلی میں رکھا جس کی چہار دیواری تھی اور اس کے اندر ایک کنواں تھا، چنانچہ ہمیں حویلی کے اندر بند کر کے دروازہ میں قفل لگا دیئے گئے,*.
*★_ جس وقت ہمیں پیاس نے ستایا تو اس کنوئیں کے اندر ہم نے پانی نکالنے کے لئے بالٹی ڈالی تو بالٹی میں گلا سڑا بد بودار پانی آیا, ہم نے بامر مجبوری اس سے پیاس بجھائی, چھ روز کے بعد پولیس والوں نے حویلی کا دروازہ کھولا تو ہم کو زندہ دیکھ کر حیران رہ گئے۔ کیونکہ ان کا گمان تھا کہ یہ بھوکے پیاسے مر جائیں گے اور پھر ان کو بھی اسی کنوئیں میں پھینک دیں گے۔*
*★"_پولیس والوں نے اردگرد کے رہنے والوں سے پوچھا کہ تم میں سے کسی نے حویلی کا دروازہ تو نہیں کھولا ؟ دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ کسی نے بھی نہیں کھولا, اس کے بعد انہوں نے ہم کو حویلی کے اندر سے نکالا اور کہنے لگے کہ حکومت کا حکم ہے اس لئے ہم نے تم کو یہاں بند کر دیا تھا, ہم نے تمہارے اندر کوئی شر کی بات نہیں دیکھی لہذا اب تم یہاں سے پہاڑی ناہان کے علاقہ میں چلے جاؤ،*
*★_ ہم یہاں سے علاقہ ناہان میں آگۓ۔ اس علاقہ میں ہم نے پندرہ دن کام کیا اور مرتدوں کو دوبارہ ایمان میں داخل کیا۔ اس علاقہ کے مرتدوں کی ہماری باتوں سے بڑی حوصلہ افزائی ہوئی اور کافی تعداد میں مسلمان دوبارہ ایمان میں داخل ہو گئے، مگر ان میں جو منافق قسم کے لوگ تھے انہوں نے پولیس کو اطلاع کر دی،*
*★_ اس رپورٹ پر پولیس آ گئی اور ہم سب کو گرفتار کر کے دریاۓ جمنا کے پل مقام تاجے والا پر لے گئے راستہ میں ہمیں مارتے پیٹتے اور گالیاں دیتے رہے۔جب ہم مقام تاجے والا کے پل پر پہنچ گئے تو پولیس نے ہماری تلاشی لی اور پیسے وغیرہ سب چھین لئے اور ہمارے کپڑے وغیرہ سب اتروا لئے اور ایک ایک کر کے سب کو پل پر سے دریا میں پھینکنا شروع کر دیا۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -12 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ اس وقت دریا میں زبردست طغیانی آئی ہوئی تھی، جب ہم کو دریا میں پھینکا جاتا تو پانی میں غوطہ کھا کر اوپر آتے تو سواۓ پانی اور آسمان کے کچھ نظر نہ آتا، ہمارے سب ساتھی بے ہوش ہو گئے۔ ہم اسی بے ہوشی کی حالت میں بہتے چلے جارہے تھے کہ اللہ پاک کی شان دریا کے اندر ایک بہت بڑا کیکر کا درخت مع شاخوں کے پڑا ہوا تھا، ہم تمام ساتھی اس درخت میں جا کر الجھ گئے،*
*★_ جس وقت ہم درخت میں الجھے ہوۓ تھے، تو ایک آواز سنائی دی کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ ہاۓ میرا سبحان خان‘ رہ گیا۔جب یہ آواز کان میں پڑی تو دیکھا کہ تمام درخت میں الجھے پڑے ہیں اور یہ آواز ہمارے ایک ساتھی کی تھی جو بے ہوشی کی حالت میں اپنے بیٹے کے لئے کہ رہا تھا۔ میں نے (میاں جی سلیمان امیر جماعت سے ) کہا کہ یہ وقت اہل و عیال کو یاد کر نے کا نہیں بلکہ اس ذات پاک کو یاد کرنے کا ہے جس نے ہمیں اب تک ان حالات میں بچایا اور زندہ رکھا۔*
*★_اب اس بات کی دعا کرو کہ اللہ پاک موت دے تو ایمان پر دے اور اسلام پر قائم رکھے اور اگر اس پاک ذات نے ہم سے اپنے دین کا کام لینا ہے تو اللہ پاک ہم کو اپنا ذریعہ بنا کر مشرقی پنجاب کے تمام مرتدوں کو دوبارہ ایمان کی دولت سے نواز دے گا، یہ ہمارا ایمان ویقین ہے، اللہ پاک ہمارے ساتھ ہے، جس ذات نے اب تک بچایا ۔ وہ ہی ہم سے اپنے دین کا کام لے گا۔ اب تم درخت کا سہارا چھوڑو اور اللہ کے بھروسہ پر دریا کے کنارے کی طرف چلو،*
*★_ یہ بات ہو رہی تھی کہ دریا کے اندر زبردست لہر آئی جو ہم سب کو بہا کر لے گئی اور وہ درخت بھی دریا کی لہروں میں بہہ گیا، پھر ہمیں کسی کا کوئی پتہ نہیں چلا، اللہ پاک بہتر جانتے ہیں کہ اس ذات نے کس طرح بچایا اور ہم سب کو دریا سے نکال کر خشک زمین پر پھینک دیا۔*
*★_حالات یہ تھے جس جگہ ہم ریت پر پڑے تھے وہاں سے دریا کا رخ دو طرف کو ہو جاتا ہے یعنی دریا کی ایک شاخ کھدر آباد کی طرف اور دوسری بجنور کی طرف جاتی ہے درمیان میں خشک ریت ہے اس جگہ سے آگے عبداللہ پور کے مقام پر ایک پل ہے اس پل کے نیچے لوہے کی جالیاں لگی ہوئی ہیں اور یہاں پولیس کی چوکی بھی ہے اور ایک ہسپتال بھی ہے اگر کوئی لاش وغیرہ بہہ کر آۓ تو ان جالیوں سے اٹک جاۓ تو اس کو نکال لیا جاۓ اور اگر کوئی زندہ بچ جاۓ تو اس کو ہسپتال میں داخل کر دیا جاۓ ۔ چنانچہ جس پولیس نے ہمیں دریا میں پھینکا تھا اس نے عبداللہ پور کے مقام پر پولیس کو اطلاع دے دی تھی کہ ہم نے بارہ مسلمانوں کو دریا کے سپرد کر دیا ہے ان کی لاشوں کو مت نکالنا بلکہ آگے دریا میں بہا دیا جائے،*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -13 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ اللہ کی شان کہ اس نے ہمیں دریا سے نکال کر پہلے ہی ریت پر ڈال دیا تھا، دریا کے کنارے مچھلی پکڑنے والے اور دھوبی کپڑے دھونے والے موجود تھے جو کہ ہم کو دیکھ کر دور ہٹ گئے۔ جب سورج کی گرمی سے ہمارے جسم گرم ہوئے تو ہوش آیا, دیکھا کہ ہمارے آنکھ، کان، ناک میں مٹی بھری ہوئی تھی اور ہمارے تمام ساتھیوں کے جسم اکثر ننگے تھے, ہم نے اپنی انگلیوں سے اپنے کان ناک اور آنکھوں سے مٹی نکالی اور ایک جگہ سب اکٹھے ہو گئے کیونکہ ہم سب ساتھی ایک مربع زمین کے فاصلے سے جگہ جگہ پڑے ہوئے تھے۔*
*★_ اس وقت دن کے بارہ بج چکے تھے اور جمعہ کا دن تھا، ہمیں دریا میں جمعرات کو بارہ بجے پھینکا گیا تھا گویا چوبیس گھنٹے ہم پانی میں رہے اور ہمارے جسموں پر زخموں کے جو نشان تھے وہ پانی کی وجہ سے سفید ہو گئے تھے، اللہ پاک نے غیبی مدد فرمائی کہ ہمارے ایک ساتھی نے اپنے کپڑوں کی گٹھڑی اپنی کمر سے باندھ رکھی تھی، خدا کی شان اس کو پولیس والوں نے کپڑوں کی گٹھڑی سمیت دریا میں پھینک دیا تھا اور گٹھڑی بدستور اس کی کمر پر باندھی ہوئی تھی اس میں دو چادریں ایک کرتہ اور ایک پگڑی تھی۔*
*★_ ہم سب ساتھیوں نے ان کپڑوں کو پھاڑ پھاڑ کر اپنے ستر ڈھانکے اور یہاں سے خضرآباد کی جامع مسجد میں پہنچ گئے ۔ جمعہ کا دن تھا اس مسجد میں دیہات کے لوگ جمعہ کی نماز پڑھنے کے لئے آئے ہوئے تھے, یہ لوگ ہمیں دیکھ کر گھبرا گئے اور مسجد کے اندر داخل نہ ہونے دیا,*
*★_ کہنے لگے : تم کون لوگ ہو؟ مگر ہم زبر دستی مسجد میں داخل ہو گئے اور مسجد کے اندر ایک کونے میں بیٹھ کر ذکر و اذکار میں مشغول ہو گئے۔ ان لوگوں نے اس پولیس کو اطلاع دی جس نے ہمیں تاجے والے مقام پر پل سے دریا میں پھینکا تھا کہ اس قسم کے گیارہ آدمی ہیں اور جامع مسجد خضر آباد میں موجود ہیں،*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -14 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ تھوڑی دیر کے بعد پولیس آ گئی، انہوں نے مسجد میں داخل ہو کر تمام مجمع کو ایک جگہ اکٹھا کر لیا، ان میں ہم بھی شامل تھے، انسپکٹر کرتار سنگھ نے سب کے سامنے تمام حالات بیان کئے کہ کس طرح ہم کو دریا میں ڈالا تھا۔ کہنے لگا کہ ہم نے ان کے ساتھ بڑے ظلم کئے تھے، ان سب کو ننگا کر کے دریا میں ڈال دیا تھا کہ یہ ختم ہو جائیں گے اور دریا میں ڈوب کر مر جائیں گے۔*
*★_ عجیب ماجرا ہے کہ یہ کیسے بچ گئے ؟ معلوم ہوتا ہے کہ ان کے ساتھ کوئی زبر دست طاقت ہے جو ان کو ہر حال میں بیچا رہی ہے, آج ہم بھی اسی غیبی طاقت پر جو ان کی محافظ و نگہبان ہے ایمان لاتے ہیں اور اسلام میں داخل ہوتے ہیں, ہم نے اس مذہب کے اندر کھلی غیبی مدد دیکھ لی ہے۔*
*★_ ہم نے ان سے کہا کہ ہم تو سب ان پڑھ ہیں۔ ہم خود دین سیکھنے کے لئے نکلے ہیں، اس مجمع کے اندر عالم اور دین دار لوگ تھے جن میں پانی پت کے امام مسجد اورعلاقہ کے ذمہ دار محمد تقی صاحب تھے انہوں نے ان کو غسل دلا کر کلمہ پڑھایا، انہوں نے ہم سے کہا کہ اب تم بالکل آزاد ہو تم پر آج سے کوئی پابندی نہیں ہے۔*
*"_ انہوں نے ہمارے لئے کپڑے منگوائے اور دودھ مٹھائی اور کھانا وغیرہ خوب کھلایا، جس وقت ہم کھانے پر بیٹھے اس وقت چھ بج چکے تھے گویا تیسں گھنٹے بعد اللہ تعالیٰ نے ہمیں کھانا کھلانا اور اپنی قدرت سے یہ تیس گھنٹے کا وقت اپنی حفاظت میں رکھ کر پورا فرمایا،*
*★_ اور ہمارا یہ عشرہ بڑے اعزاز و اکرام میں گزرا۔ دور دراز سے مسلم اور غیر مسلم ہماری زیارت کو آتے تھے اور دُعائیں کراتے تھے، بہت سے مرتد خود بخود دوبارہ اسلام میں داخل ہوئے۔ یہاں سے ہم نے اپنی کارگزاری مرکز کو روانہ کی،*
*★_ حضرت جی مولانا محمد یوسف رحمتہ اللہ تعالیٰ نے میاں جی دین محمد مرچونی صاحب کو رقم وغیرہ دے کر ہمارے پاس بھیجا اور فرمایا کہ میاں جی کے ہمراہ واپس نظام الدین آجائیں۔ چنانچہ ساڑھے پانچ ماہ کا کم و بیش عرصہ گزار کر ہم میاں جی کے ہمراہ مرکز نظام الدین حضرت مولانا محمد یوسف نور اللہ مرقدہ کی خدمت اقدس میں پہنچ گئے ۔ حضرت جی نے تفصیل سے ہماری کارگزاری سنی اور خوب دُعائیں دیں۔*
*★_ نوٹ: (مذکورہ بالا کارگزاری جناب میاں جی محمد سلیمان صاحب سائپنکی والے جو اُس وقت اس مجاہد جماعت کے امیر تھے کی بیان فرمودہ ہے اور محترم الحاج لاڈ خان صاحب کی ضبط و تحریر ہے۔)*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -15 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ ۱۹۵۱ء میں مشرقی پنجاب میں جانے والی جماعت کی کارگزاری:-*
*★_ ۱۹۵۱ء میں حضرت جی مولانا محمد یوسف رحمۃ اللہ علیہ نے ایک جماعت دہلی سے سہارنپور بھیجی، اس جماعت میں بہت سے پرانے حضرات بھی شامل تھے، پہلے یہ جماعت رائے پور کو گئی اور حضرت مولانا عبدالقادر رائے پوری رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضری دی۔*..
*★_ حضرت رائے پوری رحمۃ اللہ کے خدام اور متولین چونکہ مشرقی و مغربی پنجاب میں پھیلے ہوئے تھے اور ان سب پر مشرقی پنجاب کی تباہی کا بڑا اثر تھا اور یہ متاثرین حضرت رائے پوری کی خدمت میں برابر آتے جاتے رہتے تھے۔ اس لئے حضرت کی مجلس میں تذکرہ ہوتا رہتا تھا،*
*★_ جب یہ جماعت وہاں پہنچی تو ایک ایسے صاحب سے ملاقات ہوئی جو مشرقی پنجاب کے فساد کے زخم خوردہ تھے، انہوں نے مشرقی پنجاب کا حال سنایا اور بڑے درد سے بولے کہ لوگ مرتد ہو گئے، یہ سن کر پوری جماعت انتہائی متاثر ہوئی، اس وقت جماعت میں ۲۷ آدمی شامل تھے،*
*★_ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں یہ جماعت حاضر ہوئی اور مشرقی پنجاب میں جانے کا مشورہ کیا۔ حضرت شیخ الحدیث رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ! اگر چند شرائط پر عمل کیا جائے تو اللہ کا نام لے کر جایا جا سکتا ہے،:-*
*"_ صلوۃ الحاجات کا پوری طرح اہتمام کیا جائے۔ اجتماعی دعا کا اہتمام کیا جائے۔ رات کے پچھلے پہر نماز تہجد کا اہتمام کیا جائے۔ تو جس خدا نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی مدد کی وہ تمہاری بھی مدد کرے گا۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -16 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ جماعت میں مشورہ ہوا۔ ۲۷ آدمیوں میں سے صرف سات آدمیوں نے اس آتش فشاں علاقہ میں داخل ہونے پر ہمت کے ساتھ آمادگی ظاہر کی۔ حالات بہت نازک تھے ۔ موت منہ پھیلائے سامنے کھڑی تھی، زندہ بچنے کی کوئی امید نہیں تھی۔ اکثر لوگ "اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو" پڑھ پڑھ کر جانے سے منع کرتے تھے مگر ان سات آدمیوں نے ہمت کر ہی لی۔*
*★_ اس کی اطلاع حضرت جی مولانا محمد یوسف صاحب کو دی۔ مولانا نے ان حضرات کی ہمت افزائی کی اور ان کے لئے دُعاؤں خصوصاً سورہ یٰسین اور اس کے بعد خصوصی دعاؤں کا خوب اہتمام کیا۔ ایک صاحب جو اس جماعت کے رکن رکین تھے اپنے تاثرات اس طرح ظاہر کرتے ہیں۔*
*★"_ ہماری جماعت ۱۸ مارچ ۱۹۵۱ء کو جمعہ کی نماز پڑھ کر رائے پور سے روانہ ہوئی۔ رائے پور والوں نے اشک بار آنکھوں اور دُعاؤں کے ساتھ رخصت کیا۔ جماعت خدا کا ذکر کرتے ہوئے روانہ ہوئی۔ اور جمنا کے شاہی راستے سے مشرقی پنجاب میں داخل ہوگئی اور خضرآباد میں پہلا پڑاؤ کیا۔*
*★_ سکھوں نے اس عجیب و غریب جماعت کو دیکھا تو حیرت میں پڑ گئے اور غیظ و غضب میں آگئے، جس مسجد میں ہم نے قیام کیا تھا اس کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور شور و ہنگامہ کرنے لگے، اس صورت حال کو دیکھ کر خدا کے نحیف و نزار بندے خدا پر یقین و اعتماد کے پیکر بن گئے اور اپنی شہادت کے انتظار میں گھڑیاں گننے لگے۔ امیر جماعت نے خدا کا نام لے کر ان لوگوں کو مخاطب کر کے تقریر کرنی شروع کر دی۔ جماعت کے بقیہ لوگ صلوۃ الحاجات پڑھ کر ذکر و دعا میں مشغول ہو گئے*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -17 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_خدا نے اپنے بے سروسامان بندوںکی دُعا کو سن لیا۔ امیر جماعت کی تقریر جو حقیقت میں درد و اثر میں ڈوبی ہوئی اور اخلاص و للہیت سے معمور تھی سننے والوں کے دلوں میں گھر کرنے لگی، مقلب القلوب نے دلوں کو پلٹ دیا۔*
*★_ جو آنکھیں سرخ اور خونی تھیں دیکھتے ہی دیکھتے آنسوؤں سے تر ہو گئیں، بلند آوازیں خاموش ہو گئیں۔ اٹھے ہوئے ہاتھ گر گئے، جو لوگ مارو مارو کی صدائیں لگا رہے تھے خود اپنی زبانوں سے کہنے لگے کہ یہ مولوی تو بہت اچھی اچھی باتیں کرتے ہیں واقعی ہمارے اندر حیوانیت آگئی تھی۔*
*★_امیر صاحب نے آدھے گھنٹے کے بعد بات ختم کی تو ایک لحیم شحیم آدمی کھڑا ہو گیا اور اس نے اعلان کیا کہ یہ لوگ دہلی سے آئے ہیں۔ آپس میں امن وصلح کی دعوت دیتے ہیں۔ ظلم و عداوت اور انسان کشی کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں ۔ ہر شخص ان کی بات سنے، اگر کسی نے ان کو تکلیف دی تو میں سب سے پہلے ان کے ساتھ مرنے کے لئے تیار ہوں۔*
*★_ آٹھ روز تک جماعت کا قیام رہا، خدا نے ہر شخص کے دل میں محبت والفت ڈال دی۔ ہر مقام پر پولیس اور اس شخص نے ساتھ دیا۔ مجمع میں سب غیر مسلم ہوتے اور بعد میں خود جماعت کو ان مسلمانوں کے پاس لے جاتے جو مرتد ہو چکے تھے اور کہتے ان کو پھر اپنے جیسا بنا لیجئے۔*
*★_ جماعت ان لوگوں کو دیوبند، سہارنپور اور دیلی لائی۔ سارے اکابر حضرات جن میں حضرت رائے پوری رحمۃ اللہ علیہ، حضرت شیخ الحدیث رحمۃ اللہ علیہ، حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمۃ اللہ علیہ اور قاری محمد طیب صاحب رحمتہ اللہ علیہ وغیرہ ان کا احوال سن کر اور لائے ہوئے مسلمانوں کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ ان کو لپٹا لیا اور دُعائیں دیں۔ مولانا محمد یوسف صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی خوشی تو بیان سے باہر تھی، آج ان کو اپنا دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر ہوتا ہوا نظر آیا، خوشی اور مسرت سے ان کی آنکھیں نم تھیں۔*
*★_ اس جماعت کے جانے سے مشرقی پنجاب میں کام کی بنیاد پڑ گئی۔ ان اہل عزیمت نے اپنی زندگی کو خطرہ میں ڈال کر کام کا ایک وسیع میدان پیدا کر لیا۔ دوسروں کی ہمت بندھی اور پہلے جانے والوں کو السّابِقُونَ الْاَوَّلُونَ “ میں شمار کیا جانے لگا۔ (ماخوذ از سوانح مولا نا محمد یوسف رحمۃ اللہ علیہ )*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -18 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ میری ہدایت کا ذریعہ ایک دکاندار بنا:-*
*★"_ حضرت مولانا طارق جمیل صاحب دامت برکاتہ العالیہ مبلغِ اسلام فرماتے ہیں کہ مجھے جس نے میڈیکل کالج چھوڑنے کی ترغیب دی وہ ایک دکاندار تھا، اس نے مجھ سے تعارف حاصل کیا کہ تم کون ہو؟ کیا کرتے ہو؟ میں نے اسے بتایا کہ بھائی میں نے میڈیکل میں جانا ہے، باپ زمیندار ہے اور یہ ہمارا علاقہ ہے۔*
*★"_ اس نے کہا: تم کیوں ڈاکٹری پڑھتے ہو؟ تم تو کچھ بھی نہ کرو تب بھی ساری زندگی آسودگی سے روٹی کھا سکتے ہو, تم علم دین حاصل کرو۔ میں اسے یہ کہتا خود تو عالم ہے نہیں مجھے کس بات کی تبلیغ کرتا ہے۔ جو آج کا مفہوم ہے اور آج کے مفہوم کے مطابق اس نے بہت بڑا گناہ کیا کہ خود تو عالم ہے نہیں مجھے کہتا ہے علم دین پڑھو ۔*
*★_ میں نے کالج چھوڑا, آٹھ مہینے ماں باپ کی مار کھائی پٹائی کھائی, رشتہ داروں کی بڑوں کی چھوٹوں کی لعن طعن اوئے تو مولوی بننا ائے، کتنی آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی وہ دیکھ رہے تھے کہ یہ ایک آسودہ حال گھر کا بچہ ہے اگر یہ کچھ بھی نہ کرے تو بھی وراثت میں اتنی زمین ہے کہ یہ باعزت روٹی کھا سکتا ہے پھر مجھے کہہ رہے ہیں: تو مولوی بننا ہے توں بھکیاں مرنا ہے،*
*"_ اور میں نے اس کی بات مان لی اور اللہ نے مجھے توفیق دے دی تو پھر آخری اسٹیج کیا آئی۔ میں صبح ناشتہ کر رہا تھا میرے والد نے مجھے فرمایا کہ نکل جا میرے گھر سے اگر توں مولوی بنتا ہے۔ میں رائے ونڈ آ گیا میں نے کہا والد نے نکال دیا ہے اب آپ داخل بھی نہ کرو تو میں کہیں کا نہیں ۔*
*"_ میں رائے ونڈ میں داخل ہو گیا آٹھ سال پڑھا اس کے بعد تبلیغ میں چھ براعظم میں اللہ نے سفر کروایا, میرے پندرہ سال سے ہر سال میں دو سفر تین سفر بیرون ملک کے ہو رہے ہیں۔ اور یہ سارا ثواب میرا عند اللہ قبول نہ بھی ہو کہ میں ریا کار بھی ہوسکتا ہوں میں متکبر بھی ہو سکتا ہوں, میرے اندر عیب بھی آسکتا ہے بڑائی بھی آسکتی ہے سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن جو کچھ بھی مجھ سے عمل ہو رہا ہے ان سب کا ثواب اس دکاندار کو جا رہا ہے جس کا نام کوثر ہے۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -19 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ رہبری کرنے والے کو عمل کرنے والے کا ثواب ہوتا ہے:-*
*★"_ اس امت کو اللہ نے چنا ہے دنیا میں اپنا پیغام پہنچانے کے لئے اور آواز لگانے کے لئے، اگر ہم اللہ کی آواز نہیں لگا ئیں گے تو شیطان کی لگانا اور سننا پڑے گی۔ گھروں میں بیٹھ کر اس کی آواز اور ناچ دیکھنا پڑے گا۔ ان کی فحاشی کے نظام میں اپنی اولاد کو زہر نگلتے ہوئے دیکھ کر بھی آپ چوں نہ کر سکیں گے۔*
*★"_ اگر اللہ کی طرف نہ بلایا تو یہ سب کچھ ہو گا۔ آپ کی اولادیں وہ نہ کریں گی جو آپ چاہتے ہیں بلکہ وہ کریں گی جو یہودی اور عیسائی چاہتے ہیں۔ ہماری بیٹیاں فاطمتہ الزہرا کے پیچھے نہیں چلیں گی۔ ہماری بیٹیاں فاحشہ عورتوں اور اداکاروں کے پیچھے چلیں گی۔*
*★_ ہمارے نوجوان حضرت ابو بکر کی زندگی کو دنیا کو سامنے نہیں رکھیں گے وہ فاسقوں بد معاشوں، فاجروں کو سامنے رکھیں گے، یہ حقیقت کوئی نہیں جھٹلا سکتا۔*
*★_جس کے لئے رات کی نیندیں خراب کیں۔ جس کے پیشاب و پاخانہ دھوتے رہے لیکن جب جوان ہوئے تو والدین کو آنکھیں نکالتے ہیں۔ ان نافرمان اولاد کے لئے ہم اپنے اللہ کی نافرمانی کیوں کریں؟*
*★_ہم اپنی اولاد کی خیر خواہی چاہتے ہیں کہ یہ بھی جنت میں جانے والے بنیں اور پوری دنیا کے انسان تائب ہو کر اللہ سے جڑ جائیں, تو تبلیغ تو کوئی تبلیغی جماعت کا کام نہیں ہے یہ اللہ کا امر ہے امر حکم ہے ۔ یہ ہماری محرومی ہے کہ زمانہ ہوا ہم اس بات کو بھول گئے۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -20 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__دین کے لئے قربانی دینے والی مثالی بیوی:-*
*★"_ ایک آدمی کی سال بھر کی تشکیل ہوئی وہ تیار ہو گیا۔ بیوی سے جا کر مشورہ کیا بیوی بڑی دیندار تھی۔ اس نے کہا تم اللہ کے راستہ میں جاؤ بچوں کی تربیت اور ان کی دیکھ بھال میں کرتی رہوں گی۔ اس طریقے سے اللہ کے راستے میں جانا میرے لئے تو مشکل ہے ، تم اللہ کے دین کا کام کرو گے تو اللہ پاک مجھے بھی ثواب دے گا۔*
*★"_ شوہر اللہ کے راستے میں چلا گیا اور بیوی اپنے بچوں کی خیر خبر لیتی رہی۔ عید کا دن آیا تو محلے کے بچے اس مبلغ کے بچوں کو چڑانے لگے اور کہنے لگئے کہ تمہارے ابا تو جماعت میں گئے۔ اور ہمارے ابا ہمارے پاس ہیں ہماری تو عید ہے۔ اور دیکھو کیسے اچھے اچھے کپڑے اور دیکھو کیسا اچھا اچھا کھانا, ہم تو گھومنے پھرنے جائیں گے تمہیں کون لے جائے گا ؟*
*★_یہ چھوٹے بچے تھے رونے لگے۔ ہچکیاں مار مار کر روتے روتے, ماں کے پاس آئے۔ زندگی میں یہ پہلی عید تھی کہ بچوں کے ابا جماعت میں چلے گئے ۔ اب یہ بچے ماں کو لپٹ گئے اور لپٹ کر خوب روئے ماں بھی روئی-,*
*★_جب رونے سے فارغ ہو گئے تو ماں نے بچوں کو بٹھایا, یوں کہا- دیکھو بچو ! محلے کے بچوں کی عید آج ہے اور کل باسی پرسوں ختم۔ اور ہماری عید جو جنت میں آئے گی وہ ہمیشہ تازی رہے گی اور بڑھتی رہے گی۔ اور جنت میں جا کر کیا کیا ملے گا وہ ساری آیتیں پڑھ کر سنائیں، جنت کے انگور کیسے ؟ جنت کی کھجور کیسی؟ جنت کا دودھ کیسا؟ وہاں کا شہد کیسا؟ یہ ساری باتیں سن کر بچے ہنس پڑے اور بچوں نے کہا بس اماں ہمارا تو کام بن گیا، ہماری تو ایسی عید ہے جو کبھی باسی ہو گی ہی نہیں ۔*
*★_ یہ بچے باہر گئے، پھر وہ بچے آئے انہوں نے چڑایا۔ ان بچوں نے کہا بیٹھو! سارے بچے بیٹھ گئے، بچے بھی دین کے داعی، انہوں نے یوں کہا کہ دیکھو تمہاری عید تو کل باسی اور پرسوں ختم اور ہم نے اپنی ماں سے سنا ہے کہ ہم کو جنت کی عید ملے گی وہ باسی نہیں ہوگی ہمیشہ تازہ رہے گی اور بھر جنت کی ساری نعمتیں ان بچوں نے گنانی شروع کیں تو وہ سارے بچے خاموشی سے بیٹھ کر سنتے رہے۔*
*★_ایک طرف ابا داعی, بیوی بھی داعیہ اور بچے بھی دعوت دے رہے, یہ منظر ہمیں پورے عالم کے اندر قائم کرنا ہے کرنے والا اللہ ہے، ہمیں ہاتھ پیر مارنے ہیں، کوشش کرنی ہے۔ تو تبلیغ کوئی تبلیغی جماعت کا کام نہیں ہے یہ اللہ کا امر ہے اللہ کا حکم ہے ۔ یہ ہماری محرومی ہے کہ زمانہ ہوا ہم اس بات کو بھول گئے۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -21 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ ایک ڈاکو کی تو بہ اور چرس سے نجات:-*
*★"_ایک دوست نے بتایا کہ میں ایک مسجد میں نماز کے لئے گیا وہاں جماعت آئی ہوئی تھی, نماز کے بعد انہوں نے تعلیم کروائی۔ تعلیم کے بعد میں نے سب ساتھیوں سے ملاقات کی۔ ایک بھائی کے چہرے پر زخم کا نشان تھا۔ بہت اصرار کے بعد انہوں نے بتایا کہ میں گوجرانوالہ کا ڈاکو تھا, مقابلے کے دوران چاقو لگا تھا۔*
*★"_ کس طرح ان کا اندھیروں سے اجالوں کی طرف سفر کا آغاز ہوا ؟ انہوں نے بتایا کہ میں ڈاکے مارتا' جگہ جگہ ٹیکس لیتا، وہاں ایک ڈاڑھی والا آدمی تھا جو مجھے دعوت الی اللہ دیتا اور چائے بھی پلاتا اور بسکٹ بھی کھلاتا۔ پہلے میں اس کا مذاق اڑاتا تھا، بعد میں اس کی باتیں مجھ پر اثر کرنے لگ گئیں اور میں اس کے پاس اکثر جاتا۔ یہ بات اس کے والد صاحب کو پسند نہ آئی اور اس نے مجھے وہاں آنے سے روک دیا لیکن اس نے مجھے چار ماہ اللہ پاک کے راستے میں لگانے کی دعوت دی اور مشورہ دیا کہ حلال مال سے چار ماہ لگاؤ۔*
*★"_ میرے پاس اسی (۸۰) روپے ڈاکو بننے سے پہلے مزدوری کے پڑے تھے۔ وہ روپے اور کچھ سامان لے کر اپنی ماں سے اجازت مانگی تو وہ رونے لگی۔ میں نے کہا جب سال دو سال کے لئے جیل جاتا تھا تو اس وقت تم روتی نہیں تھی اب کیوں رو رہی ہو, اجازت کے بعد میں گوجرانوالہ مرکز چلا گیا,*
*★"_ جب میں مسجد میں داخل ہونے لگا تو خیال آیا یہ اللہ پاک کا گھر ہے اس میں چرس نہیں لے جانا چاہئے, لہذا میں نے اسے پھینک دیا۔ میں دو ہزار روپے ادھار لے کر رائے ونڈ چلا گیا, پہلی تشکیل میں مجھے چرس کی طلب ہوئی میں نے امیر صاحب کو ساری بات بتائی اور واپس جانے کی اجازت چاہی۔لیکن امیر صاحب نے فرماما- بیٹا گرمی سے غسل کر لو۔ امیر صاحب نے ساری جماعت سے کہا کہ بھائی کے لئے دُعا کرو۔ ایک ساتھی کو ۲۴ گھنٹے ذکر کے لئے بٹھا دیا۔ میں تقریباً ہر گھنٹے بعد نہاتا کچھ دن کے بعد اللہ پاک نے مجھے صحت دے دی اور چرس چھوٹ گئی۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -22 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__دو ماہ کے بعد رائے ونڈ مرکز میں میری خدمت لگی۔ میں جھاڑو دے رہا تھا کہ ایک بھائی آیا اس نے مجھے کہا کہ تم نے ڈاڑھی کیوں نہیں رکھی۔ میں نے اس کو نامناسب باتیں کہیں جس پر اس بھائی کو غصہ آیا کہ تم نے ڈاڑھی کی توہین کی ہے، اس نے مجھے مارا اس پر میں نے بھی اسے مارا، لوگوں نے ہمیں چھڑا دیا۔*
*★"_ میں ایک ستون کے ساتھ سو گیا اور وہ دوسرے ستون کے ساتھ سو گیا۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ میں ایک میدان میں چل رہا ہوں۔ چلتے چلتے اندھیرا بڑھتا چلا گیا یہاں تک کہ میرا ہاتھ نظر نہیں آتا تھا۔ اچانک ایک روشنی نمودار ہوئی ادھر دیکھتا ہوں کہ ایک موتی کا محل ہے اور اس میں حسین و جمیل لڑکی نظر آتی ہے, اتنی خوبصورت کہ زندگی بھر نہ دیکھی۔*
*★_ اٹھ کر میں نے ساتھ والے کو بتایا ہم دونوں مولانا جمشید صاحب کے پاس چلے گئے, انہوں نے بتایا کہ غلط راستے سے صحیح راستے پر آنے کا انعام اللہ پاک نے دکھایا ہے۔ اس کے بعد میں نے ڈاڑھی رکھ لی۔ چار ماہ لگا کر واپس آیا تو میرے ڈاکو ساتھی خود ہی دور ہو گئے، میں نے مزدوری شروع کر دی لیکن میری ماں کہتی رہی اس سے کیا ہوتا ہے ایک دن میں نے شب جمعہ میں مرکز کے امیر صاحب سے کہا میری ماں یہ کہتی ہے، انہوں نے فرمایا کہ آج میں دُعا کروں گا تم بھی اللہ سے مانگو۔*
*"_ صبح کے بیان کے بعد میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک بزرگ آئے اور کہنے لگے آج میری بیٹی کے ساتھ تمہاری شادی ہے۔ سنت کے مطابق میری شادی ہو گئی۔ میں نے یونیفارم کی دکان کھول لی۔ اب الحمد للہ میری والدہ نمازی ہے اور اپنی پہلی زندگی پر نادم ہے۔ میرے لئے اور اپنے لئے روزانہ توبہ کرتی ہے۔ ہمارا گھرانہ دیندار ہے میرا ایک بیٹا بھی ہے۔ میری دوکان پر آج بارہ ملازم کام کرتے ہیں۔ الحمد للہ یہ سب دعوت الی اللہ کی برکت سے ہوا۔ اللہ پاک ساری امت کو اپنا مقصد دعوت الی اللہ بنانے کی توفیق مرحمت فرمائے _،"*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -23 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ حضور ﷺ نے خواب میں نصرت کا حکم دیا:-*
*★"_ہمارے ایک دوست جنہوں نے ابھی ابھی اندرون ملک پیدل جماعت کے ساتھ ایک سال کا سفر کیا۔ محترم بڑے ذمہ دار فعال اور نیک سیرت ساتھی ہیں, مہمان جماعتوں کی نصرت اور مقامی طور پر لوگوں کو تبلیغ کے لئے تیار کرنا یہ ان کا مشن ہے۔ وہ اپنے سفر کی کارگزاری سناتے ہوئے فرماتے ہیں کہ ہماری جماعت دس ساتھیوں پر مشتمل تھی جو کہ ایک ہی علاقہ کے ساتھی تھے۔*
*★"_ تقریبا چھ سو میل کے پیدل سفر سے تقریباً 650 افراد الحمد للہ ! اللہ کے راستے میں دعوت الی اللہ کے لئے نکلے، اس سفر کا وہ اپنا ایک عجیب اور سچا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ہماری جماعت ایک جگہ ٹھہری ہوئی تھی اور وہاں کے چند مقامی حضرات ہماری نصرت کے لئے آئے ہوئے تھے،*
*★_ ان میں سے ایک ساتھی نے ہمارا خصوصی اکرام کیا کہ مجھے خواب میں نبی کریم ﷺ کی زیارت ہوئی تو حضور پرنور ﷺ نے فرمایا کہ تمہارے علاقے میں میری جماعت کے ساتھی آئے ہوئے ہیں اور تم نے ابھی تک ان کی نصرت نہیں کی اور ان کا اکرام نہیں کیا،*
*★"_ اس کے بعد کہنے لگے کہ مجھے تین دن بعد آپ کی جماعت ملی ہے اور آپ کی جماعت کے سارے ساتھیوں کو میں نے عالم خواب میں دیکھا ہے, اس کے بعد وہ شخص ہمیں دوبارہ گاڑی میں بٹھا کر اپنے مقام پر چھوڑ کر چلا گیا,*
*★"_ انہوں نے کہا کہ ہماری اندرون ملک ایک سال پیدل جماعت کے ساتھ ہونے والا یہ عجیب اور سچا واقعہ ہے۔ اس واقعہ کے سننے کے بعد ہمیں پختہ اور مکمل و اکمل یقین تھا کہ جو شخص دعوت الی اللہ میں لگ جاتا ہے تو رب کریم اس کی غیب کے خزانوں سے مدد و نصرت فرماتے ہیں۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -24 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ اللہ تعالیٰ کی غیبی مدد کا واقعہ:-*
*★"_ کچھ لوگ دعوت الی اللہ کے سلسلے میں ایک سال کے لئے اللہ کے راستہ میں گلگت کے پہاڑوں میں بستی بستی قریہ قریہ لوگوں کو ملتے ہوئے انہیں دین اور دین کی محنت کی طرف متوجہ کر رہے تھے کہ ایک عجیب بات پیش آئی۔*
*★"_ وہ حضرات ایک پہاڑی سے دوسری پہاڑی پر جا رہے تھے، پہاڑی راستہ انتہائی دشوار گزار تھا۔ نیچے بہت تیز دریا بہہ رہا تھا, جس کی خوفناک تند و تیز لہروں میں گر کر کسی کا زندہ بچنا انتہائی مشکل ہے، چلتے چلتے اچانک ایک ساتھی کا پاؤں پھسلا اور وہ نیچے دریا میں جاگرا۔*
*★_ساتھی اتنی گہرائی میں گرتے ہوئے اور لہروں میں بہتے ہوئے اپنے ساتھی کو بے بسی سے دیکھتے رہ گئے اور وہ ان کی آنکھوں سے اوجھل ہو گیا۔ آگے اس کے ساتھ کیا بیتی؟ وہ بہتے بہتے ایک بڑی چٹان کے ساتھ چمٹ کر اٹک گیا اور حیران و پریشان ہو گیا کہ کیا کروں اور کیسے نکلوں؟ اسی اثناء میں اس نے دیکھا ایک بہت بڑا اژدھا ( سانپ ) منہ کھولے اس کے سامنے آگیا اور اس کا منہ اتنا بڑا کہ پوری گائے بھی نگل سکے,*
*★_ اب تو اس نے موت کا یقین کر لیا اور خوف کے مارے آنکھیں بھینچ لیں اور کلمہ پڑھ لیا لیکن وہ کیا دیکھتا ہے کہ وہ اژدھا اس کے قریب پیٹھ کر کے سامنے کھڑا ہوگیا اور زبان حال سے اپنے اوپر سوار ہونے کی دعوت دینے لگا۔*.
*★_ اس کے دل میں بھی اللہ نے ڈال دیا اور یہ کود کر اس پر سوار ہو گیا۔ وہ تو بہت نرم و ملائم تھا۔ اژدھے نے باہر کی طرف رینگنا شروع کر دیا۔ رینگتے رینگتے اسے وہ ایک چٹیل میدان میں لے آیا۔ یہاں لا کر اس نے اسے اتار دیا اور وہاں سے چلا گیا۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -25 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ اللہ کا یہ پیارا بندہ اس عجیب و غریب کشمکش میں تھا کہ اس نے دیکھا ایک جیپ وہاں آئی, جیپ میں سوار لوگوں نے اسے بھی اپنے ساتھ سوار کیا اور شہر کے تبلیغی مرکز میں چھوڑ کر چلے گئے, جہاں پر اس کے پہاڑ سے گر کر اللہ کو پیارے ہو جانے کی اطلاع پہنچ چکی تھی۔ جب انہوں نے اسے زندہ سلامت دیکھا تو بہت حیران ہوئے۔*
*★_ یہ واقعہ عجیب و غریب تو ضرور ہے لیکن نا قابل یقین نہیں ہے, اس سے بھی زیادہ عجیب و غریب واقعات اللہ تعالیٰ کے پیاروں کے ساتھ پیش آتے رہے ہیں اور آتے رہتے ہیں اور آتے رہیں گے ۔ لیکن ایسے واقعات کے بعد مطمئن ہو جانا چاہئے یا نہیں؟ ہرگز نہیں ۔*
*★_ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کے ساتھ تو اس سے بھی بڑے بڑے اللہ کی مدد کے واقعات پیش آئے ۔ وہ پھر بھی اللہ سے ڈرتے رہے اور نیکیوں میں آگے بڑھتے رہے۔ جہاں کھانے کی ضرورت پیش آئی اللہ کی طرف سے لگے لگائے دستر خوان اتر آنا, سواری کی ضرورت پیش آئی غیبی سواری کا مہیا ہو جانا, کھانا کم ہوا برکت پیدا ہو جانا, جماعت راستہ بھول گئی پرندوں کے غول کا آگے آنا اور پھر ان کا انسان بن کر راستہ کی نشاندہی کر کے غائب ہو جانا,*
*★_ اس قسم کے سینکڑوں واقعات یہ سب اللہ تعالی کی مہربانی اور اس کا فضل و احسان ہے لیکن یہ ہمیں مطلوب نہیں ہونا چاہئے ۔ بلکہ ہمارا مطلوب تو اللہ کی مدد کا وہ درجہ ہے جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو مطلوب تھا، اللہ تعالی کی مدد کا اعلیٰ درجہ کہ اللہ کے بندے اللہ کے دین میں فوج در فوج داخل ہونے لگیں۔*
*★_ اے کاش ! جلد وہ وقت آجائے کہ جن آنکھوں سے دین مٹتے دیکھا انہی آنکھوں سے مرنے سے پہلے پہلے دین کو چمکتے بھی دیکھ لیں, حق کو پورے عالم میں غالب کر دے۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -26 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__تبلیغ کی برکت سے چوری چھوڑ دی:-*
*★"_ ایک تبلیغی ساتھی نے یہ واقعہ سنایا کہ جب میں سروس میں تھا تو ایک سرکاری میٹنگ ہوئی جس میں میں شریک ہوا، وہاں کے چیف سے ملاقات ہوئی تو اس نے دین کی محنت کی برکات بتائیں اس نے بتایا کہ اس کے پاس وہاں کا سب سے بڑا تیل کا ذخیرہ ( ڈپو) ہے جس کا وہ انچارج ہے۔ چوکیدار اس کی رکھوالی کرتے ہیں اور رات کو چوروں کے ساتھ مل کر تیل چوری کرواتے ہیں, اس نے پولیس کی مدد لی مگر چوری کنٹرول نہ ہوئی۔*
*★_ چوکیداروں میں سے ایک کی چار ماہ کی تشکیل ہوئی، اللہ اس کے دل میں بات ڈالی اور وہ چھٹی لے کر جماعت میں چلا گیا، جب وہ چار ماہ کا وقت پورا کر کے آیا تو مجھے اطلاع ملی کہ یہ چوکیدار اب چوروں سے نہیں ملتا اور چوتھائی چوری ختم ہو گئی ہے،*
*★"_ چنانچہ میں نے اسی چوکیدار کو جو چار ماہ لگا کر آیا تھا اپنے دفتر میں بلایا اور اس سے پوچھا کہ تم نے ان تین چلوں میں کیا کیا؟ اس نے بتایا کہ چار ماہ تک ہم اللہ تعالی اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنتے اور سناتے رہے، جس سے ہمارا اللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین مضبوط ہوا اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے نورانی طریقوں پر چل کر دونوں جہانوں کی کامیابی کا یقین آیا ۔*
*★_ اب اللہ کا خوف ہر وقت دل میں رہتا ہے, اس لئے چوروں کی بات نہیں مانتا بلکہ ان کو بھی چار ماہ کی دعوت دیتا ہوں چنانچہ اس آفیسر نے اس چوکیدار کو کہا کہ باری باری تمام چوکیداروں کو اللہ کے راستے میں نکالو۔*
*★_ اللہ کی شان ! اب چاروں چوکیدار وقت لگا چکے ہیں اور چوری بھی ختم ہے جو برسوں سے ہمارے لئے مسئلہ بنی ہوئی تھی، اس کی وجہ ماحول ہے کیونکہ ان چوکیداروں نے اس ماحول میں جان مال اور وقت لگا کر قربانی کر کے وقت لگایا تو ان کے ایمان ویقین میں ترقی ہو گئی اور چوری جیسی بری عادت سے نجات پائی۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -27 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ تین ارب روپے کہاں سے آئے؟*
*★"_ تقریباً تین سو جماعتیں باہر ملکوں میں جانے کے لئے تیار ہوتی ہیں ۔ تین سو جماعتوں کا مطلب ہے کہ تقریباً تین ہزار آدمی اور ہر جماعت والے کچھ زیادہ خرچ کرتے ہیں کچھ کم خرچ کرتے ہیں، مگر ایک آدمی کا ایک لاکھ روپیہ آسانی سے خرچ ہوتا ہے، تو تین سو جماعتوں کا خرچہ تقریباً تین ارب روپیہ بن جاتا ہے۔*
*★"_ کسی بھی مرکز سے ان کو تین پیسے بھی نہیں ملتے یہ سارے کیوں خرچ کر کے جا رہے ہیں؟ یہ لوگ تبلیغ کو کسی مرکز سے نہیں جوڑ رہے یا تبلیغی جماعت سے نہیں جوڑ رہے، تبلیغ کے کام کو ایمان سے جوڑتے ہیں، ختم نبوت سے جوڑتے ہیں کہ ہمارے نبی ﷺ آخری نبی ہیں۔ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں،*
*★"_ پھر اس کام کیلئے عالم ہونا شرط نہیں ایک بات بھی آتی ہے تو اس کی تبلیغ کرنی شروع کرو, اتنا تو پتہ ہے کہ اللہ کو ماننے میں نجات ہے تو اس کی دعوت دو۔ سیکھے بغیر گاڑی آگے نہیں چلتی تو سیکھنے کے لئے کہتے ہیں! نکلو تو سہی سیکھو تو سہی، کہو بھی اور سکھاؤ بھی اور پہنچاؤ بھی،*
*★_یہ سارے کام ایک ہی وقت میں ہوتے ہیں یہ نہیں کہ سیکھ لو پھر کرو، جو آدمی تیرنا سیکھتا ہے کیا وہ بھی یہ کہتا ہے پہلے تیرنا سیکھ لوں پھر تیروں گا، وہ تیرنا اور سیکھنا ایک ہی وقت میں کرتا ہے۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -28 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کا شوق پیدا کرو _,"*
*★_ آج کے لوگ کماتے کماتے جب بال سفید ہو جاتے ہیں تو اونچے اونچے بنگلے کھڑے کر کے اپنی ساری دولت کو برباد کر کے دکھاتے ہیں کہ ہم بڑے بن گئے۔ اللہ تعالیٰ جس کے مال کو برباد کرنے کا ارادہ کرتا ہے اور جس کے مال کو مردود کرنے کا ارادہ کرتا ہے اس کے مال سے بنگلے بنواتا ہے, بڑے بڑے محل بنواتا ہے۔*
*"_ حدیث میں آیا ہے کہ اللہ جس کے مال کو ٹھکراتا ہے اسے گارے مٹی میں لگا کر محلات بنواتا ہے۔*
*★_ اللہ کے لیے لگانا سیکھو، جو اللہ کے لئے، اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے اللہ اس کے مال میں برکتیں عطا فرماتے ہیں، سہولیات عطا فرماتے ہیں، اس کے ہر کام میں آسانیاں عطا فرماتے ہیں،*
*★_ اللہ کے لئے لگانا سیکھو, گارے مٹی کے مکانوں میں لگاؤ گے تو یہ دنیا میں رہ کر بھی مٹی ہی کہلائیں گے اور مرنے کے بعد کوئی کام نہیں دیں گے، اگر اللہ کے لئے لگاؤ گے تو یہ لگانا تمہاری قبر کو روشن کرے گا، تمہیں آخرت میں بڑے بڑے محلات دلوائے گا،*
*★_ ذرا ان محلات کا تصور تو کرو جن کا شوق اللہ دلاتا ہے, کیا تمہیں ایسے محل نہیں چاہیے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں، ستر ہزار خدام تمہارے آگے پیچھے خدمت کے لئے تیار ہوں، ہر عیش و عشرت کا سامان اس میں تمہارے لیے میسر ہوں،*
*★_ کیا تمہیں دنیا سے کئی گنا بڑے یہ محلات نہیں چاہیے، اگر ان محلوں کا شوق رکھتے ہو ہو تو پھر اللہ کے لئے خرچ کرو،*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -29 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__مولانا سعید احمد خان رحمۃ اللہ علیہ کا نصیحت بھرا خط:-*
*★"_ حضور مولانا طارق جمیل صاحب فرماتے ہیں کہ ۱۹۸۴ء میں ہم انگلستان گئے میں وہاں بیمار ہو گیا جماعت واپس آگئی, میں دو مہینے وہاں رہا بہت سی چیزیں سامنے آئیں, پھر واپسی پہ ہمیں اجازت تھی عمرے کی تو میرے ساتھی عمرہ کرتے ہوئے واپس آئے۔ میں اکیلا گیا، مولانا سعید احمد خان صاحب رحمۃ اللہ سے ملاقات ہوئی بڑی شفقت فرماتے تھے، بڑی محبت فرماتے تھے،*
*★_ میں نے کہا: میں انگلستان کی آپ کو کارگزاری سنانا چاہتا ہوں وہاں کام بہت خراب ہو رہا ہے۔ فرمانے لگے : میں نہیں سنا کرتا میں نہیں سنا کرتا۔ میں نے کہا: نہیں میں نے آپ کو ضرور سنانا ہے۔ فرمایا: بیٹا میں نہیں سنا کرتا، تجھے سنانے کا شوق ہی ہے تو حضرت جی کو خط لکھ دے میں نہیں سنا کرتا_,"*
*★_ خیر ! ہم نے تو کبھی یہ رُخ دیکھا ہی نہیں تھا ہمارا معاملہ تو یہ تھا کہ یہ ہو رہا ہے جا کے فوراً بتایا۔ یہ ذہن میں ہوتا تھا کہ کام کا نقصان ہو رہا ہے۔ تو جب میں پاکستان پہنچ گیا تو مجھے خط لکھا جو حرف بحرف سنانے لگا ہوں۔*
*★"_ بندہ برسہا برس کی ٹھوکریں کھانے کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہے کہ اپنے ساتھیوں کی کمیاں اپنے بڑوں کو نہ سنائی جائیں، آج کل کے بڑے اتنے بڑے نہیں ہیں کہ کسی ساتھی کی کمی کو سننے کے بعد بھی اس سے وہی سلوک رکھیں جو اس سے پہلے رکھا کرتے تھے، اس لئے کہ میں نے ساتھیوں کا نقصان ہوتے دیکھا ہے نفع اس رُخ پر نہیں دیکھا، میری تمہیں نصیحت ہے کہ ہونٹ سی لے۔“*
*★"_ ۱۹۸۴ء سے آج تک کتنے سال ہو گئے ہیں میرے ہونٹ بند ہیں، میں نے کبھی اپنے ساتھیوں کی برائیوں کو نہیں اچھالا کبھی کسی بڑے کو جا کے نہیں بتایا، کبھی اپنا دفاع نہیں کیا اور اس میں بڑی حلاوت پائی ہے۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -30 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ _غریبوں میں محنت کرتے رہو اللہ مدد کرے گا:-*
*★"_ایک دفعہ ہماری جماعت ایک شہر میں گئی۔ رمضان شریف کا مہینہ تھا، ایک نیک آدمی تھا، اس نے ہماری افطار کی دعوت کر دی۔ اس کے گھر کے دالان میں ایک طرف شہر کے تاجر وغیرہ بیٹھے ہوئے تھے اور دوسری طرف ہم مسکینوں کی طرح بیٹھے ہوئے تھے اور وہ ہمیں دیکھ دیکھ کر مذاق اُڑائیں اور ہنسیں _,"*
*★_ اب مجھے غصہ بھی چڑھے کہ انہوں نے کیا سمجھا ہے؟ ہمیں فقیر سمجھتے ہیں اور ہمت بھی نہ ہو کہ ان سے بات کر سکوں، تو میں نے اپنے امیر صاحب سے کہا: امیر صاحب ! کبھی ایسا دن آئے گا کہ ان لوگوں کو بھی ہم دعوت دے سکیں گے؟*
*★"_ امیر صاحب مجھ سے کہنے لگے: بیٹا! غریبوں میں کام کرتے رہو یہیں سے آواز اللہ تعالی ہر گھر میں پہنچا دے گا۔ اللہ کے فضل و کرم سے آج ادنیٰ سے لے کر اعلیٰ تک کو اللہ نے اس محنت پر اُٹھا دیا ہے۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -31 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__اسلام میں خواتین کا کردار:-*
*★_دنیا میں عورتیں زیادہ ہیں مرد تھوڑے ہیں اور عورتوں کا کام تو مردوں سے بھی زیادہ ہے، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ۱/۴ حصہ اسلام کا امت کو عطا فرمایا ہے، سارے اسلام کے چار حصے کرو تو تین حصے ایک لاکھ چوبیس ہزار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم سے ملا اور ایک چوتھائی حصہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ملا ہے۔*
*★_ہمارے چار خلفائے راشدین میں سے ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ اور علی رضی اللہ عنہ کو حضور ﷺ نے مسلمان کیا ۔ عمر رضی اللہ کو ان کی بہن فاطمہ رضی اللہ عنہا نے مسلمان کیا اور عثمان رضی اللہ عنہ ان کو ان کی پھوپھی سودا بنت قریظہ رضی اللہ عنہا نے مسلمان کیا۔*
*★_چار خلفاء میں سے دو عورتوں کے ہاتھوں مسلمان ہوئے۔ ساری دنیا کے انسان اللہ کے حکموں پر آئیں۔ حضور ﷺ کے طریقے پر آئیں ۔ دنیا میں عورتیں زیادہ ہیں مرد کم ہیں۔ اس لئے عورتوں میں زیادہ محنت کی ضرورت ہے۔*
*★_ ایک بزرگ کا قول ہے کہ جب حالات بگڑتے ہیں تو ایک بڑا طبقہ یوں کہتا ہے کہ بھئی اب کچھ نہیں ہو سکتا۔ جیسے حالات چل رہے ہیں اسی دھارے میں تم بھی چلو, ایک چھوٹا سا طبقہ کہتا ہے کہ کچھ ٹکر تو مارو، نہ کرنے سے کچھ کرنا بہتر ہے۔ تو یہ چھوٹا طبقہ دیوانگی میں اور پاگل پن میں مجنون بن کے حالات سے ٹکر لیتا ہے تو آگے چل کر بڑے بڑے انقلابات کو وجود دیتا ہے۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -32 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ حقیقی انقلاب ہے دل کا بدل جاتا' دل کا پلٹ جانا ۔ یہ اصل انقلاب ہے, جب دل اللہ کی طرف پھر جاتا ہے تو خود بخود انقلاب آجاتا ہے اور جب دعوت چلتی ہے اور تبلیغ کا کام چلتا ہے تو اس طرح اللہ تعالیٰ دلوں کی زمین کو نرم کرتا ہے,*
*★"_ہم تبلیغ کے کام کی گہرائی کو سمجھیں, اللہ نے اس امت کو بڑا عظیم الشان کام دیا ہے, اپنی گزار کر ہر کوئی تو چلا ہی جائے گا کیوں نہ ایسے گزاریں کہ آنے والی نسلوں پر ہم احسان کر کے جائیں اور ہمارے لئے ثواب کے سلسلے چلتے رہیں اس میں اپنے ایمان کی بھی حفاظت ہے۔*
*"_ آپ خود اپنے طور پر مسجد میں آئے یہ ٹھیک ہے، اگر ختم نبوت سے مناسبت ہے تو یہ سوچیں کہ اور کتنوں کو مسجد میں لانا ہے، اپنی گلی میں سوچیں کہ کتنے لوگ ہیں کہ جو مسجد میں آتے ہیں کتنے نہیں آتے، جو نہیں آتے ان کو دعوت دے نا۔*
*★_ اپنی اپنی گلی میں آپ دیکھیں اپنے گھر میں دیکھیں ہمارے گھر میں کتنے نماز پڑھتے ہیں کتنے نہیں پڑھتے, ان کو نماز پر لاؤ ؟ میری گلی میں کتنے ہیں جو نماز نہیں پڑھتے یہ نہیں کہ پہلے اپنے گھر والوں پر بعد میں اوروں پر۔ یہ ضروری نہیں اپنے گھروں پر بھی ہو۔ ساتھ والوں پر بھی ہو ۔ برابر والوں پر بھی ہو ۔ یہی سنت ہے۔*
*★"_ اس وقت پوری دنیا کے مسلمان قابل رحم ہیں ۔ باطل محنت کر رہا ہے کہ ان کی نسل کو خراب کر دو۔ اس لئے سب کی زمہ داری ہے ، مردوں کی بھی عورتوں کی بھی ، خود بھی دین پر چلیں اور اس دین کو لے کر ہر کچے پکے گھر میں اس کی آواز لگائیں،*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -33 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ سابقہ چور کی تہجد کی حالت سجدہ میں موت:-*
*★_ ایک میواتی چور تھا، ایک اللہ والے وہاں جماعت میں گئے، اس چور کی منت سماجت کر کے اس کو تین دن کے لئے تیار کیا، وہ تین دن کے لئے تیار ہو گیا لیکن شیطان تو بڑا ظالم ہے، اس نے سوچا اگر یہ تبلیغ میں لگ گیا اور اللہ والا بن گیا تو میری تو برسوں کی محنت برکار ہو جائے گی، چنانچہ شیطان نے اسے ورغلانے کی کوشش کی اور اس میں کامیاب بھی ہو گیا۔*
*★_جب یہ اس چور کو لے کر اللہ کے راستے میں گئے تو جماعت کی تشکیل قریب ہی ایک مسجد میں ہوئی پتہ چلا کہ وہ چور واپس چلا گیا ہے, خیر اس کو دوبارہ ڈھونڈ کر واپس جماعت والوں کے پاس لائے, اس طرح اس نے تین دن لگائے, پھر وہ جماعت میں وقت لگاتا رہا, اس طرح اس کے دل میں ہدایت کی شمع روشن ہوتی چلی گئی،*
*★_ اس کے یہ ثمرات ہوئے کہ اس چور نے لوگوں سے معافی بھی مانگ لی, جس کا مال واپس کر سکتا تھا اس کا مال بھی واپس کر دیا, پھر اس چور کو اللہ نے کئی لوگوں کی ہدایت کا ذریعہ بنایا حتیٰ کہ ایک وقت ایسا آیا کہ جب اس کا انتقال ہوا تو وہ اس وقت تہجد کی نماز پڑھ رہا تھا اور سجدہ کی حالت میں تھا ( سبحان اللہ )*
*★_ میرے دوستو! ایسے لاکھوں نمونے اس دنیا میں موجود ہیں، زمین تیار ہے لیکن ہل چلانے والا کوئی نہیں۔ حضرت مولانا مفتی محمود الحسن گنگوہی رحمۃ اللہ نے فرمایا جو بشارتیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو حاصل تھیں ویسی ہی بشارتیں تبلیغ میں بھی موجود ہیں،*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -34 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__جماعت میں جانے والے کے گھر کی حفاظت کیسے ہوئی :-*
*★_ ایک بزرگ نے اپنی ایمان افروز کارگزاری سنائی کہ میں نے چلے کے لئے جانا تھا گھر میں کوئی آدمی بھی نہیں تھا جو گھر کی دیکھ بھال کر سکتا۔ میں نے اپنے بیوی بچوں کو اللہ کے سپرد کیا اور اپنے دوست سے بات کی کہ گھر کے لئے سودا سلف لا دیا کرنا۔ اس نے حامی بھر لی۔ لہذا میں پہلی فرصت میں اللہ کے راستے میں نکل گیا،*
*★_ اللہ پاک نے خیر و عافیت سے وقت پورا کر دیا۔ میں گھر آیا اور تھوڑی دیر بعد دوست سے ملنے گیا، وہ کچھ الجھا الجھا سا تھا، تھوڑی دیر اس کے پاس بیٹھا پھر گھر واپس آگیا۔*
*★_ اگلے دن پھر اس سے ملاقات ہوئی تو وہ مجھے سے کہنے لگا تم چوکیدار رکھ کر گئے اور مجھے اطلاع بھی نہ کی۔میں نے کہا میں تو کوئی چوکیدار نہیں رکھ کر گیا۔ وہ کچھ پریشان سا ہو گیا, میں نے کہا کیا بات ہے؟ تم کچھ پریشان سے ہو گئے ہو؟ تو وہ مجھے ٹال گیا۔*
*★_ میں نے تھوڑا سا اصرار کیا تو وہ کہنے لگا, مجھے اپنے کئے پر شرم آتی ہے کس منہ سے بات کروں۔ میں نے کہا کیا بات ہوئی تم بتاؤ تو سہی؟ ہچکچاتے ہوئے کہنے لگا تمہارے جانے کے بعد میری نیت خراب ہوگئی اور میں چوری کے ارادے سے تمہارے گھر گیا، دروازے کے سوراخ میں سے دیکھا کہ کوئی جاگ تو نہیں رہا، میں کیا دیکھتا ہوں کہ دروازے کے ساتھ ہی کرسی پر ایک نوجوان دروازے کےساتھ ہی پر بیٹا ہوا ہے اور اس کے کندھے پر گن لٹکی ہوئی ہے، وہ دروازے کی طرف دیکھ رہا تھا میں واپس آ گیا۔*
*★_ تھوڑے دن کے بعد میں پھر گیا تو پھر وہی ماجرا دیکھا، تمہارے آنے تک میں اسی طرح جاتا رہا، وہ نوجوان اسی طرح بیٹھا ہوتا اور دروازے کی طرف دیکھ رہا ہوتا، تم کہتے ہو کہ میں نے کوئی چوکیدار نہیں رکھا، میں نے اس سے کہا کہ حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ جو آدمی اللہ کے راستے میں جاتا ہے تو اللہ اپنے فرشتوں کو اس بندہ کے گھر کی حفاظت پر مامور فرما دیتا ہے، میں جاتے ہوئے اپنے بیوی بچوں کو اللہ کی حفاظت میں دے کر گیا تھا۔ اللہ پاک نے میرے گھر کی حفاظت کی۔ ( سبحان اللہ )*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -35 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ حرام کے لاکھوں روپے کی نوکری ٹھکرا دی_,"*
*★"_ ایک نوجوان بینک کی نوکری کرتا اور ایک لاکھ تنخواہ لیتا تھا، اس کی تین دن کی تشکیل ہوئی اور اس نے تین دن جماعت میں لگائے، چلہ بھی پورا نہ لگایا تھا، ابھی صرف تین دن لگے تھے، واپس گیا تو جاتے ہی استعفیٰ دے دیا کہ سود حرام ہے میں بینک کی نوکری نہیں کروں گا۔*
*★"_ جب اس نے اچانک استعفیٰ دیا۔ تو بینک نے اس پر ہرجانہ کا دعویٰ دائر کر دیا کہ اتنے لاکھ ہمیں ہرجانہ کے دے دو تب تیرا استغفی قبول ہے یا اپنی سروس دو تب تجھے چھوڑیں گے، اس نے کہا مجھ سے ہرجانہ لے لو میں نوکری نہیں کرونگا _,*
*★"_ہرجانہ دینے میں کیا قربانی دینی پڑی۔ گھر بک گیا جائیداد بک گئی, جو بنایا تھا سب بک گیا, شہر سے باہر ایک کچے سے گھر میں گزر بسر کرنے لگا' نوکری چھوڑی دیہات میں گیا وہاں سے بکریاں خرید کے لا یا، شہر کی منڈی میں وہی شخص اب تجارت کر رہا ہے، جو کل تک قیمتی گاڑیوں میں گھومتا تھا۔ آگے پیچھے نوکروں کی قطار تھی،*
*★_جب شہر میں پہلی بار منڈی میں بکریاں بیچیں ۵۰۰ روپیہ اسے نفع ہوا، گھر لے کر آیا خوشی سے پھوٹ پھوٹ کر رو پڑا، بیوی بھی رو رہی ہے میاں بھی رو رہا ہے کہ آج پہلا دن ہے حلال پیسہ گھر میں آیا ہے، یہ دنیا بھی عجیب جگہ ہے، یہاں خوشی میں بھی لوگ روتے ہیں غم میں بھی روتے ہیں، جس جہاں کی خوشی بھی رو کر ہو وہ خوشیوں کا جہاں کیسے کہلا سکتا ہے۔*
*★_ مجھے بتاؤ! کیا یہ گستاخ رسول بنا ؟ یہ پہلے بھی تو جانتا تھا سود حرام ہے۔ پھر یہ کیوں سود کھاتا تھا، پھر اللہ کی راہ میں نکلا پھر تبلیغ میں آیا پھر اس نے سود چھوڑا، اگر تبلیغ والے اسے گستاخ رسول بناتے پہلے سے زیادہ اسے سود میں پھنساتے ! اتنی بڑی قربانی پر وہ کیسے آیا ؟ کہاں ایک لاکھ اور کہاں پانچ سو روپے، ذرا سوچو تو سہی ؟*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -36 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ سنت طریقے پر کھاتا دیکھ کر امریکن حبشی مسلمان ہو گیا:-*
*"_ ایک جماعت کافی عرصہ پہلے امریکہ گئی تھی ساتھیوں نے کام سے فارغ ہو کر کھانا کھانے کے لئے دستر خوان لگایا، اسی وقت ایک امریکن حبشی آیا، اس نے انگریزی میں کہا کہ میں آپ سے چند سوالات کرنے آیا ہوں۔*
*★_ جماعت کے ساتھیوں نے اسے کھانے میں شریک کیا اور کافی اکرام کیا، میٹھا کھلایا' جب وہ کھانے سے فارغ ہوا تو کہنے لگا مجھے مسلمان بنا دیں۔ جماعت کے ساتھیوں نے کہا کہ آپ سوالات پوچھنے آئے تھے۔ اس نے جواب دیا کہ جس سادگی اور محبت سے آپ نے مجھے کھانا کھلایا ہے آج تک میری ماں نے بھی نہیں کھلایا۔*
*★"_ میرے گھر میں ہر ایک کی علیحدہ پلیٹ علیحدہ چمچہ کانٹا اور گلاس ہے، جس کو میں ہی ہاتھ لگاتا ہوں اور اس میں صرف میں ہی کھاتا ہوں، گھر کے تمام افراد حتیٰ کہ والدین بھی میری چیزوں سے دور رہتے ہیں، یہاں تو ہم سب نے ایک ہی پلیٹ میں کھایا اور ایک ہی گلاس سے پانی پیا، اگر اسلام یہی ہے تو مجھے قبول ہے۔*
*"_چنانچہ اس نے مسلمان ہو کر جماعت کے ساتھ کچھ وقت لگایا اور بہت خوش تھا کہ اللہ کی ذات نے نبی ﷺ کی مل بیٹھ کر کھانے کی سنت کی برکت سے ایمان کی دولت سے نوازا۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -37 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__شرعی لباس کی عظمت:-*
*★_ تبلیغی جماعت کے کچھ لوگ لندن گئے، وہ اپنے لمبے کرتے اونچے پانچے اور گول ٹوپی میں بظاہر وہاں عجیب معلوم ہو رہے تھے مگر اس کے باوجود انگریز ان کا بہت ادب کرتے تھے۔*
*★"_ ایک بار ان لوگوں نے کسی پارک میں نماز پڑھی, وہ نماز پڑھ کر بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک انگریز آیا اور ان کی پیٹھ پر اپنے دونوں ہاتھ پھیر کر اپنے ہاتھوں کو چوم لیا۔*
*"_ ایک شخص نے پوچھا: تم ان لوگوں کا اتنا احترام کیوں کرتے ہو؟ اس نے جواب دیا: یہ لوگ اپنے اس حلیے میں ہم کو عیسیٰ علیہ السلام اور موسیٰ علیہ السلام کی طرح دکھائی دیتے ہیں _,"*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -38 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ فرانس میں جماعت کی حیرت انگیز کارگزاری :-*
*★"_ فرانس کے اندر ایک جماعت گئی۔ پیدل سفر تھا۔ ساتھی کافی تھکے ہوئے تھے۔ مشورہ ہوا کہ تھوڑی دیر آرام کرنا چاہئے۔ جماعت ایک پل کے نیچے بیٹھ گئی اور تعلیم شروع کر دی۔ ایک فرانسیسی عمر رسیدہ آیا اور جماعت کے پاس بیٹھ گیا، تھوڑا توقف کے بعد کہنے لگا کہ کیا آپ انبیاء ہیں؟ آپ کے چہروں پر جو نور مجھ کو نظر آرہا ہے یہ نور تو نبیوں کے چہروں پر ہوتا ہے ۔*
*★"_ جماعت کے ساتھیوں نے عرض کیا - ہم انبیاء و رسول نہیں ہیں، ہم تو خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں۔ ہاں اتنی بات ضروری ہے کہ جو کام انبیاء علیہم السلام کیا کرتے تھے وہ ہم بھی کرتے ہیں۔*
*★"_ اس پر وہ جماعت کے ساتھ چلنے کو تیار ہو گیا اور یہ بھی جماعت کے ساتھ پیدل چل رہا تھا۔ جب ایک مقام پر ٹھہرے تو اس نے کہا میں بھی آپ کی طرح بننا چاہتا ہوں, تو جماعت کے ساتھیوں نے اس کو غسل کروایا اور کلمہ پڑھوایا اور کہا کہ دو رکعت نفل پڑھو, اب جماعت کے ساتھیوں نے نفلیں شروع کر دیں تو اس نے جماعت والوں کو دیکھ کر دو نفلیں پڑھیں اور بیٹھ گیا ۔*
*★_ کہنے لگا میں تھک گیا ہوں آرام کرنا چاہتا ہوں، لیٹا تو اللہ نے اسے ہمیشہ کے لئے آرام کی نیند سلا دیا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جنت کا مستحق بن گیا۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -39 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ کلبوں میں جانے والی امریکی لڑکی کی شادی :-*
*★"_ ایک عرب نوجوان جس کا نام فاضل تھا امریکہ میں رہائش پذیر تھا، اس کے دل میں دین کے مٹنے کا احساس پیدا ہوا اور ختم نبوت کی ذمہ داری کا احساس ہوا چنانچہ اس نے چار مہینے لگائے، جب وہ چار مہینے لگا کر آیا تو اس کا سارا وجود سنت کے مطابق ڈھل چکا تھا،*
*★"_ ایک دن وہ سڑک پر سواری کے انتظار میں کھڑا ہوا تھا تو ایک لڑکی آئی, اس نے پوچھا آپ کون ہیں؟ لڑکے نے کہا- میں مسلمان ہوں, اس نے کہا- آپ کا لباس تو بہت باوقار ہے۔ اس طرح دوسرے مسلمان کیوں نہیں ہیں؟ پھر اس نوجوان نے اس لڑکی کو پانچ منٹ اسلام کی دعوت دی وہ لڑکی وہیں کھڑے کھڑے مسلمان ہوگئی,*
*"_ اب آگے سنو ! کچھ دن گزرے فاضل اور چند نوجوان اپنے ہوٹل کے کمرے میں بیٹھے ہوئے مشورہ کر رہے تھے، اچانک ایک لڑکی کا ٹیلیفون آیا۔ اس نے بڑے غصے سے کہا کہ مجھے فاضل سے بات کرنی ہے۔ فاضل نے ٹیلیفون کان سے لگایا، وہ لڑکی کہنے لگی تونے میری سہیلی کو برباد کر دیا، وہ جو فلاں جگہ تم کو ملی تھی، تم نے اس کو اسلام کی دعوت دی تھی۔ اب اسے پتہ نہیں کیا ہو گیا ہے۔ پہلے وہ میرے ساتھ کلبوں میں جاتی تھی اور فلاں فلاں جگہ جاتی تھی۔ اب وہ گھر سے باہر نہیں نکلتی یہ کون سی پابندیاں ہیں جو تم نے اس پر لگا دی ہیں؟ یہ تمہارا دین ہے؟*
*★"_ فاضل نے کہا - اری اللہ کی بندی اگر بحث کرنی ہے تو میرے پاس وقت نہیں ہے۔ سمجھنا ہے تو آدھے گھنٹے کے بعد بات کرنا، اس نے آدھے گھنٹے کے بعد فون کیا۔ فاضل نے اس سے کچھ دیر دین کی بات کی تو وہ بھی مسلمان ہوگئی۔ کچھ عرصے کے بعد فاضل کی شادی کی بات چلی، اس کے دوست نے بتایا کہ ایک لڑکی ابھی حال ہی میں مسلمان ہوئی ہے۔ چنانچہ وہاں بات چیت ہوئی اور دونوں کی شادی ہوگئی۔ اب دونوں میاں بیوی میں تعارف ہوا۔ لڑکی سے پوچھا کہ آپ کیسے مسلمان ہوئیں، اس نے ٹیلیفون والا قصہ سنایا، فاضل نے کہا آپ جانتی ہیں کہ وہ کون تھا ؟ لڑکی نے کہا- نہیں، فاضل نے کہا وہ آپ سے مخاطب ہے آپ کا خادم ( میں ہی تھا)۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -40 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ ایک ترکی لڑکی کی واپسی :-*
*★"_امریکہ میں ایک جماعت گئی عربی میں بیان ہوا, مرد بھی بیٹھے تھے عورتیں بھی بیٹھی تھیں, بیان کے بعد ایک ترکی لڑکی آئی۔ کہنے لگی: ایک بات کرتی ہوں آپ لوگ مجھ سے نفرت نہ کریں۔ انہوں نے کہا نہیں ہم تو محبت سیکھتے ہیں محبت پھیلاتے ہیں۔*
*★"_ اس لڑکی نے کہا میں ترکی کی ہوں، میں نے بیان سنا ہے، مجھے کچھ سمجھے میں نہیں آیا کیونکہ میں عربی نہیں جانتی، لیکن اس کے بیان میں ایمان کا لفظ بار بار آ رہا تھا۔اس لفظ نے میرے دل پر ہتھوڑا مارا ہے اور میرے ایمان کو زندہ کر دیا ہے*
*★"_ میں یہاں ایک یہودی لڑکے کے ساتھ رہتی ہوں اور بغیر نکاح کے رہتی ہوں اس لئے میں نے کہا تھا مجھ سے نفرت نہ کرنا، اس لڑکے کو بلاؤ مسلمان ہو جائے تو میرا نکاح کر دو مسلمان نہیں ہوتا تو میں تم سب کو گواہ بنا کر کہتی ہوں کہ میں اپنی پچھلی زندگی پر توبہ کرتی ہوں اور واپس ترکی چلی جاؤں گی۔*
*★_ اس لڑکے کو بلایا، تین دن تک اسے دعوت دیتے رہے اس نے انکار کر دیا، اس لڑکی کو بلا کر کہا کہ یہ تو نہیں مانتا، اس نے پرس میں سے ٹکٹ نکال کر دکھایا کہ دیکھو میں استنبول کا ٹکٹ لے کے آئی ہوں، ایک لفظ ایمان نے اس کی زندگی کے رُخ کو بدل دیا۔ اس امت پر محنت کب ہوئی ہے؟ کس نے محنت کی ہے کہ یہ بچی رابعہ بصری بنے، کس نے محنت کی ہے کہ یہ بچہ جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کا نمونہ بنے۔*
*★"_ گناہوں کے سمندر میں انہیں ڈال دیا۔ چاروں طرف گانے بجانے کی آوازیں ہوں, جب چاروں طرف زہر پھیلایا جارہا ہو تو بچنا بھی چاہیں تو نہیں بچ سکتے ۔ مسجد میں بیٹھے ہوئے بھی گانوں کی آوازیں آتی ہیں یہ اس امت کو محنت کرنی ہے اب کوئی نبی نہیں آئے گا۔ اگر ہم اپنے بچوں کو پڑھنے کے لئے دور ملک بھیج سکتے ہیں تو پھر ان کو اللہ کے دین کے لئے بھی بھیجو، ڈاکٹر بن کے قبر میں فائدہ پہنچے گا، انجینئر بن کے قبر میں کیا فائدہ پہنچے گا، باپ کا جنازہ سامنے پڑا ہے اور اسے پتہ نہیں کہ کیا پڑھنا ہے؟ غسل کیسے دینا ہے؟۔ ننانوے فیصد کو آج نماز جنازہ نہیں آتی غسل تو دور کی بات ہے، تبلیغ کی محنت کا یہ خلاصہ ہے کہ ہر مسلمان دین پر چلے ہر مسلمان اس مبارک زندگی کو سیکھیں اس کو پھیلائیں، عورتیں عورتوں میں کام کریں۔ مرد، مردوں میں کام کریں۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -41 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_اٹلی میں ایک عرب نوجوان کی محنت:-*
*★"_ اس دفعہ میں حج پر گیا تو اٹلی سے ایک نو جوان آیا ہوا تھا عرب۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے تھا، مراکش کا رہنے والا تھا، مجبوری کی وجہ سے اسے اٹلی میں رہنا پڑ گیا، بائیس سال کی عمر تھی، اس اکیلے لڑکے نے اٹلی میں پورے مسلمانوں کو حرکت دے دی۔ وہاں تین سو مسجدیں بن گئیں جبکہ ایک مسجد بھی نہیں تھی اور حج پر ستر نو جوانوں کو لے کر آیا ہوا تھا,*
*★"_ اتنی طاقت اللہ نے مسلمانوں میں رکھی ہے, وہ عالم نہیں ہے کوئی دنیاوی ڈگری تھی, اکنامکس یا فزکس کی مجھے اچھی طرح یاد نہیں لیکن اس نے وہاں جو اس محنت کو زندہ کیا تو پورے اٹلی میں تین سو مسجدوں کا ذریعہ بن گیا اور ہزاروں نوجوانوں کی تو بہ کا ذریعہ بن گیا۔*
*★_اس تبلیغ کی محنت کے ذریعہ سے ایک تو پورا دین سیکھنے کی دعوت دی جا رہی ہے کہ ہم پہلے پورے دین کو سیکھیں اور اس پر عمل کریں اگلی بات کے لئے ذہن بنایا جا رہا ہے کہ ساری دنیا کے انسانوں کے پاس اللہ کا پیغام لے کر جانا پڑے تو ہمیں جانا ہے*
*★_ یہ دعوت الی اللہ ہماری ذمہ داری ہے, اسی پر تو یہ سارے مراتب اور فضائل ہیں, اس وقت اسلام میں جو دیر ہو رہی ہے ہماری وجہ سے ہو رہی ہے۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -42 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ اُردن میں عورتوں کی کارگزاری :-*
*"_ ہم اپنی عورتوں کو ضائع نہ کریں خالی روٹی پکانے میں، کپڑے دھونے میں، اسی میں ان کی زندگی ختم ہو جائے گی، اردن میں کوئی پردے کا رواج نہیں تھا، اردن میں میں ۱۹۹۱ء میں گیا تو مجھے برقعے نظر آئے اور پورے لباس نظر آئے، عورتوں کے سر پہ اسکارف یعنی ایک رومال باندھا ہوتا تھا صرف چہرہ نظر آتا۔*
*★"_ میں نے پوچھا: یہ پردہ یا برقعہ یہاں کہاں سے آیا ؟ کہنے لگے: پورے اردن میں ایک عورت بھی برقعہ نہیں پہنتی تھی بلکہ آدھا لباس ہوتا تھا۔ عورتوں کی ایک جماعت آئی تھی، پٹھان عورتیں ان پڑھ، نہ کوئی عالمہ نہ کوئی فاضلہ نہ کوئی تقریر جانے، چھہ نمبر بھی نہ جانیں بالکل ان پڑھ تین مہینے انہوں نے وہاں کام کیا ستر عورتوں کو وہاں برقعہ پہنا کے آئیں۔*
*★"_ میں نے کہا: جب وہ ان پڑھ تھی انہیں تقریر بھی کرنا نہیں آتا تھا تو پھر وہ کیا کرتی تھیں؟ کہا: وہ کیا کرتی تھیں جب ہماری عورتیں اندر آتیں (وہاں اسکرٹ پہنتے ہیں یعنی عورتوں کی ساری پنڈلیاں ننگی ہوتی تھیں اور سارے بازو بھی نگے ) تو وہ اپنی چادریں ان کے اوپر ڈال دیتیں اور بیٹھ کے رونا شروع کر دیتیں۔ کہتیں کہ تم تو صحابہ کی نبی ﷺ کی بیٹیاں ہو۔ اس سے آگے ان کو کچھ آتا نہیں تھا،*
*"★_ستر عورتوں نے برقعہ پہنا ان کی برکت سے۔ ان کے بعد برقعے کا رواج ہو گیا۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -43 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ملائیشیا کے ایک نوجوان کی محنت:-*
*★"_ملائشیا میں ایک نوجوان جس کا نام ہارون تھا (۴۰) چالیس دن لگانے آیا تھا، جب وہ وقت لگا کر اپنے محلے میں واپس پہنچا تو اسے بڑی فکر ہوئی کہ میرے محلے کی اکثریت اللہ سے روٹھی ہوئی ہے، میں کسی طرح ایسی محنت کروں کہ ایک ایک آدمی کے دل کا تعلق اللہ سے جڑ جائے ۔*
*★"_ اسی فکر میں دن رات در در پھرتا اور ہفتہ میں ایک دن مسجد میں بیان کے لئے کھڑا ہو جاتا لیکن کوئی اس کے بیان میں نہ بیٹھتا, آخر کار وہ جگہ جگہ ٹوپیاں پھیلا کر بیان کرتا, کئی مہینے تک یہ سلسلہ جاری رہا مگر کوئی بھی اس کے ساتھ نہیں جڑا۔*
*"★_ آخر اس کی محنت رنگ لائی, مزید چند ہفتے گزرنے کے بعد ۲ آدمی اس کے ہم ذہن ہوئے, پھر وہ بھی اس کے ساتھ در در پھرنے لگے۔ پھر اللہ کا کرنا ایسا ہوا ایک موقعہ ایسا آیا کہ اسی مسجد کو اللہ نے پورے ملائیشیا کا مرکز بنا دیا، ابھی حال ہی میں ملائشیا میں اجتماع ہوا تو لاکھوں آدمی جمع ہوئے اور ہزاروں آدمی اللہ کے راستے میں نکلے،*
*★_ الحمد للہ ہر سال اجتماع ہوتے ہیں, صرف وہاں کے ایک شہر لیسٹر کی مسجد سے ۲۵ جماعتیں اللہ کے راستے میں نکلیں۔ حتیٰ کہ وہاں کے وزیر اعلیٰ واۃ الجعفر نے بھی تبلیغ میں وقت لگایا, اس کارگزاری کو سنانے کا مقصد یہ تھا کہ اس نوجوان نے حضور ﷺ والے کام کو اپنا کام سمجھا, پھر اس کی قربانی و محنت کیا رنگ لائی یہ آپ کے سامنے ہے, اب قیامت تک جو لوگ وہاں سے تبلیغ میں وقت لگائیں گے تو اس کے نامہ اعمال میں بھی اس کا اجر لکھا جائے گا کیونکہ وہ ان سب کے نکلنے کا ذریعہ بنا۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -44 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__روس میں دعوت کا کام:-*
*★_ متحدہ عرب امارات سے ۴۰ دن کی جماعت روس گئی، جب وہاں مسجد میں پہنچی تو دیکھا کہ مسجد میں تالا لگا ہوا ہے، تالا کھلوایا تو دیکھا کہ ساری مسجد گرد سے اٹی ہوئی ہے، مسجد کو صاف کیا، پھر جب اذان دی تو ایک بوڑھی عورت روتی ہوئی آئی اور کہنے لگی میں نے ستر (۷۰) سال کے بعد اذان کی آواز سنی ہے۔*
*★_ جماعت والوں نے گھر گھر دکان دکان جا کر لوگوں کو اعمال صالحہ کی دعوت دی پھر چند ہفتوں کی محنت کے بعد پورے علاقے میں دین کی فضا بن گئی اور محلے والوں نے جماعت کی دعوت کی اور ۵۰۰ گز لمبا قالین بچھایا اس دعوت میں جماعت والوں نے محلے کے لوگوں کو بتایا کہ ہم تو صرف ۴۰ دن کے لئے آئے ہیں اور فلاں تاریخ کو واپسی ہے۔*
*★_ بس یہ سننا تھا کہ لوگوں نے دھاڑیں مار مار کر رونا شروع کر دیا۔ مرد کہنے لگے تم کیوں جا رہے ہو؟ اگر تمہیں یہاں پر گھر یا دکان چاہئے وہ ہم تمہیں دیں گے اور عورتیں کہنے لگیں کہ اگر تمہیں بیویاں چاہئیں تو ہم اپنی لڑکیاں نکاح کے لئے دے دیں گی لیکن تم ہمیں چھوڑ کر مت جاؤ ہمیں دین سکھاؤ،*
*★_ لیکن جماعت والوں نے ان کو اپنی مجبوریاں بتا ئیں اور یہ وعدہ کیا کہ ہم واپس جاتے ہی دوسری جماعت بھیجیں گے, اس پر انہوں نے جماعت والوں کو جانے کی اجازت دی۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -45 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ امریکہ میں دین کی محنت:-*
*★_امریکہ میں ۵۲ صوبے ہیں، امریکہ والے (مسلمان) نے مرکز تقاضا رکھا کہ ہمیں کم از کم ہر صوبے کے لئے ایک جماعت دے دی جائے جو وہاں در در پھر کر دین کی محنت کرے۔*
*★_ امریکہ میں ایک جماعت گئی، جس کے دو ساتھی ایک جگہ دعوت دینے گئے، تو وہاں پر ایک شخص نے تبلیغی ساتھی کا گریبان پکڑ لیا اور پھر روتے ہوئے کہنے لگا کہ تمہاری وجہ سے میرے باپ کی قبر میں پٹائی ہو رہی ہوگی۔*
*★"_جب اس شخص کا دل ٹھنڈا ہو گیا تو ساتھیوں نے پوچھا کہ کیا معاملہ ہوا؟ کہنے لگا کہ میں کچھ عرصہ پہلے ایمان لایا ہوں اور میرے ماں باپ کا حال ہی میں انتقال ہوا ہے، اگر تم لوگ پہلے آ جاتے تو میرے ماں باپ بھی ایمان کی حالت میں مرتے ( یہاں پر تم لوگ سے مراد دوسرے تبلیغی احباب ہیں جو اس نوجوان کے پاس کچھ عرصہ پہلے دعوت دینے آئے تھے)،*
*★_ اور نوجوان کی یہ کیفیت اس وجہ سے تھی کہ تم لوگوں کو اللہ نے اتنے بڑے کلمہ کی دولت سے نوازا ہے لیکن تم اسے ہم تک پہنچانے میں سستی کرتے ہو۔*
─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -46 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__ فرانس کی کارگزاری :-*
*★_ بنگلہ دیش میں اجتماع ہوا تو ایک فرانسیسی اچانک ممبر پر آیا اور کہنے لگا اے لوگو ہم نے تم تک چھوٹی سے چھوٹی چیز بھی پہنچائی مگر اتنا قیمتی کلمہ تم نے ہم تک پہنچانے میں کنجوسی اختیار کی, اس کا اللہ تم سے ضرور پوچھے گا۔*.
*★_ فرانس میں ایک وقت تھا کہ گنتی کی مساجد تھیں, اب فرانس میں اس تبلیغ کی محنت کی برکت سے کئی سو مساجد ہیں اور کئی لاکھ مسلمان ہیں،*
*★_ فلپائن میں ۴۰۰ سال پہلے ۱۰۰ فیصد مسلمان تھے, جب دعوت و تبلیغ کی محنت چھوٹی تو اس کا نقصان یہ ہوا کہ مسلمان دین سے دور ہوتے چلے گئے حتیٰ کہ مرتد ہو گئے, باپ مسلمان بیٹا کافر یہ حالات پیدا ہو گئے, پھر فلپائن میں مرکز سے جماعتیں گئیں تو وہاں دین کی فضا بنتی چلی گئی،*
*★"_ جب پہلے پہل ۱۹۸٦ء میں جوڑ رکھا گیا تو سات آدمی جمع ہوئے اور ۱۹۹۳ ء کے جوڑ میں ایک لاکھ آدمی جمع ہوئے۔*
─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -47 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ دو مساجد سے پندرہ سو مساجد تک:-*
*★_ انگلینڈ میں ۱۹۵۲ء میں پہلی جماعت گئی اس وقت وہاں صرف ۲ مسجدیں تھیں اور جب دین کی محنت شروع ہوئی تو اس کی برکت سے الحمد للہ اس وقت ۱۵۰۰ مساجد ہیں،*
*★"_ لیکن الحمد للہ دین کی محنت کی کثرت کی وجہ سے مساجد کم پڑ رہی ہیں, اس وجہ سے مسلمانوں نے سینما گھروں کو اور مختلف جگہوں کو خرید کر مسجد بنایا۔*
*★_ یوگوسلاویہ میں پہلی جماعت گئی تو وہ ہوٹل میں ٹھہری کیونکہ مسجدیں بہت کم تھیں اور دور دور تھیں, اب الحمد للہ دعوت و تبلیغ کی محنت کی برکت سے (۳۵۰۰) ساڑھے تین ہزار مساجد ہیں۔*
*★_ ہالینڈ کا تبلیغ کا مرکز پہلے پادریوں کا مدرسہ تھا, جہاں پادریوں کو دینی تعلیم دی جاتی تھی, آج وہ تبلیغ کا مرکز ہے۔لندن میں جو تبلیغ کا مرکز ہے وہ پہلے عیسائیوں کا گرجا گھر تھا آج وہ تبلیغ کا مرکز ہے۔ کینیڈا میں پادریوں کا ایک بہت بڑا مدرسہ تھا آج وہاں بخاری و مسلم پڑھائی جاتی ہے۔*
─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -48 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__شرابی نے شراب خانہ بند کر دیا:-*
*★_ بیلجیم میں جماعت گئی, جس علاقے میں جماعت پہنچی وہاں بے دینی بہت زیادہ تھی اور لوگ تبلیغ سے متعارف بھی نہیں تھے, وہاں لوگوں سے کہا کہ گشت کرواؤ پر کوئی گشت کروانے کے لئے تیار نہ ہوا, پھر امام مسجد کو تیار کیا کہ وہ گشت کرائے, وہ وہاں کے شراب خانے میں لے گئے۔*
*★"_ شراب خانے میں چار نوجوان بیٹھے ہوئے تھے, اتفاق سے وہ چاروں مسلمان تھے, جماعت نے ان سے دین کی اور فکر آخرت و تبلیغ کی بات کی, تو ان میں سے ایک لڑکا جس کا نام عبد اللہ تھا وہ مسجد میں آنے کے لئے تیار ہو گیا, اس کو مسجد میں لائے نہلا دھلا کر نماز پڑھائی, پھر اس سے اللہ کے راستے میں نکلنے کی بات کی تو وہ دس دن کے لئے تیار ہو گیا۔*
*★"_ جب وہ اللہ کے راستے میں دس دن لگا کر واپس آیا تو اس کے دل میں آخرت کی فکر اور اللہ کو راضی کرنے کا جذبہ پیدا ہو چکا تھا, دس دن لگانے کی یہ برکت ہوئی کہ اس نے اپنے محلے میں دین کی محنت شروع کر دی اور شراب خانے کا مالک اس کا دوست تھا, اس کی محنت سے شراب خانے کے مالک نے تین دن اللہ کے راستے میں لگائے اور وہ بھی دین دار بن گیا حتیٰ کہ اس نے شراب خانہ بند کر دیا۔*
─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*☝🏻_ کار گزاریاں (دعوت تبلیغ) _☝🏻*
─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -49 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__تھائی لینڈ، صومالیہ اور سری لنکا میں دین کا کام:-*
*★"_آپ اندازہ لگائیں کہ تبلیغ کا کام یہاں سے تھائی لینڈ گیا ہے، وہاں سے صومالیہ جس کی اسی فیصد آبادی مسلمان ہے۔ وہاں یہ حال ہے کہ کوئی مسلمان بے نمازی نہیں رہا, کوئی عورت بے پردہ نہیں رہی، چوری ختم ہو گئی، زنا ختم ہو گیا، شراب ختم ہو گئی، لڑائیاں ختم ہو گئیں، نماز پر کھلی دُکانیں چھوڑ کر مسجد میں چلے جاتے ہیں، بند نہیں کرتے۔*
*★"_ سری لنکا میں تبلیغ کی محنت ہو رہی، دس لاکھ آبادی مسلمان، چار لاکھ بالغ مسلمان ہیں، تین لا کھ اجتماع میں موجود تھے، چھ سو جماعتیں نکلیں، ساری دنیا کی فضاء اللہ تعالیٰ نے بدل دی ہے، ہوائی جہازوں میں اذانیں ہو رہی ہیں، نمازیں پڑھی جارہی ہیں، پہاڑ کی چوٹیوں پر اذانیں ہو رہی ہیں۔*
*★"_ ساری دنیا میں انسان محنت کر رہے ہیں لیکن محنت کا رُخ الگ ہے, آج ساری دنیا میں انسان پریشان ہے مسلمان تو زیادہ ہی پریشان ہے, اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ نے ہمیں خبر دی کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو مسجدوں کو آباد کرے گا اللہ ان کے گھروں کو آباد کرے گا_,"*
*★"_ اور جب ہم نے مسجدوں کو آباد کرنا چھوڑا اور صرف جمعہ وغیرہ کی نماز میں چلے گئے یا کبھی کسی اور نماز میں آگئے اور مسجدوں کو آباد کرنا چھوڑا تو اللہ نے کیا نظام چلایا, جہاں ہماری نظر نہیں جاتی مسجدیں خالی ہونا شروع ہوئیں تو اللہ نے ہسپتالوں کو آباد کر دیا, ہسپتال بھرنے شروع ہو گئے, بیماریوں کی لائن لگی ہوئی ہے,*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -50 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا درد وغم:-*
*★"_حضرت مولانا الیاس صاحب رحمتہ اللہ علیہ کے سینے میں امت کا کتنا درد وغم تھا اس سے متعلق چند باتیں عرض خدمت ہیں۔ حضرت مولانا الیاس صاحب رحمتہ اللہ علیہ کا قد ۵ فٹ اور ۲ اینچ تھا، زبان میں لکنت تھی اور وزن ۳۰ کلو تھا، حتیٰ کہ اُمت کے فکر میں گھلتے گھلتے آپ کے جسم کی کھال ہڈیوں سے لگ گئی تھی،*
*★"_ آپ کے بارے میں یہ سنا ہے کہ آپ تنہائیوں میں کثرت سے روتے تھے, اُمت کے لئے دُعائیں کرتے, ایک مرتبہ کسی نے پوچھا کہ حضرت آپ اتنا کیوں روتے ہیں؟ فرمایا کوئی کہتا ہے کہ میرے ذمے دوکانداری ہے کوئی کہتا ہے کہ میرے ذمے کاروبار ہے کوئی کہتا ہے کہ میرے ذمہ کھیتی باڑی ہے، پھر اگر لوگ یوں ہی کہتے اور کرتے رہے تو اس دین کی محنت کو کون کرے گا؟ ( کون مقصد نبوی ﷺ میں اپنی جان کھپائے گا)*
*★_ اس پر ایک اللہ والے کا ملفوظ یاد آ گیا کہ فرماتے تھے:- ایک موقع پر آپ نے دُعا کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: اے اللہ ! اگر آپ نے اپنے نافرمانوں کے لئے جہنم کو طے کر دیا ہے تو اے اللہ جہاں یہ بات لکھی ہے اسے مٹا دے ،*
*★_ ایک موقع پر فرمایا: کہ تبلیغ میں لاکھوں لوگ لگے ہوئے ہیں اصل میں وہ لگا ہوا ہے جسے لگی ہوئی ہے اور لگی ہوئی اس کو ہے جو لوگوں کو لگانے میں لگا ہوا ہے اور لوگوں کو لگانے میں وہ شخص لگا ہوا ہے جس کو حضور ﷺ والا غم نصیب ہو جائے اور یہ غم اسے نصیب ہوتا ہے جو قربانی کے درجوں میں آگے سے آگے بڑھتا ہے۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -51 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈_ مولا نا پر ایک دن ایسا بھی آیا کہ اہل علم کہنے لگے کہ مولانا نے علم کو ذلیل کر دیا، اس وقت مولانا الیاس صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ : ہائے میرا حبیب ﷺ تو ابو جبل کے پاس بار بار جا کر دعوت دیتا تھا پھر میں مسلمانوں کی منت کر کے کیسے ذلیل ہو سکتا ہوں۔*
*★"_ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمتہ اللہ علیہ دین کی تبلیغ کے سلسلہ میں بہت بے چین رہتے، بعض اوقات ماہی بے آب کی طرح تڑپتے اور فرماتے میرے اللہ میں کیا کروں کچھ ہوتا نہیں، کبھی کبھی دین کے اس درد اور اس فکر میں بستر پر کروٹیں بدلتے اور بے چینی بڑھتی تو اُٹھ اُٹھ کر ٹہلنے لگتے۔*
*★_ ایک رات والدہ مولانا محمد یوسف صاحب کاندھلوی نے پوچھا کہ آخر کیا بات ہے کہ نیند نہیں آتی؟ فرمایا: کیا بتلاؤں اگر تم کو وہ بات معلوم ہو جائے تو جاگنے والا ایک نہ رہے دو ہو جائیں۔*
*★"_ایک مرتبہ دوران تبلیغ حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے ایک شخص کے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا، وہ آگ بگولہ ہو گیا اور کہنے لگا کہ اگر اب کے تم نے ہاتھ رکھا تو میں لٹھ ( ڈنڈا) ماروں گا۔ مولانا محمد الیاس صاحب رحمتہ اللہ نے فوراً اس کے پاؤں پکڑ لئے اور فرمایا: پاؤں پکڑنے پر مارنے کا تو نہیں کہا تھا۔ اس کا غصہ کا فور ہو گیا اور وہ فوراً نرم پڑ گیا۔*
*★_ حضرت مولانا کے دور میں جماعتیں آپ سے مصافحہ کر کے اللہ کے راستے میں نکل رہی تھیں، تو ایک میواتی نے مولانا کے کانوں میں کہا ارے مولوی الیاس ! کل رات کو میری بچی کا انتقال ہو گیا ہے میں تو اللہ کے راستے میں جا رہا ہوں کسی کو جنازے کے لئے بھیج دیجئے گا۔*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -52 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__اللہ اپنے بندے سے محبت کرتا ہے، پوری انسانیت کے سب سے بڑے محسن حضرت محمد ﷺ ہیں ۔ کیوں؟ اس لیے کہ انہوں نے انسانوں کو ان کی زندگی کا مقصد بتایا اور کامیابی کی راہ بتائی اور اس کام پر اپنا سب کچھ لگا دیا، پھر ان کے بعد پھر ان کے بعد سب سے بڑا محسن وہ ہے جو وہی کام کرے جو اللہ کے نبی ﷺ کر کے گئے*
*★"_ روٹی کھلانا, کسی کی وقتی ضرورت کو پورا کرنا ہے، پانی پلانا کسی کی وقتی ضرورت کو پورا کرنا ہے، کپڑا پہنانا کسی کی وقتی ضرورت کو پورا کرنا ہے، اس پر بھی اللہ تعالیٰ اتنے خوش ہوتے ہیں، فرمایا کہ اے میرے بندے !مجھے روٹی کی ضرورت تھی تو نے مجھے روٹی نہ کھلائی، میرا فلاں بندہ جو تمہارے پاس آیا تھا اگر تم اس کو روٹی کھلا دیتے تو اس کا اجر تم مجھ سے لے لیتے ایسے تھا جیسے میرے خزانے میں جمع کرا دیا۔*
*★"_ اے میرے بندے! میں نے تم سے پانی مانگا تھا تو نے پانی نہ پلایا۔ بندہ کہے گا، یا اللہ ! آپ تو رب العلمین ہیں۔ فرمایا: فلاں بندہ جو پیاسا آیا تھا اس کو پانی پلاتا تو ایسا تھا جیسے تو نے مجھے پانی پلایا_,*
*★"_ اے آدم کے بیٹے میں بیمار ہوا تھا تو نے میرا حال ہی نہ پوچھا۔ اللہ اکبر ۔ مسلمان کا حال پوچھنا کتنی بڑی بات ہے وہ کہے گا یا اللہ آپ تو ہر عیب سے پاک ہیں۔ اللہ فرمائے گا میرا فلاں بندہ بیمار تھا اگر تو اس کا حال پوچھ لیتا تو ایسا تھا جیسے تو نے میرا حال پوچھا,*
*★"_ یہ وقتی ضرورت پوری کرنے پر اللہ اتنے خوش ہو رہے ہیں۔ ذرا سوچو جب نبی ﷺ والا کام کریں گے تو کتنے خوش ہوں گے،*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*✧_ پوسٹ -53 _✧*
✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦✧✦
*❈__فرانس میں ایک جماعت پیدل چل رہی تھی تو ایک گاڑی رکی اور اس میں سے دو لڑ کیاں نکلیں۔ انہوں نے جلدی سے پیسے نکالے کہ جی آپ نیک لوگ لگتے ہیں۔۔۔ یہ پیسے ہیں، آپ لوگ سوار ہو جائیں، سردی بہت زیادہ ہے۔۔۔ وہ پیدل چل رہے تھے، پیدل چلتی ہیں یورپ میں جماعتیں۔*
*★_ انہوں نے کہا: بہن ہمارے پاس پیسے تو ہیں۔ کہا پھر پیدل کیوں چل رہے ہو اتنی زیادہ سردی میں؟ کہا ہم لوگوں کی خیر خواہی میں اور اللہ پاک کو راضی کرنے کیلئے چل رہے ہیں، اللہ اپنے بندون سے راضی ہو جائے اور اس کے بندے اللہ کی ماننے والے بن جائیں، اسی لئے ہم چل رہے ہیں اور ہم ان کیلئے دعا کرتے ہیں۔*
*★_ تو لڑکی نے کہا: ہمارے لئے بھی دعا کرتے ہو۔ کہا ہاں ! آپ کیلئے بھی کرتے ہیں۔ اس لڑکی نے کہا! میں بتاؤں آپ کون ہیں؟ کہا بتاؤ! کہنے لگی آپ نبی ہیں۔ انہوں نے کہا آپ کو کیسے پتہ چلا کہ ہم نبی ہیں۔ کہا! ہماری کتاب میں لکھا ہے کہ یہ کام نبی کیا کرتے ہیں۔*
*★"_ تو انہوں نے سمجھایا کہ بہن ہم نبی نہیں۔ اس نبی ﷺ کے امتی ہیں جو ہمارے ذمے نبوت والی ذمہ داری لگا گئے تھے۔ اب میں جا رہا ہوں میرا پیغام آگے پہنچانا تمہارے ذمے ہے۔ تو ہم اس کام کی ادائیگی کیلئے نکلے ہوئے ہیں، تو دونوں لڑکیاں ایمان لے آئیں، ایک نے ان سے روٹ پوچھا کہ فلاں دن کہاں ہوں گے، ایک ہفتے کے بعد آٹھ لڑکیوں کو لے کر آئیں اور ان کو بھی ایمان ملا،*
*★_ تو بھائی یہ امت مبلغ اسلام امت ہے۔ بھائی! اسلام کا پھیلانا اللہ کے نبی ﷺ نے آپ کے ذمے لگایا ہے, یہ جو تبلیغ کا کام ہو رہا ہے۔۔۔ یہ ان تین باتوں کی محنت ہے کہ اللہ کی مانیں۔۔۔ اس کے نبی ﷺ کی طرز پر مانیں۔۔۔ جس میں ایک پوری زندگی ہے, اور اس کو لے کر پورے آلم میں پھریں،*
✦─┄┅━═══ ✦═══━┅┄─
*• 🔜 54 انشاء اللہ تعالیٰ _*,
▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*📃 ایڈمن کی ڈائری (حق کی دائی )_,*
*☞_اللہ کے پیغام کو دنیا تک پہنچانا اور اپنے اوپر محنت کرنا ہمارے فرائض میں شامل ہے۔*
*⚀_ طالب دعا _⚀*,
*✦_ حق کی دائی _✦*
http://www.haqqkadaayi.com http://haqqkadaayi.blogspot.com
*👆🏻پچھلی تمام پوسٹ کے لیے لنک پر کلک کریں_,*
https://chat.whatsapp.com/DVebQi8m0ex8pmUPCFetos
*👆🏻 واٹس ایپ پر مکمل پوثٹ کے لئے لنک پر کلک کریں _,*
https://chat.whatsapp.com/JbQKfPmYz7sCCEircfTwjx
*👆🏻 واٹس ایپ پر صرف اردو پوثٹ کے لئے لنک پر کلک کریں _,* https://t.me/joinchat/AAAAAE4iv6-KBmJ1wsm1pg
*👆ٹیلیگرام چینل جوائن کریں* https://www.youtube.com/c/HaqqKaDaayi01
*👆🏻ہمارا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں*
▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
☆
0 Comments