*●• عشرہ - ذی الحجہ •●*
╥────────────────────❥
*☞_ عشرہ ذی الحجہ کی اہمیت:-*
*⚀_ اس دنیا میں ہماری تخلیق کا مقصد صرف یہی ہے کہ ہم اخلاص کے ساتھ ، شرک کی گندگیوں سے اپنے آپ کو دور رکھ کر اللہ واحد کی عبادت کریں اور اپنی پوری زندگی اسی کی منشاء کے مطابق گزاریں اس کے احکام وفرامین پر پوری یکسوئی و دلجمعی کے ساتھ عمل پیرا ہوں،*
*⚀_ اللہ رب العالمین کا فضل واحسان ہے کہ اس نے ہمیں ایک بار پھر خیر و بھلائی اور نیکیوں کا یہ موسم عنایت کیا ہے تا کہ ہم اس میں زیادہ سے زیادہ اجر وثواب حاصل کر سکیں،*
*⚀_ نبی کر یم ﷺ نے فرمایا: پوری زندگی خیر و بھلائی کے طلب کرنے والے رہو ، اور رحمت الٰہی کی عطیات و برکات کے (حصول کے) لئے اپنے آپ کو پیش کرو ، بیشک اللہ تعالٰی کیلئے اس کی رحمتوں کے خزانے ہیں ،اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے عنایت کرتا ہے، اور اللہ تعالی سے سوال کرو کہ تمہارے شرمگاہوں کی ستر پوشی فرمائے اور خوف و ہراس سے امن وسکون نصیب فرمائے ،،*
*®_ (الصحیحہ : ۱۸۹۰)*
*⚀_ چونکہ ہماری زندگی بڑی مختصر ہے ، اس کا ہر لمحہ اور گزرنے والا وقت بڑا ہی قیمتی ہے، اسے یوں ہی ضائع اور برباد کر دینا غیر دانشمندی ہے، اس حیات مستعار کا ایک عظیم مقصد ہے ، اور اس مقصد میں کامیابی کے لئے ہمیں سخت ضرورت ہے کہ حقوق و فرائض کی ادائیگی کے ساتھ ایسے بابرکت لمحات کی قدر و منزلت کو پہچا نیں، یقیناً ذی الحجہ کے ابتدائی دس ایام بڑے ہی بابرکت ہیں، جو عنقریب ہمارے سروں پر سایہ فگن ہونے والے ہیں،*
╥────────────────────❥
*☞_ عشرہ ذی الحجہ کی فضیلت و اہمیت:-*
*⚀ _ جس طرح اللہ تعالی نے ہفتے کے ساتھ دنوں میں سے جمعہ کو اور سال کے بارہ مہینوں میں سے رمضان المبارک کو اور پھر رمضان کے تین عشروں میں سے اخیر عشرے کو خاص فضیلت بخشی ہے، اسی طرح ذی الحجہ کے پہلے عشرے کو بھی فضل و رحمت کا خاص عشرہ قرار دیا ہے اور اسی لیے حج بھی انہیں ایام میں رکھا گیا ہے،*
*⚀ __ بہرحال یہ رحمت خداوندی کا خاص عشرہ ہے, ان دنوں میں بندے کا ہر نیک عمل اللہ تعالی کو بہت محبوب ہے اور اس کی بڑی قیمت ہے،*
*⚀ _ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا-"_ اللہ تعالٰی کو اعمال صالحہ جتنا ان دس دنوں میں محبوب ہے اتنا کسی دوسرے دن میں نہیں_,"*
*®_ (صحیح بخاری )*
╥────────────────────❥
*☞__ عشرہ ذی الحجہ کی حرمت :-*
*⚀ __ ذی الحجہ کا مہینہ حرمت والے مہینوں میں سے ایک ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے : مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک کتاب اللہ میں بارہ کی ہے، اسی دن سے جب سے آسمان وزمین کو اس نے پیدا کیا ہے ان میں سے چار حرمت و ادب کے ہیں یہی درست دین ہے (التوبہ: ۳۶)*
*⚀ __ نبی کریم اللہ فرماتے ہیں: افضل ايام الدنيا ايام العشر (جامع الصغير :۲۰۱۳ صحیح) دنیا کے تمام دنوں میں سب سے افضل ذی الحجہ کے دس ایام ہیں_," ،اسی لئے سلف صالحین اس عشرہ میں مختلف قسم کے عبادات کا خصوصی اہتمام کیا کرتے تھے، حضرت سعید بن جبیر رحمہ اللہ جب ذی الحجہ کا یہ عشرہ آتا تو اپنی طاقت بھر خوب خوب محنت و مجاہدہ کرتے ،، ( صحیح الترغیب والترہیب : ۱۲۴۸)*
*⚀ __ عشرہ ذی الحجہ کے اعمال اللہ تعالی کو سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہیں۔ سید نا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی کے نزدیک تمام دنوں میں کئے گئے صالح اعمال میں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل ذی الحجہ کے ابتدائی دس دنوں کا عمل ہے_, (صحیح بخاری : ۹۲۹، ابوداؤد : ۲۴۳۸)*
*⚀ _ ایسے ہی قربانی کے دن کی فضیلت کو نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اللہ تعالی کے نزدیک سب عظیم ترین دن قربانی کا دن ہے پھر قربانی کے بعد گیارہویں ذی الحجہ کا دن ہے_," (سنن ابی داؤد: ۱۷۶۵ صحہ الالبانی)*
╥────────────────────❥
*☞__ عشره ذى الحجہ کے مستحب اور پسندیدہ اعمال_,*
*⚀ __(1)_ چاند دیکھنے کے بعد ناخن اور بال کا حکم:-*
*⚀ __ ذی الحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد قربانی کرنے تک ناخن، بال، چمڑی وغیرہ نہ کاٹے جائیں ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ذی الحجہ کا چاند دیکھ لے اور قربانی کا ارادہ رکھتا ہو تو اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے_,"*
*( صحیح مسلم ۱۹۷۷)*
*⚀ __ اور اگر کوئی شخص قربانی کا ارادہ رکھنے کے باوجود بھول کر یا لاعلمی میں چاند دیکھنے کے بعد اپنے بال یا ناخن کاٹ لے تو اس پر کوئی کفارہ نہیں ہے، بلکہ ایسا شخص معذور ہے ، البتہ جس نے عمدا یہ کام کیا اسے اللہ سے توبہ واستغفار کرنی چاہیے اور اس کی قربانی صحیح ہوگی ، البتہ ایسا شخص عاصی و نا فرمان ہوگا، ( الشرح المنع لابن عثیمین :۷٫۵۳۳ ) کیونکہ اس نے ایک تاکیدی سنت کی مخالفت کی ہے،*
*⚀ __ قربانی کرنے والے کے اہل وعیال کے لئے عشرہ ذی الحجہ میں رخصت ہے کہ وہ بال اور ناخن وغیرہ کاٹ سکتے ہیں، مذکورہ حدیث میں تحریم کا حکم خاص ہے اس شخص کے لئے جو اپنے مال سے جانور خرید کر قربانی کا ارادہ رکھتا ہے، ( فتاوی اسلامیہ : ۲/۳۱۶)*
*⚀ __ البتہ جس روایت میں نبی کریم ﷺ نے قربانی نہ کرنے والے کے لئے بھی ناخن اور بال وغیرہ نہ کاٹنے کی ہدایت دی ہے، اس روایت کو بعض علماء نے ضعیف قرار دیا ہے (ضعیف ابوداؤد: ۴۸۲)*
*⚀ _ ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:- "جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہوجائے یعنی ذی الحجہ کا چاند دیکھ لیا جائے اور تم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کا ہو تو اس کو چاہیے کہ اب قربانی کرنے تک کا اپنے بال یا ناخن بالکل نہ تراشے_," (صحیح المسلم)*
*⚀_ دراصل یہ عشرہ حج کا ہے اور ان ایام میں خاص الخاص عمل حج ہے لیکن حج مکہ معظمہ جا کر ہی ہو سکتا ہے، اس لیے عمر میں صرف ایک دفعہ اور وہ بھی اہل استطاعت پر فرض کیا گیا ہے، اس کی خاص برکات وہی بندے حاصل کر سکتے ہیں جو وہاں حاضر ہو کر حج کریں،*
*⚀_ لیکن اللہ تعالی نے اپنی رحمت سے سارے اہل ایمان کو اس کا موقع دیا ہے کہ جب حج کے ایام آئیں تو وہ جو اپنی اپنی جگہ رہتے ہیں حج اور حجاج کرام سے ایک نسبت پیدا کرتے ہوئے ان کے کچھ اعمال میں شریک ہو جائیں، عید الاضحٰی کی قربانی کا خاص راز یہی ہے،*
*⚀_ حجاج کرام پر 10 ذی الحجہ کو منیٰ میں اللہ کے حضور اپنی قربانی پیش کرتے ہیں، دنیا بھر کے مسلمان جو حج میں شریک نہیں ہو سکے، ان کو حکم ہے کہ اپنی اپنی جگہ ٹھیک اسی دن اللہ کے حضور میں اپنی قربانی پیش کریں اور جس طرح حاجی احرام باندھنے کے بعد بال یا ناخن نہیں تراشتے اسی طرح وہ مسلمان جو قربانی کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں ذی الحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد بال یا ناخن نہ تراشے اور اس طریقے سے بھی حجاج کرام سے ایک مناسبت اور مشابہت پیدا کریں ،*
*⚀_ کس قدر مبارک ہدایت ہے، جس پر عمل کرکے تمام مسلمان حج کے انوارات اور برکات میں حصہ لے سکتے ہیں ،*
*⚀ _ (2)_ حج و عمرہ کی ادائیگی:-*
*⚀ _افضل ترین عمل عشرہ ذوالحجہ میں انجام دیے جانے والے اعمال میں سب سے افضل ترین عمل مناسک حج و عمرہ کی ادائیگی ہے، یہ وہ عظیم ترین عبادت ہے جس کا بدلہ جنت ہے، جیسا کہ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ایک عمرہ دوسرے عمرہ کے درمیان گناہوں کا کفارہ ہے، اور حج مبرور کا بدلہ جنت ہے _ ," ( صحیح بخاری :۱۷۷۳)*
*⚀ _ (3)_ نمازوں کا اہتمام:-*
*⚀ _نماز ایک اہم ترین فریضہ ہے جس کی ادائیگی ہر شخص پر ہمیشہ اور ہر جگہ رہتے ہوئے واجب ہے ،مگر جب خیر و برکت کے ایام ہوں تو فرائض کے ساتھ سنن و نوافل کا خاص اہتمام کیا جانا چاہیے، یہ اللہ تعالی کی قربت و نزدیکی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں،*
*"⚀_ حدیث قدسی میں اللہ تعالی فرماتا ہے : میرا بندہ جس عمل کے ذریعہ میرا قرب حاصل کرتا ہے اس میں سب سے پسندیدہ چیز وہ ہے جو میں نے اس پر فرض کیا ہے، اور میرا بندہ برا بر نوافل کے ذریعہ میرا قرب حاصل کرتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں _،، ( صحیح بخاری : ۶۵۰۲)*
*"⚀_ اسی طرح حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ ﷺ کوفرماتے ہوئے سنا: تم کثرت سجود کو لازم پکڑو تم اللہ کے لئے جو بھی سجدہ کرتے ہو اللہ تعالی اس کے ذریعہ تمہارا ایک درجہ بلند فرمادیتا ہے، اور تمہارے ایک گناہ مٹادیتا ہے، ( صحیح مسلم : ۴۸۸)*
*⚀_(4)_روزه رکھنا :-*
*⚀_ ہنیده بنت خالد رسول اللہ ﷺ کی بعض ازواج مطہرات سے روایت کرتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ ذی الحجہ کے ابتدائی 9 دن کا روزہ رکھتے اور یوم عاشورا ( دسویں محرم ) اور ہر مہینے کے تین دن کا روزہ رکھتے تھے_," (سنن ابی داؤد : ۲۴۳۷، صحہ الالبانی )*
*⚀_, امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :"_ اس عشرہ میں روزہ رکھنا انتہائی پسندیدہ اور مستحب ترین عمل ہے، خاص طور پر ۹ ذی الحجہ کا روزہ اور یہی عرفہ کا دن ہے ،، ( شرح نووی : ۷۱/۸),*
*⚀_ ۹ ذی الحجہ جس دن حجاج کرام میدان عرفہ میں وقوف کرتے ہیں ، حاجی اور غیر حاجی سب کے لئے بڑی فضیلت والا دن ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بہترین دعاء عرفہ کے دن کی جانے والی دعاء ہے، سب سے بہتر دعاء جو میں اور مجھ سے پہلے انبیاء کرام نے کی ہے : « لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِیک لَهُ لَهُ الْمُلْكُ ولَهُ الْحَمُدُ وهُو عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِير_, (سنن ترندی: ۳۵۸۵ حسنہ الالبانی )*
*⚀_, حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ یوم عرفہ کے دن اللہ اپنے جتنے زیادہ بندوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے، اتنا کسی اور دن نہیں کرتا ، اور اس دن اللہ اپنے بندوں سے قریب ہوتا ہے اور فرشتوں پر فخر کرتا ہے۔ اور کہتا ہے میرے ان بندوں کا کیا ارادہ ہے_, (مسلم: ۱۳۴۸)*
*⚀ __(5)_ عرفہ کے دن کا روزہ :-*
*⚀ _غیر حاجی کے لئے اپنے گھروں اور بستیوں میں بڑی فضیلت اور اجر و ثواب والا عمل ہے، نبی کریم ﷺ سے یوم عرفہ کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ ( صحیح مسلم : ۱۱۶۲)*
*⚀_ لہٰذا ہر مسلمان مرد و عورت کو اس فضیلت کو حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، اور یہ بھی خیال رہے کہ اس مسئلہ میں اختلاف کے باوجود راجح موقف یہی ہے کہ یوم عرفہ کے تعیین میں ہمارے اپنے ملک کے مطلع ( طلوع و غروب ) کا اعتبار کیا جائے گا، جس دن ہمارے یہاں ۹ ذی الحجہ کی تاریخ ہوگی ہمارا یوم عرفہ اسی دن ہوگا ، سعودی کی رؤیت کا اعتبار کر کے وہاں کی تاریخ کے حساب سے یوم عرفہ کا روزہ رکھنا صحیح دلائل کی روشنی میں مناسب معلوم نہیں ہوتا ۔ واللہ اعلم بالصواب۔*
*⚀_ البتہ حجاج کرام کے لئے عرفہ کے دن کا روزہ رکھنا ثابت نہیں ہے، سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: عرفہ کے دن لوگوں کو نبی کریم ﷺ کے روزہ سے متعلق شک ہوا، اس لئے انہوں نے آپ کی خدمت میں دودھ بھیجا، آپ ﷺ اس وقت عرفات میں وقوف فرما تھے، آپ نے وہ دودھ پی لیا، اور سب لوگ دیکھ رہے تھے۔،، ( صحیح بخاری: ۱۹۸۹ )*
╥────────────────────❥
*☞__ذکر و اذکار :-*
*⚀_ پورا عشرہ ذی الحجہ مع ایام تشریق کثرت کے ساتھ اللہ تعالی کا ذکر اس کی تسبیح و تحمید تہلیل و تکبیر بیان کرنی چاہیے، اللہ تعالٰی کا ارشاد ہے :- وَاذۡكُرُوا اللّٰهَ فِىۡٓ اَيَّامٍ مَّعۡدُوۡدٰتٍؕ_, (البقرہ: ۲۰۳ )*
*"_ گنتی کے چند دنوں میں اللہ کا ذکر کرو_,"*
*⚀_ _ جس کی تفسیر میں علماء نے فرمایا ہے کہ اس سے مراد ایام عشرہ ذی الحجہ ہیں,*
*⚀_ _ امام سیوطی رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ( تفسیر الجلالین : سورۃ الحج : ۲۸),, اس سے عشرہ ذی الحجہ یا یوم عرفہ یا قربانی کا دن اور ایام تشریق مراد ہے ،، اس آیت کے بارے میں امام بخاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں: اس سے مراد ذی الحجہ کے دس (ابتدائی) ایام ہیں اور دوسری آیت میں المعدودات، سے مراد : ایام تشریق, قربانی کا دن اور اس کے بعد کے تین دن مراد ہیں ,*
*⚀_ اور سیدنا عبد اللہ بن عمر ،سید نا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما ذی الحجہ کے دس دنوں میں بازار نکل جاتے ، یہ دونوں تکبیر بلند کرتے اور ان کے ساتھ دوسرے لوگ بھی تکبیر کہتے_, (صحیح بخاری: باب فضل العمل في أيام التشريق )*
*⚀_ اسی لئے علماء نے ان دنوں میں کثرت سے ذکر کرنے کو مستحب بتایا ہے، اسے کسی وقت یا کسی شخص یا کسی ہیئت و کیفیت کے ساتھ خاص کرنا درست نہیں ہے، اور سنت یہی ہے کہ ہر آدمی تنہا تکبیر کہے۔ سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی کے نزدیک محبوب ترین کلمات چار ہیں: سبحان الله ، الحمد لله ، لا اله الا اللہ ، اللہ اکبر ، اور ان تسبیحات کے کہنے میں تم کسی بھی کلمے سے شروع کر سکتے ہو ،، ( صحیح مسلم : ۲۱۷۳)*
*⚀__ در اصل ایک مسلمان مرد وعورت کے لئے اللہ تعالیٰ کی عظمت و بڑائی کا اعتراف اور اس کی ہیبت واجلال کا حقیقی تصور اللہ تعالی کی نافرمانی، اس کے محارم سے اجتناب کرنے اور عبادت و بندگی ، اطاعت وفرمانبرداری کی راہ میں نقطہ اعتدال پر قائم رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے، اللہ تعالی ہم سب کو فرائض و عبادات پر استقامت نصیب فرمائے ، آمین،*
╥────────────────────❥
*☞_ تکبیر تشریق:-*
*"⚀_حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا- نہ کوئی دن اللہ تعالی کے نزدیک اس عشرہ ذی الحجہ سے افضل ہے نہ کسی دن میں عمل کرنا ان میں عمل کرنے سے افضل ہے، پس تم ان دنوں میں خصوصیت سے "لا الہ الا اللہ اللہ اکبر " کی کثرت رکھو کیونکہ یہ دن تکبیر اور تحلیل کے ہیں،*
*"⚀_فائدہ:- یوں تو اس تمام عشرے میں یعنی ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں تکبیر و تہلیل کی زیادتی پسندیدہ ہے جیسا کہ اسے روایت سے معلوم ہے، لیکن نویں تاریخ کی فجر سے تیرہویں کی اصر تک نماز کے بعد بلند اواز سے ایک مرتبہ تکبیر کہنا ضروری ہے، جیسا کہ آثار السنن میں ابن ابی شیبہ کے حوالے سے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا معمول مروی ہے،*
*"⚀_ بہیقی نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم عرفہ کے نویں ذی الحجہ کی فجر کی نماز سے آخر ایام تشریق یعنی تیرہویں ذی الحجہ کی اصر تک تکبیر پڑھا کرتے تھے،*
*"⚀_ نویں تاریخ کی صبح سے تیرہویں تاریخ کی اصر تک ہر فرض نماز کے بعد باآواز بلند ایک مرتبہ مزکورہ تکبیر کہنا واجب ہے، فتویٰ اس پر ہے کہ با جماعت اور تنہا نماز پڑھنے والے اس میں برابر ہیں، اسی طرح مرد عورت دونوں پر واجب ہے، البتہ عورت با آواز بلند تکبیر نہ کہیں آہستہ سے کہیں،*
*®_ شامی _,*
*⚀"_ تکبیر تشریق:-*
*"_ اللہ اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد _,*
*"★_الحمدللہ مکمل ہوا___,*
┏─═┄┅┄┅┄┅┄┅┄┅┄┅┄┅┄┅┄┅┄✪
*✍ Haqq Ka Daayi ,*
http://haqqkadaayi.blogspot.com
*👆🏻ہماری پچھلی سبھی پوسٹ ویپ سائٹ پر دیکھیں*
https://chat.whatsapp.com/DAloyOp8VLHBqfy4b0xcnE
*👆🏻 واٹس ایپ پر مکمل پوثٹ کے لئے لنک پر کلک کریں _,*
https://chat.whatsapp.com/ImzFl8TyiwF7Kew4ou7UZJ
*👆🏻 واٹس ایپ پر صرف اردو پوثٹ کے لئے لنک پر کلک کریں _,*
https://t.me/haqqKaDaayi
*👆🏻 ٹیلی گرام پر لنک سے جڑے _,*
https://www.youtube.com/c/HaqqKaDaayi01
*👆🏻ہمارا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں ,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
❂❂❂
0 Comments