ASR E HAAZIR -(URDU)

🎍﷽ 🎍*
*⌛ عصر حاضر⌛* 
*❀ حدیث نبوی کے آئنے میں ❀*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ قیامت کی خاص علامات:-*

*❉_قیامت کی خاص علامات میں سے ہے بدکاری بد زبانی قطع رحمی ( کا عام ہو جانا )، امانت دار کو خیانت دار، اور خائن کو امانت دار قرار دینا _,*

*📚 _(طبرانی اوسط ، کنز العمال ج ۱۴ ص ۲۲۰)*

 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ ہلاکت کا خطرہ کب؟*

*❉ __ ام المؤمنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا: یا رسول اللہ ! کیا ہم ایسی حالت میں بھی بلاک ہو سکتے ہیں جبکہ ہمارے درمیان نیک لوگ موجود ہوں گے؟ فرمایا: ہاں! جب (گناہوں کی) گندگی زیادہ ہو جائے گی_,*

*📚 ( صحیح بخاری ج ۲ ص ١٠٤٦ ، صحیح مسلم ج ۲ ص ۳۸۸)* ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _مکر و فریب کا دور دورہ اور نا اہلوں کی نمائندگی :-*

*❉ __ لوگوں پر بہت سے سال ایسے آئیں گے جن میں دھوکا ہی دھوکا ہوگا, اس وقت جھوٹے کو سچا سمجھا جائے گا اور سچے کو جھوٹا، بددیانت کو امانت دار تصور کیا جائے گا اور امانت دار کو بددیانت، اور رویبضہ (گرے پڑے نا اہل لوگ ) قوم کی طرف سے نمائندگی کریں گے۔*

*❉ __ عرض کیا گیا: رویبضہ سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: وہ نا اہل اور بے قیمت آدمی جو جمہور کے اہم معاملات میں رائے زنی کرے_,*

*📚 _(ابن ماجہ ۲۹٢، کنز العمال - ١٤/٢١٦)* 
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔                
*☞_ قاریوں کی بہتات :-*

*"❉ _ _ میری امت پر ایک زمانہ آئے گا جس میں "قاری" بہت ہوں گے، مگر فقیہ کم، علم کا قحط ہو جائے گا اور فتنہ و فساد کی کثرت ۔ پھر اس کے بعد ایک اور زمانہ آئے گا جس میں میری امت کے ایسے لوگ بھی قرآن پڑھیں گے جن کے حلق سے نیچے قرآن نہیں اترے گا (دل قرآن کے فہم اور عقیدت و احترام سے کورے ہوں گے ) _,*

*"❉ __ پھر اس کے بعد ایک اور زمانہ آئے گا جس میں اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانے والا، مؤمن سے دعویٰ توحید میں حجت بازی کرے گا۔*

*"❉ _ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت _,*
*📚 (طبرانی، متدرک و کنز العمال ج ۱٤ ص ۲۱۷)*

 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ بدکاری عقلمندی کا نشان :-*

*❉ __لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا جس میں آدمی کو مجبور کیا جائے گا کہ یا تو احمق (ملا ) کہلائے یا بدکاری کو اختیار کرے،*

*❉ __ پس جو شخص یہ زمانہ پائے اُسے چاہئے کہ بدکاری اختیار کرنے کے بجائے "نکو" کہلانے کو پسند کرے _,*

*❉ _ _ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت _,*

*📚 _(مستدرک حاکم، کنز العمال ج ۱۳ ص : ۲۱۸)**

 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ انسانیت کی تلچھٹ :-*

*"❉ __ تمہیں اسی طرح چھانٹ دیا جائے گا جس طرح اچھی کھجوریں ردی کھجوروں سے چھانٹ لی جاتی ہیں،*

*"❉ __ چنانچہ تمہارے اچھے لوگ اُٹھتے جائیں گے اور بدترین لوگ باقی رہتے جائیں گے، اس وقت (غم سے گھٹ کر ) تم سے مرا جا سکتا ہے تو مر جانا !*

*"❉ __ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت _,*
*📚_ ابن ماجہ- 292,* 
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ مردوں اور عورتوں کی آوارگی :-*

*❉ __ کاش ! میں جان لیتا کہ میرے بعد میری امت کا کیا حال ہوگا ؟ (اور ان کو کیا کچھ دیکھنا پڑے گا )*

*❉ __ جب ان کے مرد اکڑ کر چلا کریں گے اور ان کی عورتیں ( سر بازار) اتراتی پھریں گی۔*

*❉ __  اور کاش! میں جان لیتا جب میری امت کی دو قسمیں ہو جائیں گی، ایک قسم تو وہ ہوگی جو اللہ تعالیٰ کے راستے میں سینہ سپر ہوں گے، اور ایک قسم وہ ہو گی جو غیر اللہ ہی کے لئے سب کچھ کریں گے"*

*📚_ (ابن عساکرج ۲۰ ص ۴۰۱، کنز العمال ج ۱۴ ص ۲۱۹)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _قرب قیامت اور رؤیت ہلال :-*

*❉ __  قرب قیامت کی ایک نشانی یہ ہے کہ چاند پہلے سے دیکھ لیا جائے گا، اور ( پہلی تاریخ کے چاند کو ) کہا جائے گا کہ یہ تو دوسری تاریخ کا ہے،*

*❉ __ اور مسجدوں کو گزرگاہ بنالیا جائے گا، اور نا گہانی موت عام ہو جائے گی_,*

*❉ __ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت:,* 

*📚 _(طبرانی اوسط، کنز العمال ج ۱۴ ص ۲۲۰، جمع الفوائد ج:۳ ص: ۴۴۳ حدیث ۹۸۰۸ مطبوع علوم القرآن، بیروت)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞_ کرائے کے گواہ اور پیسوں کے حلف :-*

*❉ __ لوگوں پر ایسا زمانہ بھی آئے گا کہ سچوں کو جھوٹا اور جھوٹوں کو سچا کہا جائے گا، اور خیانت پیشہ لوگوں کو امانت دار اور امانت دار لوگوں کو خیانت پیشہ بتلایا جائے گا،*

*❉ __ بغیر طلب کئے لوگ گواہیاں دیں گے، اور بغیر حلف اُٹھوائے حلف اُٹھائیں گے،*

*❉ __ اور کمینے باپ دادا کی اولاد دنیاوی اعتبار سے سب سے زیادہ خوش نصیب بن جائیں گے، جن کا نہ اللہ پر ایمان ہوگا، نہ رسول پر۔"*

*📚_(مجمع الزوائد ٧ ص ۲۸۳ و اللفظ این فیض القدير شرح الجامع الصغير ج ۵ ص ۳۳۵)* 
*  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ دین کے لئے مشکلات کا پیش آنا:-*

*❉ __ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا جس میں اپنے دین پر ثابت قدم رہنے والے کی مثال ایسی ہوگی جیسے کوئی شخص آگ کے انگاروں سے مٹھی بھر لے_,*

*❉ __ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت,*

*📚_ ( ترمذی ج ۲ ص ۵۰، باب من ابواب الفتن )* * 
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ نیک لوگوں سے محرومی کا نقصان :-*

*"❉ __نیک لوگ یکے بعد دیگرے رخصت ہوتے جائیں گے، جیسے چھٹائی کے بعد ردی جو یا کھجوریں باقی رہ جاتی ہیں،*

*"❉ __ ایسے ناکارہ لوگ رہ جائیں گے کہ اللہ تعالی ان کی کوئی پروا نہیں کرے گا۔*
 
*📚 ( بخاری، کتاب الرقاق ج ۲ ص ۹۵۲)* 
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞_ جاہل عابد اور فاسق قاری :-*

*❉ __ آخری زمانہ میں بے علم عبادت گزار اور بے عمل قاری ہوں گے۔*

*❉ _حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت _,*
*📚_(مستدرک حاکم، کنز العمال ج ۱۴ ص: ۲۲۴)* 

*☞__مساجد پر فخر:-*

*"❉_قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ لوگ مسجدوں میں بیٹھ کر یا مساجد کے بارے میں فخر کرنے لگیں گے ۔“*

*❉ _حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت _,*
*📚_(ابن ماجه ص ۵۴، و نحوه عند النسائی ج ۱ ص ۱۱۳)* ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ دو جہنمی گروه :-*

*❉ _ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ : دو جہنمی گروہ ایسے ہیں جن کو میں نے نہیں دیکھا (بعد میں پیدا ہوں گے)،*

*❉ __ ایک وہ گروہ جن کے ہاتھوں میں بیل کی دم جیسے کوڑے ہوں گے، وہ ان کوڑوں کے ساتھ لوگوں کو (ناحق ) ماریں گے۔*

*❉ __ دوم: وہ عورتیں جو ( کہنے کو تو ) لباس پہنے ہوئے ہوں گی لیکن (چونکہ لباس بہت باریک یا ستر کے لئے ناکافی ہوگا اس لئے وہ ) در حقیقت بر ہنہ ہوں گی، (لوگوں کو اپنے جسم کی نمائش اور لباس کی زیبائش سے اپنی طرف) مائل کریں گی, اور خود بھی مردوں سے اختلاط کی طرف مائل ہوں گی، ان کے سر ( فیشن کی وجہ سے ) بختی اونٹ کے کوہان جیسے ہوں گے،*

*❉ __ یہ عورتیں نہ تو جنت میں داخل ہوں گی، نہ جنت کی خوشبو ہی ان کو نصیب ہوگی، حالانکہ جنت کی خوشبو دور دور سے آرہی ہوگی،*

*❉_ابِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ سے روایت _,*
*📚_ ( صحیح مسلم ج ۲ ص: ۲۰۵)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _عالم اسلام کی زبوں حالی اور اس کے اسباب:-*

*❉_  حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا- ( جس کا مفہوم ہے کہ):-*
*"❉_ وہ وقت قریب آتا ہے جبکہ تمام غیر قومیں تمہیں مٹانے کے لئے ( مل کر) سازشیں کریں گی اور ایک دوسرے کو اس طرح بلائیں گی جیسے دستر خوان پر کھانا کھانے والے ( لذیذ) کھانے کی طرف ایک دوسرے کو بلاتے ہیں۔*

*"❉_  کسی نے عرض کیا، یا رسول اللہ ! کیا ہماری قلت تعداد کی وجہ سے ہمارا یہ حال ہوگا؟فرمایا- نہیں ! بلکہ تم اس وقت تعداد میں بہت ہوں گے، البتہ تم سیلاب کے جھاگ کی طرح ناکارہ ہوں گے، یقیناً اللہ تعالی تمہارے دشمنوں کے دل سے تمہارا رعب اور دبدبہ نکال دیں گے اور تمہارے دلوں میں بزدلی ڈال دیں گے!*

*"❉_ کسی نے عرض کیا, یا رسول اللہ ! بزدلی سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: دنیا کی محبت اور موت سے نفرت !*

*📚_(ابوداؤد ص : ۵۹۰)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ نا خلف اور نالائق امتی,*

*❉ __حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ( جس کا مفہوم ہے کہ):- مجھ سے پہلے جس نبی کو بھی اللہ تعالی نے اس کی امت میں مبعوث فرمایا اس کی امت میں کچھ مخلص اور کچھ خاص رفقاء ضرور ہوا کیے، جو اس کے حکم کی پیروی کرتے،*

*❉ _پھر ان کے بعد ایسے نا خلف پیدا ہوتے جو کہتے کچھ اور کرتے کچھ اور، جو کچھ ان کو حکم دیا گیا تھا اس کے خلاف عمل کرتے, ( اسی طرح اس امت میں بھی ایسے نا خلف پیدا ہوں گے جو اسلام کا نام تو لیں گے لیکن ان کا عمل اس کے خلاف ہوگا )*

*❉ _پس جو شخص (بشرط قدرت) ہاتھ سے ان کو روک دیگا وہ مؤمن ہے، اور جو زبان سے ان کو روکے گا وہ بھی مؤمن ہے، اور جو ان کی بد عملی کو کم از کم دل سے ہی برا سمجھے ، وہ بھی مؤمن ہے، اور اس کے بعد تو رائی کے دانے کے برابر بھی ایمان نہیں رہتا۔*

*📚 صحیح مسلم -١/٥٢_,* 
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ دجالی فتنہ اور نئے نئے نظریات_,*

*❉ _: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:-*
*“آخری زمانے میں بہت سے جھوٹے مکار لوگ ہوں گے جو تمہارے سامنے ( اسلام کے نام سے نئے نئے نظریات اور ) نئی نئی باتیں پیش کریں گے جو نہ کبھی تم نے سنی ہوں گی اور نہ تمہارے باپ دادا نے،*

*❉ _ ان سے بچنا ! ان سے بچنا ! کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کر دیں اور فتنے میں نہ ڈال دیں ,”*

*📚_ صحیح مسلم-١/١٠,*

 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ علماء سو کا فتنہ _,*

*❉ _ حضرت علي كرم الله وجهه فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :-*
*“_ عنقریب ایک زمانہ آتا ہے جس میں اسلام کا صرف نام باقی رہ جائے گا، اور قرآن کے صرف الفاظ باقی رہ جائیں گے، ان کی مسجدیں بڑی با رونق ہوں گی مگر رشد و ہدایت سے خالی اور ویران،*

*❉ _ ان کے( نام نہاد) علماء آسمان کی نیلی چھت کے نیچے بسنے والی تمام مخلوق سے بدتر ہوں گے، فتنہ ان ہی کے ہاں سے نکلے گا اور ان ہی میں لوٹے گا,* *( یعنی وہی فتنوں کے بانی بھی ہوں گے، اور وہی مرکز و محور بھی)۔*

*📚 رواه البيهقي في شعب الايمان: مشکات شریف ص ۳۸,* ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ اہل حق کا غیر منقطع سلسلہ _,*

*❉ __ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی الله علیہ وسلم سے سنا ہے، آپ فرماتے تھے کہ میری امت میں ایک جماعت ہمیشہ اللہ تعالی کے حکم پر قائم رہے گی، انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، نہ ان کی مدد سے دست کش بونے والے، نہ ان کی مخالفت کرنے والے،*

 *❉ _ یہاں تک کہ اللہ تعالی کا وعدہ (قیامت) آ جائے گا اور وو حمایت حق پر قائم ہوں گے ۔”*

*📚 (متفق علیہ،  مشکوة شریف -۵۸۳)_,*
*  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞_ اہل حق اور علمائے سو کے درمیان حد فاصل _,*

*❉ _ _ حضرت انس رضی اللہ عنہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا:-*

*❉ _ _ علمائے کرام، اللہ کے بندوں پر رسولوں کے امین ( اور حفاظت دین کے ذمہدار ) ہیں بشرطیکہ وہ ار باب اقتدار سے گھل مل نہ جائیں اور ( دینی تقاضوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے ) دنیا میں نہ گھس پڑیں،*

*❉ _ لیکن جب وہ حکمرانوں سے شیر و شکر ہو گئے اور دنیا میں گھس گئے تو انہوں نے رسولوں سے خیانت کی، پھر ان سے بچو ! اور ان سے الگ رہو _,”*

*📚 کنز العمال ، ۱۰ م ۳۰۴ _,*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ اور زمانہ بوڑھا ہو جائے گا ,*

*❉ ___ حضرت ابو موسیٰ رضی الله عنه ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ :-*
*“_ قیامت قائم نہ ہو گی یہاں تک کہ اللہ کی کتاب (پر عمل کرنے ) کو آر ٹھہرایا جائے گا، اور اسلام اجنبی ہو جائے گا, یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان کینہ پروری عام ہو جائے گی، اور یہاں تک کہ علم اٹھا لیا جائے گا, اور زمانہ بوڑھا ہو جائے گا ،انسان کی عمر کم بو جاجائے گی ، ماہ و سال اور غلہ و ثمرات میں (بے برقتی اور) کمی رونما ہوگی ،*

*❉ _نا قابل اعتماد لوگوں کو امین اور امانتدار لوگوں کو نا قابل اعتماد سمجھا جائے گا ، فساد اور قتل عام ہوگا اور یہاں تک ک اونچی اونچی عمارتوں پر فخر کیا جائے گا ارو یہاں تک کہ صاحب اولاد عورتیں غمزدہ ہوں گی ،اور بے اولاو خوش ہوں گی،*

*❉ _اور ظلم، حسد اور لالچ کا دور دووره ہوگا، لوگ بلاک ہوں گے، جھوٹ کی بہتات ہوگی اور سچائی کم، یہاں تک کہ لوگوں کے درمیان بات بات میں نزاع اور اختلاف ہوگا، خواہشات کی پیروی کی جائے گی، اٹكل پچو فیصلے دیئے جائیں گے، بارشوں کی کثرت کے باوجود گلے اور پھل کم ہوں گے،*

*❉ _ علم کے سوتے خشک ہو جائیں گے اور جہالت کا سیلاب أمڑ آئے گا ، اولاد غم و غصہ کا موجب ہوگی اور موسم سرما میں گرمی ہوگی، اور یہاں تک کہ بدکاری علانیہ ہونے لگے گی، زمین کی طنابیں کھینچ دی جائے گی، خطیب اور مقرر جھوٹ بکیں گے حتیٰ کہ میرا حق (منسب تشریع ) میری امت کے بدترین لوگوں کے لئے تجویز کریں گے، پس جس نے ان کی تصدیق کی اور ان کی تحقیقات پر راضی ہوا، اسے جنت کی خوشبو بھی نصیب نہیں ہوگی _”,۔ معاذاللہ ,*

*📚_ ابن ابی الدنيا، طبرانی، ابو نصر السجزي في الايانة، ابن عساكر ولا بأس بسنده کنز العمال ج : ۱۴ ص: ۲۴۵ حدیث: ۳۸۵۷۷)* 
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _دنیا کے لئے دین فروشی:-*

*❉ __ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-*
*"_ ان تاریک فتنوں کی آمد سے پہلے پہلے نیک اعمال کرلو جو اندھیری رات کی تہ بہ تہ تاریکیوں کے مثل ہوں گے؟ آدمی صبح کو مؤمن ہوگا اور شام کو کافر ، یا شام کو مؤمن ہوگا اور صبح کو کافر، دنیا کے چند ٹکوں کے بدلے اپنا دین بیچتا پھرے گا۔ معاذ اللہ !*

*📚 ( صحیح مسلم ج ا ص ۷۵ )* 
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _قیامت کب ہوگی؟*

*❉ __حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس اثنا میں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ بیان فرما رہے تھے، اچانک ایک اعرابی آیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! قیامت کب ہوگی؟*
*"_ فرمایا: جب امانت اُٹھ جائے گی! اعرابی نے کہا: امانت اُٹھ جانے کی صورت کیا ہوگی؟*
*"_ فرمایا: جب اختیارات نا اہلوں کے سپرد ہو جا ئیں تو قیامت کا انتظار کرو!*

*📚_( صحیح بخاری ج ۱ ص ۱۴)*
*  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ ہم جنس پرستی کا رجحان :-*

*❉ __ حضرت انس رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ:-*
*"_ جب میری امت پانچ چیزوں کو حلال سمجھنے لگے گی تو ان پر تباہی نازل ہوگی !*

*"❉ __ جب ان میں باہمی لعن طعن عام ہو جائے، مرد ریشمی لباس پہنے لگیں، گانے بجانے اور ناچنے والی عورتیں رکھنے لگیں، شرابیں پینے لگیں، اور مرد، مردوں سے اور عورتیں، عورتوں سے جنسی تسکین پر کفایت کرنے لگیں ۔ معاذ الله !*

*📚_(رواه البيهقي في شعب الإيمان ، کنز العمال- ج ١٤ ص ۲۲٤, حدیث -٣٨٤٦٨)* 
 * ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ ناچ، گانے کی محفلیں، بندروں اور خنزیروں کا مجمع :-*

 *❉ _ حضرت انس رضی اللہ عنہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ :- آخری زمانہ میں میری امت کے کچھ لوگ بندر اور خنزیر کی شکل میں مسخ ہو جائیں گے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا وہ توحید و رسالت کا اقرار کرتے ہوں گے؟*

*"❉ __ فرمایا: ہاں! وہ (برائے نام) نماز ، روزہ اور حج بھی کریں گے۔ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! پھر ان کا یہ حال کیوں ہوگ؟*

*"❉ __ فرمایا: وہ آلات موسیقی، رقاصہ عورتوں، طبلہ اور سارنگی وغیرہ کے رسیا ہوں گے، اور شرابیں پیا کریں گے، ( بالآخر ) وہ رات بھر مصروف لہو ولعب رہیں گے اور صبح ہوگی تو بندر اور خنزیروں کی شکل میں مسخ ہو چکے ہوں گے ۔ معاذ اللہ !*

*📚_(رواه سعيد بن منصور - حلية الأوليا ج ٣ ص ١١٩)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _حرام چیزوں میں خانہ ساز تاویلیں:-*

*❉ __ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ:-*
*"_ جب یہ امت شراب کو مشروب کے نام سے، سود کو منافع کے نام سے، اور رشوت کو تحفے کے نام سے حلال کرلے گی، اور مال زکوۃ سے تجارت کرنے لگے گی تو یہ ان کی ہلاکت کا وقت ہوگا۔ گناہوں میں زیادتی اور ترقی کے سبب ۔*

*📚_( کنز العمال ج : ۱۴ ص ۲۲۶)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ بدکاری اور بے حیائی کا نام ثقافت اور فنون لطیفہ :-*

*❉ __ عبد الرحمٰن بن غنم اشعری فرماتے ہیں کہ: مجھ سے ابو عامر یا ابو مالک اشعری ( رضی اللہ عنہم) نے بیان کیا ۔ بخدا انہوں نے غلط بیانی نہیں کی ۔ کہ: انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ:-*

*❉ __ یقیناً میری امت کے کچھ لوگ ایسے بھی ہوں گے جو زنا، ریشم، شراب اور آلات موسیقی کو (خوشنما تعبیروں سے) حلال کر لیں گے، اور کچھ لوگ ایک پہاڑ کے قریب اقامت کریں گے، وہاں ان کے مویشی چر کر آیا کریں گے، ان کے پاس کوئی حاجت مند اپنی ضرورت لے کر آئے گا وہ ( از راه حقارت ) کہیں گے : ”کل آنا !*

*❉ __ پس اللہ تعالیٰ ان پر راتوں رات عذاب نازل کرے گا اور پہاڑ کو ان پر گرادے گا، اور دوسرے لوگوں کو (جو حرام چیزوں میں خوشمنا تاویلیں کریں گے ) قیامت تک کے لئے بندر اور خنزیر بنادے گا ۔ معاذ الله !*

*📚_( صحیح بخاری ج ۲ ص ۸۳۷)*
*  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ بے حیائی کا انجام بد :-*

*❉ __ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:-*
*" __ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کی ہلاکت کا فیصلہ فرماتے ہیں تو (سب سے پہلے ) اس سے شرم و حیا چھین لیتے ہیں، اور جب اس سے حیا جاتی رہی تو تم (اس کی بے حیائیوں کی وجہ سے) اسے شدید مبغوض اور قابل نفرت پاؤ گے، اور جب اس کی یہ حالت ہو جائے تو اس سے امانت (بھی) چھین لی جاتی ہے، اور جب اس سے امانت چھن جائے تو تم (اس کی بددیانتی کی وجہ سے ) اسے نرا خائن اور دھو کے باز پاؤ گے،*

*❉ __ اور جب اس کی حالت یہاں تک پہنچ جائے تو اس سے رحمت بھی چھین لی جاتی ہے، اور جب رحمت چھن جائے تو تم اسے ( بے رحمی کی وجہ سے ) مردود و ملعون پاؤ گے، اور جب وہ اس مقام پر پہنچ جائے تو اس سے اسلام کا پتہ نکال لیا جاتا ہے (اور اسے اسلام سے عار آنے لگتی ہے ) ۔ معاذ اللہ !*

*📚_ (این ماجہ- باب ذهاب الامانة ص: ۲۹۴)*
*  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ __ اختلاف و انتشار_,”*

*❉_حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-*
 *"_ بے شک اس امت کا اول حصہ بہترین لوگوں کا ہے، اور پچھلا حصہ بدترین لوگوں کا ہو گا، جن کے درمیان باہمی اختلاف و انتشار کارفرما ہوگا،*

*"❉_ پس جو شخص اللہ تعالی پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، اس کی موت اس حالت پر آنی چاہئے کہ وہ لوگوں سے وہی سلوک کرتا ہو جسے وہ اپنے لئے پسند کرتا ہے _,*

*📚_ رواہ ابن ہبان، کنزالعمال : ۱۴ ص ٢٢۳ حدیث (۳۸۴٩١ )_,*
*  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ تین جرم اور تین سزائیں :-*

*❉_ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جب میری امت دنیا کو بڑی چیز سمجھنے لگے گی تو اسلام کی ہیبت و وقعت اس کے قلوب سے نکل جائے گی اور جب امر بالمعروف اور نہی عن المنکر چھوڑ بیٹھے گی تو وحی کی برکات سے محروم ہو جائے گی، اور جب آپس میں گالی گلوچ اختیار کرے گی تو اللہ جل شانہ کی نگاہ سے گر جائے گی_,*

*📚_( در منشور ج- ۲ ص ۳۰۲، بروایت حکیم ترندی )*
*  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ ایسی زندگی سے موت بہتر :-*

*❉_ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:-*
*"_ جب تمہارے حاکم نیک اور پسندیدہ ہوں، تمہارے مالدار کشادہ دل اور سخی ہوں، اور تمہارے معاملات باہمی ( خیر خواہانہ ) مشورے سے طے ہوں تو تمہارے لئے زمین کی پشت اس کے پیٹ سے بہتر ہے (یعنی مرنے سے جینا بہتر ہے)۔*

*❉_ اور جب تمہارے حاکم شریر ہوں، تمہارے مالدار بخیل ہوں، اور تمہارے معاملات عورتوں کے سپرد ہوں ( کہ بیگمات جو فیصلہ کر دیں وفادار نوکر کی طرح تم اس کو نافذ کرنے لگو ) تو تمہارے لئے زمین کا پیٹ اس کی پشت سے بہتر ہے (یعنی ایسی زندگی سے مر جانا بہتر ہے )۔*

*📚_(جامع ترندی ج ۲ ص ۵۱)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ آمریت اور جبر و استبداد کا دور :-*

*❉_ ابو ثعلبہ خشنی، ابو عبیدہ بن جراح اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: -*
*"_ اللہ تعالی نے اس دین کی ابتدا نبوت و رحمت سے فرمائی، پھر ( دور نبوت کے بعد ) خلافت و رحمت کا دور ہوگا، اس کے بعد کاٹ کھانے والی بادشاہت ہوگی، اس کے بعد خالص آمریت، جبر و استبداد اور امت کے عمومی بگاڑ کا دور آئے گا،*

*❉_ یہ لوگ زنا کاری، شراب نوشی اور ریشمی لباس پہننے کو حلال کرلیں گے اور اس کے باوجود ان کی مدد بھی ہوتی رہے گی اور انہیں رزق بھی ملتا رہے گا، یہاں تک کہ وہ اللہ کے حضور پیش ہوں گے (یعنی مرتے دم تک )،*

*📚_ رواه ابو داؤد الطيالسى، والبيهقي في شعب الإيمان ترجمان الله ج : ۴ ص: ۷۵، مشکوة ص: ٤٦٠)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _حلال و حرام کی تمیز اُٹھ جانے کا دور :-*

*❉_ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ:-*
*"_  لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں آدمی کو ( خود رائی اور حرص کی بنا پر ) یہ پرواہ نہیں ہوگی کہ جو کچھ وہ لیتا ہے آیا یہ حلال ہے یا حرام؟*

*📚_( صحیح بخاری ج ۱ ص ٢٧٦)*
*  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ سود خوری کے سیلاب کا دور:-*

*"❉_ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-*
*"_ یقینا لوگوں پر ایسا دور بھی آئے گا جبکہ کوئی شخص بھی سود سے محفوظ نہیں رہے گا، چنانچہ اگر کسی نے براہ راست سود نہ بھی کھایا تب بھی سود کا بخار یا غبار (یعنی اثر ) تو اسے بہر صورت پہنچ کر ہی رہے گا,*

*❉_( گو اس صورت میں براہ راست سودخوری کا مجرم نہ ہو، لیکن پاکیزہ حلال مال کی برکت سے تو محروم رہا ) ۔*

*📚_(رواه احمد و ابو داؤد والنسائي وابن ماجة, مشكوة المصابيح ص (۲۴۵)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ دعاؤں کے قبول نہ ہونے کا دور:-*

*"❉ _ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-*
*"_ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے تمہیں نیکی کا حکم کرنا ہوگا، اور برائی سے روکنا ہوگا، ورنہ کچھ بعید نہیں کہ اللہ تعالی تم پر کوئی عذاب نازل فرمائیں،*

*❉ _ پھر تم اللہ سے اس عذاب کے ملنے کی دعائیں بھی کرو گے تو قبول نہ ہوں گی _,*

*📚_ (جامع ترندی ج ۲ ص ۳۹)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ قیامت کی واضح علامات :-*

*❉"_  حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے انحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے آثار و علامات کے بارے میں دریافت کیا تو فرمایا:-*
*"❉_ اے ابن مسعود ! بے شک قیامت کے کچھ آثار و علامات ہیں، وہ یہ کہ اولاد ( نافرمانی کے سبب ) غم و غصہ کا باعث ہوگی، بارش کے باوجود گرمی ہوگی، اور بدکاروں اور شریروں کا طوفان برپا ہوگا۔*
*"❉_اے ابن مسعود ! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ جھوٹے کو سچا اور سچے کو جھوٹا سمجھا جائے گا۔*

*"❉_ اے ابن مسعود ! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ خائن کو امین، اور امین کو خائن بتلایا جائے گا۔*
*❉"_اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ بیگانوں سے تعلق جوڑا جائے گا اور یگانوں سے توڑا جائے گا۔*
*"❉_ اے ابن مسعود ! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ ہر قبیلے کی قیادت اس کے منافقوں کے ہاتھوں میں ہوگی اور ہر بازار کی قیادت اس کے بدکاروں کے ہاتھ میں۔*

*❉"_ اے ابن مسعود ! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ مؤمن اپنے قبیلہ میں بھیڑ بکری سے زیادہ حقیر سمجھا جائے گا۔*
*"❉_ اے ابن مسعود ! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ محرابیں سجائی جائیں گی اور دل ویران ہوں گے۔*
*"❉_اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ مرد، مردوں سے اور عورتیں، عورتوں سے جنسی لذت حاصل کریں گی۔*

*"❉_ اے ابن مسعود ! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ مسجدوں کے احاطے عالیشان بنائے جائیں گے اور اونچے اونچے منبر رکھے جائیں گے۔*
*"❉_اے ابن مسعود! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ دنیا کے ویرانوں کو آباد اور آبادیوں کو ویران کیا جائے گا۔*
*"❉_اے ابن مسعود ! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ گانے بجانے کا سامان عام ہوگا اور شراب نوشی کا دور دورہ ہوگا۔*

*❉"_ اے ابن مسعود ! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ طرح طرح کی شرابیں ( پانی کی طرح) پی جائیں گی۔*
*❉"_اے ابن مسعود ! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ (معاشرے میں ) پولیس والوں، عیب چینوں، غیبت کرنے والوں اور طعنہ بازوں کی بہتات ہوگی۔*
*"❉_ اے ابن مسعود ! بے شک قیامت کے آثار و علامات میں سے یہ بھی ہے کہ ناجائز بچوں کی کثرت ہوگی_,*

*📚_(کنز العمال ج : ۱۴ ص ۲۲۴)*
*  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ اللہ تعالیٰ کی حفاظت کے اُٹھ جانے کا دور :-*

*❉ __حسن بصری رحمہ اللہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ-*
*"_ یہ امت ہمیشہ اللہ تعالی کے دست حفاظت کے تحت رہے گی اور اس کی پناہ میں رہے گی، جب تک کہ اس امت کے عالم اور قاری، حکمرانوں کی ہاں میں ہاں نہیں ملائیں گے، اور امت کے نیک لوگ (از راہ خوشامد ) بدکاروں کی صفائی پیش نہیں کریں گے، اور جب تک کہ امت کے اچھے لوگ ( اپنے مفاد کی خاطر ) برے لوگوں کو اُمیدیں نہیں دلائیں گے،*

 *❉ __ لیکن جب وہ ایسا کرنے لگیں گے تو اللہ تعالی ان کے (سروں سے ) اپنا ہاتھ اُٹھالے گا، پھر ان میں کے جبار و قہار اور سرکش لوگوں کو ان پر مسلط کر دے گا جو انہیں بدترین عذاب کا مزا چکھا ئیں گے اور انہیں فقر و فاقہ میں مبتلا کردے گا، اور ان کے دلوں کو (دشمنوں کے ) رعب سے بھر دے گا۔* 

*📚 کتاب الرقائق لابن المبارک _,*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _اللہ تعالیٰ کی ناراضی کا دور :-*

*❉_ حضرت انس رضی اللہ عنہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-*
*"_ لوگوں پر ایک ایسا دور آئے گا کہ مؤمن، مسلمانوں کی جماعت کے لئے دعا کرے گا مگر قبول نہیں کی جائے گی،*

*❉_ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے تو اپنی ذات کے لئے اور اپنی پیش آمدہ ضروریات کے لئے دعا کر، میں قبول کرتا ہوں، لیکن عام لوگوں کے حق میں قبول نہیں کروں گا، اس لئے کہ انہوں نے مجھے ناراض کر لیا ہے۔*

*❉_ اور ایک روایت میں ہے کہ میں ان سے ناراض ہوں ۔*

*📚 کتاب الرقائق -۳۸۴،۱۵۵ _,*

 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _جیب اور پیٹ کا دور :-*

*❉_ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:-*
*"_ لوگوں پر ایک دور آئے گا جس میں آدمی کا اہم مقصد شکم پروری بن جائے گا، اور خواہش پرستی اس کا دین ہوگا ۔*

*📚 _(کتاب الرقائق لابن المبارک ص: ۳۱۷)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞_ظاہر داری اور چاپلوسی کا دور:-*

*"❉_ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی نقل کرتے ہیں کہ:-*
*"_ آخری زمانہ میں ایسی قومیں ہوں گی جو اوپر سے خیر سگالی کا مظاہرہ کریں گی اور اندر سے ایک دوسرے کی دشمن ہوں گی۔*

*"❉_ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ ! ایسا کیوں ہوگا ؟ فرمایا: ایک دوسرے سے (شدید نفرت رکھنے کے باوجود صرف ) خوف اور لالچ کی وجہ ے ( بظاہر دوستی کا مظاہرہ کریں گے )۔*

*📚_(رواه احمد - مشکوة شریف ص: ۴۵۵)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ مالی فتنوں کا دور :-*

*"❉_ حضرت کعب بن عیاض رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ:-*
*"_ ہر امت کے لئے ایک فتنہ ہے، اور میری امت کا خاص فتنہ مال ہے؟“*

*📚 (جامع ترندی ج ۲ ص ۵۷، مستدرک ج-٤ ص- ۳۱۸، مشکوة ص ٤٤٢)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ عورت اور تجارت :-*

*❉_ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ قیامت سے کچھ پہلے یہ علامتیں ظاہر ہوں گی:-*
*"_ خاص خاص لوگوں کو سلام کہنا، تجارت کا یہاں تک پھیل جانا کہ عورتیں، مردوں کے ساتھ تجارت میں شریک اور مددگار ہوں گی،*

*❉_ رشتہ داروں سے قطع تعلقی، قلم کا طوفان برپا ہونا، جھوٹی گواہی کا عام ہونا اور سچی گواہی کو چھپانا_,*

*📚_ ( احمد, بخاری و حاكم - در منثور ج ۲ ص ۵۵)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ بلند و بالا عمارتوں کا دور :-*

*"❉_ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنا ہے کہ:-*
*"_ قیامت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ آدمی مسجد سے گزر جائے گا مگر اس میں دو رکعت نماز نہیں پڑھے گا،*

*❉"_ اور یہ کہ آدمی صرف اپنی جان پہچان کے لوگوں کو سلام کہے گا، اور یہ کہ ایک معمولی بچہ بھی بوڑھے آدمی کو محض اس کی تنگ دستی کی وجہ سے لتاڑے گا،*

*"❉_ اور یہ کہ جو لوگ کبھی ننگے بھو کے بکریاں چرایا کرتے تھے وہی اونچی اونچی بلڈنگوں میں ڈینگیں ماریں گے ۔“*

*📚_( بيهقي في شعب الايمان، در منشور ج ۲ ص ۵۵)*
   ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ __امت کے زوال کی علامتیں:-*

*❉_  حضرت معاذ بن انس رضی اللہ عنہ، رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ: -*
*"_ یہ امت شریعت پر قائم رہے گی جب تک کہ ان میں تین چیزیں ظاہر نہ ہوں، جب تک کہ ان سے علم (اور علما ) کو نہ اُٹھا لیا جائے، اور ان میں ناجائز اولاد کی کثرت نہ ہو جائے، اور لعنت باز لوگ پیدا نہ ہو جائیں،*

*"❉_ صحابہ نے عرض کیا: "لعنت بازوں سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: آخری زمانہ میں ایسے لوگ ہوں گے جو ملاقات کے وقت سلام کے بجائے لعنت اور گالی گلوچ کا تبادلہ کیا کریں گے۔“*

*📚_(اخرجه احمد وصححه، وضعفه الذهبی در منشور ج ۲ ص ۵۵)*
   ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ عرب کی تباہی :-*

*❉_ حضرت طلحہ بن مالک رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-*
*"_  قرب قیامت کی ایک علامت عرب کی تباہی بھی ہے۔*
*📚_(اخرجه ابن ابی شیبه والبيهقي في البعث, در منثور- ج ۶ ص: ۵۵)* ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ آخری زمانہ کا سب سے بڑا فتنہ :-*

*"❉_ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ:-*
*"_ اس امت میں خاص نوعیت کے چار فتنے ہوں گے، ان میں آخری اور سب سے بڑا فتنہ راگ و رنگ اور گانا بجانا ہوگا _,*

*📚_(اخرجه ابن ابی شیبه و ابو داؤد، در منشور ج ٦ ص ۵٦)*
*  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ حسن قرآت کے مقابلوں کا فتنہ :-*

*"❉_ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-*
*"_ تم قرآن کو عرب کے لب و لہجہ اور آواز میں پڑھا کرو! بوالہوسوں کے نغموں کی طرح پڑھنے اور یہود و نصاری کے طرز قرآت سے بچو!*

*"❉_ میرے بعد کچھ لوگ آئیں گے جو قرآن کو موسیقی اور نوحہ کی طرح گا گا کر پڑھا کریں گے، (قرآن ان کی زبان ہی زبان پر ہو گا ) حلق سے بھی نیچے نہیں اُترے گا، ان کے دل بھی فتنہ میں مبتلا ہوں گے اور ان لوگوں کے دل بھی جن کو ان کی نغمہ آرائی پسند آئے گی_,*

*📚_(رواه البيهقي في شعب الايمان ورزين في كتابه. مشکوة شریف ص: ۱۹۱)*
_   ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _عذاب الہی کے اسباب :-*

*❉ _ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-*
*"_ اس امت میں زمین میں دھسنے، شکلیں بگڑنے اور آسمان سے پتھر برسنے کا عذاب نازل ہوگا،*

*❉ __ کسی صحابی نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! ایسا کب ہو گا؟فرمایا: جب گانے اور ناچنے والی عورتیں اور گانے بجانے کا سامان ظاہر ہو جائے گا اور شرابیں اُڑائی جائیں گی_,*

*📚_( ترندی شریف ج ۲ ص ٤٤)*
*  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ فتنہ و فساد کا دور :-*

*"❉_  حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: -*
*"_تمہارے بعد ایسا دور آئے گا جس میں علم اُٹھا لیا جائے گا اور فتنہ و فساد عام ہوگا _,* 

*"❉_صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! فتنہ و فساد سے کیا مراد ہے؟ فرمایا قتل !*

*📚_(ترندی شریف ج ۲ ص ٤٣ )*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ فتنہ کے دور میں عبادت کا اجر و ثواب :-*

*"❉_ حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ:-*
*"_ فتنہ و فساد کے زمانہ میں عبادت کرنا ایسا ہے جیسے میری طرف ہجرت کر کے آنا_,*

*📚_(صحیح مسلم ج ۲ ص ٤٠٥، ترندی شریف ج ۲ ص : ۴۳ واللفظ له، مسند احمد ج ۵ ص ۲۷)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _خیر سے بے بہرہ لوگوں کی بھیڑ:-*

*"❉_ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-*
*"_  قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ اللہ تعالٰی اپنے مقبول بندوں کو زمین والوں سے چھین لے گا، پھر زمین پر خیر سے بے بہرہ لوگ رہ جائیں گے جو نہ کسی نیکی کو نیکی سمجھیں گے، نہ کسی برائی کو برائی _,*

*📚 (اخرجه احمد والحاكم وصححه در منشور ج ۲ ص ۵۵)* ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ ترقی پسندانہ ٹھاٹ باٹ :-*

*"❉_ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ:-*
*"_ اس امت کے آخر میں ایسے لوگ ہوں گے جو ٹھاٹھ سے زین پوشوں پر بیٹھ کر مسجدوں کے دروازوں تک پہنچا کریں گے، ان کی بیگمات لباس پہننے کے باوجود برہنہ ہوں گی، ان کے سروں پر لاغر بختی اونٹ کے کوہان کی طرح بال ہوں گے،*

*❉_ ان پر لعنت کرو ! کیونکہ وہ ملعون ہیں، اگر تمہارے بعد کوئی اور امت ہوتی تو تم ان کی غلامی کرتے جس طرح پہلی امتوں کی عورتیں تمہاری لونڈیاں بنیں _,*

*📚_(اخرجه الحاكم وصححه در منشور ج ٦ ص : ۵۵)* ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ خدا کی لعنت و غضب میں صبح و شام :-*

*"❉_ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ:-*
*"_ اگر تمہاری زندگی طویل ہوئی تو بعید نہیں کہ تم ایسے لوگوں کو دیکھو جن کی صبح و شام اللہ کے غضب ولعنت میں بسر ہوگی، ان کے ہاتھ میں بیل کی دم جیسے کوڑے ہوں گے۔“*

*📚_(اخرجه احمد ومسلم والحاكم وصححه در منشور ج ٦ص : ۵۵)*
* ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ حالات میں روز افزوں شدت :-*

*❉ __ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ:-*
*"_ حالات میں دن بدن شدت پیدا ہوتی جائے گی، مال میں برابر اضافہ ہوتا جائے گا اور قیامت صرف بدترین لوگوں پر قائم ہوگی ( نیک لوگ یکے بعد دیگرے اُٹھا لئے جائیں گے ) ۔*

*📚(رواه الطبراني وصححه در منشور ج ۲ ص ۵۵)* 
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _کیا ایسا بھی ہوگا ؟*

*❉ __  موسیٰ بن ابی عیسیٰ مدینی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: -*
*"_اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب تمہارے نوجوان بدکار ہو جائیں گے اور تمہاری لڑکیاں اور عورتیں تمام حدود پھلانگ جائیں گی؟*

*❉ __ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا ایسا بھی ہوگا؟ فرمایا: ہاں! اور اس سے بھی بڑھ کر۔ اس وقت تمہارا کیا حال ہو گا جب نہ تم بھلائی کا حکم کرو گے، نہ برائی سے منع کرو گے؟*

*❉ __ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! کیا ایسا بھی ہوگا؟ فرمایا: ہاں! اور اس سے بھی بدتر, اس وقت تم پر کیا گزرے گی جب تم برائی کو بھلائی، اور بھلائی کو برائی سمجھنے لگو گے؟“*

*📚(کتاب الرقائق الابن المبارک ص: ۳۸۴)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ عورتوں کی فرمانبرداری :-*

*"❉_ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:-*
*"_ جب مال غنیمت کو دولت امانت کو غنیمت اور زکوٰۃ کو تاوان سمجھا جائے، دنیا کمانے کے لئے علم حاصل کیا جائے، مرد اپنی بیوی کی فرمانبرداری کرے اور اپنی ماں کی نافرمانی، اپنے دوست کو قریب کرے اور باپ کو دور، اور مسجدوں میں آوازیں بلند ہونے لگیں، قبیلے کا بدکار ان کا سردار بن بیٹھے، اور رذیل آدمی قوم کا قائد (چوہدری ) بن جائے،*.

*"❉_ آدمی کی عزت محض اس کے ظلم سے بچنے کے لئے کی جائے، گانے والی عورتیں اور گانے بجانے کا سامان عام ہو جائے، شرابیں پی جانے لگیں اور پچھلے لوگ پہلوں کو لعن طعن سے یاد کریں،*

*"❉_ اس وقت سرخ آندھی، زلزلہ، زمین میں دھنس جانے، شکلیں بگڑ جانے، آسمان سے پتھر برسنے اور طرح طرح کے لگا تار عذابوں کا انتظار کرو جس طرح کسی بوسیدہ ہار کا دھاگہ ٹوٹ جانے سے موتیوں کا تانتا بندھ جاتا ہے۔“*

*📚(جامع ترندی ج ۲ ص ۴۴)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ زکوٰۃ کو ٹیکس قرار دیا جائے گا:-*

*"❉_ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:-*
*"_ جب میری امت پندرہ کام کرنے لگے گی اس وقت اس پر مصائب کا پہاڑ ٹوٹ پڑے گا۔ عرض کیا گیا : یا رسول اللہ ! وہ پندرہ چیزیں کیا ہیں؟*

*❉"_ فرمایا: جب غنیمت دولت بن جائے، امانت کو غنیمت کی طرح لوٹا جانے لگے، زکوٰۃ کو تاوان اور ٹیکس سمجھا جائے، مرد اپنی بیوی کا کہا مانے اور ماں سے بدسلوکی کرے، دوست سے وفاداری اور باپ سے بے وفائی برتے، مسجدوں میں آوازیں بلند ہونے لگیں، سب سے کمینہ آدمی قوم کا نمائندہ کہلائے، آدمی کی عزت اس کے شر سے بچنے کے لئے کی جائے، شراب نوشی عام ہو جائے، ریشمی لباس پہنا جائے، گانے والی عورتیں اور گانے بجانے کا سامان رکھا جائے اور امت کا پچھلا حصہ پہلوں کو برا بھلا کہنے لگے،*

*"❉_ اس وقت سرخ آندھی، زمین میں دھننے یا شکلوں کے بگڑنے کا انتظار کرنا چاہئے !*

*📚_ترمذی  شریف ج ۲ ص ۴۴,*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _مساجد کی بے حرمتی:-*

*"❉_حضرت حسن رحمہ اللہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ:-*
*"_ لوگوں پر ایک زمانہ آئے گا جبکہ لوگ مسجدوں میں بیٹھ کر دنیا کی باتیں کیا کریں گے، تم ان کے پاس نہ بیٹھنا، اللہ تعالی کو ایسے لوگوں کی کوئی ضرورت نہیں _,*

*📚_(رواه البيهقي في شعب الايمان مشکوة ص ٧١)*

 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _جاہل مفتی :-*

 *❉_ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-*
*"_ اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اُٹھائے گا کہ لوگوں کے سینے سے نکال لے، بلکہ علما کو ایک ایک کر کے اُٹھاتا رہے گا یہاں تک کہ جب کوئی عالم نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو پیشوا بنالیں گے، ان سے مسائل پوچھیں گے,*

*❉_ وہ جانے بوجھے بغیر فتویٰ دیں گے، وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے ۔“*

*📚_ ( مشكوة كتاب العلم ص: ۳۳)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ علما اور حکام :-*

*"❉_ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-*
*"_ میری امت میں ایک جماعت ہوگی جو دین کا قانون خوب حاصل کرے گی اور قرآن بھی پڑھے گی، پھر وہ کہیں گے:- آؤ ہم ان حاکموں کے پاس جا کر ان کی دنیا میں حصہ لگائیں، اور اپنا دین ان سے الگ رکھیں!*

*❉"_ لیکن ایسا نہیں ہو سکتا جیسے کہ کانٹے دار درخت سے سوائے کانٹوں کے اور کچھ حاصل نہیں ہو سکتا، اسی طرح ان حکام کے پاس جا کر بھی گناہوں کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔*

*📚_(ابن ماجه ص ۲۲)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _دین کی باتوں کو الٹ دیا جائے گا :-*

*"❉_حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ:-*
*"_ دین کی سب سے پہلی چیز جو برتن کی طرح الٹی جائے گی وہ شراب ہے۔*

*"❉_ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ ! یہ کیسے ہوگا جبکہ اللہ تعالیٰ نے اس کی حرمت کو صاف صاف بیان فرمادیا ہے؟ فرمایا: کوئی اور نام رکھ کر اسے حلال کر لیں گے ۔“*

*📚_ (رواه الداری - مشکوة شریف ص: ٤٦٠)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _تباہی کی اصل بنیاد:-*

*"❉_ حضرت عمرو بن عوف رضی اللہ عنہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ:-*
*"_ خدا کی قسم ! مجھے تمہارے متعلق فقر و فاقہ کا خطرہ نہیں، بلکہ ڈر اس بات کا ہے کہ دنیا تم پر اس طرح پھیلا دی جائے جس طرح تم سے پہلی امتوں پر پھیلائی گئی،*

*❉"_ پھر تم ایک دوسرے پر اس پر حرص کرنے لگو، جس طرح پہلی امتوں نے حرص کی، پھر وہ تم کو بھی اسی طرح ہلاک کر ڈالے جس طرح اس نے پہلوں کو بلاک کر دیا_,*

 *📚_( مشکوة شریف ص ٤٤٠)*

 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ یہود و نصاری کی نقالی :-*

*"❉_ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: -*
*"_تم بھی ٹھیک پہلی امتوں کے نقش قدم پر چل کر رہو گے، حتیٰ کہ اگر وہ گوہ کے سوراخ میں گھسے تو تم بھی اس میں گھس کر رہو گے۔ عرض کیا گیا: یا رسول اللہ ! پہلی امتوں سے مراد یہود و نصاری ہیں؟ فرمایا: اور کون ؟*

*📚 (متفق علیہ مشکوة شریف ص: ۴۵۸ )*

*"❉_ایک روایت میں ہے کہ: "اگر ان میں کسی نے اپنی ماں سے علانیہ بدکاری کی ہوگی تو میری امت میں بھی اس قماش کے لوگ ہوں گے ۔“ معاذ اللہ !*

*📚_الترمذي ,*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _اندھا دھند قتل :-*

*"❉_ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: -*
*"_اس ذات کی قسم ہے جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے ! دنیا ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ لوگوں پر ایسا دور نہ آجائے جس میں نہ قاتل کو یہ بحث ہو گی کہ اس نے کیوں قتل کیا، نہ مقتول کو یہ خبر ہوگی کہ وہ کسی جرم میں قتل کیا گیا۔*

*"❉_ عرض کیا گیا: ایسا کیوں ہوگا ؟ فرمایا: فساد عام ہوگا, قاتل و مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے ۔“*

*📚 (رواه مسلم - ج ۲ ص ۳۹۴، مشکوة شریف ص: ٤٦٢)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ بد سے بدتر دور :-*

*"❉_  زبیر بن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: ہم نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ان مصائب کی شکایت کی جو حجاج کی طرف سے پیش آرہے تھے، انہوں نے سن کر فرمایا:-*
*"_ صبر کرو! تم پر جو دور بھی آئے گا اس کے بعد کا دور اس سے بھی بدتر ہوگا، یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جاملو، میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی سنا ہے ۔“*

*📚( رواه البخاری ج ۲ ص ۱۰۴۷، مشکوة شریف ص ٤٦٣)* ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _تباہ کن گناہوں پر جرأت:-*

*❉_ حضرت انس اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہما فرمایا کرتے تھے کہ: تم لوگ بعض اعمال کرتے ہو جو تمہاری نظر میں تو بال سے بھی باریک (یعنی معمولی) ہوتے ہیں، مگر ہم انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تباہ کن شمار کیا کرتے تھے۔“*

*📚 (رواه البخاري كما فى المشكوة ص: ٤٥٨ واللفظ له، ورواه الامام احمد في كتاب الزهد ص ۱۹۵ من حديث أبي سعيد الخدري )*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ لگا تار فتنے :-*

*"❉_ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ: ہم ایک سفر میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم نے ایک منزل پر پڑاؤ کیا، ہم میں سے بعض خیمے لگا رہے تھے، بعض تیراندازی کی مشق کر رہے تھے، اچانک آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن نے اعلان کیا کہ نماز تیار ہے، میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ خطبہ میں ارشاد فرمارہے تھے:-*

*"❉_ لوگو! مجھ سے پہلے جو نبی بھی گزرا ہے اس کا فرض تھا کہ اپنی امت کو وہ چیزیں بتلائے جسے وہ ان کے لئے بہتر سمجھتا ہے، اور ان چیزوں سے ڈرائے جن کو ان کے لئے بُرا سمجھتا ہے۔ سنو! امت کی عافیت پہلے حصہ میں ہے اور امت کے پچھلے حصہ کو ایسے مصائب اور فتنوں سے دوچار ہونا پڑے گا جو ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر ہوں گے ،ایک فتنہ آئے گا پس مؤمن یہ سمجھے گا کہ یہ مجھے ہلاک کر دے گا، پھر وہ جاتا رہے گا، اور دوسرا، تیسرا فتنہ آتا رہے گا، اور مؤمن کو ہر فتنہ سے یہی خطرہ ہوگا کہ وہ اسے تباہ و برباد کر دے گا،*

*"❉_ پس جو شخص یہ چاہتا ہو کہ اسے دوزخ سے نجات ملے اور وہ جنت میں داخل ہو، اس کی موت اس حالت میں آنی چاہئے کہ وہ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں سے وہی معاملہ برتے جو اپنے لئے پسند کرتا ہے اور جس شخص نے کسی امام کی بیعت کرلی اور اسے عہد و پیمان دے دیا پھر اسے جہاں تک ممکن ہو اس کی فرمانبرداری کرنی چاہئے ۔“*

*📚(صحیح مسلم ج ۲ ص ١٢٦، نسائی ج ۲ ص ۱۸۴، ابن ماجه ص : ۲۸۴، مسند احمد ج ۲ ص : ۱۹۱)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _خدا کی زمین تنگ ہو جائے گی:-*

*❉_حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-*
*"_ آخری زمانہ میں میری امت پر ان کے حاکموں کی جانب سے ایسے مصائب ٹوٹ پڑیں گے کہ ان پر خدا کی زمین تنگ ہو جائے گی، اس وقت اللہ تعالیٰ میری اولاد سے ایک شخص ( مہدی علیہ الرضوان) کو کھڑا کریں گے، جو زمین کو عدل و انصاف سے اسی طرح بھر دیں گے جس طرح وہ پہلے ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہوگی، ان سے زمین والے بھی راضی ہوں گے اور آسمان والے بھی، ان کے زمانہ میں زمین اپنی تمام پیداوار اُگل دے گی، اور آسمان سے خوب بارش ہوگی، وہ ان میں سات یا آٹھ یا نو سال رہیں گے ۔“*

*📚(در منشور - ٢/٤٦)* ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ فتنه زده قلوب :-*

*"❉_حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خود سنا ہے، آپ فرماتے تھے کہ:-*
*"_ فتنے دلوں میں اسی طرح یکے بعد دیگرے در آئیں گے جس طرح چٹائی میں یکے بعد دیگرے ایک ایک تنکا در آتا ہے، چنانچہ جس دل نے ان فتنوں کو قبول کر لیا اور وہ اس میں پوری طرح رچ بس گئے اس پر ( ہر فتنہ کے عوض ) ایک سیاہ نقطہ لگتا جائے گا، اور جس قلب نے ان کو قبول نہ کیا اس پر ( ہر فتنہ کو رد کر دینے کے عوض ) ایک سفید نقطہ لگتا جائے گا، یہاں تک کہ دلوں کی دو قسمیں ہو جائیں گی،*

*"❉_ ایک سنگ مرمر جیسا سفید کہ اسے رہتی دنیا تک کوئی فتنہ نقصان نہیں دے گا، اور دوسرا خاکتری رنگ کا سیاہ، الٹے کوزے کی طرح ( کہ خیر کی کوئی بات اس میں نہیں ٹکے گی ) یہ بجز ان خواہشات کے جو اس میں رچ بس گئی ہیں نہ کسی نیکی کو نیکی سمجھے گا، نہ کسی برائی کو برائی ( اس کے نزدیک نیکی اور بدی کا معیار بس اپنی خواہش ہوگی ) ۔*

*📚( صحیح مسلم ج ۱ ص ۸۲)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ دلوں سے امانت نکل جائے گی :-*

*❉_  حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دو باتیں بتلائیں، ایک تو میں نے آنکھوں سے دیکھ لی اور دوسری کا منتظر ہوں۔ پہلی بات آپ نے یہ بتلائی کہ:-*
*"_ امانت ( نور ایمان) لوگوں کے دلوں کی گہرائیوں میں اترا، بعد ازاں انہوں نے قرآن سیکھا، پھر سنت کا علم حاصل کیا ( اس کا مشاہدہ تو میں نے خود کر لیا ہے )۔*

*❉_ دوسری بات آپ ﷺ نے امانت کے اُٹھ جانے کے بارے میں فرمائی، فرمایا کہ آدمی ایک دفعہ سوئے گا تو امانت کا کچھ حصہ اس کے دل سے نکال لیا جائے گا، چنانچہ تل کے نشان کی طرح اس کا نشان رہ جائے گا، پھر دوبارہ سوئے گا تو امانت کا بقیہ حصہ بھی قبض کر لیا جائے گا، اس کا نشان آبلہ کی طرح رہ جائے گا، جیسے تم اپنے پاؤں پر آگ کا انگارہ کھینچو تو آبلہ ابھرا ہوا نظر آئے گا، مگر اس کے اندر کچھ نہیں ہوتا،*

*❉_ اور دن بھر لوگ خرید و فروخت کریں گے لیکن ایک بھی آدمی مشکل سے ایسا نہیں مل سکے گا جو امانت ادا کرتا ہو، چنانچہ (دیانت کا اس قدر قحط ہوگا کہ ) یہ کہا جائے گا کہ: "فلاں قبیلہ میں ایک آدمی امانت دار ہے ! اور (بد اخلاقی کا حال ہوگا کہ) ایک آدمی کے متعلق کہا جائے گا۔ واہ واہ ! کتنا عقل مند آدمی ہے، کتنا زندہ دل ہے، کتنا بہادر ہے (وہ ایسا ہے، ویسا ہے ) ۔ حالانکہ اس بندہ خدا کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی تو ایمان نہیں ہوگا ۔*

*📚 (مشکوة شریف ص 461, بخاری شریف ج ۲ ص ١٠٥٠)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _انسانی لباس میں شیطان :-*

*"❉_ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ : لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کی باتیں پوچھا کرتے تھے اور میں آپ ﷺ سے شر کے بارے میں تحقیق کیا کرتا تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ مجھے لاعلمی کی وجہ سے پہنچ جائے۔ فرماتے ہیں: میں نے (ایک دفعہ ) عرض کیا: یا رسول اللہ ! ہم جاہلیت اور شر میں پھنسے ہوئے تھے، حق تعالی شانہ نے ( آپ کی بدولت ) ہمارے پاس یہ خیر بھیج دی ( یعنی اسلام ) تو کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر ہوگا؟*

*"❉_ فرمایا: ہاں! میں نے کہا: اور اس شر کے بعد کوئی خیر ہوگی؟ فرمایا: ہاں! مگر اس میں کدورت ہوگی۔ میں نے کہا: کدورت کیا ہوگی؟ فرمایا: کچھ لوگ ہوں گے جو میری سنت کے بجائے دوسری چیزوں کی تلقین کریں گے، ان میں نیک و بد کی آمیزش ہوگی ۔*

*"❉_ میں نے کہا: اچھا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر ہوگا؟ فرمایا: ہاں! جہنم کے دروازوں پر بلانے والے ہوں گے جو ان کی دعوت پر لبیک کہے گا، اسے جہنم میں جھونک دیں گے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ ! ذرا ان کا حال تو بیان فرمائیے, فرمایا: وہ ہماری ہی قوم سے ہوں گے اور ہماری ہی زبان بولیں گے (یعنی اسلام کے مدعی ہوں گے اور اسلامی اصطلاحات کو مطلب براری کے لئے استعمال کریں گے ) ۔*

*"❉_ میں نے عرض کیا: اگر یہ بُرا وقت مجھ پر آجائے تو آپ مجھے کیا ہدایت فرماتے ہیں؟ فرمایا: مسلمانوں کی جماعت اور ان کے امام سے چمٹے رہنا! میں نے کہا: اگر اس وقت نہ مسلمانوں کی جماعت ہو، نہ امام تو پھر؟ فرمایا: پھر ان تمام فرقوں سے الگ رہو، خواہ تمہیں کسی درخت کی جڑ میں جگہ بنانا پڑے ، حتیٰ کہ اس حالت میں تمہاری موت آجائے،*

*📚 (مشكوة ص: ٤٦١ واللفظ له، بخاری ج ۲ ص ۱۰۴۹)*

*"❉_ اور ایک روایت میں ہے کہ میرے بعد کچھ مقتدا اور حکام ہوں گے جو نہ میری سیرت پر چلیں گے، نہ میری سنت کو اپنائیں گے، ان میں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہوں گے جن کے قلوب انسانی جسم میں شیاطین کے قلوب ہوں گے۔ حضرت حذیفہ فرماتے ہیں: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! اگر یہ برا وقت مجھ پر آجائے تو مجھے کیا کرنا چاہئے؟ فرمایا: ( جائز امور میں ) امیر کی سمع و طاعت بجا لانا، خواہ وہ تیری کمر پر کوڑے مارے اور تیرا مال لوٹ لے، تب بھی سمع و طاعت بجا لانا !*

*📚( مشکوۃ المصابیح ص: ٤٦٢)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ بد عملی کے نتائج:-*

*❉_ حضرت زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ہولناک چیز کا تذکرہ فرمایا اور فرمایا کہ یہ اس وقت ہوگا جب علم جاتا رہے گا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! اور علم کیسے جاتا رہے گا؟ جبکہ ہم خود قرآن پڑھتے ہیں اور اپنے بچوں کو پڑھاتے ہیں، ہماری اولاد اپنی اولاد کو پڑھائے گی اور تاقیامت یہ سلسلہ جاری رہے گا۔*

*"❉_ فرمایا زیاد! تیری ماں تجھے گم پائے (یعنی تو مر جائے) میں تو تجھے مدینہ کے فقیہ تر لوگوں میں سے سمجھتا تھا، ( مگر تعجب ہے کہ تم تو اتنی سی بات کو بھی نہیں سمجھ پائے، آخر تمہیں علم کے اُٹھ جانے پر تعجب کیوں ہونے لگا ؟)*
*"_ کیا یہ یہود و نصارٰی تورات و انجیل نہیں پڑھتے ؟ لیکن ان کی کسی بات پر بھی تو عمل نہیں کرتے ( اس بد عملی کے نتیجہ میں یہ امت بھی وحی کی برکات کھو بیٹھے گی، پس بے معنی قیل و قال رہ جائے گا )۔*

*📚 ( مشکوۃ المصابیح ص: ۳۸)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _اختلاف کی نحوست :-*

*"❉_ امام بیہقی رحمہ اللہ نے بروایت ابن اسحاق نقل کیا ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ( سقیفہ بنی ساعدہ کے دن) یہ بھی فرمایا تھا کہ:-*

*"❉_ یہ بات تو کسی طرح درست نہیں کہ مسلمانوں کے دو امیر ہوں ! کیونکہ جب کبھی ایسا ہوگا ان کے احکام و معاملات میں اختلاف رونما ہو جائے گا، ان کی جماعت تفرقہ کا شکار ہو جائے گی اور ان کے درمیان جھگڑے پیدا ہو جائیں گے، اس وقت سنت ترک کر دی جائے گی، بدعت ظاہر ہوگی اور عظیم فتنہ برپا ہوگا اور اس حالت میں کسی کے لئے بھی خیر و صلاح نہیں ہوگی ۔“*

*📚 ( حياة الصحابہ ج ۲ ص : ١)* ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞_ نا اہل حاکم :-*

*"❉_ رافع طائی رحمہ اللہ کہتے ہیں: میں ایک سفر میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا رفیق تھا، واپسی پر میں نے کہا: اے ابوبکر! مجھے کوئی نصیحت کیجئے !*

*"❉_ فرمایا: فرض نمازیں ٹھیک وقت پر پڑھا کرو، اپنے مال کی زکوۃ خوشدلی سے دیا کرو، رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کیا کرو، دیکھو! اسلام میں ہجرت بڑی اچھی بات ہے،.... اور حاکم نہ بننا !*

*"❉_ پھر فرمایا: یہ امارت جو آج تمہیں ٹھنڈی نظر آتی ہے، بہت جلد یہ پھیل جائے گی اور زیادہ ہو جائے گی، یہاں تک کہ ان لوگوں کے ہاتھ لگے گی جو اس کے اہل نہیں ہوں گے، حالانکہ جو شخص حاکم بن جاتا ہے اس کا حساب طویل تر اور عذاب سخت تر ہوگا،*

*"❉_ اور جو شخص امیر نہ بنے اس کا حساب نسبتاً آسان اور عذاب ہلکا ہوگا، اس کی وجہ یہ ہے کہ حکام کو ظلم کا موقع نسبتاً زیادہ ملتا ہے,*

*"❉_ اہلِ ایمان، اللہ کے ہمسائے اور اس کے بندے ہیں ، تم میں سے کسی کے ہمسائے کی بکری یا اونٹ کو آفت پہنچے تو ساری رات پریشانی میں گزارتا ہے اور کہتا ہے کہ: "میرے ہمسائے کی بکری! میرے ہمسائے کا اونٹ ! پس یقیناً اللہ تعالیٰ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ وہ اپنے ہمسائے کی تکلیف پر غضب ناک ہو ۔*

*📚 (مفہوم -ابن المبارك في الزهد و کنز العمال ج ۵ ص ۷۵۲ )*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ دجالی فرقہ:-*

*❉_ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: -*
*"_آخری زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے جو کہا کریں گے: "تقدیر کوئی چیز نہیں _"*

*❉_ یہ لوگ اگر بیمار پڑیں تو ان کی عیادت نہ کرو، مرجائیں تو ان کے جنازہ میں شرکت نہ کرو، کیونکہ یہ دجال کا ٹولہ ہے، اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے کہ ان کو دجال سے ملا دیں _,*

*📚 ( مسند ابودا و و طیالسی ج ۲ ص: ۵۸)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ ضروریات دین کا انکار :-*

*❉_ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:-*
*"_ بعد کے زمانہ میں کچھ لوگ آئیں گے جو کانے دجال کو افسانہ بتلائیں گے، قرب قیامت میں سورج کے مغرب کی جانب سے طلوع ہونے کا انکار کریں گے، عذاب قبر کی تکذیب کریں گے، شفاعت کا انکار کریں گے، حوض کوثر کا انکار کریں گے اور دوزخ میں جل بھن کر اس سے نجات پانے والوں کا انکار کریں گے۔“*

*📚(مصنف عبد الرزاق، مصنف ابن ابی شیبه، ابن ماجه قزويني في البعث کنز العمال ج:۱ ص: ۳۸۷)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _قرآن سے شبہات :-*

*❉_حضرت امیر المؤمنین عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:-*
*"_ عنقریب کچھ لوگ پیدا ہوں گے جو قرآن ( کی غلط تعبیر ) سے (دین میں ) شبہات پیدا کر کے تم سے جھگڑا کریں گے، انہیں سنن سے پکڑو کیونکہ سنت سے واقف حضرات کتاب اللہ (کے صحیح مفہوم) کو خوب جانتے ہیں _,*

*📚 سنن دارمی ج ا ص ۴۷,*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ قرآنی دعوت کا دعویٰ :-*

*"❉_ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: علم کے اُٹھ جانے سے پہلے پہلے علم حاصل کر لو! علم کا اُٹھ جانا یہ ہے کہ اہل علم رخصت ہو جائیں،*

*"❉_ خوب مضبوطی سے علم حاصل کرو! تمہیں کیا خبر کہ کب اس کو ضرورت پیش آجائے یا دوسروں کو اس کے علم کی ضرورت پیش آئے اور علم سے فائدہ اُٹھانا پڑے،*

*"❉_ عنقریب تم ایسے لوگوں کو پاؤ گے جن کا دعوی یہ ہوگا کہ وہ تمہیں قرآنی دعوت دیتے ہیں، حالانکہ کتاب اللہ کو انہوں نے پیس پشت ڈال دیا ہوگا، اس لئے علم پر مضبوطی سے قائم رہو! نئی ایچ، بے سود کی موشگافی اور لایعنی غور و خوض سے بچو! ( سلف صالحین کے ) پرانے راستہ پر قائم رہو _,*

*📚( سنن دارمی ج ۱ ص: ۵۰)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ سنت کے مفہوم میں مغالطہ اندازی :-*

*"❉_ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے: اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جبکہ فتنہ تم میں سرایت کر جائے گا، ادھیڑ عمر کے لوگ اس میں بوڑھے ہو جائیں گے اور . بچے جوان ہو جائیں گے، اور لوگ اس فتنہ کو سنت قرار دے لیں گے کہ اگر اسے چھوڑ دیا جائے تو کہا جائے گا کہ: ”سنت چھوڑ دی گئی !‘*

*"❉_ عرض کیا گیا: ایسا کب ہوگا؟ فرمایا: جب تمہارے علما جاتے رہیں گے اور (پڑھے لکھے ) جاہلوں کی کثرت ہوگی، تم میں حرف خواں زیادہ اور فقیہ کم ہوں گے، امیر زیادہ اور دیانت دار کم ہوں گے، آخرت والے اعمال سے دنیا سمیٹی جائے گی اور بے دینی کے لئے اسلامی قانون پڑھا جائے گا۔*

*📚 رواه الدارمی ج:۱ ص: ۵۸ ، باب تغییر الزمان و ما یحدث فيه )*

*"❉_ موطا امام مالک کی ایک روایت میں ہے کہ: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: دیکھو! تم ایسے زمانہ میں ہو جس میں فقیہ زیادہ ہیں اور قاری کم، اس زمانہ میں قرآن کے حروف سے زیادہ اس کی حدود کی نگہداشت کی جاتی ہے، مانگنے والے کم اور دینے والے زیادہ ہیں، خطبہ مختصر اور نماز لمبی ہوتی ہے، اس زمانہ میں لوگ اعمال کو خواہشات پر مقدم رکھتے ہیں،*

*"❉_ اور ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں فقیہ کم ہوں گے اور قاری زیادہ، قرآن کے حروف کی خوب حفاظت کی جائے گی مگر اس کی حدود کو پامال کیا جائے گا، مانگنے والوں کی بھیٹر ہوگی، لیکن دینے والے کم ہوں گے، تقریریں بڑی لمبی چوڑی کریں گے لیکن نماز مختصر پڑھیں گے، اور لوگ اعمال سے پہلے اپنی خواہشات کو آگے رکھیں گے۔“*

*📚 موطا امام مالک ص: ۱٦٠,*
 
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ دینی مسائل میں غلط قیاس آرائی :-*

*"❉_ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: تم پر ہر آئندہ سال پہلے سے بُرا آئے گا، میری مراد یہ نہیں کہ پہلا سال دوسرے سال سے غلہ کی فراوانی میں اچھا ہوگا، یا ایک امیر دوسرے امیر سے بہتر ہوگا، بلکہ میری مراد یہ ہے کہ تمام علما صالحین اور فقیہ ایک ایک کر کے اُٹھتے جائیں گے اور تم ان کا بدل نہیں پاؤ گے،*

*"❉_ اور ( قحط الرجال کے اس زمانہ میں) بعض ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو دینی مسائل کو محض اپنی ذاتی قیاس آرائی سے حل کریں گے _,*

*📚_ (دارمی ج ۱ ص ۵۸)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ انکار سنت :-*

*"❉_حضرت مقدام بن معدیکرب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:-*
*"_ آگاہ رہو! مجھے قرآن بھی دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ اسی طرح کی (واجب الاطاعت وحی) اور بھی (دی گئی ہے، جسے سنت“ کہا جاتا ہے ) ۔*

*"❉_ آگاہ رہو ! عنقریب کوئی پیٹ بھرا اپنے تکیہ پر ٹیک لگائے ہوئے ( جو تکبر کی علامت ہے) متکبرانہ (انداز میں ) کہے گا:-”لوگو! صرف اس قرآن ہی ( پر عمل ) کو لازم سمجھو، جو چیز تمہیں اس میں حلال ملے بس اس کو حلال سمجھو اور جو اس میں حرام ملے اس کو حرام سمجھو! ( قرآن فہمی کے لئے سنت سے مدد نہ لو )*

*"❉_ حالانکہ (موٹی بات ہے کہ ) رسول اللہ (ﷺ ) ( حلال و حرام اور جائز و ناجائز کا جو فیصلہ فرماتے ہیں وہ بحکم الٰہی ہوتا ہے, اس لئے آپ ﷺ نے جس چیز کو حرام ٹھہرایا وہ بھی اسی طرح ( واجب الاحتراز) ہے جس طرح اللہ تعالیٰ کی حرام ٹھہرائی ہوئی چیز ( مگر تکبر اور غباوت کی وجہ سے اتنی موٹی بات کو نہیں سمجھے گا )_,*

*📚(رواه ابو داؤد والدارمي نحوه وكذا ابن ماجة - مشكوة المصابيح ص: ٢٩)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ دین کے معاملے میں رشوت :-*

*"❉_  حضرت معاذ رضی اللہ عنہ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ:-*
*"_ ہدیہ اس وقت تک قبول کر سکتے ہو جب تک کہ وہ ہدیہ رہے، لیکن جب وہ دین کے معاملے میں رشوت بن جائے تو اسے قبول نہ کرو ! مگر (ایسا نظر آتا ہے کہ) تم (امت کے عام لوگ) اسے چھوڑو گے نہیں، کیونکہ فقر اور ضرورت تمہیں مجبور کرے گی ۔*

*"❉_ آگاہ رہو ! کہ اسلام کی چکی بہر حال گردش میں رہے گی، اس لئے کتاب اللہ جدھر چلے اس کے ساتھ چلو (اسے اپنی خواہشات کے مطابق نہ ڈھالو )۔*
*"_ آگاہ رہوا کہ عنقریب کتاب اور حاکم جدا جدا ہو جا ئیں گے، پس تم کتاب اللہ کو نہ چھوڑنا۔*

*"❉_ آگاہ رہو! کہ عنقریب تم پر ایسے حاکم مسلط ہوں گے جو اپنے لئے وہ تجویز کریں گے جو دوسروں کے لئے تجویز نہیں کریں گے، تم اگر ان کی نافرمانی کرو گے تو تمہیں قتل کریں گے، اور اگر فرمانبرداری کرو گے تو (بے دینی کے سبب ) تمہیں گمراہ کریں گے !*
*"_ صحابہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! (ایسی صورت میں) ہمیں کیا طرز عمل اختیار کرنا چاہئیے؟ فرمایا: وہی جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اصحاب نے کیا کہ انہیں آروں سے چیرا گیا، سولی پر لٹکایا گیا (مگر وہ دین پر قائم رہے )، اور اطاعت الہی میں جان دے دینا معصیت کی زندگی سے ( بدر جہا) بہتر ہے؟“*

*📚 (رواه الطبراني كما في مجمع الزوائد ج : ۵ ص: ۲۲۷ واللفظ له، و ابن عساکر نحوه عن ابن مسعود، كما في الكنز ج:۱ ص: ٢١٦)*
  ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ نماز پڑھنے پر عار دلانے کا دور :-*

*❉_ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: ایک زمانہ آئے گا کہ آدمی اپنے بھائی اور باپ سے قطع تعلق کرے گا اور ان لوگوں میں سے بعض کے دلوں میں فتنہ قیامت تک کے لئے گھر کر جائے گا، یہاں تک کہ آدمی کو نماز پڑھنے پر ایسی عار دلائی جائے گی جیسے زانیہ کو زنا پر عار دلائی جاتی ہے_,*

*📚 (طبراني عن ابن عمر كنز العمال ج : ۱۱ ص: ۱۸)*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ سیاہ خضاب لگانے پر وعید :-*

*"❉_  حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:-*
*"_ آخری زمانہ میں کبوتروں کے پوٹے کی طرح لوگ اپنی داڑھیوں کو کالے خضاب سے رنگین کریں گے، ایسے لوگ جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھ سکیں گے۔"*

*📚 (اخرجه ابوداؤد )*
 ▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _مسجد میں دنیاوی باتوں کے لئے حلقہ لگانا:-*

*❉_ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:-*
*"_ ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ مسجدوں میں حلقے بنا کر دنیاوی باتیں کریں گے، پس تم ان کے ساتھ نہ بیٹھو، کیونکہ اللہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت نہیں ہے۔“*

*📚 (اخرجه الطبراني في المعجم الكبير، )*
 
▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
*☞ _ کم عقل لوگوں کی بہتات :-*

*❉_ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:-*
*"_ علامات قیامت میں سے ہے کہ عقلیں ناپید ہو جائیں گی اور کم عقلوں کی کثرت ہوگی _,*
*📚 (رواه الطبراني، النهاية في الفتن والملاحم جا ص: ۲۳۷)*

*☞_ وقت میں بے برکتی کا دور:-*

*❉_ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: -*
*"_قیامت کی علامتوں میں سے ہے کہ زمانہ سمٹ جائے گا، یہاں تک کہ سال مہینہ برابر، مہینہ ہفتہ برابر، ہفتہ دن برابر، دن گھنٹے برابر، اور گھنٹہ آگ کے ایک شعلے کے بلند ہونے کے برابر “*

*📚 (رواه الترمذى، مشكوة ص: ۴۷۰)*

*∆___ الحمدللہ پوسٹ مکمل ہوئی _,*

https://whatsapp.com/channel/0029VaoQUpv7T8bXDLdKlj30
 *👆🏻 واٹس ایپ چینل کو فالو کریں_،*
▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔▔
💕 *ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*💕                     
       *❥✍ Haqq Ka Daayi ❥*
http://haqqkadaayi.blogspot.com
*👆🏻 ہماری پچھلی سبھی پوسٹ کے لئے سائٹ پر جائیں ,* 
https://chat.whatsapp.com/ImzFl8TyiwF7Kew4ou7UZJ
*👆🏻 واٹس ایپ پر صرف اردو پوثٹ لنک سے جڑیں _,*
https://t.me/haqqKaDaayi
*👆🏻 ٹیلی گرام پر لنک سے جڑے _,*     

Post a Comment

0 Comments