Maahe Rajjab - Galat Fehmiya'n (Urdu)

⚀⚀⚀   
                                             ┌╦═══════────────┌
            │║ *بسم اللہ الرحمن الرحیم*
       └╩═══════────────┘
           *✿_ماہ رجب - غلط فہمیاں_✿*
          ┄─━━━━□□□━━━━─┄
*✿ ☞ رجب کا چاند دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل _*
╥────────────────────❥
*║✿ …➠حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پورے مہینے کے بارے میں جو بات ثابت ہے وہ یہ ہے کہ جب آپ رجب کا چاند دیکھتے تھے تو فرماتے تھے:*

 *"➠_ اَللّهُمَّ بَارِكْ لَنَا فِى رَجَبَ وَ شَعْبَانَ وَ بَلِّغْنَا رَمَضَان _,*

 *➠ترجمہ:- اے اللہ ہمیں رجب شعبان کے مہینے میں برکت عطا فرما اور ہمیں (با خیرو عافیت) رمضان المبارک تک پہنچا دے،*

 *➠گویا کہ پہلے سے ہی رمضان المبارک کی آمد کی پیشین گوئی کی گئی تھی، یہ دعا آپ سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے، اسی لیے یہ دعا کرنا سنت ہے، اور اگر کسی نے رجب کے شروع میں یہ دعا نہیں کی تو۔ پھر وہ یہ دعا ابھی کر لے،*

 *➠اس کے علاوہ اور جو چیزیں عام لوگوں میں مشہور ہوگئی ہیں، ان کی شریعت میں کوئی اصل بنیاد نہیں،*

          ┄─━━━━□□□━━━━─┄
*✿ ☞ شب معراج کی تاریخ میں اختلاف _*
╥────────────────────❥
 *║✿ ➠ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ 27 رجب کے بارے میں یقینی طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ یہ وہی رات ہے جس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج پر تشریف لے گئے ، کیونکہ اس باب میں مختلف روایات موجود ہیں۔،*

 *➠ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ ﷺ ربیع الاول میں تشریف کی تھی، بعض روایات میں رجب کا ذکر ہے اور بعض میں کسی اور مہینے کا ذکر ہے،*

 *➠ اس لیے پورے وثوق کے ساتھ نہیں کہا جا سکتا کہ واقعی کون سی رات معراج کی رات تھی، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم معراج پر تشریف لے گئے،*

 *➠ اس سے آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اگر شب معراج بھی شب قدر کی طرح ایک خاص رات ہوتی اور اس کے بارے میں بھی خاص احکام ہوتے، جیسا کہ شب قدر کے بارے میں ہے، تو اس کی تاریخ اور مہینے کو محفوظ رکھنے کا احتمام کیا جاتا، لیکن چونکہ اس تاریخ کو محفوظ رکھنے کا احتمام نہیں کیا گیا، تو اب 27 رجب کو یقینی طور پر شب معراج قرار دینا درست نہیں۔*

          ┄─━━━━□□□━━━━─┄
    *✿ ☞_ وہ رات بہت عظیم الشان تھی:-*
╥────────────────────❥
*║✿ ➠ اور اگر بل فرض یہ تسلیم بھی کر لیا جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم 27 رجب کو معراج پر تشریف لے گئے تھے جس میں یہ عظیم الشان واقعہ پیش آیا اور اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ مقام قرب عطا فرمایا اور اپنی بارگاہ میں حاضری کا شرف بخشا اور امت کے لیے نماز کا تحفہ بھیجا۔ بلاشبہ وہ رات بہت عظیم الشان تھی، اس کی عظمت پر کسی مسلمان کو کیا شبہا ہو سکتا ہے؟*

*➠ یہ واقعہ معراج 5 نبوی میں پیش آیا، یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی بننے کے پانچویں سال یہ شب معراج ظہور پذیر ہوئی، جس کا مطلب یہ ہے کہ اس واقعہ کے بعد 18 سال تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تشریف فرما رہے۔ لیکن ان 18 سالوں کے دوران یہ کہیں سے بھی ثابت نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج کے بارے سے کوئی خاص حکم دیا ہو یا اسے منانے کا احتمام فرمایا ہو۔*

 *➠ یا اس کے بارے میں کہا گیا ہو کہ اس رات میں شب قدر کی طرح اس رات میں بیدار رہنا زیادہ اجر و ثوابوں میں سے ہے۔ نہ تو آپ کا ایسا کوئی ارشاد ثابت ہے، نہ آپ کے زمانے میں اس رات میں جاگنے کا احتمام ثابت ہے، نہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے شب بیدار کیا، نہ صحابہ کرام کو اس کی تاکید کی اور نہ خود صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنے طور پر اس کا احتمام فرمایا۔*

          ┄─━━━━□□□━━━━─┄
      *✿ ☞اس کے برابر کوئی احمق نہیں _*
╥────────────────────❥
*║✿ …پھر سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے تشریف لے جانے کے بعد سو سال تک صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین دنیا میں موجود رہے، اس پوری صدی میں کوئی ایک واقعہ بھی ایسا نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ ستائیس رجب کو صحابہ کرام نے خاص اہتمام کر کے منایا ہو۔*

*➠ جو چیز حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کی اور جو آپ کے صحابہ کرام نے نہیں کی، اسے دین کا حصہ قرار دینا یا اسے سنت قرار دینا یا اس کے ساتھ سنت جیسا معاملہ کرنا بدعت ہے۔*

*➠ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میں (معاذاللہ) صحابہ کرام سے زیادہ جانتا ہوں کہ کون سی رات زیادہ فضیلت والی ہے یا کوئی شخص یہ کہے کہ مجھے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے زیادہ عبادت کا شوق ہے، اگر صحابہ کرام نے ایسا عمل نہ کیا تو میں تو کروں گا۔ اس کے برابر کوئی احمق نہیں ہے۔*

*➠ لیکن جہاں تک دین کا تعلق ہے تو حقیقت یہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین اور تبع تابعین وہ تھے جو دین کو سب سے زیادہ جانتے تھے، دین کو سب سے زیادہ سمجھتے تھے، دین پر عمل کرنے والے تھے مکمل طور پر.*

*➠ اب اگر کوئی شخص یہ کہے کہ میں ان سے زیادہ دین کو جانتا ہوں یا ان سے زیادہ دین میں کا ذوق رکھتا ہوں یا ان سے زیادہ عبادت گزار ہوں تو حقیقت میں وہ شخص دیوانہ پاگل ہے، وہ دین کی سمجھ نہیں رکھتا ،*

          ┄─━━━━□□□━━━━─┄
*✿ ☞ 27 رجب کی رات میں عبادت کی اہمیت بدعت ہے اور روزہ ثابت نہیں _*
╥────────────────────❥
*║✿_ لہٰذا اس رات میں عبادت کے لئے خاص اہتمام کرنا بدعت ہے، یوں تو ہر رات میں اللہ تعالیٰ جس عبادت کی توفیق دیتا ہے وہ بہتر ہے، آج کی رات بھی جاگ لیں، کل رات کو بھی جاگ لیں۔ ، دونوں میں کوئی فرق نہیں اور کوئی نمایاں امتیاز نہیں ہونا چاہئے۔*

*➠ اسی طرح 27 رجب کا روزہ بعض لوگ فضیلت والا روزہ سمجھتے ہیں، جس طرح عاشورہ اور عرفہ کا روزہ فضیلت والا ہے، اسی طرح 27 رجب کا روزہ بھی فضیلت والا روزہ خیال کیا جاتا ہے، بات یہ ہے کہ ایک یا دو اس بارے میں ضعیف روایات تو ہیں لیکن صحیح سند سے کوئی روایت ثابت نہیں ہے۔*

*➠ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے زمانے میں بعض لوگوں نے 27 رجب کا روزہ رکھنا شروع کر دیا، جب آپ کو معلوم ہوا کہ لوگ 27 رجب کا روزہ رکھ رہے ہیں تو1 چونکہ ان کے ہاں دین سے زرا ادھر یا ادھر ہونا ممکن نہیں تھا۔ وہ فوراً گھر سے نکل پڑے اور ہر ایک شخص کے پاس جا کر زبردستی فرماتے، تم میرے سامنے کھانا کھاؤ اور اس بات کا ثبوت دو کہ تمہارا روزہ نہیں ہے۔*

*"➠ _ باقاعدہ اہتمام کر کے لوگوں کو کھانا کھلایا تاکہ لوگ یہ نہ سمجھیں کہ آج کا روزہ زیادہ فضیلت والا ہے، بلکہ جس طرح دوسرے دنوں میں نفلی روزے رکھے جاسکتے ہیں، اسی طرح اس دن کا نفل روزہ بھی رکھا جاسکتا ہے۔ دونوں میں کوئی فرق نہیں۔*

*➠ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ اہتمام اس لیے فرمایا تاکہ بدعت کا سدباب نہ ہو (یعنی کوئی نئی بات شروع نہ ہو جائے) اور دین کے اندر اپنی طرف سے کوئی زیادتی نہ ہو۔*

          ┄─━━━━□□□━━━━─┄
             *✿ ☞__ دین اتباع کا نام ہے _*
╥────────────────────❥
*║✿ …➠ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اگر ہم اس (27 رجب) کی رات میں جاگ کر عبادت کریں اور دن میں روزہ رکھیں تو ہم نے کیا گناہ کیا ہے؟ کیا ہم نے چوری کی یا شراب پی یا ڈاکا ڈالا، ہم نے عبادت ہی تو کی ہے اور دن میں روزہ رکھا تو ہم نے کون سا غلط کام کیا؟*

 *➠ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (روزہ تڑوا کر) یہ بتلا دیا کہ خرابی یہ ہوئی کہ اللہ تعالیٰ نے اس دن روزہ رکھنے کا حکم نہیں فرمایا اور خود ساختہ التزام ہی اصل خرابی ہے۔.*

 *➠ سارے دین کا خلاصہ "اتباع" ہے، ہمارا حکم مانو، نہ روزے میں کچھ رکھا ہے، نہ افطار کرنے میں کچھ رکھا ہے، جب ہم کہے کہ نماز پڑھو تو نماز پڑھنا عبادت ہے اور جب ہم کہے کہ نماز نہ پڑھو تو نماز نہ پڑھنا عبادت ہے.. جب ہم کہے کہ روزہ رکھو تو روزہ رکھنا عبادت ہے اور جب ہم کہے کہ روزہ نہ رکھو تو روزہ نہ رکھنا عبادت ہے، اگر اس وقت روزہ رکھو گے تو یہ دین کے خلاف ہو گا .*

 *➠ دین کا سارا دارومدار اتباع پر ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ یہ حقیقت دل میں اتار دے تو تمام بدعات کی خود ساختہ التزام کی جڑیں کٹ جائیں۔*

 *➠اگر کوئی شخص اس روزے کا زیادہ اہتمام کرے تو وہ شخص اپنی طرف سے دین میں زیادتی کر رہا ہے اور دین کو اپنی طرف سے کھڑ رہا ہے، لہذا اس نقطہ نظر سے اس دن روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔*

 *➠ ہاں اگر کوئی شخص معمول کے مطابق اس دن روزہ رکھنا چاہے تو رکھ لے اس کی ممانعت نہیں لیکن اس دن کی زیادہ فضیلت سمجھ کر، مستحب ہ یا زیادہ اجر و ثواب والا سمجھ کر اس دن روزہ رکھنا یا اس (27 رجب) رات جاگنا درست نہیں بلکہ بدعت ہے۔

          ┄─━━━━□□□━━━━─┄
                *✿ ☞_کونڈو کی حقیقت _*
╥────────────────────❥
*║✿ … آج کل معاشرے میں فرض واجب کے درجہ میں جو چیز پھیل گئی ہے وہ کونڈا ہے، اگر کسی نے کونڈے نہیں کیے تو وہ مسلمان نہیں؟ نماز پڑھے یا نہ پڑھے، روزہ رکھے یا نہ رکھے، گناہوں سے بچے یا نہ بچے، لیکن کونڈے ضرور کرے اور اگر کوئی نہ کرے یا کرنے والوں کو منع کرے تو اس پر لعنت اور ملامت کی جاتی ہے.*

*➠خدا جانے یہ کونڈے کہاں سے نکل آئے، قرآن و حدیث میں، صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور بزرگان دین سے، کہیں سے بھی اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا اور اس کو اتنا ضروری سمجھا جاتا ہے کہ گھر میں دین کا کوئی اور کام ہو یا نہ ہو، لیکن کونڈے ضرور ہونا چاہیے ۔*

*➠ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس میں زرا مزہ اور لذت آتی ہے اور ہماری قوم لذت اور مزہ کی بھوکی ہے، کوئی میلا ٹھیلا، کوئی مزہ کا سامان، پوریاں پک رہی ہیں، حلوے پک رہے ہیں، ادھر سے ادھر جا رہی ہیں، ادھر سے ادھر آر ہی ہے، چونکہ یہ بڑی لذت کا کام ہے، اس وجہ سے شیطان نے اس میں مشغول کر دیا ہے کہ نماز پڑھو ہے یا نہ پڑھو، یہ ضروری نہیں ہے، لیکن یہ کام ضرور کرنا چاہیے۔استغفر اللہ*

          ┄─━━━━□□□━━━━─┄
   *✿ ☞_ یہ امت خرافات میں کھو گئی _*
╥────────────────────❥
*║✿ …بھائی، ان چیزوں نے ہماری امت کو خرافات میں مبتلا کر دیا، اس قسم کی چیزوں کو لازمی سمجھ لیا گیا اور حقیقی چیزوں کو پس پشت ڈال دیا گیا، اس بارے میں اپنے بھائیوں کو رفتہ رفتہ سمجھانے کی ضرورت ہے،*

*➠ اسی لیے کہ بہت سے لوگ جہالت، انجانے کی وجہ سے ایسا کرتے ہیں، ان بیچاروں کو اس کا علم نہیں ہوتا، وہ سمجھتے ہیں کہ جس طرح عید الاضحٰی کے موقع پر قربانی کی جاتی ہے اور گوشت ادھر سے ادھر جاتا ہے، یہ بھی قربانی کی طرح ضروری چیز ہوگی،*
*➠اس لیے لوگوں کو پیار محبت سے سمجھایا جائے اور خود کو ایسے تقریبات میں شریک کرنے سے گریز کیا جائے،*

*➠ خلاصہ - خلاصہ یہ ہے کہ رجب کا مہینہ رمضان کا مقدمہ ہے، اس لیے اپنے آپ کو رمضان کے لیے تیار کرنے کی ضرورت ہے، اسی لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم تین ماہ قبل سے دعا فرما رہے ہیں اور لوگوں کو توجہ دلا رہے ہیں کہ خود کو تیار کریں اس بابرکت مہینے کے لیے*
*➠اور اپنے نظام الاوقات کو اس طرح بنائیں کہ جب یہ بابرکت مہینہ آئے تو اس کا زیادہ سے زیادہ وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت میں گزارا جائے۔*

*➠ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی رحمت سے اس کی سمجھ عطا فرمائے اور اس پر صحیح طریقے سے عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین*

          ┄─━━━━□□□━━━━─┄
*✿ ☞_کونڈوں کے متعلق شرعی احکام،_*
╥────────────────────❥ 
*║✿ ➠ حضرت سیدالصدقات جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ خاندان نبوت کے چشم و چراغ ہیں، آپ کا اکابرین میں بلند مقام ہے، آپ کی تاریخ ولادت 8 رمضان 80 ہجری ہے اور دوسری روایت میں 17 ربیع الاول 83 ہجری اور وفات 15 شوال 148 ہجری کو ، ( کما فی البدایہ والنہایہ)*

*➠لہٰذا اس معاملے میں تحقیق یہ ہے کہ 22 رجب بلاتفاق ہے نہ یوم ولادت ہے اور نہ ہی یوم وفات ہے، اگر حضرت موصوف سے اتنی ہی عقیدت و محبت ہو تو کھانا پکا کر مسکین و مستحقین کو کھلایا جائے۔ قرآن شریف کی تلاوت کر کے اس کا ایصال ثواب کر دیا جائے ، لیکن کونڈو کو خاص انداز و شرائط کے ساتھ بھرنا اور کھانا کھلانا قطعاً اسلام میں نئی چیز پیدا کرنا یا شامل کرنا ہے،*
 
 *➠ قصہ عجیبہ یا کونڈوں کی کتاب میں جو واقعہ بیان ہوا ہے وہ قطعاً جھوٹا، بے بنیاد اور بے اصل ہے، اسی طرح حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی طرف سے یہ وعدہ کہ 22 رجب کو کونڈے کرو اور میرے وسیلہ سے مراد طلب کرو، اگر مراد پوری نہ ہوئی تو تمہارا ہاتھ اور میرا دامن قیامت میں ہوگا، (یہ بات) بلا شبہ آپ پر بہتان اور توہمت ہے۔*

 *➠ مسلمانوں کے پاس اللہ کی کتاب قرآن مجید بھی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت قائمہ بھی موجود ہے، پوری دنیا کے مسلمان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احسانات کا بدلہ نہیں چکا سکتے، آپ نے پیاری امت کے مسائل و مشکلات کو حل کرنے کے لئے اس قسم کے کونڈے بھرنے کی تجویز کسی نبی نے نہیں کی، تو کوئی ولی اس کی تجویز کیسے کر سکتا ہے؟*

*➠ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’اگر اللہ تعالیٰ تمہیں کوئی مصیبت پہنچائے تو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اسے منسوخ نہیں کر سکتا اور اگر کوئی نفع پہنچائے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ (الانعام)*
*➠ اللہ تعالیٰ کے حکم کے بغیر کوئی کسی کی پریشانی دور نہیں کرسکتا، حاجت روائی نہیں کر سکتا، غیراللہ کی نظر کرنا شرک ہے، جس طرح اس کے کرنے والا گناہ گار ہے، اسی طرح شریک ہونے والا بھی بدعتی اور گنہگار ہے،*

*➠ ہر مسلمان 5 وقت کی نماز میں کئی کئی بار " إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ" پڑھتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ سے ہی مدد مانگتے ہیں، کونڈے کے عمل سے نماز کی روح باطل ہو گئی اور اللہ تعالیٰ کے سامنے بار بار جو اقرار کرتے رہے اس میں جھوٹا ہو گئے ۔*

          ┄─━━━━□□□━━━━─┄
*✿ ☞_ امیر المومنین حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ، _*
╥────────────────────❥
*║✿ …➠ 22 رجب 60 ہجری کو امیر المومنین امام المتقین مکرم کاتب وحی حضرت معاویہ بن ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے 50 سال تک اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کرنے کے بعد وفات پائی،*

 *➠ جس طرح رافضی امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی شہادت کی خوشی میں ان کے مجوسی قاتل ابو لولو فیروز کو بابا شجاع کہہ کر عید مناتے ہیں، اسی طرح حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی وفات کی خوشی میں 22 رجب کو یہ تقریب مناتے ہیں۔*

*➠ لیکن پردہ پوشی کے لئے ایک روایت گھڑھ کر حضرت جعفر بن محمد رحمۃ اللہ علیہ کی طرف منسوب کر دی تاکہ راز فاش ہونے سے بچ جائے اور دشمنان معاویہ رضی اللہ عنہ چپکے سے ایک دوسرے کے گھر بیٹھ کر شیرنی کھائیں اور اس طرح ایک دوسرے سے خوشی کا اظہار کریں، ان کے اس فریبی کام میں حضرت جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ کی نیاز کی دعوت میں لا علمی کی وجہ سے بہت سے سادہ توہم پرست لوگ اور کمزور عقیدے کے مسلمان بھی شریک ہو جاتے ہیں۔*

 *➠ خبردار! اس گمراہی سے بچنا ہر مسلمان پر فرض ہے، کیونکہ یہ ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور کاتب وحی کے دشمنوں کی تقریب ہے۔*

 *❀"_الحمدللہ پوسٹ مکمل ہوئی _،*

*®_ اصلاحی خطبات- (حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہ العالی)*

┵━━━━━━❀━━━━━━━━━━━━┵
💕 *ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*💕 
                    ✍
         *❥ Haqq Ka Daayi ❥*
http://haqqkadaayi.blogspot.com
http://www.haqqkadaayi.com
*👆🏻 ہماری اگلی پچھلی سبھی پوسٹ کے لئے سائٹ پر جائیں ,* 
https://chat.whatsapp.com/DVebQi8m0ex8pmUPCFetos
*👆🏻 واٹس ایپ پر مکمل پوثٹ کے لئے لنک پر کلک کریں _,*
https://chat.whatsapp.com/JbQKfPmYz7sCCEircfTwjx
*👆🏻 واٹس ایپ پر صرف اردو پوثٹ کے لئے لنک پر کلک کریں _,*
https://t.me/haqqKaDaayi
*👆🏻 ٹیلی گرام پر لنک سے جڑے _,*
https://www.youtube.com/channel/UChdcsCkqrolEP5Fe8yWPFQg
*👆🏻ہمارا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں ,*

Post a Comment

0 Comments