┬✭┬══════════════┬✭┬
I *ﺑِﺴْــــــــــــــــﻢِﷲِﺍﻟﺮَّﺣْﻤَﻦِﺍلرَّﺣِﻴﻢ* l
┴✭┴══════════════┴✭┴
*✿ ❈ تحفہ - دلہن ❈ ✿*
◐┄┅════❖════┅┄◐
*✿●•· والد کی پہلی وصیت _,*.
*✿_ میری پیاری بیٹی! میری آنکھوں کی ٹھنڈک !!*
*✿_شوہر کے گھر جا کر قناعت والی زندگی گزارنے کا اہتمام کرنا,*
*✿_جو دال روٹی ملے اس پر راضی رہنا،*
*✿__جو روکھی سوکھی شوہر کی خوشی کے ساتھ مل جاۓ وہ اس مرغ پلاؤ سے بہتر ہے جوتمہارے اصرار کر نے پر اس نے ناراضگی سے دیا ہو۔
*✿●•·"_والد کی دوسری وصیت:-*
*"_میری پیاری بیٹی!! میری آنکھوں کی ٹھنڈک !!*
*"_ اس بات کا خیال رکھنا کہ اپنے شوہر کی بات کو ہمیشہ توجہ سے سننا اور اس کو اہمیت دینا اور ہر حال میں ان کی بات پر عمل کرنے کی کوشش کرنا،*
*"_ اس طرح تم ان کے دل میں جگہ بنالو گی کیونکہ اصل آدمی نہیں آدمی کا کام پیارا ہوتا ہے۔*
*"✿●•·_ والد کی تیسری وصیت:-*
*"_میری پیاری بیٹی !! میری آنکھوں کی ٹھنڈک !!*
*"_ اپنی زینت و جمال کا ایسا خیال رکھنا کہ جب وہ تجھے نگاہ بھر کے دیکھے تو اپنے انتخاب پر خوش ہو,*
*"_ اور سادگی کے ساتھ جتنی بھی مقدر ہو جاۓ خوشبو کا اہتمام ضرور کرنا,*.
*"_ اور یادرکھنا کہ تیرے جسم و لباس کی کوئی ہو یا کوئی بری ہیت اسے نفرت و کراہت نہ دلائے،*
✿●•· والد کی چوتھی وصیت :-*
*"_ میری پیاری بیٹی !! میری آنکھوں کی ٹھنڈک !!*
*"_ اپنے شوہر کی نگاہ میں بھلی معلوم ہونے کیلئے اپنی آنکھوں کو سرمے اور کاجل سے حسن دینا،*
*"_ کیونکہ پرکشش آنکھیں پورے وجود کو دیکھنے والے کی نگاہوں میں جچا دیتی ہے،*
*"_ غسل اور وضو کا اہتمام کرنا کہ یہ سب سے اچھی خوشبو ہے اور نظافت کا بہترین ذریعہ ہے۔*
*✿●•·"_ والد کی پانچویں وصیت _,"*
*"_میری پیاری بیٹی۔ میری آنکھوں کی ٹھنڈک !!*
*"_ ان کا ( شوہر کا ) کھانا وقت سے پہلے اہتمام سے تیار رکھنا, کیونکہ دیر تک برداشت کی جانے والی بھوک بھڑکتے ہوۓ شعلے کی مانند ہو جاتی ہے،*
*"_ اور ان کے آرام کرنے اور نیند پوری کرنے کے اوقات میں سکون کا ماحول بنانا,*
*"_ کیونکہ نیند ادھوری رہ جاۓ تو طبیعت میں غصہ اور چڑ چڑا پن پیدا ہو جا تا ہے۔*
*"✿●•·_والد کی چھٹی وصیت:-*
*"_ میری پیاری بیٹی! میری آنکھوں کی ٹھنڈک !!*
*"_ ان کے ( شوہر کے) گھر اور ان کے مال کی نگرانی یعنی ان کے بغیر اجازت کوئی گھر میں نہ آۓ،*
*"_ اور ان کا مال لغویات نمائش و فیشن میں برباد نہ کرنا۔*
*"_ کیونکہ مال کی بہتر نگہداشت حسن انتظام سے ہوتی ہے اور اہل عیال کی بہتر حفاظت حسن تدبیر ہے ۔*
*✿●•· والد کی ساتویں وصیت:-*
*✿●_ میری پیاری بیٹی !? میری آنکھوں کی ٹھنڈک !!*
*✿●_ ان کی راز دار رہنا اور ان کی نافرمانی نہ کرنا کیونکہ ان جیسے با رعب شخص کی نافرمانی جلتی پر تیل کا کام کرے گی،*
*✿●_اور تم اگر اس کا راز اوروں سے چھپا کر نہ رکھ سکیں تو اس کا اعتماد تم پر سے ہٹ جاۓ گا ۔
*✿●•"_ والد کی آٹھویں وصیت:-*
*"_ میری پیاری بیٹی! میری آنکھوں کی ٹھنڈک !!*
*"_ جب وہ ( شوہر) کسی بات پر غمگین ہوں تو اپنی کسی خوشی کا اظہار ان کے سامنے نہ کرنا، یعنی ان کے غم میں برابر کی شریک رہنا ۔*
*"_ شوہر کی کسی خوشی کے وقت اپنے چھپے ہوۓ غم کے اثرات چہرے پر نہ لانا اور نہ شوہر سے ان کے کسی رویے کی شکایت کرنا ۔*
*"_ ان کی خوشی میں خوش رہنا ( ان کی خوشی کو قائم رکھنا ) ورنہ تم ان کے قلب کو مکدر ( غمگین) کر نے والی شمار ہوگی_,"*
*✿●•· والد کی نوی وصیت:-*
*✿●"_ میری پیاری بیٹی ! میری آنکھوں کی ٹھنڈک !!*
*✿●"_ اگر تم ان کی ( شوہر کی) نگاہوں میں قابل تکریم بننا چاہتی ہو تو ان کی عزت اور احترام کا خوب خیال رکھنا,
*✿●"_ اور ان کی مرضیات کے مطابق چلنا،*
*✿●"_ تو تم ان کو بھی ہمیشہ ہمیشہ اپنی زندگی کے ہر ہر مرحلے میں اپنا بہترین رفیق پاؤ گی۔*
*✿●•·والد کی دسویں وصیت*
*★_ میری پیاری بیٹی ! میری آنکھوں کی ٹھنڈک !!*
*✿●• میری اس نصیحت کو پلو سے باندھ لو اور اس پر گرہ لگا لو کہ جب تک تم ان کی خوشی اور مرضی کی خاطر کئی بار اپنا دل نہیں ماروگی،*
*✿●• اور ان کی بات اوپر رکھنے کے لئے خواہ تمہیں پسند ہو یا نا پسند ہو، زندگی کے کئی مرحلوں میں اپنے دل میں اٹھنے والی خواہشوں کو دفن نہیں کروگی، اس وقت تک تمہاری زندگی میں بھی خوشیوں کے پھول نہیں کھلیں گے,*
*✿●• اے میری پیاری لاڈلی بیٹی ! ان نصیحتوں کے ساتھ میں تمہیں اللہ کے حوالہ کرتا ہوں_,"*
*✿●• اللہ تعالی زندگی کے تمام مرحلوں میں تمہارے لئے خیر مقدر فرماۓ اور ہر برائی سے تم کو بچاۓ ۔ آمین!*
┕━━━━━━━━━━━━━━━┑
بیوی کی پیدائش کا مقصد:
╒═══════════════╛
*"_ حضرت سیدنا آدم علیہ السلام جنت میں تشریف لاتے ہیں، باغ جنت کا چپہ چپہ انوار الہی سے معمور، الطاف کبریائی کا قدم قدم پر ظہور، ہر سو نعمتوں کی بارش، ہر طرف انوار کی تابش، اس کے باوجود بھی اپنے دل کا ایک گوشہ خالی پاتے ہیں، کس چیز کی کمی محسوس کرتے ہیں؟*
*"_ بالآخر نوازشوں اور بخششوں کی تکمیل جب ہی جاکر ہوئی، آدم علیہ السلام کے حق میں جنت جب ہی حقیقی معنی میں جنت ثابت ہوئی جب مرد کے لئے عورت کی تخلیق ہوئی اور شوہر کے لئے بیوی کی ہستی سامنے آئی۔*
*"_ ایک خوب صورت مہکنے والے پھول کو دیکھ کر طبیعت میں تراوٹ اور تازگی پیدا ہوتی ہے، کلیوں کے تبسم اور چنبیلی کی مہک، ہنس مکھ موتیا اور رات کی رانی کے گنچوں کی عطر آمیز خوشبو سے طبیعت جھوم اٹھتی ہے،*
*"_ گلاب کی خوش بو اور خوش نمائی، لالہ کی رنگینی, شبنم کی خنکی, شفق کی سرخی، کوئل کی کوک، پرندوں کے نغمے، مینا کا چہچہانا, تتلیوں کا البیلا پن، غرض یہ سارے مناظر قدرت دلوں کو لبھاتے اور مردہ دلوں میں زندگی کی امنگیں پیدا کر دیتے ہیں۔*
*"_مگر فطرت کی یہ ساری رنگینیاں اور چمن زاروں کا یہ سارا حسن و نکھار ایک وجود کے بغیر ناقص و نا مکمل ہے، وہ گراں قدر وجود یا قدرت کا شاہکار کیا ہے؟ وہ ہے عورت کی ہستی، جس میں فطرت کی ساری رعنائیاں، پوری طرح سمو دی گئی ہیں۔*
*"_عورت کے وجود کے بغیر فطرت کی یہ ساری گل کاریاں اور اس کے سارے نغمے سونے سونے سے ہیں، عورت کے بغیر زندگی ویران اور بے مزہ ہے۔ دنیا کی ساری رنگینی اور دل چسپی عورت ہی کے دم سے ہے۔*
*"_عورت زندگی میں قسم قسم کے رنگ بھرنے والی اور زندگی کو رنگین و مسرت بخش بنانے والی ہے۔ عورت اس کائنات کا حسن اصلی ہے، مرد کے لئے مایہ تسکین اور سرمایہ راحت ہے، بزم کائنات کی شمع عورت ہی کے دم سے روشن ہے،*
*"_ اگر عورت نہ ہو تو پورا چمن اجڑ کر رہ جاۓ۔ عورت باغ انسانیت کی زینت ہے، اس کے بغیر مرد کی زندگی بالکل سونی سونی اور بے مزہ سی ہے۔*
*"_عورت ہی کے دم سے زندگی کی گاڑی رواں دواں ہے ۔عورت ہی کے دم سے زندگی کی بہار ہے، عورت ہی کے وجود سے زندگی کے خوب صورت نغمے پھوٹتے ہیں، اور مردہ دلوں میں زندگی کے نئے ولولے بیدار ہوتے ہیں،*
*"_ عورت ہی کی بدولت مرد ہر آن اور ہر لمحے مصروف رہتا ہے جس کی وجہ سے تہذیب و تمدن کے نئے نئے میدان کھلتے ہیں اور نئی نئی منزلیں سامنے آتی ہیں۔ عورت ہی مرد کی زندگی نکھار نے والی اور اس کی زندگی میں گہما گہی پیدا کرنے والی ہے۔*
*"_اللہ تعالی نے عورت کو حسن و جمال اور سوز و گداز سے نوازا ہے جو مرد کے لئے تسکین قلب کا باعث اور اس کی تنہائیوں کو دور کر کے روحانی سکون کا ذریعہ ہے، یہی اس کا دل لبھا کر اسے سکون و تازگی بخشتی ہے، تاکہ وہ مسلسل کوشش میں برابر لگا رہے اور اپنے وظیفہ حیات سے اکتا نہ جائے، ورنہ انسانی زندگی کی گاڑی چلتے رہنے کے بجائے بالکل بند ہو کر رہ جائے گی۔*
*"_اے اچھی عورت ! تو چمکتا دمکتا ستارہ ہے، چودھویں کا چاند ہے، تو بہتی ہوئی ندی ہے، تو رنگ برنگے پھولوں کا مہکتا ہوا باغ ہے، تو کائنات کا حسن ہے، تو قدرت الہی کی کاریگری کا بے مثال نمونہ ہے، تو حسین رنگ ہے، تو محبت ہے، تو قربانی کی نشانی ہے، تو شاعر کا شعر ونظم ہے۔*
*"_ اے نیک بانو ! جہاں جہاں تیرے قدم پڑتے ہیں وہاں وہاں تو روشنی پھیلاتی ہے، تو خود سکھ سے رہتی ہے اور دوسروں کو بھی سکھ و چین عطا کرتی ہے، تو ہر چیز کو دل کش، ہر کام کو دل چسپ اور ہر مقام کو گل گلزار بنا دیتی ہے، تو غریب سے غریب تر گھرانے کو بھی جنت نما بنا دیتی ہے، تو نے ہی اس دنیا کو جنت نما بنا دیا ہے۔*
*"_ اے عورت ذات ! تو مردوں کی رہبری کرنے والی ہے۔ مرد کا سکھ تیرے قدموں میں ہے، تو ہی اسے گناہوں کی طرف مائل کر کے تباہی میں ڈبوتی ہے، اور تو ہی اس کی کشتی کنارے لگا سکتی ہے، تیرے بغیر مرد کی زندگی کا پھول ہے خوشبو ہے، جب دکھ اور تکلیف سے اس کا دل ڈوبا جاتا ہے تو تو ہی رحمت کا فرشتہ بن کر اس کی مدد کو آن پہنچتی ہے۔*
*"_اے شوہر کی سختیوں پر صبر کرنے والی عورت ! تو دوزخ جیسے گھر کو جنت میں بدل سکتی ہے، تو چاہے تو فقیر کو ایک دولت مند اور امیر کو ایک مفلس بنا دے، مغرور لوگوں کی گردنوں کو جھکا دینے کی تجھ میں طاقت ہے۔ تو مرد کا نصف جزو ہے، اس کے سکھ دکھ کی شریک ہے، تو اس کی عزت و وقار ہے۔*
*"_ اے عورت ! تمام مذہبی انسان، اولیاء، حکماء، سلاطین، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر علیہ الصلوۃ وسلام تجھے ماں کہتے ہیں اور تیری ہی گود میں پلتے ہیں، تو نے ہی ان کو لاڈ پیار دیا ہے، اسی لئے تو اللہ تعالی کے بزرگ اور برتر نبی ﷺ نے تجھے یہ تمغہ عنایت کیا ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے۔“*
*"_دنیا کی انتہا اپنا گھر اور گھر کی انتہا عورت ..... جس گھر میں نیک بیوی ہو تو اس میں چار چاند لگ جاتے ہیں، نیک بیوی والا گھر خوشی اور مسکراہٹوں سے ہمیشہ لبریز رہتا ہے، جس طرح انسانوں کے بغیر دنیا بے کار ہے، اسی طرح نیک عورت کے بغیر گھر بے کار اور مصیبت خانہ ہے۔*
*"_ اے نیک بیٹی ! تو گھر کی رانی ہو کر جا، تو اپنے اس حکومتی تخت پر مہارانی ہو کر جلوہ افروز ہو اور مرد کو حکم دے، وہ دین کی رعایت رکھتے ہوۓ تیری ہر بات مانے گا۔*
*"_ لیکن ابھی رک جا ! اس اقتدار کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لینے سے پہلے تجھے کچھ قربانیاں دینی ہوں گی، تاج بہت حسین گلاب کی طرح ہے، لیکن اس گلاب کو حاصل کرنے کے لئے تجھے کانٹوں کا مزہ بھی چکھنا ہوگا۔ پہلے اپنے اندر اس کی صلاحیت اور استعداد پیدا کرنی پڑے گی۔*
*"_ اے نیک بیوی ! تو اس انسانیت کے لئے امید کی ایک کرن ہے، تو اپنے آپ کو دین دار، باپردہ، پانچ وقت کی نماز کا اہتمام کرنے والی بنا، اپنے محلہ کی عورتوں کو دین پر عمل کرنے اور اس کو پوری دنیا میں پھیلانے والی بنا،*
*"_ اللہ تجھے نیک بناۓ اور شوہر کے لئے دنیا و آخرت میں آنکھوں کی ٹھنڈک بناۓ، آمین!*
╒═══════════════╛
*"_ قرآن کریم کی گواہی :-*
*"_قرآن کریم نے ایک مختصر سے جملہ میں شوہر کے لئے بیوی کی پیدائش کا مقصد بیان فرما دیا، اگر شادی کے بعد عورت اس مقصد پر پورا اترتی ہے تو یہ شوہر دنیا کا سب سے زیادہ خوش قسمت انسان ہے،*
*"_ وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً _," (سورة الروم ، آیت:٢١)*
*"_ ترجمہ: ”اور اللہ کی نشانیوں میں سے ہے یہ بات کہ اس نے تمہارے لئے تم ہی میں سے بیویاں بنائیں تا کہ تم ان سے سکون حاصل کر سکو اور اس نے تمہارے درمیان آپس میں محبت اور مہربانی بھی رکھ دی ( تا کہ تم اپنی زندگی کوخوش گوار بنا سکو )*
*"_ معلوم ہوا کہ بیوی راحت و سکون کا وہ گہوارہ ہے جہاں اس کے شوہر کو محبت کی پاکیزہ چھاؤں میں اس کی خواہشات کو تسکین ملتی ہے، دل حرام کاری سے بچتا ہے، ایک ایک عضو کو ذلت اور حقارت کی گندگی سے نجات ملتی ہے اور اس طرح پورا بدن تباہی اور ہلاکت کے گڑھے سے بچ جاتا ہے۔*
*"_نیک بیوی اللہ تعالی کی بہت ہی بڑی نعمت ہے، مرد کے لئے بیوی قدرت کا سب سے زیادہ قیمتی عطیہ ہے، جو انس و محبت اور غم خواری کے لئے بھیجا گیا ہے۔ دن بھر خون پسینہ ایک کرنے کے بعد ایک تھکا ہوا شخص جب شام کو گھر لوٹتا ہے تو ایک وفا شعار، سمجھ دار، خوش مزاج اور شیریں زبان بیوی اپنی مسکراہٹوں سے اس کا استقبال کر کے اس کی ساری تھکاوٹ اور غموں کو دور کر دیتی ہے۔ وہ طبیعت میں فرحت و نشاط محسوس کرتا ہے، نیک بیوی اسے ایک روحانی سکون اور تازگی بخشتی ہے، نیک بیوی کے منہ سے نکلے ہوۓ دو پھول کوثر و تسنیم سے دھلے ہوۓ دو بول اس کے لئے گلوکوز ، وٹامن ڈی سے زیادہ قوت و طاقت بخش ثابت ہوتے ہیں۔*
*"_ اللہ تعالی ہر دلہن کو اپنے شوہر کے لئے سچی راحت، حقیقی محبت اور دلی سکون کا ذریعہ بناۓ ، آمین!*
╒═══════════════╛
*"_رحمٰن کے بندوں کی دعا :-*
*"_ اللہ تعالیٰ نے اپنے نیک بندوں کی صفات میں ایک صفت یہ بیان فرمائی ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے لئے اللہ تعالی سے نیک سیرت بیویاں اور نیک اولاد طلب کرتے ہیں، چناں چہ فرمایا:-(سورة الفرقان، آیت: 74)_*
*«وَالَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا »*
*"_ ترجمہ: ”اور ( رحمٰن کے بندے وہ ہیں) جو کہتے ہیں، اے ہمارے رب ! ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پر ہیز گار لوگوں کا امام بنا۔“*
*"_ گویا مسلمان کو اللہ تعالی کی طرف سے ایک تلقین ہے کہ وہ ہمیشہ اپنی شریک حیات کے انتخاب میں اس پہلو کو ضرور مد نظر رکھے۔ ظاہر ہے کہ نیک سیرتی ہی کی بناء پر میاں بیوی خوش و خرم رہ سکتے ہیں، جب تک نیک نہیں ہوں گے اس وقت تک ایک کیسے ہو سکتے ہیں؟*
*"_یہی وہ سچی اور حقیقی خوشی ومسرت ہے جو آنکھوں کی ٹھنڈک بن سکتی ہے، اگر عورتیں اپنے اندر وہ صفات پیدا کر لیں جو اسلام نے ان کو تعلیم دی ہے، تو وہ شوہر کا دل جیت سکتی ہیں اور اپنی محبت کا سکہ اس کے دل و دماغ پر جما سکتی ہیں اور شوہر بھی ایسی صفات والی بیوی کے لئے جس سے اس کو سکون قلب میسر ہو، باہمی الفت حاصل ہو، ہرقسم کی قربانی دینے کے لئے اور اس کی ہر جائز فرمائش کو پورا کرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔*
*"_ نوٹ: ہر مسلمان عورت کو چاہئے کہ وہ عمر کی کسی منزل میں بھی ہو، یہ مذکورہ دعا ہر فرض نماز کے بعد اللہ تعالی سے خوب عاجزی کے ساتھ اور گڑ گڑا کر مانگے۔ خصوصاً والدین کو چاہئے کہ بچوں بچیوں کو بالغ ہو جانے کے بعد اس دعا کے مانگنے کا اہتمام کروائیں_,"*
╒═══════════════╛
*★”نیک بیوی_,"*
*”دنیا کی بہترین دولت نیک بیوی ہے۔“ ( مسلم شریف - ١٤٦٩ )*
*"_حضور اکرم ﷺ پر جب پہلی مرتبہ وحی نازل ہوئی تو قلب مبارک پر اس وقت قدرتی بے چینی تھی، چوںکہ وحی اول کا پہلا تجربہ اور فرشتہ سے پہلی بار سابقہ پڑا تھا، اس وقت ذات مبارک کو تسلی و تشفی دینے والی، محبت بھرے الفاظ کے ساتھ پیشانی مبارک سے اندیشہ وگھبراہٹ کا پسینہ پونچھنے والی اور رسالت پر سب سے پہلے ایمان لانے والی، آپ کو یاد ہے کہ وہ کون سی ہستی تھی؟*
*"_ وہ رفیقہ زندگی ، شریکہ خوشی وغم حضرت خدیجتہ الکبری رضی اللہ عنہا کی ہستی تھی،*
*"_ اسی طرح جس وقت رسول اکرم ﷺ دنیا سے تشریف لے جا رہے ہیں، امت پر اس سے بڑھ کر قیامت خیز گھڑی، قیامت تک اور کون سی آ سکتی ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایک سے بڑھ کر ایک عاشق رسول سینکڑوں کی تعداد میں موجود ہیں، لیکن تاریخ و سیرت کی زبان سے شہادت لیجئے کہ عین اس وقت کس خوش نصیب کے لئے مقدر تھا کہ جسد اقدس کے لئے سہارے اور تکیہ کا کام دے؟*
*"_ عزیزوں اور رفیقوں میں سے کسی مرد کے نہیں، بلکہ شریک حیات حضرت عائشہ صدیقہ رضوان اللہ تعالیٰ کے یہ چمکتے نصیب تھے۔*
*"_ یہ ہے بیوی کی منزلت و مرتبہ سے متعلق دنیا کے سب سے بڑے مصلح اور معلم کی زندگی سے ملنے والا سبق، یہ ہے اسلام میں بیوی کا مقام ۔ عورت کی قدر اسلام میں آپ نے دیکھی؟ بیوی کا مرتبہ رسول اللہ ﷺ کے نزدیک آپ نے پہچانا ؟ ہے کوئی اس کے مقابل کی چیز ،عورت کے لفظی ہمدردوں کے دفتر عمل میں؟ نئی تہذیب کے دعوی داروں کے فلسفوں میں؟ شانہ بشانہ و مساوات کے دعوی داروں کی عملی زندگی میں؟*
[╒═══════════════╛
*"_ امہات المؤمنین کی زندگی _,"*
*"_ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ جس نے ام المؤمنین سیدتنا خدیجہ رضی اللہ عنہا کی گھریلو زندگی کو تمام دنیا کی عورتوں کے لئے نمونہ بنا دیا، اگرچہ عورتوں کو نبوت نہیں ملتی، لیکن اگر عورت یہ چاہے کہ میں عورت ہوتے ہوۓ کس طرح زندگی گزاروں اور میرے لئے عورت ہی کس طرح نمونہ ہو تو اللہ تعالی نے اس کا بھی انتظام فرما دیا۔*
*"_ نبی کریم ﷺ کے گھر میں رہنے والیوں ازواج مطہرات، امہات المؤمنین رضی اللہ عنہا کی زندگیوں کو رہتی دنیا تک کی عورتوں کے لئے نمونہ بنا دیا کہ مسلمان عورتیں ان پاک و مبارک عورتوں کی زندگیوں سے سبق سیکھیں اور اپنی زندگی کو ان کی زندگیوں کی طرح بنانے کی کوشش کریں۔*
*"_ چوبیس گھنٹوں کی زندگی کے ہر کام میں یہ سوچیں کہ صحابیات رضواللہ تعالی نے اس کام کو کس طرح کیا ؟ ان کے مکانات کیسے تھے؟ ان کا کھانا پینا کیسا تھا ؟ ان کا شوہر کے ساتھ برتاؤ کیسا تھا ؟ وغیرہ وغیرہ۔*
╒═══════════════╛
*"_ نیک صفات ___١,*
*"_ ذرا ( حضرت خدیجتہ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے) ان الفاظ پر غور کیجئے, "اللہ تعالی ہرگز آپ ﷺ کا ساتھ نہ چھوڑے گا، آپ رشتہ داروں سے ملاپ رکھتے ہیں، بے کس و بے سہارا لوگوں کی مدد کرتے ہیں، فقیروں اور غریبوں کے خیر خواہ ہیں، مہمان نوازی کرتے ہیں، مصیبت زدہ لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ یہ صفات اللہ کو پسند ہیں، ایسی صفات والوں کو اللہ سبحانہ وتعالی بے یار و مددگار کیسے چھوڑ سکتے ہیں۔*
*"_ دوسرے لحاظ سے آپ غور کریں تو ایک عورت بھی اپنے شوہر میں یہ صفات آسانی سے پیدا کروا سکتی ہے۔ اگر عورت اپنے رشتہ داروں کے عیوب شوہر کو نہ بتاۓ، خصوصاً شوہر کے رشتہ داروں کے عیوب، مثلاً: میری نند، ساس، دیورانی، جیٹھانی نے میرے ساتھ یہ کیا وہ کیا، میرے بچوں کے ساتھ ان کے بچوں نے یہ کیا ___,*
*"_ اور ان کی خوشی و غمی کے موقع پر شوہر کو ترغیب دے کہ "تم جاؤ ان کا ساتھ دو، اگر کوئی تکلیف دہ بات ان کی طرف سے پہنچتی ہے تو معاف کر دو، اگر تمہارے ذریعہ ان کو تکلیف پہنچی ہے تو ان سے معاف کر وا آؤ۔*
*"_ اس طرح رشتہ داروں سے ملاپ پیدا کرنے پر آپ اپنے شوہر سے عمل کروا سکتی ہیں کسی طرح سمجھا بجھا کر آپس کے اختلافات دور کروا سکتی ہیں۔ دلوں کا میل اور آپس کے کینہ و رنجش دور کرنے کا صابن اللہ نے آپ کو دیا ہے، اس صابن کے ذریعے سے آپ یہ میل شوہر کے دل سے دھو سکتی ہیں اور اس طرح آپس کے اختلافات مٹانے پر اللہ تعالی آپ کو دنیا و آخرت میں بے شمار انعامات سے ضرور بالضرور نواز یں گے۔*
*"_اسی طرح آپ اپنے شوہر کے ذریعہ آپ ﷺ کی دوسری سنت بھی زندہ کروا سکتی ہیں، وہ اس طرح کہ اپنے گھر کا خرچہ کم سے کم کر کے اولا جو رشتہ دار غریب ہیں، ان کی مدد کروا کر یہ ثواب حاصل کر سکتی ہیں، پھر جو بھی غریب محتاج، بیوہ، یتیم اور مسکین ہوں ان کی مدد کروا سکتی ہیں۔*
*"_ اسی طرح مہمان نوازی بھی آپ کروا سکتی ہیں، خصوصاً آپ کے گھر میں جو بھی مہمان عورت آۓ اسے خالی ہاتھ نہ بھیجیں، کم از کم پانی کا سادہ گلاس ہی پلا دیجئے، مسکراہٹ والے چہرے سے اس کا استقبال ہی کر لیجئے، اسے کوئی نہ کوئی دین کی بات سکھا دیجئے، اسے دین پر چلنے اور اس کو پھیلانے پر آمادہ ہی کر لیجئے،*
*"_ اور اگر شوہر کے مہمان آئیں تو ان کی مہمان داری اپنی حسب استطاعت بہت کشادہ دلی، فراخی اور ایثار سے کریں, اگر مہمان کوئی اللہ کے نیک بندوں میں سے ہو تو اس کی مہمانی کو موجب خیر و برکت سمجھنا چاہئے اور یوں تو کسی مہمان سے بھی دل تنگ نہ ہونا چاہئے ،حضور اکرم ﷺ نے تو کافر کو بھی مہمان بنایا ہے۔*
*"_ لہذا مہمان کو مصیبت نہ سمجھیں، اگر چہ چھوٹے بچوں کو سنبھالنا، گھر کی صفائی ستھرائی کرنا اور پھر مہمانوں کے لئے پکانا، ان کی خاطر تواضع کرنا یہ کام مشکل تو ہیں لیکن خالص اللہ کو راضی کرنے کے لئے ان کی خدمت کی جاۓ تو اس کا بہت بڑا اجر وثواب ہے اور مال میں برکت بھی ہوتی ہے، دعائیں بھی ملتی ہیں،*
*"،_ بلکہ اگر شوہر کی عادت نہیں تو ان کو آمادہ کریں کہ وقتاً فوقتاً اپنی حسب استطاعت نیک لوگوں کو گھر پر بلا کر کھانا کھلائیں, خود آپ کو اور گھر والوں کو بلا وجہ مشقت میں نہ پڑے، بلکہ جو بھی آسانی سے اس وقت مہیا ہو سکے وہ کھلادیں۔*
╒═══════════════╛
: *"_ مہمانوں کا اکرام کرنے والی نیک بیوی:-*
*"_ حضرت ابوربیع رحمتہ الله تعالی فرماتے ہیں کہ میں ایک گاؤں میں گیا تو مجھے وہاں کے لوگوں نے بتایا کہ یہاں ایک نیک خاتون "فضہ" نامی ہے، اس کے یہاں ایک بکری ہے، جس کے تھنوں سے دودھ اور شہد دونوں نکلتے ہیں۔ مجھے یہ سن کر تعجب ہوا، میں نے ایک نیا پیالہ خریدا اور اس کے گھر جا کر میں نے اس سے کہا: ”تمہاری بکری کے متعلق میں نے یہ شہرت سنی ہے کہ وہ دودھ اور شہد دیتی ہے، میں بھی اس کی برکت دیکھنا چاہتا ہوں،*
*"_ اس نے وہ بکری میرے حوالے کر دی۔ میں نے اس کا دودھ نکالا تو واقعی اس میں سے دودھ اور شہد نکلا۔ میں نے اس کو پیا، اس کے بعد میں نے پوچھا: یہ بکری تمہارے پاس کہاں سے آئی؟*
*"کہنے لگی: اس کا قصہ یہ ہے کہ ہم غریب لوگ تھے، ایک بکری کے سوا ہمارے پاس کچھ نہ تھا، اسی پر ہمارا گزارہ تھا اللہ تعالی کے حکم سے بقرہ عید آگئی، میرے خاوند نے کہا: ہمارے پاس کچھ اور تو ہے نہیں، یہ بکری ہمارے پاس ہے، لاؤ اس کی قربانی کر لیں۔*
*"_میں نے کہا: ہمارے پاس گزارے کے لئے اس کے سوا تو کوئی چیز ہے نہیں، ایسی حالت میں قربانی کا حکم نہیں ہے، پھر کیا ضرورت ہے کہ ہم قربانی کریں؟ خاوند نے یہ بات مان لی اور قربانی ملتوی کر دی،*
*"_ اس کے بعد اللہ تعالی کے حکم سے اس دن ہمارے یہاں ایک مہمان آ گیا, تو میں نے خاوند سے کہا: مہمان کے اگرام کا تو حکم ہے اور گھر میں کوئی چیز ہے نہیں، اس بکری ہی کو ذبح کر لو، چناںچہ وہ بکری کو ذبح کرنے لگے۔ مجھے یہ خیال ہوا کہ میرے چھوٹے چھوٹے بچے اس بکری کو ذبح ہوتے دیکھ کر رونے لگیں گے، اس لئے میں نے کہا: باہر لے جا کر دیوار کی آڑ میں ذبح کر لو، تا کہ بچے نہ دیکھیں،*.
*"_وہ باہر لے گئے اور جب اس پر چھری چلائی تو یہ بکری ہماری دیوار پر کھڑی تھی اور وہاں سے خود اتر کر مکان کے صحن میں آگئی۔ مجھے یہ خیال ہوا کہ شاید وہ بکری خاوند کے ہاتھ سے چھوٹ گئی ہے، میں اس کو دیکھنے باہر گئی، تو خاوند اس بکری کی کھال کھینچ رہے تھے، میں نے ان سے کہا: بڑے تعجب کی بات ہے کہ ایسی ہی بکری گھر میں بھی آگئی۔ اس کا قصہ میں نے سنایا، خاوند کہنے لگے: کیا بعید ہے کہ حق تعالی شانہ نے اس کا بدل ہمیں عطا فرمایا ہو، یہ وہ بکری ہے جو دودھ اور شہد دیتی ہے۔ یہ سب کچھ ایک مہمان کے اکرام کی وجہ سے ہے،*
*"_ پھر وہ عورت اپنے بچوں سے کہنے لگی: اے میرے بچو! یہ بکری دلوں میں چرتی ہے، اگر تمہارے دل نیک رہیں گے تو دودھ بھی اچھا رہے گا اور اگر تمہارے دلوں میں کھوٹ آ گیا تو اس کا دودھ بھی خراب ہو جاۓ گا، اپنے دلوں کو اچھا رکھو، ہر چیز تمہارے لئے اچھی بن جاۓ گی_,"*
*®_ فضائل صدقات: ص ٧٦٤,*
╒═══════════════╛
*"_شوہر پر اپنے مال کو قربان کرنا:-*
*"_ آپ ﷺ نے ایک صفت حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی یہ بیان فرمائی کہ: ”انہوں نے اس وقت میری مال کے ساتھ خیر خواہی کی جب لوگوں نے مجھے محروم رکھا تھا۔“*
*(یعنی انہوں نے اس وقت میری مدد کی جب کہ لوگوں میں میرا کوئی مددگار نہ تھا)*
*"_ انسان کو سب سے زیادہ محبت اپنے مال سے ہوتی ہے اور مال جس پر خرچ کیا جاتا ہے وہ مال سے بھی زیادہ محبوب ہوتا ہے،*
*"_ اگر آپ کے مال کی آپ کے شوہر کو دین کے کسی تقاضے کے لئے ضرورت پڑے یا کسی دنیوی جائز حاجت کے لئے ضرورت پڑے تو آپ اس مال کو شوہر پر خرچ کرنے کی سعادت کو فخر سمجھئے، اس میں بالکل بخل نہ کیجے،*
*"_ جو آپ نے اپنے خالق اور مالک کو راضی کرنے کے لئے شوہر پر مال خرچ کیا تو اس کا پورا پورا اجر قیامت کے دن آپ کو ملے گا، چاہے وہ دنیا ہی کی کسی جائز حاجت کے لئے ہو،*
*"_ لیکن اگر وہ مال دین کے پھیلانے کے لئے، اللہ تعالی کے حکموں اور نبی کریم ﷺ کے طریقوں کو پوری دنیا میں رواج دینے کے لئے ،غریبوں اور مسکینوں کی مدد کرنے کے لئے لگ گیا تو آپ کو یہ سعادت ملی کہ آپ بھی اسی نسبت میں حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ شامل ہوئیں اور کل قیامت کے دن جب اللہ تعالی ان تمام انبیاء کرام عليم الصلوة وسلام کی بیویوں کو اجر دیں گے تو آپ کو بھی ان خوش نصیب عورتوں کے جھنڈے تلے کہیں نہ کہیں جگہ مل ہی جاۓ گی، (اگر آپ نے دوسرے گناہوں سے بچنے کا اہتمام کیا ) ان شاءاللہ تعالی۔*
*"_آپ شوہر پر فدا ہونا تو سیکھئے، آپ ان کو اطاعت اور محبت تو دیجئے، آپ اپنے دل میں ان کی قدر تو پیدا کیجئے، ان کے منشا و مزاج کو سمجھنے کی کوشش تو کیجئے۔ ہر وقت ان سے چیزوں کی فرمائش کے بجاۓ ان کی محبت بھری نگاہ کی تمنا بھی تو کیجئے،*
*"_ پھر کیسا ہی بدمزاج شوہر کیوں نہ ہو، آپ کے کسی کام کی قدر نہ کرتا ہو، لیکن آپ کے اس اخلاص ومحبت اور دعاؤں سے وہ ضرور بالضرور آپ کی طرف متوجہ ہوگا، آپ کے احسان کی قدر کرے گا، بلکہ اپنی پچھلی کوتاہیوں پر شرمندہ ہوگا اور نہ صرف یہ کہ زندگی میں بلکہ آپ کی موت کے بعد بھی آپ کی ان خوبیوں کی یادیں ہمیشہ اس کو رلائیں گی۔*
╒═══════════════╛
: *"_ شوہر کو صحیح مشورہ دینا:-*
*"_ یہ بھی ایک مسلمان عورت کی ذمہ داری ہے کہ گھر والوں کا مزاج ایسا بناۓ کہ ہر کام مشورہ سے ہو، چاہے دین کا کام ہو یا دنیا ہی کا کوئی جائز کام،*
*"_ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کو ایسے صحیح مشورے دیا کرتی تھیں کہ ہر موقع پر آپ کی پشت پناہی اور حمایت ہو جاتی ، مشکلات میں دل جوئی ہو جاتی،*
*"_مسلمان عورتیں بھی ایسا کر کے یہ ثواب حاصل کر سکتی ہیں کہ اپنے شوہر کو ہر موقع پر صحیح مشورہ دیں، جب وہ کسی کام میں پریشان ہو یا آپ سے مشورہ مانگے تو خوب سوچ سمجھ کر اللہ تعالی سے دعا مانگ کر مشورہ دیں،*
*"_ لیکن اگر معاملہ اہم اور بڑا ہو جہاں اپنی سوچ کی رسائی نہ ہو سکتی ہو تو مزید اطمینان کے لئے اپنے خاندان ہی کے نیک سمجھ دار یا کوئی بھی جو دین دار اور سمجھ دار ہوں ان کی طرف شوہر کی رہنمائی کر دیں کہ آپ ان سے جا کر مشورہ کر لیں،*
*"_ جیسے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا اخیر میں اپنے چچا کے لڑکے (ورقہ بن نوفل جو پچھلی شریعتوں کے جاننے والے تھے) کے پاس لے گئیں کہ ان سے مشورے کے ذریعے مدد حاصل کریں۔ جتنا خود مشورہ دے سکتی تھیں دے دیا اور باقی کے لئے اپنے سے زیادہ سمجھ دار اور بڑے کے پاس لے گئیں۔*
*"_ اسی طرح صلح حدیبیہ کے موقع پر آپ ﷺ نے جب سر منڈوانے کا حکم دیا تو صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم غم کی بناء پر اس کے لئے تیار نہ ہوۓ تو آپ ﷺ نے ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مشورہ کیا تو انہوں نے فرمایا: آپ خود حلاق (بال کاٹنے والے ) کو بلا کر اپنے بال منڈوانے شروع کروا دیجئے ، تو صحابہ رضوان اللہ علیہم بھی اسی طرح کرنے لگ جائیں گے،*
*"_ لہذا آج کی مسلمان عورتوں کو بھی چاہئے کہ جس طرح پہلے گزری ہوئی دین دار عورتوں نے اپنے شوہروں کو دین کے پھیلانے کے لئے وقتا فوقتا مشورے دیئے، ویسے ہی آپ بھی اپنے شوہروں کو دین کے دنیا میں رواج پانے کے لئے خوب سوچ سمجھ کر مشورہ دیں، اس کے ساتھ ساتھ دنیوی امور میں بھی مشورے سے ہر کام کرنے کی عادت بنائیں۔*
*"_ البتہ یہ ضروری نہیں کہ بیوی کے مشورہ پر شوہر عمل بھی کرے ، اگر بیوی کے مشورے پر شوہر نے عمل نہ کیا تو بیوی کو چاہئے کہ اس بات کو برا نہ مانے اور شوہر پر ناراضگی کا اظہار نہ کرے۔*
╒═══════════════╛
: *"_ شوہر کے ساتھ مشقت برداشت کرنا :-*
*"_ جب قریش نے اسلام کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تو یہ تدبیر سوچی کہ حضور ﷺ اور ان کے خاندان کو ایک گھاٹی میں قید کیا جاۓ، چناںچہ ابوطالب مجبور ہو کر تمام خاندان کے ساتھ شعب ابی طالب میں پناہ گزین ہوۓ تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بھی ساتھ آئیں،*
*"_ یہ زمانہ ایسا سخت تھا کہ ببول کے پتے کھا کھا کر گزارہ کیا، بچے بھوک سے روتے اور بلبلاتے تھے، بچوں کے رونے کی آوازیں دور دور تک جاتی تھیں، رسول اللہ ﷺ اس حال میں بھی اپنی قوم میں تبلیغ و دعوت کا فریضہ دن رات خفیہ و علانیہ ہر طریقے سے انجام دیتے،*
*"_ اور بنو ہاشم اور سیدنا خدیجہ رضی اللہ عنہا صبر اور اجر کی امید کے ساتھ ان تمام تکالیف کو برداشت کرتیں، کبھی زبان سے اف تک نہ کہا اور نہ یہ کہا کہ آپ کی اور آپ کی تبلیغ کی وجہ سے یہ مصیبت آئی ہے، ہم کیسے صبر کریں؟ کیسے برداشت کریں؟*
*"_ ایک دو ماہ نہیں، بلکہ شوہر کے ساتھ تقریباً تین سال کا عرصہ اسی طرح گزار لیا۔ اللہ تعالی ہم سب کی طرف سے سیدنا خدیجہ رضی اللہ عنہا کو اس پر اجر عظیم عطا فرمائے کہ انہوں نے دین پھیلانے اور ہم تک اسلام پہنچانے کی خاطر اپنے شوہر آنحضرت ﷺ کے ساتھ ان تکالیف کو برداشت کیا اور ان پر صبر فرمایا۔ آمین،*
*"_لہذا اگر کسی وجہ سے گھر میں کوئی تکلیف یا پریشانی آ جاۓ، تو بیوی کو چاہئے کہ شوہر کے ساتھ خود بھی صبر کرتے ہوۓ اس پریشانی اور غم کو برداشت کرے، یہ نہ ہو کہ کشادگی میں تو اس کا ساتھ دے اور مصیبت و پریشانی کے وقت اس کا ساتھ چھوڑ دے۔*
*"_ایک مسلمان عورت کے لئے جو اس پر یقین رکھتی ہے کہ جو کچھ ہوتا ہے اللہ تعالی ہی کے حکم سے ہوتا ہے، مصیبت بھی راحت بھی اس کے حکم سے آتی ہے، نفع اور نقصان اسی اللہ کے حکم سے ہوتا ہے، تو بیوی کو چاہئے کہ حرف شکایت زبان پر نہ لاۓ۔ کسی غیر سے اس کی شکایت نہ کرے بلکہ ہر حال میں صبر کرتی رہے، خود بھی دعائیں مانگیں اور بچوں سے بھی دعائیں منگوا کر وہ مصیبتیں دور کروائیں۔*
╒═══════════════╛
*"_ شوہر کی خدمت:-*
*"_ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا قریش کی بہت معزز خاتون ہونے کے ساتھ ساتھ مال اور دولت کے لحاظ سے بھی مشہور تھیں لیکن اس کے باوجود آپ ﷺ کی خدمت خود اپنے ہاتھ سے انجام دیتی تھیں۔*
*"_ مولانا سید سلیمان ندوی رحمہ الله تعالى ”سیرت عائشہ رضي اللہ عنہما“ میں فرماتے ہیں: ”گھر میں اگر چہ خادمہ موجود تھی، لیکن حضرت عائشہ رض الله عنہا آپ ﷺ کا کام خود اپنے ہاتھ سے انجام دیتی تھیں، جو خود پیستی تھیں، آٹا خود گوندھتی تھیں، کھانا خود پکاتی تھیں، بستر اپنے ہاتھ سے بچھاتی تھیں، وضو کا پانی خود لا کر رکھتی تھیں۔*
*"_آنحضرت ﷺ کے سر میں اپنے ہاتھ سے کنگھا کرتی تھیں، جسم مبارک پر عطر مل دیتی تھیں، آپ ﷺ کے کپڑے اپنے ہاتھ سے دھویا کرتی تھیں، سوتے وقت مسواک اور پانی سرہانے رکھتی تھیں، مسواک کو صفائی کی غرض سے دھویا کرتی تھیں۔گھر میں کوئی مہمان آتا تو مہمان کی خدمت انجام دیتی تھیں،*
*"_ یہ ہے ایک مثالی بیوی کی ذمہ داری کہ گھر کے کام خود کرے اور شوہر کی خدمت کو اپنی سعادت سمجھے اور اس میں یہ نیت کرے کہ شوہر کی خدمت سے شوہر کا حق ادا ہوگا اور اللہ تعالی اس سے راضی ہو جائیں گے تو یہ بھی دین اور عبادت بن جاۓ گا،*
*"_ لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ شوہر اور بچوں کی خدمت میں اس طرح لگے کہ نہ نوافل، نہ تسبیحات، بلکہ بسا اوقات تو نماز میں بھی غفلت ہو جاتی ہے اور کافی تاخیر سے یہ عورتیں فرض نماز پڑھتی ہیں،*
╒═══════════════╛
: *"_۔شوہر کی مکمل موافقت:-*
*"_حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ ﷺ کی اس قدر اتباع کرنے والی تھیں کہ جب نماز پنجگانہ فرض نہ تھی۔ آپ ﷺ نوافل پڑھا کرتے تھے تو حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا بھی آپ کے ساتھ نوافل میں شرکت کرتی تھیں،*
*"_ یہ ہے شوہر کی سچی اتباع کہ جیسے شوہر کی منشا ہو ویسی رہے، شرعی ضابطوں کے تحت شوہر اس بیوی کو جیسا دیکھنا چاہتا ہے ویسی ہی بن کر رہے، یہی نصیحت ہے سب لڑکیوں کو پہلی مسلمان خاتون کی، مسلمانوں کی پہلی ماں کی ،*
*"_اے میری پیاری بہن ! اگر آپ بھی اپنی سیرت حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے طرز پر ڈھال لوگی اور شوہر کی مکمل اطاعت (جس کی شریعت نے اجازت دی ہے ) کروگی تو پھر دیکھنا اللہ تعالی آپ سے راضی ہو جائیں گے اور جب اللہ تعالی راضی ہوگئے تو دنیا کی ساری بگڑیاں بن جائیں گی، ساری پریشانیاں ختم ہو جائیں گی ان شاء اللہ تعالی،*
*"_ حضرت قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ایک وعظ میں فرمایا: عورت کے ذمہ اطاعت واجب ہے۔عورت کا کام یہ ہے کہ کامل اطاعت کا برتاؤ کرے اور اپنے خلاف بھی ہو تو سننے کی عادت ڈالے، یہ نہ ہو کہ شوہر نے مزاج کے خلاف بات کہی اور اس کی ناک چڑھی ہوئی ہے، ایک کیا چار جواب دینے کو تیار۔ اس سے بے مہری ( بدمزگی) پیدا ہو جاتی ہے۔*
*"_ اگر بیوی یہ چاہتی ہے کہ میرا شوہر بالکل میرے کہنے میں رہے، میرا غلام بن جاۓ تو یاد رکھئے ! غلام بنانا غلام بننے سے ہوتا ہے، پہلے خود عملاً باندی بن کر دکھائے، وہ خود بخود غلام بن جائے گا۔*
*"_ عورت کا فرض ہے کہ وہ چوبیس گھنٹے اس فکر میں رہے کہ کن چیزوں سے میرا شوہر ناخوش ہوتا ہے، کن باتوں سے، کس لباس سے، کس کام سے اس کو تکلیف پہنچتی ہے ؟ وہ بالکل نہ کرے، نہ شوہر کے سامنے نہ اس کی غیر موجودگی میں اور جن چیزوں سے وہ خوش ہوتا ہے اس کو اختیار کرے، جس لباس کو پہننے سے شوہر خوش ہوتا ہے وہ لباس پہنے، جس بول سے وہ خوش ہوتا ہے اس بول کو بولے، جس قسم کے کھانے سے وہ خوش ہوتا ہے ویسا پکاۓ ، جس جگہ جانے سے ناخوش ہوتا ہے وہاں نہ جاۓ ، تاکہ اس کا دل خوش ہو جاۓ اور وہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک بن جائے،*
╒═══════════════╛
: *"_شوہر کے جذبات و خیالات کے ساتھ ہم آہنگی:-*
*"_ہر شوہر بعض چیزوں کو پسند کرتا ہے اور بعض کو ناپسند ۔ نیک بیوی کی شان یہ ہونی چاہئے کہ اس کے جذبات و خیالات میں اس کے موافق ہونے کی پوری پوری کوشش کرے، سواۓ ان چیزوں کے جن کو اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے منع فرمایا ہے۔*
*"_ بلکہ کوشش کرے کہ اس کی زبان سے نکلنے سے پہلے ہی ان کاموں کو کر لے جس کو وہ چاہتا ہے، خود اپنے اٹھنے بیٹھنے اور رہنے سہنے میں اسی طرح رہے جیسے وہ پسند کرتا ہے، کیوںکہ شوہر کے دل میں اپنے لئے ہمیشہ کی محبت پیدا کرنے کے لئے یہ سب سے بڑی اور اہم صفت ہے،*
*"_ اس لئے کہ حسن و جمال چند دنوں کا مہمان ہوتا ہے، کتنی ہی حسین عورت ہو، لیکن چند دنوں بعد شوہر کا دل اس کے حسن سے بھر جاتا ہے، لیکن وہ عورت موت کے بعد بھی تعریف کی مستحق ہے جو مرد کے مزاج کے موافق بن جاۓ ۔“*
*"_ یاد رکھئے! نکاح کے دو بول بولنے کے بعد اب نہ اپنے لئے کھانا، نہ سونا، نہ اپنے لئے پہننا، بلکہ سب کچھ اپنے سر کے تاج کے لئے، اپنے محبوب کے لئے ہو تو پھر جیسے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو ساتوں آسمانوں کے اوپر سے اللہ تعالی کی طرف سے سلام آیا تو آپ کے گھر میں بھی ان شاء اللہ تعالی ضرور رب العالمین کی طرف سے سلامتی، برکتیں اور رحمتیں نازل ہوں گی، گھر بھی جنت کا نمونہبن جاۓ گا۔*
╒═══════════════╛
*"_ نیک بیوی کی نیکی بھلائی نہیں جا سکتی:-*
*"_ مثل مشہور ہے کہ نیکی اور بھلائی کرنے والا بھلائی کر کے بھول سکتا ہے، لیکن جس کے ساتھ نیکی کی جاتی ہے وہ نہیں بھولا کرتا اور یہ کہ جس پر احسان کر لو، وہ تمہارا غلام بن جاۓ گا،*
*"_ لہذا نیک بیوی اپنے آپ کو نیکی، بھلائی پر یوں ابھارے کہ میں جس دن دنیا سے چلی گئی میری نیکی، بھلائی شوہر کو یاد آۓ گی اور شوہر میرے لئے دعا کریں گے، مجھے اچھے الفاظ سے یاد کریں گے، میری خدمت ان کو رات کے اندھیروں اور دن کے اجالوں میں میرے لئے دعاؤں پر مجبور کرے گی اور شاید یہی میری مغفرت کا اور اللہ سبحانہ وتعالی کے راضی ہونے کا سبب بن جاۓ۔*
*"_ حضرت عائشہ رض الله تعالھا فرماتی ہیں: ”جتنا رشک مجھے حضرت خدیجتہ الکبری رضوالله تعالا پر ہوا اتنا رسول اللہ ﷺ کی کسی بیوی پر نہیں ہوا۔ حالاںکہ میں نے انہیں دیکھا بھی نہیں تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ اکثر ان کا ذکر فرمایا کرتے تھے اور آپ ﷺ کا دستور یہ تھا کہ جب آپ کوئی بکری ذبح فرماتے تو ڈھونڈ ڈھونڈ کر حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالقا کی سہیلیوں کو اس کا گوشت ہدیہ بھیجا کرتے تھے ۔*
*"_ آخر کیا وجہ تھی کہ حضور اکرم ﷺ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ وفاداری کو اس قدر خوب صورت طریقے سے آخر تک نبھاۓ رکھا جو میاں بیوی دونوں کے لئے ضرب المثل کی حیثیت رکھتی ہے۔ کیا مبارک زندگی تھی، کاش! آج بھی میاں بیوی ایسی صاف ستھری زندگی اپنائیں اور ایک دوسرے کے وفادار ہوں، خصوصاً بیوی ہر قسم کی نافرمانی، احسان فراموشی اور بدعہدی سے بچنے کی بھر پور کوشش کرے تو ان شاءاللہ دیر یا سویر اس کا بدلہ دنیا وآخرت دونوں میں پاۓ گی۔*
*"_ ہر مسلمان بیوی کے لئے عبرت کا سامان، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کی سیرت مثلاً شوہر کی اطاعت، محبت، خدمت، عزت، نرم گفتگو، ایثار، اپنا پن، صبر اور شکر کے مبارک اور قیمتی موتی ہیں،*
*"_ ہم ہرمسلمان بیوی سے درخواست کرتے ہیں کہ ان موتیوں کا ہار اپنے گلے میں ڈال کر اپنے شوہر کے پاس جاۓ اور ان موتیوں کو اپنی انگوٹھی کا نگینہ، اپنے سر کا تاج بناۓ کہ اس کا دنیا میں آنے کا مقصد ہی ان موتیوں کو اپنے دامن میں سمیٹ کر اپنے مولیٰ کے پاس جا کر جنت کی نعمتوں کا مستحق ہونا ہے۔ اللہ تعالی سب کی مدد فرماۓ ، آمین۔*
╒═══════════════╛
: *"_شوہر کو دین دار بنانے میں مسلمان بیوی کا نمونہ:-*
*"_ کاش! آج بھی مسلمان بیویاں اپنے شوہروں کو جو (الحمد للہ اگرچہ مسلمان ہیں) اسلام کے کسی حکم سے غافل ہیں یا کوئی ایسا عمل کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوں گے اور آخرت میں اسی کی سزا بھگتنی پڑے گی تو ان کے لئے یہی اسباب اختیار کریں،*
*"_ پہلے ان سے خوب محبت کریں اور محبت کا راستہ اطاعت اور ان کی بات کو ماننا ہے، لہذا کسی بھی طرح ان کو ناراض نہ کریں، پھر خوب ان کے لئے اللہ تعالی سے دعائیں مانگیں کہ- اے اللہ! میرے شوہر کو نمازی، دین دار، گناہوں سے بچنے والا، نیکیوں سے محبت کرنے والا، دین کو دنیا میں پھیلانے والا بنا دیجئے, ان کے دل سے دنیا میں ہمیشہ رہنے کا خیال نکال دیجئے، اپنی اور اپنے رسول ﷺ کی محبت سے ان کے دل ودماغ کو سرسبز و شاداب کر دیجئے، آمین ۔*
*"_ پھر محبت و شفقت بھرے لہجے میں ادب سے ان کو موقع اور مناسب وقت دیکھ کر سمجھائیں، اگر وہ خدا نہ خواستہ حرام کمائی میں ملوث ہیں، مثلاً: سود کا کام کرتے ہیں، یا جھوٹ بول کر سودا بیچتے ہیں، یا حرام چیزوں کی تجارت کرتے ہیں، یا رشوت کی عادت ہے، یا لوگوں سے قرض لے کر وقت پر ادا نہیں کرتے تو ان کی اصلاح کی کوشش کریں، بار با ران کو سمجھائیں، اچھے ماحول میں ان کو بھیجیں، تہجد میں رو رو کر اللہ سے ان کے لئے ہدایت اور نیک کاموں کی توفیق مانگیں۔*
*"_ ذرا سوچئے ! یہ اعمال (یعنی نماز پڑھ کر رو رو کر دعائیں مانگنا اور پھر محبت بھرے انداز سے سمجھانا، پھر دعائیں کرنا ) اگر ابوجہل کے بیٹے کا دل موم کر سکتے ہیں اور اس کو کفر وشرک سے اسلام کی طرف مائل کر سکتے ہیں تو کیا آپ کے شوہر، بھائی، بیٹے اور داماد کا دل نرم نہیں کر سکتے ؟ بالکل کر سکتے ہیں، کر کے تو دیکھئے، اللہ تعالی آپ کی مرادیں ضرور پوری فرما دیں گے۔*
╒═══════════════╛
*"_ اسلام کا بھی حق ادا کریں:-*
*"_ حضرات صحابیات رضی اللہ عنہما نے شوہر کا حق ادا کرتے ہوۓ اسلام کو پھیلانے کی خاطر اسلام کا بھی بھر پور حق ادا کیا اور اپنے بعد آنے والی مسلمان بہنوں کو یہ سبق دے کر گئیں کہ مسلمان بیوی کی ذمہ داری صرف اپنے شوہر اور بچوں تک ہی محدود نہیں بلکہ جس طرح مردوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ دین کو دنیا میں پھیلائیں، اسی طرح عورتیں بھی آپ ﷺ کی امت میں سے ہیں اور ختم نبوت کی برکت سے عورتوں پر بھی لازم ہے کہ اس کی فکر کریں کہ دنیا کے تمام مرد اور تمام عورتوں کی زندگی میں دین جائے،*
*"_ اس کے لئے اگر شوہر کے ساتھ اپنے ملک سے باہر بھی ہجرت کر کے جانا پڑے تو اس کے لئے بھی تیار رہیں، جیسا کہ حضرت ام حکیم رضی اللہ عنہا مکہ مکرمہ سے شام گئیں، حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا مکہ مکرمہ سے حبشہ گئیں، حضرت خنساء رضی اللہ عنہا اپنے بیٹوں کے ساتھ عراق گئیں اور حضرت ام حرام رضی اللہ عنہا جزيرة قبرص (سائپرس) گئیں اور وہیں انتقال ہوا اور وہیں دفن ہوییں۔*
*"_ اسی طرح اور بہت سی صحابیات رضی اللہ عنہما دین پھیلانے کے لئے اپنے شوہر اور اپنے محارم کے ساتھ دنیا بھر میں گئیں اور ان عورتوں کی قبریں بھی اللہ کے راستے میں دین پھیلاتے ہوۓ وطن سے دور دور شہروں اور ملکوں میں بنیں،*
*"_ لہذا آنے والی مسلمان بہنوں کے لئے قیامت تک ان کی قبریں بھی گواہ ہیں کہ ہم گھر اور وطن سے ہجرت کر کے اللہ کے راستے میں گئیں، سفر کی مشقتیں اور تکلیفیں جھیلیں، سردیاں اور گرمیاں برداشت کیں اور آخری سانس تک اللہ کے نام کو بلند و بالا کرنے کے لئے محنت اور کوشش کی اور جب اس راستہ کے اندر اللہ کی طرف سے بلاوا آ گیا تو لبیک کہا اور وہیں دفن ہوئیں۔*
╒═══════════════╛
*"_ اللہ کی ذات پر مکمل بھروسہ:-*
*"_ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ سواری پر جا رہے تھے، آس پاس لوگ تھے، راستے میں حضرت خولہ رضی اللہ عنہا نے ان کو روکا اور ان سے کچھ کہنا چاہتی تھیں تو آپ رضی اللہ عنہ رک گئے، اس پر آپ رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے کہا: آپ ایک بڑھیا کی وجہ سے راستے میں رک گئے، تو فرمایا: ” کیا تم جانتے ہو یہ عورت کون ہے؟ اللہ تبارک و تعالی نے سات آسمانوں کے اوپر ان کی بات کو سنا، یہ خولہ بنت ثعلبہ ہیں (میں کون تھا جو ان کی بات کو ٹالتا )*
*"_ یہ تو تھا اسلامی معاشرے میں مسلمان بیوی کا ایمانی معیار اور اللہ کی ذات پر مکمل بھروسہ، اس کو اگر تکلیف پہنچتی تو فوراً اللہ سے فریاد کرتی ( کہ جس نے یہ مشکل دی ہے وہی اس کا حل بھیجے گا) وہ ہر مشکل کے بعد آسانی پیدا کرتا ہے، مشکل حالات اور اس کا حل اسی کے تابع ہے ا وہی ہنساتا ہے، وہی رلاتا ہے، وہی زندگی دیتا ہے، وہی مارتا ہے،*
*"_ لہذا کیسے ہی پریشانی والے حالات ہوں مایوس نہ ہوں، بل کہ اللہ سے مانگئے ، وضو کیجئے، دھیان کے ساتھ دو رکعت نفل پڑھیئے اور اللہ ہی سے اپنی شکایت کو کہئے، اس لئے کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: اے ایمان والو! اللہ ہی سے مدد طلب کرو ساتھ صبر کے اور نماز کے، بیشک اللہ صابرین کے ساتھ ہے۔“*
*"_ اگر کوئی ایسا غم اور پریشانی والا حال ہو جو بہت ستائے تو یہ بھی ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ کی سنت ہے کہ اس کو دل میں چھپایا نہ جاۓ، بلکہ گھر میں کوئی سمجھ دار ہو تو انہیں بتا دیا جاۓ، اس سے مشورہ لیا جاۓ، مسائل اور پریشانیوں کو حل کرنے والا تو اللہ ہی ہے، اس کا حکم ہے کہ ایسے موقع پر مشورہ کر لیا جاۓ ۔*
╒═══════════════╛
*"_ اگر مرد کی غلطیوں پر غصہ آۓ تو عورت کو کیا کرنا چاہئے ؟*
*"_ حضرت تھانوی رحمہ الله تعالی فرماتے ہیں:- بیبیو ! تم کو مرد کے غصے کی وجہ سے غصہ آنا یہ بتلاتا ہے کہ تم اپنے آپ کو مرد سے بڑا یا برابر درجہ کا سمجھتی ہو اور یہ خیال ہی سرے سے غلط ہے، اگر تم اپنے کو مرد سے چھوٹا اور محکوم سمجھو تو چاہے وہ کتنا غصہ کرتا تم کو ہرگز غصہ نہ آتا۔*
*"_ پس تم اس خیال فاسد کو دل سے نکال دو اور جیسا اللہ تعالی نے تم کو بنایا ہے ویسا ہی اپنے کو مرد سے چھوٹا سمجھو اور مرد کی واقعی غلطی اور بے جا غصے کے وقت بھی زبان درازی کبھی نہ کرو، بلکہ اس وقت خاموش رہو اور جب اس کا غصہ اتر جاۓ تو اس وقت کہو کہ میں اس وقت تو بولی نہیں تھی، اب بتلاتی ہوں کہ آپ کی فلاں بات غلط تھی یا بے جا تھی، اس طرح کرنے سے بات بھی نہ بڑھے گی اور مرد کے دل میں تمہاری قدر بھی ہوگی۔*
*"_ بعض اوقات بیوی چپ نہیں ہوتی، بولتی ہی رہتی ہے، منہ زوری اور زبان درازی کر کے اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کی صفائی پیش کرتی رہتی ہے، اپنی غلطی کسی حال میں ماننے کے لئے تیار نہیں ہوتی تو شوہر مار پیٹ کرنے اور ہاتھ اٹھانے پر تیار ہو جا تا ہے۔ بعض اوقات جھگڑا اتنا لمبا ہو جا تا ہے کہ شوہر کے منہ سے طلاق کے الفاظ نکل جاتے ہیں جو صرف ایک گھر میں نہیں، بل کہ کئی خاندانوں میں آگ لگا دیتے ہیں،*
*"_ عورتوں میں یہ بھی عام مرض ہے کہ مزاج شناسی بہت کم ہوتی ہے۔ جواب دیئے چلی جاتی ہیں، بات کو دباتی نہیں، بلکہ بڑھاۓ جاتی ہیں، ایسے موقع پر اگر بیوی یا شوہر چپ ہو جاۓ تو فوراً جھگڑا ختم ہو جاۓ گا،*
┕━━━━━━━━━━━━━━━┑
: *"_غصہ کم کرنے کی تدبیریں :-*
╒═══════════════╛
*1:-: شوہر اور بچوں کو گھر میں داخل ہونے کی دعائیں سکھائیں اور اس پر عمل کروائیں کہ جب گھر میں داخل ہوں تو ”أعوذ بالله من الشيطن الرجيم "بسم الله الرحمن الرحيم, سورۃ اخلاص، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام کر کے داخل ہوں،*
*"_ دعا یہ ہے۔ "اللهم إني أسئلك خير المولج وخير المخرج بشم الله ولجنا وبسم الله خرجنا وعلى الله ربنا توكلنا_,"*
*2"_ جب غصہ آۓ تو "أعوذ بالله من الشيطن الرجيم“ پڑھیں۔ ”میں اللہ کی پناہ چاہتی ہوں شیطان مردود سے۔“*
*"3_۔ جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے جب کسی کو غصہ آۓ ، اگر کھڑا ہے تو بیٹھ جاۓ اور اگر اس سے غصہ نہ جاۓ تو لیٹ جاۓ ۔*
*"4_ غصے کو ضبط کرنے کے فضائل کو سوچیں، اگر شوہر کو غصہ آ جاۓ تو اس کو یہ فضائل یاد دلوائیں اور شوہر سے بھی کہیں کہ مجھے غصہ آئے تو آپ یہ فضائل یاد دلائے,*
*"ایک حدیث میں ہے کہ آدمی غصہ کا گھونٹ پی لے، اس سے زیادہ کوئی گھونٹ اللہ کے نزدیک پسندیدہ نہیں ہے۔*
*5”_جب تم میں سے کسی شخص کو غصہ آ جاۓ تو اسے چاہئے کہ خاموش ہو جاۓ ۔“*
*"_حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سے کتنی پیاری بات کہی تھی، فرمایا: تم جب مجھے ناراض دیکھو تو تم مجھے منا لینا اور اگر میں تمہیں ناراض دیکھوںگا تو میں تمہیں منانے کی کوشش کروں گا، ورنہ ہماری گاڑی ایک ساتھ نہیں چل سکتی،*
╒═══════════════╛
: *"_شوہر کی طرف سے نئی دلہن کو تحفہ حکمت کی 4چوڑیاں:-*
*"_1- اگر کبھی مجھ سے غلطی ہو جاۓ تو معافی اور چشم پوشی سے کام لینا، تاکہ تیری محبت میرے دل میں برقرار رہے اور جب میں غصے میں ہوں تو اس وقت میرے سامنے جواب بالکل مت دینا۔“*
*"_2_ اگر تم غصے کے وقت چپ نہ ہوئیں تو ہوسکتا ہے کہ میرے منہ سے ایسی بات میری بے احتیاطی کی وجہ سے نکل جاۓ جس سے عمر بھر تمہیں بھی پریشانی اٹھانا پڑے اور مجھے بھی، اللہ تعالی ہر مسلمان مرد و عورت کی حفاظت فرماۓ،*
*”_3_ اور شکوے شکایتوں کی کثرت بھی نہ کرنا ( یاد رکھنا کہ یہ اتنی بری چیز ہے کہ ) اس سے (میاں بیوی کے درمیان) محبت ختم ہو جاتی ہے۔ (اللہ آپ کی حفاظت فرماۓ ، اگر آپ بھی اس میں مبتلا ہیں) تو میرا دل آپ سے نفرت کرنے لگے گا اور دلوں کو بدلنے میں دیر نہیں لگا کرتی۔“*
*”_4_ میں نے تو یہ دیکھا ہے کہ شوہر کی طرف سے محبت اور بیوی کی طرف سے نافرمانی تکلیف ( یا شکوہ شکایت کی کثرت یا شوہر کے غصے کے وقت خود بھی غصے میں آ جانا) یہ دونوں باتیں اگر جمع ہو جائیں تو شوہر کی محبت ایسی بیوی سے ختم ہو جاتی ہے۔“*
╒═══════════════╛
: *"_ شوہر کی بے تکی باتیں اور سمجھ دار بیوی کا جواب:-*
*"_ ایک دن خالد بن یزید نے کسی رشتہ دار کے سامنے اپنے برادر نسبتی (یعنی بیوی کے بھائی) کے متعلق سخت الفاظ کہے، ان کی بیوی رملہ بنت زبیر اس کے قریب ہی بیٹھی ہوئی تھی، وہ سر جھکائے خاموش بیٹھی رہی۔*
*"_ خالد نے جب سب کچھ کہہ ڈالا، پھر بھی اس کے غصے کی آگ نہ بجھی تو اس نے اپنی اہلیہ (رملہ ) سے خطاب کرتے ہوۓ کہا: کیوں ! تم نے کچھ کہا نہیں، کیا میری بات کا تمہیں بھی اعتراف ہے کہ تمہارا بھائی واقعہ ایسا ہی ہے، اس لئے چپ بیٹھی ہو یا میری بات تمہیں ناگوار گزری اور جواب نہ دینا پڑے، اس لئے تم خاموش ہو؟*
*"_ رملہ نے کہا: ” میرے پیش نظر نہ یہ رخ ہے نہ وہ۔ بات یہ ہے کہ ہم عورتوں کا کام مردوں کے درمیان دخل دینا نہیں، نہ ہم اس لئے پیدا کی گئی ہیں، ہماری حیثیت تو خوشبودار پودوں اور پھولوں کی سی ہے جو سونگھنے اور نظروں کو بھانے کے لئے سمیٹے جاتے ہیں، اس لئے تم مردوں کے معاملات میں دخل اندازی سے ہمیں کیا واسطہ۔*
*"_ خالد کو اپنی بیوی کا یہ جملہ اتنا پسند آیا کہ وہ اپنی جگہ سے اٹھا اور آکر بیوی کی پیشانی کو چوما اور بہت ہی خوش ہوا اور جو دل میں اپنے برادر نسبتی (سالے) کے متعلق ناگواری تھی، وہ بھی ختم ہوگئی،*
*"_ اسی لئے حضرت سلیمان بن داؤد علیہ الصلوۃ والسلام اپنے فیصلوں میں فرماتے :- سمجھ دار عورت اجڑے ہوۓ گھر کو آباد کرتی ہے اور ناسمجھ عورت بنے بناۓ آباد گھر کو ویران کر دیتی ہے۔“*
╒═══════════════╛
*"_نامہربان شوہر کو مہربان بنانے کا طریقہ:-*
*"_ اگر غصے میں شوہر تم کو برا بھلا کہے تو تم برداشت کرو اور بالکل جواب نہ دو، چاہے وہ کچھ بھی کہے، تم چپ بیٹھی رہو، غصہ اترنے کے بعد دیکھنا خود شرمندہ ہوگا اور پھر کبھی ان شاء اللہ تعالی تم پر غصہ نہ ہوگا اور اگر تم بول اٹھیں تو بات بڑھ جاۓ گی ، پھر نہ معلوم نوبت کہاں تک پہنچے،*
*"_عورت کی شکل وصورت اور طبیعت و فطرت ہی اللہ سبحانہ وتعالی نے ایسی بنائی ہے کہ اس سے کتنے ہی بڑی غلطی ہو جاۓ اور یہ نرمی سے معافی طلب کر لے تو مرد معاف کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے،*
*"_ عورت کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ شیریں زبان ہو، شیریں زبانی ایک ایسی عمدہ اور ایک ایسی دل کش خوبی ہے کہ اس سے اچھے سے اچھے اور بڑے سے بڑے لوگ بھی تابع ہو جاتے ہیں، کہاوت مشہور ہے کہ: ”زباں شیریں تو ملک گیری _,"*
*"_ میٹھی زبان ایک ایسا جادو ہے جو ہمیشہ اپنے سامنے والے پر اثر انداز ہوتا ہے۔ شیریں زبان عورت کے عیبوں کو بھی لوگ بھول جاتے ہیں۔*.
*"_ ایک عورت میں دنیا بھر کی خوبیاں ہوں ، لیکن اگر وہ بدزبان ہو تو اس کی ساری خوبیوں پر پانی پھر جاتا ہے۔ اگر عورت چاہے تو شیریں زبانی کے جادو سے نامہربان شوہر کو بھی مہربان بنا سکتی ہے۔*
╒═══════════════╛
: : *"_ میاں بیوی کے جھگڑوں کے خاتمے کے لئے دو اصول:-*
*"_اگر عورت ان دو باتوں کو اپنا لے تو ہم یقین کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ میاں بیوی کے بہت سے جھگڑے ختم ہو جائیں، بہت سی نا اتفاقیاں ......ناچاقیاں.... ظلم و زیادتی... ناراض ہوکر میکے چلے جانا ... معصوم بچوں پر غصہ نکالنا ..... ان کو ڈانٹنا ..... پٹائی کرنا، خلع لینا اور طلاق کا مطالبہ کرنا یہ سب خرابیاں ان دو اصولوں پر عمل کرنے سے عزت وشفقت، ایثار و برداشت، چشم پوشی، اکرام واحترام، شفقت و نرمی سے بدل جائیں گی اور ان شاء اللہ تعالی بہت جلد دونوں میں محبت بھی پیدا ہو جاۓ گی۔*
*"_ پہلا اصول: یہ ہے کہ بیوی ”جی ہاں لفظ بولنا سیکھ لے، ہر وقت ”جی ہاں! ” جی ہاں کہے (سمجھانے کے لئے یہ بات کہی جا رہی ہے کہ) شوہر دن کو کہے رات ہے تو بھی,*
*"_ دوسرا اصول: معافی مانگنا اور یوں کہنا کہ آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔‘*
*"_ اب اس کے بعد شیطان کے لئے اس گھر میں جھگڑے پیدا کروانے کا کوئی ہتھیار باقی نہیں رہے گا،*
╒═══════════════╛
: *"_شکر گزاری:-*
*"_عورتیں شروع ہی سے اپنے آپ کو شکر کا عادی بنا لیں، ہر وقت جس حال میں بھی اللہ نے شوہر کے گھر میں رکھا اس کا شکر کریں، شوہر کے گھر کی دال روٹی کو قورمہ اور بریانی سمجھیں اور اس پر بھی اللہ تعالی کا شکر ادا کریں,*
*"_شوہر گھر میں خواہ کیسی بھی چیز لائیں ان کا دل رکھنے کے لئے با تکلف ہی ان کا شکریہ ادا کیجئے، ہر چیز کو شکر کے چشمے لگا کر دیکھیں تو اس کی برائیاں چھپ جائیں گی اور اچھائیاں آپ کے سامنے آئیں گی۔*
*"_اللہ تعالی کا وعدہ ہے کہ جب اللہ کا شکر ادا کیا جاۓ گا تو اللہ تعالی نعمتوں کو بڑھائیں گے۔*
*"_ حضور اکرم ﷺ نے عورتوں سے خطاب کرتے ہوۓ فرمایا: میں نے دوزخ میں سب سے زیادہ عورتوں کو دیکھا، وجہ پوچھی گئی تو فرمایا: شوہروں کی ناشکری کی وجہ سے_,"*
*"_ دیکھئے شوہروں کی ناشکری کرنا کتنا بڑا گناہ ہے ، کہ جہنم میں جانے کے اسباب میں سے ایک سبب ہے۔*
*"_اس لئے اپنے تمام محسنین کا خصوصاً شوہر کا شکر ادا کرنا چاہئے، اس کا آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ ہر وقت کہئے ”جزاك الله خيرا (اللہ تعالی اس کا آپ کو بہترین بدلہ عطا فرماۓ اور چھوٹے بچوں کو بھی آپ اس کا عادی بنائیں، اگر بچوں کو آپ پانی کا گلاس دیں، کوئی کھانے پینے کی چیز دیں تو یہ کہلوائے، بیٹا! کہو ”جزال اللہ خیرا" اگر بچے سے کوئی کام لیا اور وہ کام کر لے تو کہیے !”جزاك الله خيرا_,"*
*"_صبر کہتے ہیں کوئی تکلیف دہ بات پیش آئے تو انسان زبان سے کوئی خلاف شرع بات نہ نکالے، نہ جسم کے دوسرے اعضاء سے کوئی خلاف شرع کام کرے، اپنے آپ کو قابو میں رکھے، نہ زبان سے پروردگار کے شکوے کرے، نہ اعمال سے اس کی نافرمانی ہو۔ اگر غم مصیبت، بیماری اور پریشانی کے باوجود بھی یہ کیفیت ہے تو یہ آدمی صبر کرنے والا کہلاۓ گا۔*
*"_ صبر کرنے والے کا ہر آنے والے دن اس کے گزرے ہوۓ دن سے بہتر ہوا کرتا ہے اور بے صبری کرنے والے کا ہر آنے والا دن اس کے گزرے ہوۓ دن سے بدتر ہوا کرتا ہے۔*
*"_ یہ پکی بات ہے اپنے دلوں پر لکھ لیجئے، اللہ رب العزت کو صبر کرنے والوں سے محبت ہے۔قرآن پاک میں اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں: إن الله مع الصبرين) بے شک اللہ تعالی صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔“*
*"_اس لئے غموں پر پریشان نہ ہوا کریں۔ یہ زندگی کا حصہ ہیں، اگر خوشیاں ہمیشہ نہیں رہتیں تو پھر غم بھی ہمیشہ نہیں رہا کرتے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں: ہر تنگی کے بعد آسانی ہوتی ہے،*
*"_ اللہ تعالی کا حکم ہے جس کا ترجمہ یہ ہے: ”اے ایمان والو!(طبیعتوں میں غم ہلکا کرنے کے بارے میں) صبر اور نماز سے سہارا ( اور مدد ) حاصل کرو، بلاشبہ حق تعالی ( ہر طرح سے ) صبر کرنے والوں کے ساتھ رہتے ہیں,*
*"_اور نماز پڑھنے والوں کے ساتھ تو بدرجہ اولیٰ ساتھ رہتے ہیں، وجہ یہ ہے کہ نماز سب سے بڑی عبادت ہے، جب صبر میں یہ وعدہ ہے تو نماز جو اس سے بڑھ کر ہے اس میں تو بدرجہ اولیٰ یہ بشارت ہوگی ۔*
:╒═══════════════╛
: *"_نیک بیوی کا اللہ تعالی کی تقسیم پر راضی ہو جانا:-*
*"_ یہ بھی ایک نیک بیوی کی صفت ہے کہ جو کچھ اللہ نے دیا ہے، اس پر راضی ہو جاۓ اور اس پر شکر ادا کرے۔*
*"_لہذا ہر مسلمان عورت کو چاہئے کہ کسی سے بھی کسی قسم کی کوئی امید نہ رکھے، خصوصاً مسلمان نیک بیوی کی یہی شان ہونی چاہئے کہ اپنے شوہر، والد، بھائی، ساس اور بھابھی کسی سے کچھ بھی ملنے کی امید نہ رکھے*
*"_ اور یہ یقین رکھے کہ کوئی بندہ کسی کو اللہ کے حکم کے بغیر کچھ بھی نہیں دے سکتا، سب کو دینے والا وہی ہے، سب کو وہی پالنے والا ہے، لہذا اسی سے امیدیں وابستہ کی جائیں۔ جس کے پاس جو کچھ ہے وہ اسی اللہ کا دیا ہوا ہے اور اس کے امتحان کے لئے آج اس کے ہاتھ میں امانت ہے۔*
*"_اکثر بار بار مانگنے والی بیوی شوہر کی نگاہ سے گر جاتی ہے اور جو بیوی شوہر سے کسی چیز کا مطالبہ نہیں کرتی، بلکہ صرف شوہر سے یہ کہتی ہے کہ "_میں آپ کی دعا چاہتی ہوں، جب مجھے آپ دیکھ کر مسکراتے ہیں تو یہ مسکراہٹ میرے لئے دنیا کی سب سے قیمتی چیز ہے،*
*"_شوہر جو کچھ لے آۓ اس پر تو شکریہ ادا کرنا اور اس کی چیز کی تعریف کرنا ہی چاہئے، لیکن خود کوشش کرے کہ اپنی زبان سے نہ مانگے، ہاں اللہ تعالی سے خوب خوب اور بار بار مانگے، پھر ضرورت سمجھے تو اس انداز سے شوہر کو کہہ دے کہ” میرا خیال ہے کہ یہ چیز گھر کے لئے ضرورت کی ہے باقی جیسے آپ مناسب سمجھیں_," یا "میں یہ چاہتی ہوں کہ یہ کپڑا فلاں کی شادی کے لئے خرید لوں، آپ کا کیا خیال ہے؟*
╒═══════════════╛
: *"_ شوہر سے بات کرنے کے آداب :-*
*"_ نیک بیوی کو چاہئے کہ شوہر سے بات کرنے میں ان باتوں کا خاص خیال رکھے:-*
*(1)_ ان کی بات کو پوری توجہ سے سنے، بیچ میں نہ بولے، جب بات پوری ہو جاۓ اور پھر کوئی بات سمجھ نہ آئی ہو تو پوچھ لے کیوں کہ بیچ میں بولنے سے اکثر بات کا رخ کہیں سے کہیں نکل جاتا ہے اور بات کا مقصد بھی فوت ہو جا تا ہے۔*
*"(2)_ کبھی تو“ کا لفظ استعمال نہ کرے، بلکہ ہمیشہ آپ کا لفظ استعمال کرے، ہمارے ہاں تو بعض خاندانوں میں کسی کو تو‘ کہہ دینا گالی کی طرح شمار ہوتا ہے،*
*(3)_ ہمیشہ اپنا لہجہ نرم رکھے، کبھی بھی تیز لہجے میں بات نہ کرے، بلکہ غصے کی آمیزش سے دور ہو کر نرمی وشگفتگی کے ساتھ بات کرے۔*
*"(4)_ کیوں، کیا، کیسے، کب، کہاں، ان الفاظ کو بھی استعمال نہ کرے، مثلاً: آپ کیوں دیر سے آۓ؟*
*"_ (5)_ شوہر کو حکم کے لحجے میں کوئی بات نہ کہے۔ انسان کی طبیعت ہے کہ کوئی بات اس کو حکم سے کہی جاۓ گی یا زبردستی اس سے طلب کی جاۓ گی، تو یا وہ انکار کر دے گا یہ بے دلی سے کام کرے گا۔*
*"_(6)- موقع پر گٹگو:- "موقع پر کہی بات سونے کی ڈلیوں کی طرح ہوتی ہے،" شریف بیویاں فوراً کوئی جواب نہیں دیتی بلکہ بات سن کر خاموش رہتی ہے، سوچتی ہے پھر سوچنے کے بعد بولتی ہے۔ , انجام کو سامنے کو سامنے رکھ کر بات کرتی ہیں موقع پر بات کرتے ہیں,*
*"_(7)- صاف جواب دیں، اگر شوہر کوئی سوال کرے تو اس کے سوال پر غور کریں اور سوال کا مقصد سمجھنے کی کوشش کریں کہ یہ سوال پوچھنے کا مقصد کیا ہے، جواب دینے میں سوال سے ہٹ کر کوئی فضول بات نہ کی جائے کہ جس سے بات آگے بڑھ جائے،*
*"_(8) - ادھوری بات بھی نہ کریں اور ضرورت کی بات میں فضول بات نہ ملائ جائے،*
*"_یاد رکھیں ! کسی عقلمند کا قول ہے کہ دنیا کے ہر انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں، لیکن عقلمند شخص وہ ہے جو اپنی غلطیوں کو چھپانے میں کامیاب ہو سکے اور بے وقوف وہ ہے جو اپنے عیب خد ہی کھول دے_"*
╒═══════════════╛
: : *"_مسکراہٹ زندہ دلی کا نام ہے:-*
*"_کہتے ہیں مسکراہٹ روح کا دروازہ کھول دیتی ہے۔ روح کا رشتہ ذہن سے، ذہن کا دماغ سے اور دماغ کا دل سے ہوتا ہے، بیوی خوب صورت وہی سمجھی جاتی ہے جو شوہر کے دل میں خوشیاں بکھیر نے اور دل لگی کا باعث بننے کی صلاحیت رکھتی ہو۔*
*"_دل سب سے زیادہ اس وقت خوش ہوتا ہے جب کوئی ہنستا مسکراتا شخص تمہارے قریب بیٹھا ہو۔ دل کی شادمانی اور خوشی عمدہ دوا کی طرح نفع پہنچاتی ہے ۔‘*
*"_ اس لئے آپ ذرا احتیاط کیجئے اور ہمیشہ مسکرا کر زندہ دلی کا ثبوت دیجئے اور شوہر کے آتے ہی اپنے اور بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ کا پاؤڈر مل لیجئے اور شوہر اور بچوں کو بھی چاہئے کہ وہ گھر میں داخل ہوں تو مسکراتے ہوۓ آئیں،*
*"_ میاں بیوی ہمیشہ یہ اصول یاد رکھیں "جو تم مسکراؤ تو سب مسکرائیں", میاں بیوی میں محبت و اتفاق پیدا کرنے کا مجرب نسخہ یہ ہے کہ دونوں مسکراہٹ کو اپنائیں، جو مسکراہٹ کے خلاف باتیں ہوں ان کا ذکر ہی نہ کریں، ہر وقت مسکراتا ہوا چہرہ اپنائیں۔*
*"_ اللہ تعالی کی نعمتوں میں سے ایک نعمت یہ بھی ہے کہ اللہ تعالی کسی بندے یا بندی کو مسکرا تا ہوا چہرہ عطا فرما دیں۔*
╒═══════════════╛
: : *"_منفی سوچ سے بچیں :-*
*"_یاد رکھئے! آپ کو نفس کبھی یہ دھوکہ نہ دے کہ میرے ماں باپ مال دار ہیں، میں ان کے پاس چلی جاؤں گی, نہیں بھی نہیں ! شوہر کے کہنے پر بھی آپ اس کو قبول نہ کیجئے، بلکہ ایسا موقع ہی نہ دیجئے کہ وہ یہ کہہ دے کہ تم اپنے میکے چلی جاؤ،*
*"_ اس لئے کہ ابھی تو آپ کا لڑ جھگڑ کر شوہر کے گھر سے نکلنا بہت آسان ہے اور یہ آپ کے ہاتھ میں ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ والدہ کو فون کر کے گاڑی منگوالی اور میکے چلی گئیں یا چھوٹے بھائی اور والد کو بلا لیا اور چلی گئیں، لیکن پھر دوبارہ لوٹنا بڑا مشکل ہوگا۔*
*"_ اب یہ آپ کے ہاتھ میں نہیں رہے گا یہ کسی اور ہاتھ میں چلا جاۓ گا کہ وہ جب آپ کو بلانا چاہے گا بلاۓ گا اور جو چیز دوسرے کے ہاتھ میں چلی جاۓ اس میں پھر اپنی نہیں چلتی،*
*"_ اس لئے کبھی اس خیال کو بھی دل ودماغ میں مت آنے دیجئے، ابھی تو والدہ بھی آپ کا ساتھ دیں گی، چھوٹے بھائی بھی ساتھ دے دیں گے، خالائیں بھی حوصلہ افزائی کریں گی ،لیکن جوں جوں وقت گزرے گا آپ کو والدین کے گھر کا ایک دن ایک ماہ کے برابر لگے گا۔*
*"_ جب چھوٹے بھائیوں کی شادی ہو جاۓ گی اور اللہ نہ کرے بھابھیوں نے بھی یہ کہہ دیا -"ہمارے ساتھ کیا نباہ کرے گی اپنی ساس اور شوہر کے ساتھ تو نبھایا نہیں۔“ اس وقت کا یہ ایک طعنہ پتھر جیسے جگر میں بھی سوراخ کر سکتا ہے،*
*"_ شوہر کے گھر کا معمولی کھانا، دوسروں کی مرغی بریانی سے بدرجہا بہتر ہوتا ہے، اس لئے کبھی اس خیال کو دل میں جگہ مت دیجیے گا کہ "میکے چلی جاؤں گی“ اس لئے بڑی بوڑھیاں کہتی تھیں کہ ڈولی میں آئی تھی اب جنازہ کی صورت ہی میں واپس جاؤں گی_,"*
╒═══════════════╛
: *"_عورتوں کی آپس کی لڑائیاں:-*
*"_بعض عورتوں کی ایک بری عادت یہ بھی ہے کہ ایک ذرا سا لڑائی کا بہانہ مل جائے اس کو مدتوں تک نہ بھولیں گی، بال کی کھال اتارتی جائیں گی، ان کی لڑائیاں شدید (سخت) تو نہیں ہوتیں ، مگر لمبی ہوتی ہیں، ان کا کینہ کسی طرح نکلتا ہی نہیں ۔ کوئی گھر ایسا نہیں جس کی عورتیں اس میں مبتلا نہ ہوں، ماں، بیٹی، ساس بہو، دیورانی، جیٹھانی، نند بھوجائ اپس میں لڑتی ہیں،*
*"_ اس کی بنیاد اوہام پرستی ہے اور اس کا علاج یہ ہے کہ سنی سنائی باتوں پر اعتبار نہ کریں،*
*"_ مسنون طریقہ بھی یہی ہے کہ اگر کسی سے کچھ شکایت دل میں ہو تو فوراً اس شخص سے ظاہر کر دے، اگر ظاہر نہیں کرے گی تو دل میں کینہ، دشمنی اور غصے کے جذبات کا پودا اگ جاۓ گا اور جوں جوں وقت گزرتا جاۓ گا یہ پودا بڑا درخت بنتا جاۓ گا اور اس کی جڑ یں دل میں اتنی پیوست ہو جائیں گی کہ پھر نکالنا مشکل ہوگا،*
*"_ اور اگر شکایت صحیح ہو تو فوراً شکایت دور کر کے ایک دوسرے سے معافی تلافی کر لیں اور اگر غلط ہو تو ہمیشہ کے لئے اس کا دروازہ ہی بند ہو جاۓ گا,*
*"_لہذا دو باتوں کو یاد رکھئے، پرانی باتیں تو بالکل بھلا دیں اور کسی سے غیبت، چغل خوری سنیں ہی نہیں، اگر سن لی تو اس پر یقین نہ کریں۔*
╒═══════════════╛
: ★_ خوبصورت عورت کون سی ہے ؟*
*★"_یاد رکھئے! خوب صورت نظر آنے کا بڑا سبب اطاعت ہے، شوہر کی فرماں برداری اور اطاعت تو بیوی کی فطرت میں شامل ہونا چاہئے ، کیوں کہ شوہر ہی تو ہے جو اس کے لئے دن رات ایک کرتا ہے اور مسلسل اپنے آپ کو تھکاتا ہے، اس کا حق تو اس سے کہیں بڑھا ہوا ہے۔ لہذا خیر اور بھلائی کے کاموں میں اس کی اطاعت اور تابع داری فرض (ضروری) ہے۔*
*★_ اسی لئے حضرت عائشہ رض الله تعالیٰ عنہا عورتوں کو اپنے شوہروں کے بارے میں وصیت کرتی تھیں اور سخت لہجے میں فرماتی تھیں:-*
*"_ اے عورتوں کی جماعت! اگر تم جان لیتیں کہ تم پر تمہارے شوہروں کے کیا حقوق ہیں تو تم ان کے قدموں کے غبار کو اپنے رخساروں سے صاف کرتیں۔“*
*★"_بیوی کی خوب صورتی کا راز شوہر کی اطاعت میں پوشیدہ ہے، جتنی وہ شوہر کی فرماں برداری کرے گی ، اتنی ہی زیادہ خوب صورت لگے گی،*
*★"_ اس لئے کہ عورت عشق و ناز کے تیروں سے لیس ہونے کے باوجود بھی مرد کی قد آور شخصیت کے آگے بے بس ہے اور اس کی کم زوری ظاہر ہے اور بالآخر جلد ہی مجبور ہو کر اسے مرد کی تابع داری اور اطاعت کے لیے سر جھکانا ہوگا، آداب و اخلاق سے آراستہ ہو کر آئندہ ہر قسم کی نافرمانی سے پرہیز کرنا ہوگا _,"*
*★_ لہذا مسلمان بیوی کو چاہئے کہ اس بات کو اچھی طرح سمجھ لے کہ شوہر کی نگاہ میں حقیقی خوب صورتی اس کی اطاعت ہے۔ اس لئے شوہر کی خوب اطاعت کرے۔ اگر نیک بیوی نے اپنے اندر ایک یہی صفت پیدا کر لی تو وہ پاؤڈر لگاۓ بغیر کسی بیوٹی پارلر میں جاۓ بغیر اور کسی میک اپ کے بغیر سب سے زیادہ خوب صورت بیوی شمار ہوگی۔*
╒═══════════════╛
: : *"_ سلیقے کی باتیں :-*
*"_ شوہر کی چیزوں کو خوب سلیقے اور تہذیب سے رکھیں ۔ رہنے کا کمرہ صاف ہو، گندہ نہ ہو۔ بستر میلا کچیلا نہ ہو، تکیہ میلا ہو گیا ہوتو غلاف بدل دیں۔ جب خود اس کے کہنے پر آپ نے کیا تو اس میں بات کیا رہی۔ لطف تو اس میں ہے کہ بغیر کہے ہوۓ سب چیزیں ٹھیک کر دیں، جن چیزوں کو جس طرح وہ سلیقے سے رکھنا چاہتا ہے، اسی طرح رکھیں،*.
*"_ جو چیزیں آپ کے پاس رکھی ہوں، ان کو حفاظت سے رکھیں، کپڑے ہوں تو تہہ کر کے رکھیں، یوں ہی ادھر ادھر نہ ڈالیں، قرینے اور سلیقے سے رکھیں ۔*
*"_اگر خاوند کے ماں باپ زندہ ہوں اور روپیہ پیسہ سب ان ہی کو دے اور آپ کو نہ دے تو برا نہ منائیں، بلکہ اگر آپ کو دے دے تب بھی سمجھ داری کی بات یہ ہے کہ آپ اپنے ہاتھ میں نہ لیں، بلکہ یہ کہیں کہ ان ہی کو دیجئے، تا کہ ساس اور سسر کا دل آپ کی طرف سے میلا نہ ہو,*
*"_ اور جب تک ساس اور سسر زندہ ہیں، ان کی خدمت اور تابع داری کو اپنا فرض سمجھیں اور اسی میں اپنی عزت سمجھیں اور ساس اور نندوں سے الگ ہو کر رہنے کی ہرگز فکر نہ کریں، کیوں کہ ساس نندوں سے بگاڑ کی جڑ یہی ہے۔*
*"_ جو کام ساس اور نندیں کرتی ہیں ، آپ اس کے کرنے سے شرم اور عار محسوس نہ کریں، آپ خود بھی ان سے کہہ کر کام لیں اور کریں، اس سے سسرال والوں کے دل میں آپ کی محبت پیدا ہو جاۓ گی۔*
*"_جب دوعورتیں آپس میں چپکے چپکے باتیں کر رہی ہوں تو ان سے الگ ہو جائیں اور اس بات کی فکر نہ کریں کہ آپس میں کیا باتیں کر رہی تھیں اور نہ ہی خواہ مخواہ یہ خیال کریں کہ ہماری ہی باتیں کر رہی ہوں گی۔*
*"_ہر معاملے میں اپنی والدہ کی طرح ساس کا ادب کرو اور ہر حال میں ان کی رضامندی کو مقدم سمجھو، خواہ تم کو تکلیف ہو یا راحت، مگر ان کی مرضی کے خلاف ایک قدم بھی نہ اٹھاؤ۔*
۔
*"_ زبان سے کوئی ایسا لفظ مت نکالو جس سے اس کو تکلیف ہو۔ ان سے جب بات کرو تو ایسے الفاظ استعمال نہ کرو جیسے اپنی برابر والیوں سے کرتی ہو، بلکہ ان الفاظ سے بات کرو جو بزرگوں کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ اگر ساس کسی معاملے میں تنبیہ کرے، ڈانٹے تو ان کے کہنے کو خاموشی کے ساتھ سن لو اور یاد رکھو! اپنے شوہر کی ساس (اپنی ماں ) سے زیادہ اپنی ساس کا خیال رکھو_*
*"_ اگر بالفرض ناگوار اور تلخ بات کہہ دیں ( کہ جس کی امید تو نہیں ہے) تب بھی اس کو میٹھے شربت کی طرح پی جاؤ اور ہرگز سختی سے جواب نہ دو۔ اگر کسی کام کو دوسرے کو کہیں تو تم اس کو بھی اپنی طرف سے انجام دو۔*
*"_اگر کوئی عورت تم سے مرتبے اور عمر میں بڑی ہے جیسے شوہر کے بڑے بھائی کی بیوی، اس کے ساتھ گفتگو اور اٹھنے بیٹھنے میں اس کے مرتبے کا لحاظ رکھو اور اس کے ساتھ اس طرح مل جل کر رہو کہ گویا سگی بہنیں ہیں، ایک بڑی اور ایک چھوٹی ۔ تم اگر ایسا برتاؤ رکھو گی تو ضرور دوسری طرف سے بھی ایسا ہی برتاؤ ہوگا_,"*
*"_ اور اگر عمر ومرتے میں تم سے چھوٹی ہے تو اس کے ساتھ محبت اور پیار والا برتاؤ رکھو اور اس کو نہایت نرمی سے اچھی باتوں کی تعلیم دیتی رہو اور وہ کوئی کام کرے تو تم اس کی مدد کر دو،*
*"_ اسی طرح شوہر کی بہنوں کے ساتھ ان کے مرتبے کے مطابق سلوک کرو_,"*
*"_اپنے گھر یا کسی دوسرے کے گھر یا کسی تقریب میں عورتوں کے ساتھ مل بیٹھو تو پیٹھ پیچھے کسی کے بارے میں ایسی بات مت کہو کہ اگر وہ سنے تو برا مانے، اسی کو غیبت کہتے ہیں۔ غیبت کرنے کا سخت گناہ ہے۔*
*"_ گھر میں جو بچے ہیں خواہ وہ تمہاری دیورانی جیٹھانی کی اولاد ہوں یا ایسے قریبی رشتہ داروں کے جو اس گھر میں رہتے ہیں ان کے ساتھ نہایت نرمی سے پیش آؤ۔ حدیث شریف میں آیا ہے جو شخص بڑوں کا ادب نہ کرے اور چھوٹوں پر رحم نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ( یعنی اس کا ہم سے تعلق نہیں)_,*
╒═══════════════╛
: *"_ نماز کی اہمیت :-*
*"_حضرت انس رضوالله تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگر عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی عزت و آبرو کو بچاۓ رکھے (یعنی پاک دامن رہے) اور اپنے شوہر کی ( نیک کاموں میں) اطاعت کرے تو (اس کو اختیار ہے کہ ) جس دروازے سے چاہے جنت میں داخل ہو جاۓ_," (مشكوة)"*
*"_ عورتیں اگر نماز کا اہتمام کرلیں اور اذان سنتے ہی سب کاموں کو چھوڑ دیں، جو عورتیں یہ سوچتی ہیں کہ ابھی تو آذان ہوئی ہے یہ کام ہو جاۓ گا پھر نماز پڑھ لیں گے، تو کام تو ختم ہوتے نہیں اور نماز دیر سے پڑھنے کا گناہ علیحدہ ہوتا ہے اور وقت میں برکت بھی ختم ہو جاتی ہے۔*
*"_ اس کے لئے آپ گھر کے اندر مصلے کی جگہ بنائیں اور اسی کو اپنے لئے مسجد سمجھیں۔ بڑا گھر ہے تو ایک کمرے کو ہی مسجد بنائیں۔ وہاں پر تسبیح بھی ہو، گٹھلیاں بھی ہوں ( ذکر کے لئے) اور قرآن مجید بھی قریب ہو اور حجاب بھی، تاکہ جس نے نماز پڑھنی ہو وہ آسانی کے ساتھ صحیح پردے کے ساتھ نماز پڑھ سکے۔ اور اس جگہ پر بیٹھنے کی عادت ڈالیں حتیٰ کہ طبیعت مانوس ہو جاۓ۔*
*"_عموماً عورتیں اپنی مشکلات اور مصیبتوں کی وجہ سے کتنی پریشان رہتی ہیں۔ حالاںکہ اللہ تعالی نے ہمیں نماز جیسی عظیم عبادت عطا فرمائی ہے۔ لہذا ہم فرض نماز اچھی طرح پڑھ کر اللہ تعالی سے مانگیں، پھر ہمیں تعویذوں اور دم کئے ہوۓ پانی وغیرہ حاصل کرنے کے لئے پریشانی نہیں اٹھانی پڑے گی، بل کہ فرض نماز پڑھ کر دعا مانگ کر عورتیں خود پانی پر دم کر سکتی ہیں۔*
*"_ دلہن شادی والے دن نماز پڑھنے میں شرم محسوس کرتی ہے، حالاںکہ اس دن زیادہ نماز کا اہتمام کرنا چاہئے کہ آج نئی زندگی کے سفر کا پہلا دن ہے،*
*"_۔ بعض مرتبہ ایام سے پاک ہو جانے کے بعد جلدی نماز شروع نہیں کرتیں۔ ایک دو وقت ٹال دیتی ہیں، پھر نماز شروع کرتی ہیں ۔اس کا شرعی حکم یہ ہے کہ پاکی نظر آنے کے بعد ایک وقت کی بھی نماز قضا کرنا جائز نہیں اور یہی حکم روزے کا ہے۔*
*"_ بعض عورتیں بچے کی پیدائش کے بعد چاہے تیسں دن بعد ہی پاک ہوگئی ہوں، پھر بھی چالیس دن تک نماز نہیں پڑھتیں، حالاںکہ عورت جب بھی پاک ہو جاۓ (چاہے چالیس روز سے کم دنوں میں پاک ہوئی تو غسل کر کے نماز پڑھنا ضروری ہے اور اگر نہ پڑھ سکی غفلت اور ستی کوتاہی کی تو اس کی قضا واجب ہے)۔*
*"_ بعض عورتیں یہ کوتاہی کرتی ہیں کہ ان نمازوں کی قضا نہیں کرتیں جو ہر مہینے ایام سے پاک ہونے کے بعد غسل دیر سے کرنے کی وجہ سے چھوٹ جاتی ہیں۔*
*"_بعض عورتیں خود تو نماز کی پابندی کرتی ہیں، مگر سات سال یا اس سے بڑی عمر کے بچوں کو نہ تو نماز سکھلاتی ہیں اور نہ ہی پڑھواتی ہیں اور اسی طرح شوہر یا بڑے بچوں کو مسجد میں بھیجنے کی کوشش نہیں کرتیں۔ اس کے لئے گھر میں روزانہ فضائل اعمال‘ اور ریاض الصالحین کی تعلیم کریں جس میں گھر کے تمام افراد بیٹھ کر سنیں، اس عمل سے اللہ تعالی کی خصوصی رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں گی، گھر کا ہرفرد نمازی بن جاۓ گا اور تلاوت و ذکر کی فضا گھروں میں قائم ہو جاۓ گی۔*
╒═══════════════╛
: پرده :-*
*"_میری بہن! حضرت فاطمہ زہراء رضوالله تعالقا کے اس قول پر غور کرو کہ عورت کے لئے خیر یہ ہے کہ نہ وہ مردوں کو دیکھے اور نہ مرد اسے دیکھیں۔ عورت کے لئے خیر تو صرف اس میں ہے کہ وہ مردوں کے ہجوم اور میدان سے دور رہے اور مرد عورتوں کے میدان سے دور رہیں۔*
*"_ اللہ تعالی کے نزدیک عورت کا درجہ اس وقت تک بڑھتا رہتا ہے جب تک وہ اپنے گھر میں رہتی ہے اور حدیث شریف میں بھی آیا ہے کہ”عورت چھپانے کی چیز ہے۔“*.
*"_ حضرت علی رضوالله تعالقہ کہا کرتے تھے: ”اے لوگو ! کیا تمہیں شرم نہیں آتی، کیا تم میں غیرت ختم ہوگئی ہے کہ تم اپنی بیوی کو چھوٹ دے دیتے ہو کہ وہ مردوں کے بیچ میں سے گزرتی چلی جائے کہ وہ غیر مردوں کو دیکھے اور غیر مرد اس کو دیکھیں_,"*
*"_ ایک دن کا ذکر ہے کہ ام المؤمنین حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالها نبی کریم ﷺ کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں کہ حضرت عبداللہ بن ام مکتوم آپ کے پاس آۓ ، پہ نابینا صحابی تھے، تو نبی کریم ﷺ نے دونوں سے فرمایا: اس سے پردہ کرو۔“ دونوں ام المؤمنین نے کہا: اے اللہ کے رسول ! کیا یہ نابینا نہیں ہیں، نہ ہمیں دیکھ سکتے ہیں نہ پہچان سکتے ہیں؟ یہ سن کر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: کیا تم دونوں بھی نابینا ہو اور کیا تم اسے نہیں دیکھ رہی ہو۔*
*"_ اس حدیث شریف سے پردے کی اہمیت خوب واضح ہوگئی اور یہ بھی معلوم ہوگیا کہ پردہ دونوں طرف سے ہونا چاہئے نہ کہ ایک ہی طرف سے اور یہ بات بھی خوب واضح ہوگئی کہ جس پردے کا حکم ہوا ہے اس سے آنکھ والا پردہ مراد ہے نہ کہ دل والا،*
*"_ بعض جاہل قسم کی عورتوں میں مشہور ہے وہ کہتی ہیں کہ اصل پردہ تو دل کا ہوتا ہے، جب دل میں پردہ ہے تو ظاہری اور نمائشی پردے کی کیا ضرورت ہے, ایسا خیال بھی جہالت ہے ،*
*"_لہذا اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ کوئی نامحرم مرد آپ کے جسم کے کسی حصے کو نہ دیکھ سکے، آپ کا جسم ، چاہے وہ دیور ہو یا نوکر ہو، خالہ زاد یا ماموں زاد ہو یا کوئی بھی ایسا مرد ہو جس سے اللہ تعالی نے پردے کا حکم دیا ہے، اس سے اپنے جسم کو چھپاۓ رکھیں۔*
*"_اور بلا ضرورت گھر سے باہر نہ نکلیں، اگر مجبوری کے تحت گھر سے باہر جانا بھی پڑے تو برقعہ پہن کر نکلیں، کیوں کہ اگر آپ نے اپنا چہرہ کھلا رکھا، بغیر برقعے کے باہر نکلیں اور آپ کو دس آدمیوں نے دیکھا تو گویا بیس آنکھیں اللہ تعالی کے غضب کا شکار ہوئیں۔*
*"_ لہذا آپ کبھی بھی گھر سے بن ٹھن کر نہ نکلیں، اپنا حسن غیروں کو نہ دکھائیں، خصوصاً جب دلہن بنی ہوں اور سسرال میں جائیں تو پورے برقعے کے ساتھ جائیں،*
*"_ بعض جگہ اللہ تعالی کو ناراض کرنے والا ایک رواج یہ بھی ہے کہ اکثر بہنیں اپنے دیور، جیٹھ یا دولہا کے چچا اور ماموں یا دیگر نامحرموں سے مصافحہ کرتی ہیں۔ یاد رکھئے! آپ بغیر کسی ڈر کے بالکل منع کر دیں کہ میں یہ ناجائز کام ہرگز نہیں کروں گی، کوئی بھی ایسا کام کو اللہ جل جلالہ اور اس کے رسول ﷺ کے حکم کے خلاف اس پر مجھے مجبور نہ کیا جاۓ۔*
*"_میری بہن ! جب آپ کا خاوند، باپ یا بھائی آپ کو اللہ تعالی کے احکام کو پامال کرنے کو کہے، مثلاً: مصافحہ کرنے کو کہے یا پردہ وغیرہ سے روکے تو ایسے وقت میں آپ کو ظالم فرعون کی بیوی حضرت آسیہ کی مستقل مزاجی کو سامنے رکھنا چاہئے، جان دے دی مگر اللہ تعالیٰ کی نافرمان پر راضی نہ ہوئی _,"*
┕━━━━━━━━━━━━━━━┑
*"_ بے پردگی کے نقصانات:-*
*"_ جوعورتیں اپنے گھروں سے بے پردہ سج دھج کر دلہن بن کر نکلتی ہیں گویا زبان حال سے وہ ہر نوجوان اور بڑھے کو عام دعوت نظارہ دیتی ہیں اور کہتی پھرتی ہیں کہ کیا تم اس حسن و جمال کو نہیں دیکھ رہے ہو؟ یہ سب دیکھ کر بھی کیا تم قربت اور وصل کی خواہش نہیں رکھتے ہو؟*
*"₹ اس طرح یہ عورتیں بازاروں اور شاہ راہوں پر اپنی خوب صورتی کی اس طرح نمائش کرتی ہیں جیسے پھیری والا چل پھر کر اپنا مال جگہ جگہ دکھاتا پھرتا ہے اور جس طرح مٹھائی والا اپنا مال مختلف رنگوں سے سجا کر رکھتا ہے، تاکہ آنے جانے والوں کی نظریں اس پر پڑیں،*
*"_دوزخیوں کی ایک قسم کے بارے میں آتا ہے: ”ایسی عورتیں جو کپڑے پہنے ہوۓ بھی تنگی ہوں گی اور (غیر مرد کو اپنی طرف) مائل کرنے والی اور (خود ان کی طرف) مائل ہونے والی ہوں گی ( ناز سے شانوں کو گھما کر لچک دار چال سے چلیں گی ) ان کے سر بڑے بڑے بختی اونٹوں کے کوہانوں کی طرح پھولے ہوۓ ہوں گے، ایسی عورتیں جنت میں داخل نہ ہوں گی اور نہ جنت کی خوش بو سونگھیں گی، حالاںکہ جنت کی خوش بو اتنی اتنی دور کے فاصلہ سے آۓ گی_,"*
*"_ لہذا کسی بھی مسلمان عورت کے لئے جائز نہیں کہ وہ ایسے کپڑے پہنے جن میں جسم کی رنگت یا بال اور اعضاء کی نمائش ہو یا ایسے چست لباس ہو جو اعضاء کی بناوٹ ظاہر کر دیں جس سے مرد گناہوں میں مبتلا ہوں, ہاں اپنے شوہر کے سامنے ہر ایسے کام کی اجازت ہے جس سے شوہر کی توجہ صرف اپنی بیوی پر ہی رہے،*
╒═══════════════╛
: *"_منگیتر کے ساتھ گھومنا پھرنا:-*
*"_ہم ہر مسلمان بہن کو نصیحت کرتے ہیں کہ نکاح سے پہلے آپ کا ہونے والا شوہر آپ کے لئے اجنبی شخص ہے۔ اس کا آپ کو دیکھنا حرام ہے اور اس کے ساتھ گھومنا پھرنا دنیا و آخرت دونوں کو تباہ کرنے کا ذریعہ ہے۔*
*"_ آپ ذرا سوچئے! ایک نوجوان لڑکے کے ساتھ بن ٹھن کر نو جوان لڑکی کا جانا، جو اس کو چوراہوں، پارکوں اور ہوٹلوں میں لے جا کر پھراۓ، اس کھلی چوٹ کے نتیجے میں حرص و ہوس کا یہ پتلا سانپ بن کر جب اپنے شکار کا رس چوس لے، اپنا دل اس کھلونے سے اچھی طرح بہلا لے، اس کی عزت و ناموس کو سر بازار رسوا کر دے اور اس کھلے میل جول کے نتیجے میں لڑکی کو شادی سے پہلے ہی......,*
*"_ اس کھلم کھلا بے حیائی کے نتیجے میں بہت سے شریف خاندانوں کی عزت ملیا میٹ ہو گئی، عمر بھر کے لئے بچی کی زندگی خراب ہوگئی، اس گناہ کی نحوست بعض خاندانوں میں اس طرح پھیلی کہ شادی سے پہلے لڑکا اور لڑ کی ایک دوسرے سے بہت ہی زیادہ محبت کرتے تھے، گھنٹوں ٹیلی فون پر باتیں ہوا کرتی تھیں، گھنٹوں باہر گھومتے تھے، لیکن شادی ہوتے ہی شوہر کا دل اس بیوی سے ہٹ گیا اور دیکھنے والے اس پر حیران ہو گئے کہ ان دونوں میں یہ نفرت کی آگ کیسے لگی؟*
*"_ حقیقت یہ ہے کہ جو بندے اللہ تعالی کو ناراض کرتے ہیں وہ کبھی سکون و راحت کے ساتھ نہیں رہ سکتے، اس گناہ کی نحوست بعض مرتبہ یہ بھی سنی گئی کہ رشتہ بہت جلد ٹوٹ جاتا ہے،*
*"_اسی طرح شادی سے پہلے ہونے والے شوہر سے فون پر بھی بالکل بات نہ کیجئے, برائی کی تمام راہیں اسی سے ہم وار ہوتی جائیں گی ۔ آپ ان باتوں سے بچنے کا ارادہ تو کیجئے! اللہ تعالی آپ کی ضرور مدد فرمائیں گے۔ ان شاء اللہ تعالی ...*
*"_اس لئے کہ جو عورت اپنے پیدا کرنے والے مالک کے حکموں کو ماننے والی اور حضرت محمد ﷺ کے اخلاق کی پیروی کرنے والی بن گئی تو وہ انسانیت کے شرف سے مالا مال ہوگئی، وہ انس و الفت کا مجسمہ اور محبت واخوت کا پتلا بن گئی۔*
*"_ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے بیبیوں ! یاد رکھو تم میں سے جو عورتیں نیک ہیں وہ نیک مردوں سے پہلے جنت میں جائیں گی اور جب شوہر جنت میں آئیں گے تو یہ عورتیں غسل کر کے خوش بو لگا کر شوہروں کے حوالے کر دی جائیں گی۔ سرخ اور زرد رنگ کی سواریوں پر سوار ہوں گی اور ان کے ساتھ ایسے بچے ہوں گے جیسے بکھرے ہوۓ موتی _," ( کنزالعمال -16/171)*
╒═══════════════╛
: : *"_ شوہر کا مزاج پہچانتا:-*
*"_بیوی کو چاہئے کہ جب بھی شوہر سے بات کرنی ہو تو مزاج دیکھ کر بات کرے، اگر دیکھے کہ اس وقت ہنسی اور دل لگی میں ہے، تو ہنسی اور دل لگی کرے اور نہیں تو ہنسی دل لگی نہ کرے، جیسا مزاج ہو ویسی بات کرے،*
*"_ خوب سمجھ لیں کہ میاں بیوی کا تعلق صرف محبت کا نہیں ہوتا، بلکہ محبت کے ساتھ میاں کا ادب کرنا بھی ضروری ہے۔ میاں کو درجے میں اپنے برابر سمجھنا بڑی غلطی ہے۔ شوہر سے ہرگز کوئی کام نہ لیں۔*
*"_شوہر جب خوش ہو تو کوشش کریں کہ اس کی خوشی میں آپ اضافہ کرنے کا سبب بن سکیں، اور غم گین بے چین ہو تو آپ اس کے غم کو ہلکا کرنے کی کوشش کریں اور خود بھی اس کے غم میں ساتھ دیں۔*
*"_ لطف تو اسی میں ہے کہ شوہر دن بھر کا تھکا ماندہ آۓ تو گھر والوں کی باتوں سے جی خوش کرے۔ وہ ( بیوی) اس کو راحت دے، ان کی راحت کا خیال کرے۔*
*"_ جن لوگوں کی معاشرت گھر والوں کے ساتھ اچھی ہوتی ہے واقعی ان کو دنیا ہی میں جنت کا مزہ آتا ہے۔*
╒═══════════════╛
: *"_ شوہر اور اس کے گھر والوں کی تعریف اور ان سے سچی محبت کرنا:-*
*"_ شوہر اور اس کے رشتہ داروں سے دلی محبت رکھے اور زبان سے ان کی تعریف کرے، چوںکہ جب گھر میں بہو آتی ہے تو خاندان کی نادان عورتیں برتن بجنے کی آوازوں کا شدت سے انتظار کرتی ہیں، اس لئے زبردستی پوچھا جاتا ہے کہ کیا حال ہے؟ بہو سے اگلوایا جاتا ہے کہ اس گھر کو کیسا پایا؟*
*"_ اگر کسی عورت کو اپنے شوہر سے( یا اس کے رشتے داروں سے) طبعی محبت نہ ہو تو بھی اس عورت کو چاہئے کہ یہ بات اپنے شوہر کے سامنے ظاہر نہ کرے بلکہ بہ تکلف محبت کا اظہار کرے، اس سے محبت نہیں ہوگی تب بھی ہو جاۓ گی،*
*"_ اسلام نے میاں بیوی کے تعلقات کے سلسلے میں جو ضروری آداب اور فرائض عائد کئے ہیں ان کو نباہنے اور بجا لانے کی کوشش کریں ،*
*"_، بس اسی طریقے سے زندگی کی خوش گواری نصیب ہوسکتی ہے، کیوںکہ بار بار محبت کا اظہار کرنے اور پرانی باتیں بھلا کر نیا عزم اور پختہ ارادہ کر کے چلنے سے ایک دن وہ آتا ہے کہ یہ دونوں میاں بیوی یک جان دو قالب، ایک باطن دو ظاہر، ایک مزاج دو روحیں، ایک بیماری دو علاج چاہنے والے، ایک پریشانی دو دعا مانگنے والے، ایک درد دو برداشت کرنے والے اور ایک فکر دوسوچنے والے بن جاتے ہیں۔*
╒═══════════════╛
: *"_ سچی محبت کی علامت :-*
*"_ شوہر کی سچی محبت حاصل کرنے اور شوہر کو اپنے اوپر مہربان کرنے کے لئے یہ بھی نہایت ضروری ہے کہ اگر میاں بیوی میں کسی بات پر ناراضگی، گرما گرمی ہو جاۓ تو نیک بیوی کو چاہئے کہ فوراً معافی مانگ لے،*
*"_۔ نیک مسلمان بیوی کی شان کا تقاضہ ہے کہ جب تک شوہر کو راضی نہ کر لے خوش نہ کر لے تب تک چین سے نہ بیٹھے،*
*"_ اس لئے کہ دو دلوں کا میل کچیل، اللہ تعالی کی رحمت کو دور کر دیتا ہے، مصیبتوں اور بلاؤں کو لاتا ہے اور انسان پر ایسی ایسی پریشانیاں آتی ہیں کہ اس کا وہم و گمان بھی نہیں ہوتا۔*
*"_ لہذا میاں بیوی کے دل تو ہمیشہ آئینے کی طرح صاف ستھرے ہونے چاہئیں کہ دونوں میں سے ہر ایک اپنے لئے محبت، دوسرے کی کھلتی ہوئی پیشانی پر اندھیری راتوں اور اجالے دنوں میں، جوانی اور بڑھاپے میں صحت اور بیماری میں الغرض عمر کی ہر منزل میں یہ محبت دیکھنا چاہے تو دیکھ لے۔*
╒═══════════════╛
: : *"_اچھا کھانا پکانا:-*
*"_ شوہر کے دل میں گھر کرنے کے لئے بیوی اور دلہن کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ کھانا پکانے، دسترخوان بچھانے اور اس پر سلیقے سے چیزیں رکھنے کا ڈھنگ سیکھے،*
*"_ کیوں کہ کھانا تو پیٹ میں پہنچتا ہے، لیکن اس کا اثر دل و دماغ اور جسم کے ہر حصے اور کنارے تک پہنچتا ہے، لہذا کھانا جتنی عمدگی، خوش اسلوبی اور سلیقے سے پکایا جاۓ گا اتنا ہی شوہر کے دل و دماغ میں اس بیوی کی عقل مندی و سمجھ داری کا سکہ بیٹھ جاۓ گا اور اس بیوی کی نہ مٹنے والی محبت کی مہر اس کے دل ودماغ پر لگ جاۓ گی۔*
*"_ لہذا بیوی کو کوشش کر کے والدین کے یہاں ہی ان چیزوں میں مکمل مہارت حاصل کر لینا چاہئے کیونکہ یہ شوہر کے دل تک پہنچنے کا بہت ہی آسان اور اچھا طریقہ ہے،*
*"_جب آپ اچھا کھانا اللہ تعالی کو راضی کرنے کے لئے پکائیں گی تو آپ کو تین طریقے سے ثواب ملے گا: -(١)- اللہ تعالی کو راضی کرنے کا ثواب ۔(٢) شوہر کو خوش کرنے کا ثواب ۔(٣) شوہر کی دعا کا ثواب۔*
*"_یعنی جب شوہر، ساس، سسر، اور بچے یہ نعمتیں کھائیں گے اور اس کو لذیذ اور مزے دار پائیں گے تو دل سے اللہ تعالی کا خوب شکر ادا کریں گے اور چوںکہ ۔ اس شکر ادا کروانے کا ذریعہ آپ بنی ہوں گی تو آپ کو بھی پورا پورا اجر وثواب ملے گا،*
╒═══════════════╛
: : *"_ گھر کے کام کاج پر اجر وثواب:-*
*"_ بعض مرتبہ ہم لوگوں کے ذہن میں یہ ہوتا ہے کہ میاں بیوی کے تعلقات ایک دنیوی قسم کا معاملہ ہے اور یہ صرف نفسانی خواہشات کی تکمیل کا معاملہ ہے، حالاںکہ ایسا ہرگز نہیں ہے، بلکہ یہ دینی معاملہ بھی ہے،*
*"_ اس لئے کہ اگر عورت یہ نیت کر لے کہ اللہ تعالی نے میرے ذمے یہ فریضہ عائد کیا ہے اور اس کا مقصد شوہر کو خوش کرنا ہے اور شوہر کو خوش کرنے کے واسطے سے اللہ تعالی کو خوش کرنا ہے تو پھر سارا عمل باعث ثواب بن جاتا ہے۔*
*"_ گھر کے جو کام خواتین کرتی ہیں اگر اس میں شوہر کو خوش کرنے کی نیت ہو تو صبح سے لے کر شام تک وہ جتنے کام کر رہی ہیں وہ سب اللہ تعالی کے یہاں عبادت میں لکھے جاتے ہیں، چاہے وہ کھانا پکانا ہو یا گھر کی دیکھے بھال، بچوں کی تربیت ہو یا شوہر کا خیال اور یا شوہر کے ساتھ خوش دلی کی باتیں ہوں، ان سب پر اجر لکھا جاتا ہے، بشرطیکہ نیت درست ہو۔*
*"_۔عورت امیر ہو یا غریب اس کو اپنے گھر کے کام اپنے ہاتھ سے کرنے میں ایک قسم کی خوشی محسوس ہوتی ہے اور کام بھی نوکروں کی نسبت اچھا ہوتا ہے۔ اس کے سوا جسم کی ایک قسم کی ورزش بھی ہوتی ہے، جو تن درستی کے لئے بے حد ضروری ہے،*
*"_ آرام کی عادت بنا لینے سے انسان بالکل کاہل اور سست ہو جاتا ہے۔ اس عادت کا اثر صحت پر بھی پڑتا ہے۔ اپنے ہاتھ سے کام کاج کرنے والی عورتوں کی صحت ایسی عورتوں سے بہت ہی اچھی ہوتی ہے جو عورتیں نوکرانیوں سے کام لینے کی عادی ہوتی ہیں۔*
*"_ خود صحابیات رضی اللہ عنہما اپنے گھر کے کام کاج اپنے ہاتھوں سے کرتی تھیں، یہاں تک کہ رسول پاک ﷺ بھی اپنے کام اپنے ہاتھ سے کرتے تھے۔*
╒═══════════════╛
: : *"_ ہاتھ کے ہنر :-*
*"_ سلیقہ مند لڑکیاں اپنا قیمتی وقت کھیل کود اور سیر سپاٹے میں نہیں گزارتیں، بلکہ ان کو جو وقت ملتا ہے اس میں سینا پرونا، پکانا، بنا، کاتنا اور دوسرے ہاتھ کے ہنر سیکھتی ہیں، بچپن میں اگر کوئی ہنر سیکھ لیا جاۓ تو وہ زندگی بھر کام آتا ہے اور ہنر جاننے والا کبھی کسی کا محتاج بھی نہیں ہوتا۔*
*"_ ہنر ہی تو انسان کے آڑے وقت کا ساتھی ہے۔ غربت اور تنگ دستی کے وقت انسان کو اپنے ہنر سے بہت مدد حاصل ہوتی ہے۔*
*"_افسوس آج کل ہر نوجوان لڑکی موبائل اور دوسرے فضول کاموں میں اپنا وقت ضائع کرتی ہیں، موبائل ضرورت کے مطابق استعمال کیا جا سکتا ہے مگر وقت گزارنے کے لئے ہرگز استعمال نہ کریں،*
*"_ قرآن کریم و دینی کتابوں کو پڑھنے میں وقت گزاریں ، گھر کے کام کاج سیکھنے میں وقت گزاریں ، سینا پرونا ، کھانا پکانا ، کرائی بنائی ، ہاتھ کے دیگر ہنر سیکھنے میں وقت گزاریں، گھر کے کام کاج میں اپنی ماں بہنوں کا ہاتھ بٹائیں،*
*"_ صحابیات رضی اللہ عنہما ہنر اور دست کاری سے واقف تھیں۔ حضرت سودہ رضی اللہ عنہا طائف سے آنے والے چمڑوں کا پکانا اور رنگنا بہت اچھی طرح جانتی تھیں، اس لئے دوسری بیبیوں کی بہ نسبت ان کی مالی حالت بھی بہت اچھی تھی۔*
*"_حضرت فاطمہ بنت شبہ رضی اللہ عنہا بہت اچھا سینا پرونا اور بننا جانتی تھیں۔حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کھانا پکانے میں ماہر تھیں ۔*
*"_ کئی عورتیں کپڑے بنتی تھیں اور اس پر اپنا گزر اوقات کرتی تھیں، اسی طرح اور دوسری کئی خواتین چرخہ کاتنا بہت اچھا جانتی تھیں، چناںچہ جنگ خیبر میں کئی خواتین نے چرخہ کات کر مسلمانوں کی مدد کی تھی۔*
╒═══════════════╛
: : *"_سنہری اصول:-١,*
*"_ حقیقت میں نکاح کسی کی غلامی نہیں، بلکہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کا نام ہے۔ شریعت کے مقرر کردہ طریقے کے مطابق مرد عورت کو ایک دوسرے کی خیر خواہی، آپس کے پیار، خلوص کی ضرورت پڑتی ہے اور زندگی کی اس گاڑی کو دونوں کو مل کر کھینچنا پڑتا ہے اور دونوں مل کر زندگی کو اپنی اپنی طاقت اور حیثیت کے مطابق خوش گوار بناتے ہیں اور اس کو کام یاب بنانے کے لئے قربانیاںدیتے ہیں۔*
*"_ سسرال جاتے ہی تو ہر ایک کی توجہ کا مرکز بنے گی۔ سب عورتوں کی نگاہیں تجھ پر لگی ہوں گی۔ وہ سب ہی تیرے دیکھنے کی شوقین ہوں گی۔ تیری ہر ہر حرکت پر، تیرے ہر ہر قدم پر نہ معلوم کیسی کیسی رائے زنی ہوگی ، اس وقت تمہیں بہت احتیاط اور ہوش یاری سے کام لینا ہوگا۔ اس لئے کہ تیری چھوٹی سی غلطی بھی گھر کی عورتوں کے لئے نکتہ چینی کا باعث بنے گی،*
*"_ اللہ تعالی نے عورت اور مرد دونوں کو ایک دوسرے کے لباس سے تعبیر کیا ہے۔ یعنی مرد اپنی عورت کے لئے لباس ہے اور عورت اپنے شوہر کے لئے لباس ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مرد اگر جسم ہے تو عورت اس کی روح ہے یا پھر عورت اگر جسم ہے تو مرداس کا لباس ہے،*
*"_حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا: ” جو عورت اس حالت میں مر جاۓ کہ اس کا شوہر اس سے خوش تھا تو بے شک ایسی عورت جنت میں داخل ہوگی_, "(ترمذي،1161)*
*"_ اسی طرح ایک اور حدیث میں حضور ﷺ نے فرمایا: ”اے عورت ! دیکھ تیری جنت اور دوزخ تیرا خاوند ہے _," ( کنزالعمال - 16/159)*
*"_ جس عورت نے اپنی خدمت اور فرماں برداری کے باعث شوہر کے دل میں مقام حاصل کر لیا ہے ایسی خدمت گزار بیوی کی ایک منٹ کی جدائی سے بھی شوہر تکلیف محسوس کرتا ہے اور اس کے بغیر گھر میں بدنظمی پیدا ہو جاتی ہے,*
*"_ جو عورت یہ چاہتی ہے کہ شادی کے بعد اس کی زندگی تباہی کی طرف نہ جانے پاۓ تو وہ کسی بھی معاملے میں اپنے شوہر کی مخالفت بھی نہ کرے اور جو جو تکلیفیں پیش آئیں، موقع بہ موقع مختلف انداز سے شوہر کے سامنے پیش کر کے اس کا فیصلہ کرنے کی کوشش کرے، کیوں کہ اسی وقت مخالفت کرنے سے کبھی کام یابی حاصل نہیں ہوتی، بلکہ وہ تو جلتی پر تیل ڈالنے کی مانند ہوتا ہے۔*
*"_ اگر کوئی لڑکی اپنے شوہر کو کسی معاملے میں خلوص اور محبت سے مشورہ دے گی اور فرض نمازوں کے بعد اور راتوں کو اٹھ کر شوہر کے لئے دعائیں کرے گی تو اس کا شوہر ضرور اس کی بات مان لے گا اور اگر نہ بھی مانے تو بھی عورت کو الجھنے کی ضرورت نہیں، کیوںکہ یہ بات بالکل ممکن ہے کہ ایک بات اگر اس وقت اس کی سمجھ میں نہیں آتی تو کسی دوسرے موقع پر وہی بات اس کے دماغ میں آ جاۓ ۔*
╒═══════════════╛
: *"_ خاوند کا دل جیت لینے کی تدبیریں:--١, حقوق کی ادائیگی _,"*
*"_ میاں بیوی میں ایک دوسرے سے مناسبت اور جوڑ ہو تو ازدواجی سکھ اور اطمینان مکمل طور پر حاصل ہوسکتا ہے۔ اس کے بغیر زندگی غیر مکمل اور دکھی شمار ہوتی ہے۔ اس لئے عورتوں کو خاوند کا دل جیت لینے کی تدابیر سیکھنی چاہئیں ۔عورت چاہے کتنی ہی پڑھی لکھی، خوب صورت اور مال دار کیوں نہ ہو، لیکن ان تدابیر کو جانے بغیر وہ خاوند کے دل کی ملکہ نہیں بن سکتی ۔*
*"_ جو عورتیں خاوند کی خدمت اور ان سے محبت کو ایمان کا اہم جز تصور کرتی ہیں اور خاوند کے قدموں میں اپنی پوری زندگی گزار دینے کو اپنی کام یابی تصور کرتی ہیں ان عورتوں کو اپنی زندگی پرسکون بنانے کے لئے ان باتوں پر عمل ضرور کرنا چاہیے ،*
*"_ حقوق کی رعایت:- اپ کا خاوند غریب ہو تو بھی تم اس کو تونگر اور مال دار ہی سمجھو، اس کا اکرام کرو، ہر کام میں اس سے مشورہ لو، جو کہے اس کو فوراً کرو، اس کی مرضی کے خلاف کبھی کوئی کام نہ کرو،*.
*"_ ہر بات میں اس کی خوشی کا خیال رکھو، اپنی خوشی پر اس کی خوشی کو ترجیح دو، ہر وقت اس کے آرام کا خیال رکھو۔ ایسی کوئی بات نہ کرو جس سے اس کے دل کو رنج پہنچے، جو کچھ وہ اپنی خوشی سے دے اسے لے لو، جو کام کرنے کے لئے کہے اس طرح خوشی سے کرو کہ وہ بے فکر ہو جاۓ اور تھوڑی آمدنی کے باوجود کسی قسم کی الجھن نہ ہو،*
╒═══════════════╛
: *"_ خاوند کا دل جیتنے کی تدبیر :-٢, خندہ پیشانی سے پیش آنا:-*
*"_ زندہ دل بن کر رہو۔ اس طرح خندہ پیشانی سے پیش آؤ کہ تم کو دیکھتے ہی اس کا دل باغ باغ ہو جاۓ اور سب پریشانیاں بھول جاۓ۔ اپنی ضرورت سے پہلے اس کی ضرورت پوری کرو۔*
*"_ جہاں تک ہو سکے اس کو اچھا کھلاؤ، اس کے سب کام اپنے ہاتھ سے کرتی رہو، چاۓ، پانی، ناشتہ پہلے ہی سے تیار کر کے رکھو، ایسا کوئی کام اور کوئی بات نہ کرو جس سے اس کو پریشانی ہو، اس کی گنجائش سے زیادہ فرمائش نہ کرو، کیوں کہ اگر وہ نہ لا سکے گا تو اس کو افسوس ہوگا،*
*"_ جہاں تک ہو سکے اپنی ضرورت خود ہی پوری کرو، اس کو تکلیف نہ دو۔ جب وہ گھر آۓ تو اس کے سامنے اپنا رونا مت رو، معلوم نہیں کہ وہ کس حالت میں گھر آیا ہوگا اور باہر اس پر کیا کیا گزری ہوگی؟*
*"_ کھاتے وقت ایسی دل چسپ باتیں کرو کہ وہ اطمینان سے کھا سکے، کیوںکہ بے فکری میں دال بھی قورمہ جیسی لگتی ہے اور پریشانی میں بریانی بھی بے ذائقہ لگتی ہے۔*
*"_ یہ بات تجربہ سے ثابت ہے کہ بعض نا سمجھ عورتیں شوہر کو آتے ہی اپنی داستان سنانے بیٹھ جاتی ہیں اور اس کا کھانا پینا، اٹھنا بیٹھنا سب دشوار کر دیتی ہیں اور پھر وہ بے چارہ بغیر کچھ کھائے پئے اٹھ جاتا ہے، اس سے اللہ تعالی بھی ناراض ہوتا ہے،*
╒═══════════════╛
: *"_ خاوند کا دل جیتنے کی تدبیر -٣- خدمت:-*
*"_ اگر اللہ تعالی نے تم کو کچھ صلاحیت دے رکھی ہے تو شوہر کے کام میں ہاتھ بٹاؤ، اس کا بوجھ ہلکا کرو، اپنی شیریں زبان سے اس کا غم غلط کرو، اس کے دکھ سکھ میں شریک رہو،*
*"_ اگر کچھ پریشان معلوم ہو تو اس کی پریشانی دور کرو، اگر وہ قرض دار ہو جاۓ تو تم اپنے ہاتھ کے ہنر سے اس کے قرض کے بوجھ کو ہلکا کر دو، پھر تمہارے پاس کوئی نقدی یا زیور ہو تو اس کی خدمت میں پیش کر دو اور کہو کہ آپ کے مقابلے میں یہ چیزیں کوئی حقیقت نہیں رکھتیں، آپ ہیں تو سب کچھ ہے،*
*"_ اور ان چیزوں کو دے کر احسان نہ جتلاؤ اور ایسی کوئی بات بھی محسوس نہ ہونے دو، ورنہ سب کچھ بے کار ہو جاۓ گا۔ ہر وقت اس کی خدمت میں لگی رہو اور اس کے آرام و راحت کی طرف سے کبھی بھی لا پرواہی نہ برتو، اس کی خدمت سے غفلت نہ کرو، گھر کے سب کام کاج تم اپنے ہاتھ سے ہی کرو، اللہ تعالی سکھ کے دن بھی دکھائیں گے۔*
╒═══════════════╛
: *"_ خاوند کا دل جیتنے کی تدبیر -٤- کفایت شعاری:-*
*"_ خرچ کم کرو، کفایت شعاری سے کام لو، جو کچھ ملے اس میں سے کچھ جمع بھی کرتی رہو، معمولی رقم سمجھ کر اڑا مت دو، کپڑے خود سیو، کھانا خود پکاؤ، بچوں کی دیکھ بھال خود کرو۔ اس طرح کافی رقم جمع ہو جاۓ گی،*
*"_ کچھ بات پوچھے تو نرمی سے جواب دو، اگر وہ کسی وقت غصہ ہو جاۓ تو تم نرم بن جاؤ۔ اس کی مرضی پر راضی رہو، وہ چاہے تمہارے کاموں سے راضی نہ ہو پھر بھی تم اس کے حقوق ادا کرتی رہو، تاکہ اللہ تعالی تم سے راضی رہے،*
*"_ وہ جو کچھ کما کر دے اس کو دیانت داری سے خرچ کرو، تم خود تکلیف برداشت کر کے بھی اس کی ضرورتیں پوری کرو۔ ایسا صاف ستھرا معاملہ کرو کہ ہر آدمی دیکھ کر یا سن کر خوش ہو جاۓ۔ دیکھو تمیز، صلاحیت اور حسن انتظام بھی دنیا میں ایک عجیب ہی چیز ہے۔*
╒═══════════════╛
: *"_ خاوند کا دل جیتنے کی تدبیر:- 5- حسن انتظام:-*
*"_۔ سلیقہ مند بیویاں ہمیشہ گھر کو جنت نما بناۓ رکھتی ہیں۔ خود بھی سکون اور چین سے زندگی گزارتی ہیں اور گھر والے بھی آرام سے رہتے ہیں،*
*"_۔حسن انتظام ایک ایسی خوب صورت اور روشن چیز ہے کہ اس کی روشنی دور دور تک پہنچتی اور پھیلتی ہے۔ اکثر مرد صورت پرست کی بہ نسبت سیرت پرست ہوتے ہیں۔ وہ ظاہری خوبیوں کی بجاۓ باطنی خوبیوں کے چاہنے والے ہوتے ہیں،*
*"_۔ یاد رکھیں! جو عورتیں محبت، پیار، دنیا کی شرم، اللہ تعالی کے خوف اور اس کو راضی کرنے کے جذبے سے اپنے خاوند کی خدمت کرتی ہیں وہی آگے چل کر اپنے شوہر کی محبوبہ بن کر رہتی ہیں اور پھر مرد اس پر اپنی جان تک نچھاور کرتا ہے۔*.
*"_ اس کے آرام، اس کی رضا مندی کا خیال رکھتا ہے اور اس کی ناز برداری کرتا ہے، اس کی ہر دلی خواہش پوری کرتا ہے، اس کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتا ہے اور جو کچھ کما کر لاتا ہے سب اس کے ہاتھ پر رکھ دیتا ہے، کبھی کسی بات کا حساب نہیں مانگتا۔*
*"_ ایسے میاں بیوی کی زندگی سکون اور آرام سے گزرتی ہے اور یہ نعمت عقل مند بیویوں کو حسن انتظام سے نصیب ہوتی ہے اور بے وقوف عورتیں اس سے محروم رہتی ہیں۔*
╒═══════════════╛
: *"_ مردوں کو کیا پسند ہے؟*
*"_ کون سی خوبیوں سے شوہر کے دل کو جیتا جائے، اس کا جواب تو مشکل ہے، کیوںکہ ہر شخص کا مزاج الگ الگ ہوتا ہے۔ کسی کو بناؤ سنگھار پسند ہوتا ہے تو کسی کو سادگی بھاتی ہے، کسی کو فیشن پسند ہوتا ہے، کسی کو سیدھی سادی اور شرمیلی عورت سے پیار ہوتا ہے، تو کسی کو باتونی پسند ہوتی ہے، کسی کو معصوم اور بھولی بھالی صورت سے محبت ہوتی ہے، کوئی ناز نخروں کو گلے سے لگاتا ہے، کوئی مسکراہٹ بکھیرنے والی عورت کو پسند کرتا ہے تو کوئی اپنی تابع داری کرنے والی عورت کو پسند کرتا ہے۔*
*"_ مطلب یہ کہ ہر ایک کا الگ الگ خیال اور الگ الگ پسند ہوتی ہے۔ اس لئے ہر عورت کو ایسی خوبیاں اور ایسی ترکیبیں تلاش کرنی چاہئیں کہ جس سے اس کا شوہر اس کی طرف راغب ہو جائے اور اس کا شیدائی بن جائے،*
*"_ تاہم شوہر کی چند پسندیدہ خوبیاں ہم یہاں ذکر کرتے ہیں:- سب سے پہلی خوبی جس میں کشش ہوتی ہے وہ حسن اور خوب صورتی ہے۔ عورت بہت خوب صورت ہو یہ کوئی ضروی نہیں، البتہ اس کا بناؤ سنگھار اور اس کے لباس پہنے کی ترکیب وغیرہ میں ایسی صفائی ہونی چاہئے کہ جس سے اس کا جسم خوب صورت اور پرکشش نظر آئے۔*
*"_دوسری خوبی دل کی معصومیت اور قدر دانی کا جذبہ ہے۔ کینہ پرور، جھوٹی، میلے دل کی عورت کو مرد ہمیشہ نا پسند کرتا ہے۔*
*"_ اس لئے عورت کو قدر دانی کا جذبہ اور دل کی معصومیت اور اپنائیت کا نمونہ پیش کرنے کی سخت ضرورت ہے۔ اس سے اس میں خوب صورتی اور حیا یہ دونوں پیدا ہوتی ہیں۔*
*"_ اپنا ہی فائدہ چاہنے والی اور جس کی زبان ہمیشہ قینچی کی طرح چلتی ہو، اسی طرح وہ عورت جو ہمیشہ اداس اور مایوس بن کر خاموش رہنے والی ہو، اس کو کوئی مرد پسند نہیں کرتا۔*
*"_ ہر شوہر یہ چاہتا ہے کہ میری بیوی مجھ سے سمجھ اور عقل میں کم ہونی چاہئے۔ چالا کی اور ہوش یاری میں بھی عورت شوہر پر فوقیت رکھتی ہو، یہ بات مرد پسند نہیں کرتا۔ معمولی پڑھا لکھا شخص ایک گریجویٹ عورت کے ساتھ شادی کر کے صحیح طور پر اطمینان حاصل نہیں کر سکتا، کیوںکہ اس میں اس کو اپنی کم زوری اور توہین محسوس ہوتی ہے۔*
*"_ اس لئے عورت کو کبھی بھی شوہر کے آگے اپنی ہوش یاری اور عقل مندی نہیں دکھانی چاہئے اور کبھی بھی شوہر کی سمجھ اور عقل و ہوش یاری کی کم زوری ظاہر نہ کرنی چاہئے، کیوںکہ عورت کی چال بازی سے مرد ڈر تو سکتا ہے، لیکن محبت نہیں کر سکتا۔*
*"_ مرد کے دل کو اپنی طرف مائل کرنے کے لئے سب سے بڑھ کر خوبی خدمت اور عاجزی ہے۔ لہذا عورت کو اپنے شوہر کی خدمت کرنی چاہئے اور اس کے ساتھ عاجزی سے پیش آنا چاہئے۔ اس سے شوہر کے دل میں محبت بڑھتی ہے اور عورت کو بھی اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ فرمان بردار عورت ہی شوہر کے دل کو جیت سکتی ہے۔*
*"_ مرد ایسی عورت کو دل سے چاہتا ہے جو اس کی غلطیوں کو نظر انداز کر دیا کرے۔ اس کے عیبوں کو جانتے ہوئے بھی اس سے محبت کرے۔ مرد ایسی عورت کو پسند کرتا ہے جس میں رحم دلی ہو، دوسروں کی تکلیف دیکھ کر اس کے دل میں ہم دردی کا جذبہ پیدا ہو اور جس کا دل انسانیت اور محبت کے جذبات سے پر ہو۔*
*"_ مرد کے لئے عورت کا جاذب نظر مسکراتا ہوا چہرہ باعث خوش دلی ہے، کیوںکہ جو عورت خود خوش رہتی ہے وہ دوسروں کو بھی خوش کر سکتی ہے۔ عورت کی یہ خوبی مرد کے فکر و غم اور تھکان و پریشانی وغیرہ کو دور کر کے اس کو اطمینان، سکون، ہمت اور تازگی بخشتی ہے۔*
*"_ لہذا تھکے ماندے شوہر کو خوشی اور تازگی کے ساتھ آرام دینے کی عورت کو فکر ہونی چاہئے۔ اس کو جن باتوں سے مسرت ہوتی ہے، ایسی باتیں کرنی چاہئیں۔ ہنستا اور مسکراتا ہوا چہرہ ہزاروں دکھ دور کرتا ہے۔*
*"_ عورت کی سب سے بڑی خوبی اس کی پاک دامنی ہے۔ پاک دامنی کے نور سے عورت کی خوب صورتی چمک اٹھتی ہے۔*
*"_ جو عورت پاک دامن ہوگی وہی اپنے شوہر کے لئے پورے طور پر وفادار ہوگی۔ جس عورت میں یہ روشنی نہیں ہوتی پھر چاہے کتنا ہی حسن اس کے جسم میں ہو، پھر بھی اس کو کوئی پسند نہیں کرتا۔*
*"_ پاک دامنی کے نور سے عورت جو بھی کام چاہے کرا سکتی ہے۔ پاک دامنی کے نور سے ہی عورت اپنے چھوٹے سے گھر کو بھی تو نگر بنا کر اس میں جنت جیسے آرام و سکھ حاصل ہونے کا نمونہ پیش کر سکتی ہے۔*
╒═══════════════╛
: *"_رخصتی کے وقت بیٹی کو ماں کی دس نصیحتیں :-*
*"_۔ ماں نے کہا ! بیٹی! تیرا وہ ماحول چھوٹ گیا جس سے نکل کر جا رہی ہے، تیرا وہ نشیمن بھی پیچھے چلا گیا جہاں جاہل کو بھی ایک مقام حاصل تھا اور عقل کو سہارا تھا، اب تیرا رخ ایسے گھر کی طرف ہے جس سے تو واقف نہیں۔ وہاں تیرا ساتھی وہ ہے جو تیرا جانا پہچانا نہیں۔ اب تیری گردن اور تیرا پورا بدن اس کے تابع ہے۔*
*"_ الہذا تو اس کی باندی بن کر رہنا، تو وہ تیرا تابع دار بن کر رہے گا۔ اس کے لئے دس عادتیں اپنے اندر پیدا کر یہ تیرے لئے زندگی میں شوہر کی دعاؤں کا اور موت کے بعد نیک نامی کا سبب ہوں گی (آگے چل کر یہ تیرے کام آئیں گی )*
*"_پہلی اور دوسری صفت یہ ہے کہ قناعت کے ساتھ ساتھ اس کے لئے عاجزی برتنا، اس کی ایک ایک بات سننا اور اس پر عمل کرنا۔*
*"_ تیسری اور چوتھی صفت یہ ہے کہ شوہر کی نگاہ اور اس کی ناک کا خیال رکھنا، یعنی جب اس کی نگاہ تجھ پر پڑے تو گندے پن کی وجہ سے اس کی طبیعت میلی نہ ہونے پائے، تیرے جسم سے ایسی کوئی مہک نہ آئے جو اسے نا پسند ہو،*
*"_ اور یاد رکھنا ! شوہر کی آنکھ میں بھلی معلوم ہونے کے لئے سرمہ کا استعمال کرنا کہ یہ آسان چیز ہے جو ہر ایک کو میسر ہو سکتی ہے ( اور شوہر کی ناک میں بدبو نہ جائے اس کے لئے ) پانی کا استعمال خوب کرنا، یعنی غسل اور وضو کا اہتمام کرنا کہ یہ سب سے اچھی خوش بو ہے۔*
*"_پانچویں اور چھٹی صفت یہ ہے کہ اس کے سونے اور کھانے کے اوقات کا خیال رکھنا، کیوںکہ تادیر بھوک برداشت کرنے سے آگ بھڑک اٹھتی ہے اور نیند میں کمی آنے سے غصہ تیز ہو جاتا ہے۔*
*"_ ساتویں اور آٹھویں صفت یہ ہے کہ اس کے مال اور اہل وعیال کی حفاظت کرنا اور مال کی بہتر حفاظت حسن انتظام سے ہوتی ہے اور اہل وعیال کی حفاظت حسنِ تدبیر سے۔*
*"_ نویں اور دسویں صفت یہ ہے کہ کبھی اس کی مخالفت نہ کرنا، نہ ہی اس کے کسی راز کو ظاہر کرنا، کیوںکہ اگر اس کی نافرمانی کی تو اس کا سینہ غصے سے بھڑک اٹھے گا اور اگر اس کے راز کھول دیئے تو وہ کبھی تم پر اعتماد نہ کر پائے گا، کبھی تمہیں اپنا نہ سمجھے گا۔*
*"_جب وہ رنجیدہ ہو تو اس کے سامنے ہرگز خوشی کا اظہار نہ کرنا، بلکہ اس کے غم میں پوری شریک ہو کر اس کو تسلی دینا اور اگر خوش ہو تو کبھی رنج و غم ظاہر نہ کرنا۔*
*"_اور خوب دھیان سے سن اے میری پیاری بیٹی ! تو شوہر کا دل اس وقت تک نہیں جیت سکتی جب تک کہ اپنی پسند کو اس کی پسند میں فنا نہ کر دے، اپنی مرضی کو اس کی مرضی کے سامنے ختم نہ کر دے، جس کو وہ پسند کرے اس کو تو پسند کرے اور جس کو وہ ناپسند کرے اس کو تو بھی نا پسند کرے،*
*“_ اللہ تعالیٰ ساری مسلمان بہنوں کو ان نصیحتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، آمین یا رب العالمین۔*
╒═══════════════╛
: *"_مختلف عورتوں کی دعائیں اپنے شوہروں کی روانگی کے وقت:-*
*"_کچھ عرصہ پہلے ایک عربی اخبار والوں نے بعض عورتوں سے پوچھا تھا کہ ہر صبح تمہارے شوہر کی روانگی کے وقت تمہارا کیا عمل ہوتا ہے، کیا دعا ہوتی ہے اور کیا تمنا و چاہت ہوتی ہے؟ اس پر مختلف عورتوں نے مختلف جوابات دیئے، ان میں سے چند اہم جوابات ہم آپ کے لئے نقل کرتے ہیں:_*
*"_ پہلی نے کہا! جب میرے شوہر صبح کام پر روانہ ہوتے ہیں تو میں آسمان کی طرف دیکھ کر کہتی ہوں: اے میرے رب ! اس کو میرے پاس جلدی اور سلامتی کے ساتھ لوٹانا, ہر مصیبت و بیماری سے محفوظ رکھتے ہوئے جلد اس کو میرے پاس واپس بھیج دینا۔*
*"_دوسری نے کہا ! میں اپنے شوہر کو انتہائی محبت کے ساتھ روانہ کرتی ہوں اور دعا دیتے ہوئے کہتی ہوں: اے میرے رب! اس کی حفاظت فرما کہ بے شک یہ میرے نے مثالی شوہر ہے اور میرے بچوںکے لئے ایک شفیق باپ ہے جس کا بدل کوئی نہیں ہو سکتا۔“*
*"_ تیسری نے کہا ! میں ہمیشہ اپنے دل میں کہتی ہوں اے میرے رب ! کب تک میرے شوہر مشقت برداشت کرتے رہیں گے؟ کب آپ ہم کو اتنا مال دار بنائیں گے کہ میرے بوڑھے شوہر کو روزانہ آٹھ آٹھ گھنٹے تک کام نہ کرنا پڑے۔“*
*"_ چوتھی نے کہا ! میں شوہر کے جانے کے بعد اپنے گھر کی صفائی اور شوہر اور بچوں کے لئے کھانا پکانے کی تیاری میں لگ جاتی ہوں اس لئے کہ:"_ مرد یہ پسند نہیں کرتے ؟ گندے گھر کی طرف شام کو واپس لوٹیں، جہاں چیزیں بے ترتیب رکھی ہوئی ہوں، باورچی خانہ گندا سا ہوا ہو، برتن دھلے ہوئے نہ ہوں، بچے صاف ستھرے نہ ہوں، نہ مرد ایسا کھانا پسند کرتے ہیں جو جلدی جلدی میں کچا رہ گیا ہو یا مسالہ نہ بھنا ہوا ہو یا اچھی طرح صاف کر کے نہ پکایا گیا ہو، جو پیٹ میں جا کر معدہ کو خراب کرے اور ہضم نہ ہو۔“*
*"_ پانچویں نے کہا! جب وہ گھر سے چلے جاتے ہیں تو جی چاہتا ہے:"کاش! ایک اور ان کا بوسہ لے لیتی، تاکہ اس کی لذت میرے ہونٹوں پر ان کے آنے تک باقی رہتی۔*
*"_ چھٹی نے کہا ! پہلے ان کو سلام کہتے ہوئے روانہ کرتی ہوں اور جب وہ یہ دعا پڑھ کر باہر نکلتے "بسم الله تَوَكَّلْتُ عَلَى الله أَللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُبِكَ .... الْجَائِزَةَ.*
*"_ تو میں ان کو کہتی ہوں: ”ہمارے بارے میں اللہ سے ڈرنا اور ہمیں صرف حلال (لقمہ ) ہی کھلانا۔“*
*"_ یعنی کاروبار میں، ملازمت میں کوئی ایسا کام نہ کرنا جس سے روزی مکروہ یا حرام ہو جائے، مثلاً سودی کاروبار، رشوت لینا، جھوٹ بول کر، گاہک کو دھوکہ دے کر سودا بیچنا اور ملازمت کا جو مقرر وقت ہے اس میں کوتاہی کرنا وغیرہ وغیرہ ان سے بچنا، اذان ہوتے ہی دکان بند کر کے خود بھی نماز کے لئے جانا اور ملازموں اور دوستوں کو بھی نماز کی ترغیب دینا,*
*"_ اور کبھی کبھی میں ان کو سمجھاتی ہوں کہ مسلمان صرف کمانے کے لئے دنیا میں نہیں آیا، لہذا ہمیں دین کا کام بھی ضرور کرنا چاہئے۔ اس لئے گھر آنے سے پہلے کچھ وقت مسجد میں ضرور لگانا اور اس میں اپنے دوستوں کو جمع کر کے اس بات کی فکر کرنا کہ سب لوگ کیسے پورے پورے دین پر عمل کرنے اور اس کو پھیلانے والے بن جائیں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کا پورا دن دنیا کے تقاضوں کو پورا کرنے میں لگ جائے۔*
: *"_ایک عرب کی دیہاتی عورت کا ہم اسی مناسبت سے قصہ پیش کرتے ہیں، اللہ کرے کہ ہماری عورتیں بھی اس قصے کو پڑھ کر کم از کم اس دیہاتی عورت کی ایک ہی صفت اپنا لیں تو ہر گھر دنیا ہی میں جنت کا نمونہ، خوشیوں کا ٹھکانہ بن جائے،*
*"_ چناںچہ وہ کہتی ہے: "میرا شوہر جب جنگل میں لکڑی چننے جاتا ہے اور دن بھر وہ جنگل میں لکڑیاں جمع کرنے کی جو تکلیف اٹھاتا ہے میں اس تکلیف و مشقت کو اپنے گھر میں بیٹھے بیٹھے محسوس کرتی ہوں کہ ہماری خاطر یہ کیسی تکلیف برداشت کر رہا ہے،*
*"_ کھلے آسمان کے نیچے پہاڑ کے اوپر جو اس کو گرمی لگتی ہے اور پیاس سے اس کا حلق خشک ہو جاتا ہے، ( مجھے اپنی جھونپڑی میں پوری طرح اس کا احساس ہوتا ہے کہ گویا مجھے ہی گرمی لگ رہی ہے اور میرا ہی حلق خشک ہو رہا ہے) لہذا میں اس کے آنے کے وقت ٹھنڈا پانی تیار رکھتی ہوں، گھر کی صفائی وغیرہ کر کے اس کے لئے کھانا تیار کرتی ہوں۔ پھر اچھے کپڑے پہن کر اس کا انتظار کرتی ہوں،*
*"_جب وہ (جنگل سے لکڑیاں جمع کر کے ) گھر میں داخل ہوتا ہے تو میں اس کا ایسا استقبال کرتی ہوں جیسے ایک نئی نویلی دلہن اپنے دولہا کا استقبال کرتی ہے، ایسی دلہن جو اس سے عشق کرتی ہے, اپنی پوری توجہ اس کو دے دیتی ہوں۔*
*"_ اگر وہ آکر آرام کرنا چاہتا ہے تو اس کی مدد کرتی ہوں اور اگر وہ مجھے چاہتا ہے تو میں اس کے پہلو میں ایسی بن جاتی ہوں جیسے چھوٹی بچی اپنے ابا کی گود میں کھیلتی کودتی ہے (ایسے ہی میں چھوٹی بچی کی طرح اس سے پیار و محبت کرتی ہوں اور وہ مجھ سے پیار و محبت کرتا ہے۔“*
╒═══════════════╛
: : *"_بیوی شوہر کو ایسی باتوں پر مجبور نہ کرے:-١*
*"_جن میں شوہر بظاہر بے بس ہے اور وہ کر نہیں سکتا، تو ان باتوں پر نیک بیوی کو چاہئے کہ شوہر کو مجبور نہ کرے، مثلاً: شوہر گھر میں بہت زیادہ خرچہ نہیں دے سکتا، بہت قیمتی کپڑے نہیں دلوا سکتا تو اس کو مجبور نہ کرے,*..
*"_ اور یوں نہ کہے: دیکھیں! آپ کے بھائی نے بھابھی کو کیسا اچھا کپڑا دلوا دیا، آپ کبھی ایسا میرے لئے لائے؟ ان کا گھر دیکھیں، ہمارے گھر میں کوئی ڈھنگ کی چیز ہے یا آپ کے فلاں بھائی بچوں کے لئے کیسی کیسی چیزیں لاتے ہیں، آپ کبھی لائے ایسی چیزیں؟ وغیرہ وغیرہ۔*
*"_ ایسی عورت جو شوہر کی استطاعت سے زیادہ کا مطالبہ کرے یا شوہر کا مال غریبوں، مسکینوں اور فقیروں پر خرچ کرنے کی بجائے اپنی بے جا خواہشات پر خرچ کرے اس کو حضرت معاذ بن جبل رض الله تعالى عنہ ( جو فقہاء صحابہ میں سے ہیں) نے ایسی عورت کو فتنوں میں شمار فرمایا ہے۔*
*"_اللہ تعالیٰ ہر مسلمان عورت کی ایسی عادتوں سے حفاظت فرمائے کہ جن میں مبتلا ہو کر وہ اللہ تعالیٰ کے پیارے بندے کی مبارک زبان سے فتنہ کہلانے کی مستحق بنے۔*
*"_ چناںچہ حضرت رجاء بن حیوہ سے روایت ہے کہ حضرت معاذ بن جبل رضی الله تعالى عنہ فرماتے ہیں: تم آزمائے گئے سختی کے فتنے سے تو تم نے صبر کیا، اب میں ڈرتا ہوں تم پر خوشی کے فتنے سے اور وہ عورتوں کا فتنہ ہے ایسی عورتیں جو سونے کے زیورات، شام کی چادریں اور یمن کے تاج پہنیں گی، مال دار کو ( خرچ کرا کر ) تھکا دیں گی اور تنگ دست پر اتنا بوجھ ڈال دیں گی جس کو وہ برداشت نہ کر سکے۔“*
*"_اسی طرح حسد سے خوب بیچنا کہ حسد ایسی بیماری ہے کہ جس پر حسد کرو گی اس کا تو کوئی نقصان نہ ہوگا، لیکن خود ہی حسد کی آگ میں جلتی رہوگی۔*
*"_ اکثر شیطان یہ دھوکہ دیتا ہے کہ دیکھو جیٹھانی کی ساس کے نزدیک کتنی عزت ہے اور مجھے کوئی پوچھتا ہی نہیں۔ فلاں کے شوہر اس کو گاڑیوں میں گھماتے ہیں اور ہر مہینہ نئے کپڑے لا کر دیتے ہیں اور ہر سال فرنیچر تبدیل کرواتے ہیں اور میرے شوہر تو....؟*
*"_ اس کی بجائے یہ سوچنا چاہئے کہ جو کچھ جس کو مل رہا ہے اللہ ہی کی طرف سے مل رہا ہے، آپ کو بھی کسی چیز کی ضرورت ہے تو اللہ سے مانگیں،*
*"_ البتہ ان باتوں پر رشک کرنا چاہئے کہ فلاں عورت تہجد کی کتنی پابند ہے اور روزانہ کتنا قرآن پڑھتی ہے اور اپنے محرم شوہر اور بیٹوں کے ساتھ مستورات کی جماعت میں جاتی ہے۔ اپنے بچوں کو حافظ اور عالم بنا رہی ہے اور میرا دین کے اعتبار سے کیا حال ہے؟ اللہ تعالیٰ ہم سب کی حسد سے حفاظت فرمائے۔ آمین*
*"_اسی طرح اگر ساس کا رویہ درست نہ ہو تو شوہر سے شکایت کرنا, اب شوہر والدہ کو بدل تو سکتا نہیں کہ دوسری والدہ لے آئے۔ لہذا نیک بیوی کو چاہئے کہ ساس کے رویے پر صبر کر لے اور یہ سوچے کہ : یہ ایک ایسا مہمان ہے جو عن قریب ہمارے ہاں سے چلا جائے گا۔“*
*"_اس لئے اگر میں تھوڑا سا صبر کرلوں گی اور ان کی خدمت کر کے جو دعا ملے گی وہ میرے لئے دنیا و آخرت میں انعامات دلانے والی ہوگی۔ اپنی والدہ کا تصور کر کے یہ سوچے کہ اگر میں اپنے شوہر کی والدہ کا خیال نہیں رکھوں گی تو میری بھابھیاں بھی میری والدہ کے ساتھ ایسا ہی کریں گی اس لئے کہ اصول ہے،" جیسی کرنی ویسی بھرنی ۔"*
*"_تیسری بات یہ سوچے کہ میں بھی ایک دن بوڑھی ہونے والی ہوں۔ اگر آج میں نے ساس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا تو کل میری بہو بھی میرے ساتھ ایساہی کرے گی۔*
*"_چوتھی بات یہ سوچے کہ جوں جوں انسان بوڑھا ہوتا جاتا ہے تو وہ بچے کی طرح ہو جاتا ہے تو جس طرح ہم بچے کی ضد کو خاطر میں نہیں لاتے اسی طرح بوڑھوں کی بھی ناگوار باتوں پر صبر کر لینا چاہئے۔*
*"_ لہذا اگر آپ کے شوہر آپ کی ساس کے اکیلے بیٹے ہیں یا دوسرے بھائیوں نے والدہ کو ساتھ نہیں رکھا تو آپ اس ثواب سے بھی محروم نہ رہیے اور اپنے شوہر کو کبھی مجبور نہ کیجئے کہ وہ والدہ کو الگ رکھے،*
*"_ ہاں بالکل ہی نہ بنتی ہو اور دونوں کی دین و دنیا خراب و برباد ہو رہی ہو اور اس نئی نسل (اولاد) کی زندگی بھی برباد ہو رہی ہو تو علمائے کرام اور سمجھ دار لوگوں سے مشورہ کر کے اس کا حل نکال لیں۔*
*"_تیسری بات یہ سوچے کہ میں بھی ایک دن بوڑھی ہونے والی ہوں۔ اگر آج میں نے ساس کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا تو کل میری بہو بھی میرے ساتھ ایساہی کرے گی۔*
*"_چوتھی بات یہ سوچے کہ جوں جوں انسان بوڑھا ہوتا جاتا ہے تو وہ بچے کی طرح ہو جاتا ہے تو جس طرح ہم بچے کی ضد کو خاطر میں نہیں لاتے اسی طرح بوڑھوں کی بھی ناگوار باتوں پر صبر کر لینا چاہئے۔*
*"_ لہذا اگر آپ کے شوہر آپ کی ساس کے اکیلے بیٹے ہیں یا دوسرے بھائیوں نے والدہ کو ساتھ نہیں رکھا تو آپ اس ثواب سے بھی محروم نہ رہیے اور اپنے شوہر کو کبھی مجبور نہ کیجئے کہ وہ والدہ کو الگ رکھے،*
*"_ ہاں بالکل ہی نہ بنتی ہو اور دونوں کی دین و دنیا خراب و برباد ہو رہی ہو اور اس نئی نسل (اولاد) کی زندگی بھی برباد ہو رہی ہو تو علمائے کرام اور سمجھ دار لوگوں سے مشورہ کر کے اس کا حل نکال لیں۔*
╒═══════════════╛
: *"_ ساس کو خوش رکھنے کے لئے ان باتوں کا ضرور خیال رکھے:-*
*"_ شوہر کو سمجھائے کہ والدہ کے سامنے میری طرف زیادہ توجہ نہ دیجئے، بلکہ والدہ کی طرف زیادہ توجہ دیجئے، کہیں والدہ کو ہلکا سا خیال بھی نہ گزر جائے کہ یہ مجھے چھوڑ کر بیوی کی طرف زیادہ توجہ کرتا ہے۔*
*"_ اگر گاڑی میں کہیں جائیں اور والدہ بھی ساتھ ہوں تو شوہر سے کہئے کہ والدہ کو آگے بٹھائیں ان کا دل خوش ہو جائے گا۔ شوہر سے کہیں کہ آپ کبھی کوئی کپڑے وغیرہ لائیں تو پہلے والدہ کو دیجئے، جو ان کو زیادہ اچھا لگے وہ ان کو دے دیں پھر جو وہ مجھے اپنی خوشی سے دے دیں گی میں لے لوں گی۔*
*"_ کبھی شوہر کے ساتھ باہر جائیں تو ساس کو اکیلے گھر میں نہ چھوڑ کر جائیں (ہاں اگر ساس اسی میں خوش ہیں کہ اکیلی گھر میں رہیں تو کوئی حرج نہیں ) اگر رشتہ داروں سے ملنے کیلئے یا تفریح کیلئے میاں بیوی گئے اور والدہ یعنی ساس کو اکیلے چھوڑ کر گئے، خصوصاً جب کہ سسر کا بھی انتقال ہو گیا ہوتو اس صورت میں والدہ کے دل میں بہو کی طرف سے میل آنے کا خطرہ ہے۔*
*"_ کسی رشتہ دار عورت کی طرف سے فون آئے تو ساس کے ہوتے ہوئے ساس کو دے دے خود ہی ساری باتیں نہ کر لے، فون کی گھنٹی بجتے ہی بعض ساسوں کو بے چینی شروع ہو جاتی ہے، کس کا فون ہوگا، بہو نے کیا کیا باتیں کی ہوں گی، اس نے کیا کیا کہا ہوگا؟ ان سب توہمات سے بچنے کے لئے ماں (ساس) کو بلا لے کہ آپ بات کر لیجئے فلانی کا فون ہے۔*
*"_ یاد رکھئے ! سرال والوں کی زیادتیوں کو سہنا نیک عورتوں کا شیوہ ہے۔ اس لئے کہ آگ، آگ سے نہیں، بلکہ پانی سے بجھتی ہے اور جب کسی معاملے میں نرمی کی جائے تو اس کے اندر حسن اور خوب صورتی پیدا ہو جاتی ہے۔*
*"_ اسی طرح ہمیشہ شوہر کو اس کے والدین (یعنی اپنی ساس اور سسر) کے ساتھ احسان کرنے اور ہدیہ دینے کی ترغیب دیتی رہیں، شوہر آپ کے لئے جو چیز لائے پہلے والدہ (ساس) کے پاس بجھوائیں،*
*"_ والدین نے آپ کے شوہر کی جس طرح تربیت کی ہے اور اس کی تعلیم و تربیت پر جتنا خرچ کیا ہے، اس کا بدلہ تو شوہر کبھی ادا نہیں کر سکتا۔*
*"_ جو بیوی اپنے شوہر کو ساس، سسر کے خلاف اکسائے گی، وہ درحقیقت اپنے اور اپنے شوہر دونوں کی راہ میں کانٹے بورہی ہے، اپنی جیتی جاگتی اور ہنستی کھیلتی دنیا کو ویران کر رہی ہے،*
*"_ مثلاً: شوہر کام پر گئے ہوئے ہیں، ساس کسی بات پر ناراض ہوئی، بات ختم ہوگئی، بیوی نے اس کو خوب دل میں رکھا اور اس کے ساتھ چار باتیں اور ملائیں۔ شوہر جب رات کو آئے تو بغیر کچھ بتائے بیوی خوب رونے لگی,*..
*"_ اب اللہ نہ کرے، اللہ نہ کرے، اگر نا سمجھ شوہر بیوی کے آنسوؤں سے متاثر ہو گیا اور اس نے والدہ کو سخت لہجے میں کچھ کہ دیا تو اس گھر کا تو اللہ ہی نگہبان ہے۔ بیوی کو یاد رکھنا چاہیئے کہ ماں کا بہت بڑا درجہ ہوتا ہے۔*
*"_ سعادت مند اور سمجھ دار وہی عورت ہے جو اپنے شوہر کو ماں باپ اور بہن بھائیوں سے حسن سلوک پر ابھارتی رہے۔*
*"_ سوچیں ! میرے سر کے تاج کی ماں، جس نے ایک مدت میرے شوہر کو پیٹ میں اٹھایا، اپنی غذا سے پروان چڑھایا، پھر جب اس نے دنیا میں قدم رکھا تو اس کی پرورش کی، راتوں کو اس کے لئے جاگتی رہی، اپنی زندگی کی ڈور کو اس کے ساتھ باندھے رکھا، طرح طرح کی مشکلات آئیں، ہر طرح کا غم برداشت کیا اور خوشی خوشی سب کچھ سہتی رہی۔ کیا میں ان سب قربانیوں کو بھول کر ذرا سی بات پر ماں اور بیٹے میں جھگڑا کرا دوں؟*
*"_ اگر آپ ساس سے الگ رہتی ہیں تو انھیں کچھ نہ کچھ بھیجتی رہا کریں۔ فون پر وقتاً فوقتاً خیریت معلوم کریں، بچوں کی دادی اماں سے فون پر بات کروائیں۔ دادی پوتے پوتیوں سے بات کرنے میں خوشی محسوس کرتی ہے۔*
*"_ یاد رکھئے ! میاں بیوی کا آپس میں جوڑ اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ مرد کے سب سے زیادہ قریب اس کی بیوی ہوتی ہے، اور عورت سے اس کا شوہر، اگر اس تعلق کے درمیان دوسرے لوگ داخل ہو گئے تو کبھی بھلائی کی طرف راہ بری نہیں ہو سکتی۔*
*"_ اکثر جگہوں پر میاں بیوی میں جھگڑے اپنے ہی رشتہ داروں کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ کبھی شوہر کے رشتہ داروں سے شیطان یہ کام لیتا ہے تو کبھی بیوی کے رشتہ داروں سے شیطان اپنے حربے میں کام یاب ہو جاتا ہے۔*
*"_ بہر حال! اس نصیحت کو خوب یاد رکھیں کہ گھر کی کوئی بات اپنی سگی والدہ اور چھوٹی بہنوں کو بھی نہ بتائیں کہ اس سے آپ ہی کا نقصان ہے۔*
*"_ حضور اکرم کی کا ارشاد ہے کہ مسلمانوں کو ایذا نہ دو اور نہ ان کو عار دلاؤ، اور نہ ان کی پوشیدہ باتوں کے پیچھے پڑو، کیوںکہ جو شخص کسی مسلمان کی پردہ داری کرتا ہے اللہ جل شانہ اس کی پردہ داری فرماتا ہے حتیٰ کہ گھر بیٹھے اس کو رسوا کر دیتا ہے۔( ترمذی)*
*"_ لہذا ان سب باتوں سے مسلمان عورت کو بچنا چاہئے، ورنہ سالہا سال کی عبادت رائیگاں ہو جائے گی اور ان لوگوں کی جن کی غیبت کی یا جن پر غلط الزام لگائے ہیں، ان کے گناہ اس عورت پر ڈالے جائیں گے۔*.
╒═══════════════╛
: *"_ مستقل مزاج بنیں:-*
*"_ بہت سی دلہنیں اپنی فکر وسوچ سے کوئی کام نہیں کرتیں، بلکہ چھوٹی سی بچی کی طرح ہر بات میں اپنی والدہ یا بہنوں اور سہیلیوں کی طرف رجوع کرتی ہیں،*
*"_ یہاں تک کہ اپنے اور شوہر کے درمیان کے بہت سے معاملات میں بھی اپنا اختیار نہیں رکھتیں، بلکہ والدہ سے پوچھ پوچھ کر عمل کرتی ہیں۔ تجربہ کار و دین دار والدہ سے پوچھ کر چلنا بڑی اچھی بات ہے، لیکن چوںکہ اکثر اوقات والدہ محترمہ کے سامنے گھر کی اور شوہر کے مزاج کی پوری صورت حال نہیں ہوتی جس سے وہ ایسا مشورہ دے دیا کرتی ہیں جو دونوں کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے،*.
*"_ نیز یہ کہ ہر شوہر کی یہ چاہت ہوتی ہے کہ بیوی میری شریک حیات ہے ہم دونوں ایک دوسرے کے لئے زندگی کی چکی کے دو پاٹ ہیں، اب اس میں ہمارا کوئی شریک نہ ہو، بسا اوقات شوہر بیوی کے عزیز ترین رشتہ داروں کو بھی اپنا حصہ دار بنانا گوارہ نہیں کرتا۔*
*"_ لہذا سمجھ دار بیوی کو چاہئے کہ اللہ سے دعا مانگ کر ہر موقع پر ایسا قدم اٹھائے اور ایسا فیصلہ کرے جو دونوں کی دنیا و آخرت بنائے اور اپنی سوچ و فکر میں مستقل مزاج بنے کی کوشش کرے۔*
╒═══════════════╛
: *"_ بیوی شوہر کے سامنے اپنے گھر والوں کے راز نہ کھولے:-١*
*"_ اس میں کوئی شک نہیں کہ راز کی باتیں اس وقت تک راز میں رہتی ہیں جب تک ان کو راز میں رکھا جائے۔ ہر گھر میں کچھ باتیں ایسی ہو جاتی ہیں جو ماں باپ نہ بھی بتائیں تب بھی اولاد کو خبر ہو جاتی ہے۔*
*"_ اولاد کو چاہئے کہ شادی ہو جانے کے بعد وہ شوہر ہو تو بیوی کو، بیوی ہو تو شوہر کو اپنے والدین کی، بھائی بہنوں کی اور خاندان والوں کی باتیں نہ بتائے۔*
*"_ ایک تو اس میں اپنے والدین کے ساتھ بہت ہی بڑی خیانت ہے کہ جنہوں نے اتنے احسانات کئے، ہمیں سالوں تک پالا پوسا پروان چڑھایا، اب چند دن ہوئے جس شوہر کے پاس گئی اسے والدین کے گھر کی ساری پرانی باتیں بتا دیں، اس طرح خیانت کرنے سے اللہ تعالٰی ناراض ہو جاتے ہیں, اور اس سلسلے میں احادیث میں بھی بہت سی وعیدیں وارد ہوئی ہیں۔*
*"_ دوسری خرابی اس میں یہ ہے کہ خیالات بدلنے میں دیر نہیں لگتی, انسان کا ہر سانس اس کے اندر نئے خیال کو لاتا ہے، قلب کو ایسی لئے قلب کہتے ہیں کہ وہ بدلتا رہتا ہے، اگر خدا نخواستہ شوہر کسی بھی وجہ سے اس عورت سے بدل گیا اور آپس میں نباہ نہ ہو سکا تو جو راز بیوی نے بتا دیئے ہیں ان کا وہ نا سمجھ شوہر اور اس کے خاندان والے دنیا بھر میں ڈھنڈورا پیٹیں گے، جس سے اس کی اور اس کے والدین کی بدنامی ہوگی، اس کے بھائی بہن معاشرہ میں بے عزت ہوں گے۔*
*"_ تیسری یہ ہے کہ اس نے اپنے والدین کا راز فاش، کیا پھر کبھی اس سے کوئی غلطی ہوگئی تو شوہر اس کو بھی اسی طرح طعنہ دے گا۔ یاد رکھئے ! جو راز اس کے بتیس دانتوں میں چھپ نہ سکا وہ اب شوہر کے پاس پہنچ کر کیسے محفوظ رہے گا۔*
*"_ پھر شوہر کی طبیعت بھی اگر عورتوں کی طرح ہے تو وہ اپنی والدہ اور بہنوں کو بتلائے گا، پھر شوہر کی والدہ کسی اور کو بتلائے گی اور یوں کہے گی دیکھو ! صرف تمہیں بتا رہی ہوں، کسی اور کو مت بتانا، پھر وہ دوسری کو اسی طرح کہے گی کہ دیکھو ! صرف تمہیں بتا رہی ہوں کسی اور کو بالکل مت بتانا،*
*"_ مسلمان بہنو! ایسی باتیں کبھی کسی کو نہ بتانا چاہے دسیوں سال آپ کے رشتے کو ہو جائیں بلکہ ان رازوں کو اپنے ساتھ قبر ہی میں لے جانا۔ اللہ تعالیٰ آپ کی اور ہر مسلمان لڑکی کی برے وقت سے حفاظت فرمائے، آمین یا رب العالمین۔*
╒═══════════════╛
: *"_ میاں بیوی آپس کی باتیں بھی کسی کو نہ بتائیں:-*
*_ میاں بیوی آپس کی باتیں بھی کسی کو نہ بتائیں، کیوں کہ حضور اکرم ﷺ نے سختی سے اس سے منع فرمایا ہے۔ بہت ہی زیادہ بے حیائی کی بات ہے کہ دولہا پہلی رات کی باتیں اپنے دوستوں کو بتائے یا دلہن اپنی سہیلیوں کو بتائے، اس سے بالکل بچنا چاہئے ۔*
*"_ حضور اکرم ﷺ کو جب بتایا گیا کہ لوگ ایسا کرتے ہیں تو فرمایا:- "ایسا مت کرو یہ تو اس شیطان کی طرح ہوا جو راستے میں کسی مادہ شیطان سے ملا، پھر اس سے لپٹ جاتے ہیں اور لوگ انہیں دیکھتے رہتے ہیں۔ (مجمع الزوائد : ٣٨٦/٤، رقم: ٧٥٦٢)*
*"_حضور اکرم ﷺ نے ایسے مرد اور ایسی عورت کو لوگوں میں سب سے زیادہ برا بتلایا ہے، چناں چہ فرمایا:: "اللہ کے نزدیک قیامت کے دن لوگوں میں سب سے زیادہ برا شخص وہ ہوگا جو اپنی بیوی سے اور (اسی طرح وہ ) بیوی جو شوہر سے اپنی ضرورت پوری کرے، پھر وہ اپنی خلوت کی باتیں پھیلاتا پھرے۔“( مسلم، النكاح، رقم : ١٤٣٧)*
*"_ اسی طرح بعض ناسمجھ عورتیں رشتہ دار عورتوں کا حسن بھی مردوں کے سامنے بیان کرتی ہیں، نامحرم عورتوں سے متعلق ایسی باتیں اپنے شوہر یا دیگر مردوں بھائی وغیرہ کو بلا کسی واقعی ضرورت کے بتانا بالکل جائز نہیں، بلکہ سخت گناہ ہے۔*
╒═══════════════╛
: : *"_ماه عسل ( ہنی مون ):-*
*"_ اگر دولہا دلہن شادی کے بعد کچھ وقت علیحدہ گزارنا چاہیں تو اس میں کچھ حرج نہیں، خصوصاً جن علاقوں میں شادی کے بعد شوہر اپنے خاندان کے ساتھ ہی رہتا ہے, ایسے خاندان کے نئے شادی شدہ جوڑوں کے لئے مناسب ہے کہ کچھ وقت الگ ماحول میں گزاریں، تاکہ میاں بیوی ایک دوسرے کے مزاج سے اچھی طرح واقف ہوسکیں,*
*★"_ لہذا اگر ہو سکے تو ماه عسل (ہنی مون) کا اکثر حصہ اللہ کے راستے میں دین سیکھنے اور اس کو پھیلانے میں لگائیں، تا کہ نئی زندگی کی ابتدا ہی نیک اعمال کی پابندی سے ہو اور فکر رسول ﷺ پر نئی زندگی کی بنیاد پڑے۔*
*"_ اس کے بعد کچھ وقت بچے تو کسی جگہ کی قدرتی چیزیں دیکھنے میں اگر گزارنا چاہیں تو خوشی سے گزاریں،*
*"_ کیا ہی اچھا ہو کہ گنجائش ہو تو میاں بیوی عمرہ کرنے کے لئے چلے جائیں، تا کہ ان مقدس مقامات میں اپنے لئے اور آنے والی نسل کے لئے اور پوری امت کے لئے خوب دعائیں مانگی جا سکیں،*
◐┄┅════❖════┅┄
*✿●• حفاظت کے لئے چند احتیاطی باتیں-١,*
┍━━━━━━━━━━━━━━━┙
*─❥_(1) _ مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور کے سات دانے صبح نہار منہ کھالیں، اگر مدینہ منورہ کی عجوہ کھجور نہ ملے تو کسی بھی شہر کی عجوہ کھجور استعمال کر سکتے ہیں، حدیث نبوی میں آتا ہے: "جو شخص عجوہ کھجور کے سات دانے صبح کے وقت کھا لیتا ہے اسے زہر اور جادو کی وجہ سے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا ۔" (بخاری: ٨٥٩/٢)*
*─❥"_(2)_ باوضو رہنا: کیوںکہ باوضو مسلمان پر جادو اثر انداز نہیں ہو سکتا اور وہ فرشتوں کی حفاظت میں رات گزارتا ہے، ایک فرشتہ اس کے ساتھ رہتا ہے اور وہ جب بھی کروٹ بدلتا ہے فرشتہ اس کے حق میں دعا کرتے ہوئے کہتا ہے: اے اللہ! اپنے اس بندے کو معاف کر دے، کیوں کہ اس نے طہارت کی حالت میں رات گزاری ہے۔ ( مجمع الزوائد: ٣١٢/١)*،
*─❥"_(3)_ مردوں کے لئے باجماعت نماز کی پابندی: جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کی پابندی کی وجہ سے انسان شیطان سے محفوظ ہو جاتا ہے اور اس سلسلے میں سستی برتنے کی وجہ سے شیطان اس پر غالب آجاتا ہے اور جب وہ غالب آ جاتا ہے تو اس میں داخل بھی ہو سکتا ہے اور اس پر جادو بھی کر سکتا ہے،*
*─❥"_ رسول اکرم ﷺ کا فرمان ہے: "کسی بستی میں جب تین آدمی موجود ہوں اور وہ باجماعت نماز ادا نہ کریں تو شیطان ان پر غالب آجاتا ہے، سو تم جماعت کے ساتھ رہا کرو، کیوں کہ بھیڑیا اسی بکری کا شکار کرتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہو جاتی ہے_,"(ابوداؤد )*
*"_(4)_قیام لیل (یعنی رات کو اللہ کی عبادت کرنا ) کا احتمام ضرور کرنا چاہئے، کیوں کہ اس میں کوتاہی کر کے انسان خود بخود اپنے اوپر شیطان کو مسلط کر لیتا ہے،*
*"_ حضرت ابن مسعود رضوان تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ کے پاس ایک ایسے شخص کا ذکر کیا گیا جو صبح ہونے تک سویا رہتا ہے اور قیام لیل کے لئے بیدار نہیں ہوتا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس کے کانوں میں شیطان پیشاب کر جاتا ہے_,"( بخاری، التهجد، رقم : ١١٤٤)*
*"_ حضرت ابن عمر رضوان تعالا فرماتے ہیں ”جو شخص وتر پڑھے بغیر صبح کرتا ہے اس کے سر پر ستر ہاتھ لمبی رسی کا بوجھ پڑ جاتا ہے_," (فتح الباري التهجد، ٣٣/٣، رقم: ١١٤٢)*
*"_(5)_ بیت الخلا میں جاتے ہوئے اس کی دعا پڑھنا: ناپاک جگہ پر شیطان کا گھر اور ٹھکا نہ ہوتا ہے، اس لئے اس میں کسی مسلمان کی موجودگی کو شیطان غنیمت تصور کرتے ہیں۔ایک بزرگ فرماتے ہیں: مجھے خود ایک شیطان جن نے بتایا تھا کہ وہ ایک شخص میں داخل ہو جانے میں کام یاب ہو گیا تھا جب اس نے بیت الخلا میں جاتے ہوئے اس کی دعا نہیں پڑھی تھی*
*"_ رسول اکرم ﷺ سے یہ ثابت ہے کہ آپ مے بیت الخلا میں جاتے ہوئے یہ دعا پڑھا کرتے تھے : "اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُبِكَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِث، ترجمہ: ”اے اللہ ! برائیوں اور بری چیزوں سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔“*
*"_(6)_ سونے سے پہلے وضو کر لیں، پھر آیت لکرسی پڑھ لیں اور اللہ کو یاد کرتے کرتے سو جایئں:- حدیث میں آتا ہے کہ شیطان نے حضرت ابو ہریرہ رضی الله تعالى عنہ سے کہا تھا: "جو شخص سونے سے پہلے آیت الکرسی پڑھ لیتا ہے، صبح ہونے تک ایک فرشتہ اس کی حفاظت کرتا رہتا ہے اور شیطان اس کے قریب نہیں آسکتا، یہ بات جب حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اکرم کو بتائی تو آپ ﷺ نے فرمایا- اس نے سچ کہا ہے، حالاںکہ وہ جھوٹا ہے۔" ( بخاری)*
*"_(7)_ نماز فجر کے بعد اور نماز عصر کے بعد کی مسنون دعاؤں کا احتمام ضرور کریں _,"*
*ہم آپ کو حضرت مولانا محمد یونس پالن پوری کی کتاب مؤمن کا ہتھیار کا لنک دے رہے ہیں، آپ اس کو ڈاؤن لوڈ ضرور کریں اور صبح شام کی دعاؤں کے پڑھنے کی آدت بنالیں _👇🏻,"*
https://drive.google.com/file/d/0B2E60cf5hyGARF9BX1BjUHlCa00/view?usp=drivesdk&resourcekey=0-td65q-I7MqSeR6zR7RyAqQ
*"_ خوب سمجھ لو! سب سے بڑا تعویز اللہ تعالیٰ کی رضا ہے اور تعویز بنانے والے لوگوں کے پاس جانے سے بچیں، ایسے لوگوں کے پاس جانے سے عموماً دل کی بے چینی بڑھتی ہے اور گھروں میں فساد ہوتے ہیں اور کئی عورتوں کو ان کے شوہروں نے اس وجہ سے چھوڑ دیا کہ وہ چھپ چھپ کر تعویذ گنڈے کراتی تھیں۔*
*"_ ہاں اگر کسی واقعی ضرورت میں علاج کے طور پر شرع کے پابند کسی اہل حق عالم و بزرگ سے تعویذ وغیرہ لینا ہی ہو تو شوہر کی اجازت ضرور لینا چاہئے۔ پھر بھی تعویذ سے زیادہ دعا مانگنے کا اہتمام کرنا چاہئے،*
*"_(8)_ اور حفاظت کے لئے سب سے بہترین نسخہ ”منزل“ کا پڑھنا ہے ”منزل“ چھوٹی سی دعا کی کتاب ہے، اس کو خود بھی یاد کریں اور اپنے بھائی، بہنوں، بچوں اور بچیوں کو بھی یاد کروائیں اور صبح و شام اس کے پڑھنے کا معمول بنائیں۔ اللہ تعالیٰ ہر بلا و مصیبت سے ہم سب کی حفاظت فرمائے ، آمین۔*
┕━━━━━━━━━━━━━━━┑
*"_پڑوسی کا حق :-*
*"_ جن حقوق کا خیال رکھنا چاہئے ان میں سے پڑوسی کا حق بھی ہے، لیکن پڑوسی کون ہے؟ ہر وہ شخص جو آپ کے دائیں بائیں، اوپر نیچے چالیس گھر تک پڑوس میں رہتا ہو۔ اور جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہوگا جس کا پڑوسی اس کے شر سے ڈرتا ہو _,"*
*"_ اسلام کی نظر میں پڑوسی کے حقوق کے چار بنیادی اصول ہیں:-*
*(1)_ انسان اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے۔*
*(2)_ اس کو اس شخص سے بچائے جو اسے ایذا پہنچانا چاہتا ہو۔*
*(3)_ پڑوسی کے ساتھ اچھا برتاؤ کرے۔*
*(4)_ اس کی بد مزاجی اور اکھڑ پن کا بردباری و درگزر سے بدلہ دے۔*
*"_ پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کے بارے میں آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے اپنے اہل و عیال اور مال کی حفاظت کیلئے اپنے پڑوسی پر اپنے گھر کے دروازے بند کر دیئے تو وہ مؤمن کامل نہیں اور وہ شخص بھی مؤمن نہیں جس کا پڑوسی اس کے شر سے محفوظ نہ ہو۔ کیا تم جانتے ہو پڑوسی کا کیا حق ہے؟ ( نہیں جانتے ، تو سن لو :)-*
*"_(1)_جب وہ تم سے مدد طلب کرے تو تم اس کی مدد کرو۔*
*(2)_جب قرض مانگے تو اسے قرض دو۔*.
*(3)_ جب وہ کسی چیز کا محتاج ہو تو اس کی حاجت روائی کرو۔*
*(4)_ جب بیمار ہو تو اس کی عیادت کرو۔*
*(5)_ جب اسے کوئی بھلائی پہنچے تو اسے مبارک باد دو۔*
*(6)_ جب اسے کوئی مصیبت پہنچے تو اس کی تعزیت کرو۔*
*(7)_ جب اس کا انتقال ہو جائے تو اس کے جنازے میں شریک ہو۔*
*(8)_ اپنا مکان اس کے مکان سے اونچا نہ بناؤ، تا کہ اس (کے گھر) کی ہوا نہ رک جائے، مگر یہ کہ وہ اجازت دے دے ( تو کوئی حرج نہیں)۔*
*(9)_ تم اسے ہانڈی کی بھاپ سے تکلیف نہ پہنچاؤ (یعنی تمہارے گھر میں پکنے والے لذیذ و خوش بودار کھانوں کی مہک اس تک نہ جائے، تا کہ اسے تکلیف نہ ہو) مگر یہ کہ تم اس میں سے اسے بھی دے دو۔*
*(10)_ اگر تم کوئی پھل خریدو تو اس کو بھی اس میں سے ہدیہ کر دیا کرو اور اگر ایسا نہ کر سکو تو چپکے سے چھپا کر لے جاؤ، ایسا نہ ہو کہ تمہارا بیٹا پھل باہر لے جائے اور اسے دیکھ کر پڑوسی کے لڑکے کو تکلیف ہو,*
*®_ ترغیب وترہیب - ٣/٢٤٢,*
*"_ یاد رکھیں ! "جو شخص اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتا ہو تو اسے چاہئے کہ وہ اپنے پڑوسی کا اکرام کرے_,"*
┕━━━━━━━━━━━━━━━┑
: *"_ پڑوسیوں کے درمیان پردے کا خاص خیال رکھیں:-*
*"_ پڑوسیوں کے ساتھ تعلقات رکھنے میں دو باتوں کا خوب خیال رکھا جائے:-*
*"_(1)_ ان کے مردوں سے اپنا اور اپنی لڑکیوں کا مکمل اور بہت سخت پردہ ہونا چاہئے، ان کے یہاں کا ۱۲ سال کی عمر کا بچہ بھی بغیر اجازت اندر نہ آئے اور ان کے بچوں کا اپنی بچیوں سے اختلاط نہ ہونے دیں، چاہے چھوٹے ہی ہوں۔*
*"_ اسی طرح اپنے مردوں اور بیٹوں کو ان کی عورتوں سے پردے کا خوب اہتمام کروائے، ایسا نہ ہو کہ آپس میں بے تکلفی سے شیطان کو آنے کا موقع مل جائے، جب کہ پردے کے اہتمام سے شیطان سے مکمل حفاظت ہوتی ہے۔*
*"_ اس بات کا بھی خوب خیال رکھئے کہ آپ کے بچے پڑوسیوں کے گھروں میں جا کر ٹی وی نہ دیکھنے پائیں، بچوں کو خوب سمجھا بجھا کر وہاں سے دور رکھیں کہ ٹی وی کا زہر بچوں اور بڑوں سب کے اخلاق تباہ و برباد کر دیتا ہے اور معاشرے میں جرائم اور برائیوں کا کینسر پھیلا دیتا ہے، خود اپنے گھر میں بھی ٹی وی نہ رکھئے اور بچوں کو پڑوسیوں کے گھروں میں بھی نہ بھیجئے۔*
*"_ نیک پڑوسی کا اندازہ آپ اس واقعے سے لگا سکتی ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مبارک رحمهُ اللهُ تَعَالیٰ کا پڑوسی یہودی تھا، جب اس نے اپنا مکان بیچنے کا ارادہ کیا تو اس کی قیمت دو ہزار دینار مانگی۔ لوگوں نے کہا: تمہارے مکان کی قیمت تو ایک ہزار دینار ہے، وہ کہنے لگا: صحیح ہے، ایک ہزار مکان کی قیمت اور ایک ہزار عبداللہ کے پڑوسی ہونے کی قیمت ہے۔*
*"_ اس سے معلوم ہوا کہ نیک پڑوسی کا مل جانا بھی اللہ تعالیٰ کی ایک بہت ہی بڑی نعمت ہے۔*
┕━━━━━━━━━━━━━━━┑
*"_ عورتیں اور حضور اکرم ﷺ کی چند سنتیں:-*
*"_ حضور اکرم ﷺ رحمۃ للعالمین تھے، مردوں کے لئے بھی رحمت تھے اور عورتوں کے لئے بھی رحمت تھے، لہذا عورتیں بھی اگر آپ کی پیاری اور مبارک سنتیں اپنائیں گی تو گھروں میں رحمتیں اور برکتیں نازل ہوں گی اور محبت کی فضا قائم ہوگی، آپ ﷺ کی محبت بڑھے گی اور اس سے اللہ تعالیٰ کی محبت بھی دلوں میں بڑھے گی*
*"_(1)_ مسواک کا اہتمام کریں، خصوصاً ہر نماز کے لئے وضو کرتے وقت، کھانے کے بعد، تلاوت کرتے وقت، سوتے وقت اور سو کر اٹھنے کے بعد مسواک کا اہتمام ضرور کریں۔*
*"_(2)_ صبح و شام کی دعائیں اور ہر ہر موقع کی دعائیں پڑھنے کا اہتمام کریں۔ جتنی دعائیں آپ ﷺ کی زبان مبارک پر جاری ہوئی ہیں، اگر ان کو ہم اپنی زبانوں پر بھی لائیں گے تو ہماری زبانیں بھی پاک ہوں گی اور وہ کام ذخیرہ آخرت بھی بنے گا۔*
*"_(3)_ نبی اکرم ﷺ کی عادت مبارکہ تھی کہ آپ ﷺ کو جب بھی کوئی سخت امر پیش آتا تھا یعنی کوئی پریشانی یا کوئی تکلیف آتی تھی تو آپ نماز کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے۔“*
*"_(4)_ بچے کو قضائے حاجت (پیشاب وغیرہ) کے لئے بٹھانے میں اس بات کا خیال رکھیں کہ قبلے کی طرف نہ بٹھائیں، قضائے حاجت کے وقت قبلے کی طرف پیٹھ یا منہ کرنا، بہت ہی بڑا گناہ ہے۔*
*"_(5)_۔ ہر چیز کا لین دین سیدھے ہاتھ سے کریں، کسی سے کوئی چیز لیں تو سیدھے ہاتھ سے لیں اور دیں تو سیدھے ہاتھ سے دیں اور بچوں کو بھی اس کا عادی بنائیں۔*
*"_(6)_ گھر میں آتے جاتے یا کہیں عزیز رشتہ داروں کے گھر میں جائیں تو عورتیں آپس میں ایک دوسرے کو "السَّلَامُ عَلَيْكُمْ کہیں، آپس میں بات شروع کرنے سے پہلے بھی سلام کریں،*
*"_(5)_۔ ہر چیز کا لین دین سیدھے ہاتھ سے کریں، کسی سے کوئی چیز لیں تو سیدھے ہاتھ سے لیں اور دیں تو سیدھے ہاتھ سے دیں اور بچوں کو بھی اس کا عادی بنائیں۔*
*"_(6)_ گھر میں آتے جاتے یا کہیں عزیز رشتہ داروں کے گھر میں جائیں تو عورتیں آپس میں ایک دوسرے کو "السَّلَامُ عَلَيْكُمْ کہیں، آپس میں بات شروع کرنے سے پہلے بھی سلام کریں،*
*"_(7)_ ہر کام میں اللہ تعالی کی طرف نسبت کیجئے کہ اللہ کے حکم سے یہ ہوا، بچہ اللہ کے حکم سے بیمار ہوا، یہ نہ کہیں کہ سردی لگ گئی اس لئے بیمار ہوا، فلاں ڈاکٹر سے فائدہ ہوا، بلکہ یوں کہئے! اللہ تعالیٰ کے حکم سے سردی لگنے کی وجہ سے بیمار ہو گیا، فلاں ڈاکٹر سے دوالی الحمد للہ! اللہ تعالی کے حکم سے فائدہ ہوا۔ نفع نقصان کی نسبت اللہ کی طرف کریں، اتفاق کا لفظ استعمال نہ کریں،*
*"_ اتفاق کوئی چیز نہیں ہوتی، کائنات کا ایک ایک ذرہ ایک ایک قطرہ ایک ایک پتہ گرنے میں، ہلنے میں اور استعمال ہونے میں اللہ تعالی کے حکم کا محتاج ہے۔*
*"_(8)_ عورتوں کو چاہئے کہ اذان کا جواب دیں۔ حدیث شریف میں ہے جو شخص مؤذن کا جواب دل کے یقین کے ساتھ دے، تو اس کے لئے جنت واجب ہو جاتی ہے،*
*"_ لہذا عورتوں کو چاہیئے کہ اذان کے وقت باتیں نہ کریں، بلکہ اس کا جواب دیں، مؤذن جو کہے یہ بھی اسی طرح کہیں، مگر جب مؤذن حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ“ اور حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ“ کہے تو اس کے جواب میں "لا حَولَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِالله" کہے، اذان کا جواب زبان سے دینا مستحب و مسنون ہے ، پھر اگر شرعی عذر نہ ہو تو فوراً نماز کی تیاری میں لگ جانا چاہئے۔*
┕━━━━━━━━━━━━━━━┑
: *"_ نیک بیوی کا امتحان:-*
*"_ آپ ان سوالوں کو غور سے پڑھیئے ! کم از کم ہر سوال کو تین مرتبہ پڑھیئے، پھر اس کا جواب دیجئے، اگر جواب ہاں کی صورت میں ہے تو دس نمبر لگا دیجئے، پھر اپنا نتیجہ خود دیکھ لیجئے کہ آپ "نیک بیوی“ کے امتحان میں پاس ہوئیں یا اللہ نہ کرے ..؟*
*"(1)_ کیا آپ صبح اپنے شوہر سے پہلے اٹھ کر فجر کی نماز پڑھ کر اپنے شوہر اور بالغ بچوں کو مسجد میں بھیجنے کے لئے اچھے طریقے سے کوشش کرتی ہیں کہ وہ سب مسجد میں جا کر فجر کی نماز جماعت سے ادا کریں، تا کہ اللہ تعالیٰ کی ناراضگی سے پورا گھر بچ جائے؟*
*"_(2)_ کیا آپ رات ہی کو صبح شوہر کے استعمال کے لئے کپڑے استری کر کے تیار رکھتی ہیں، تا کہ ان کو کام پر جانے سے پہلے تیار مل جائیں اور صبح عین ضرورت کے وقت ضرورت کی چیزوں کی تلاش یا تیاری میں وقت نہ لگے، اسی طرح شوہر جب سفر میں جاتے ہیں تو آپ ان کا بیگ وغیرہ تیار کرتی ہیں؟*
*"_ (3)_ کیا آپ اپنے بچوں کے مدرسے اور اسکول کا واجب المنزل ( ہوم ورک) خود کروا دیتی ہیں، تاکہ بچوں کو ٹیوشن کی ضرورت نہ پڑے اور ماں کی شفقت بھی حاصل ہوتی رہے اور بچے کی پڑھائی اور مدرسے میں حاضری کے اہتمام کے بارے میں بھی پتا چلتا رہے یا صرف گھر کے کام کاج میں لگ کر بچوں کے ضروری معمولات کی جانچ بھی شوہر کے ذمے ڈال دیتی ہیں؟*
*"(4)_ کیا آپ کھانے کی ایسی چیزیں بھی تیار کرتی ہیں جو شوہر کو بہت پسند ہیں اور آپ کو بالکل پسند نہیں، یا شوہر اور بچوں کو تو پسند ہیں، مگر چوںکہ آپ کو وہ چیزیں تیار کرنے میں دیر لگتی ہے اس لئے آپ ٹال جاتی ہیں، یا شوہر کے پاس ان کے دوست و احباب بار بار آتے رہتے ہیں تو آپ مہمان نوازی میں ان کا پورا ساتھ دیتی ہیں؟*
*"(5)_ کیا آپ اپنی صفائی ستھرائی وغیرہ کا اہتمام کرتی ہیں، خصوصاً جب شوہر گھر میں ہوں، اسی طرح جب شوہر تھک کر گھر آئیں تو کیا آپ اس بات کا اہتمام کرتی ہیں کہ گھر میں آتے ہی ان کو سادہ ٹھنڈا پانی پیش کر دیں، تو اس سے ان کے کام کی پریشانیاں ختم ہو جا ئیں؟*
*"_(6)_ اگر شوہر آپ کو خبر دیں کہ آج میری والدہ اور بہنیں ہمارے گھر آئیں گی، اور میں ان کو فلاں فلاں نئے ڈیزائن والے کپڑے ہدیہ دے رہا ہوں تو آپ فوراً خوش دلی کا اظہار کرتی ہیں یا نہیں؟*
*"_(7)_ کیا جون جولائی کی اسکول کی چھٹیوں میں یا ہفتے کی چھٹیوں میں آپ اس بات کا اہتمام کرتی ہیں کہ خود جلدی اٹھ جائیں، تاکہ شوہر کی نیند میں بچے خلل نہ ڈالیں یا کوئی ضروری کام کر رہے ہیں تو کام سکون سے انجام دے سکیں؟*
*"(8)_ بچوں کی بے ہودہ حرکتوں پر بجائے زور سے چیخنے یا ڈانٹنے یا ان کو والد صاحب سے ڈرانے کے بجائے کیا اس وقت آپ صبر کر کے ان کے سر پر ہاتھ رکھ کر پیار سے سمجھاتی ہیں اور خوب ان کے لئے دعا کرتی ہیں، تاکہ ان کو یقین ہو جائے کہ یہ شفیق ماں ہماری اصلاح ہی چاہتی ہے نہ کہ اپنا غصہ اتارنا ؟*
*"_(9)_ کیا آپ اس بات کا اہتمام کرتی ہیں کہ شوہر نے جو کچھ ایک مرتبہ کہہ دیا ان کو دوبارہ کہنے کی ضرورت نہ پڑے، اور اگر آپ نے کسی عذر کی وجہ سے وہ کام نہیں کیا تو ان کے پوچھنے سے پہلے ہی بتا دیتی ہیں کہ میں اس وجہ سے نہیں کر سکی؟*
*"_(10)_ آپ کو اگر شوہر سے کوئی بات منوانی ہو، مثلاً: وہ بچوں کو وقت نہیں دیتے، ان کی تربیت کا اہتمام نہیں کرتے، صبح سے شام تک ذریعہ معاش ہی کی فکر میں لگے رہتے ہیں تو آپ ان کو سمجھانے کے لئے سلیقے اور حکمت سے اور پیار و محبت کے لہجے میں مناسب وقت اور موقع کا انتظار کرتی ہیں یا نظرانداز میں ڈانٹتے ہوئے کہتی ہیں، اور اس وقت کہتی ہیں جب وہ آپ پر کسی بات پر غصہ ہوئے ہوں، یا وہ دکان سے پریشان آئے ہوں، کیا آپ موقع شناسی، مزاج شناسی کے اصول پر عمل کرتی ہیں؟*
*"_(11)_ کیا آپ اپنے بچوں کے لئے ایسے کھلونے خریدنے کا اہتمام کرتی ہیں جن سے ان کا شوق بھی بڑھے اور سمجھ بھی بڑھے اور اس میں جان دار کی تصاویر اور شرعاً کوئی دوسری ممنوع چیز نہ ہوں، کہ جس کے بنانے والے پر اللہ تعالیٰ نے حضرت محمد ﷺ کی زبانی لعنت فرمائی ہے اور خبر دار کیا ہے کہ رحمت کے فرشتے اس گھر میں نہیں آتے جس گھر میں تصاویر ہوں،*
*"(12)__ کیا آپ اپنی دیورانی، جیٹھانی اور بھابھی وغیرہ کی غیبت کرنے سے اور ان کی آپس کی باتیں معلوم کرنے سے یا اپنا درجہ ساس اور نند کے ہاں بڑھانے کے لئے جھوٹ بولنے سے اس لئے بچتی ہیں کہ اللہ رب العزت ناراض نہ ہو جائیں؟*
*"_(13)_ آپ کو شوہر جس وقت بھی بلائے کیا آپ اس کے پکارنے پر فوراً جواب دیتی ہیں یا جان بوجھ کر ٹال مٹول کرتی ہیں اور غفلت و لاپرواہی سے کام لیتی ہیں؟*
*"_ ان (13) سوالات کو خوب غور سے پڑھئے، پھر اس کے جوابات ”ہاں یا نہیں“ میں دیجئے، اگر آپ نے سب سوالات کے جوابات ”ہاں“ میں دیئے تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اندر زوجہ مصالحہ "نیک بیوی“ والی صفات پیدا فرمادی ہیں، اب اللہ تعالیٰ سے ان صفات پر استقامت کی دعا مانگیں۔*
*"_ اگر خدانخواستہ ان صفات کی کمی ہے تو آج سے آپ فیصلہ کر لیں کہ مجھے اپنے اندر اچھی صفات پیدا کرنا ہیں۔ اس کے لئے خوب رو رو کر اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگیں کہ اے اللہ ! میرے اندر اچھی صفات پیدا فرما دیجئے۔*
┕━━━━━━━━━━━━━━━┑
: *"_نیک بیوی کی اپنے شوہر کے لئے وصیت:-*
*"_ ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنی وصیت ضرور لکھ کر رکھے، حدیث شریف میں اس کے متعلق بہت تاکید آئی ہے، اگر کسی کے ذمہ قضا نمازیں ہیں، حج فرض ہے یا کئی سالوں سے زکوۃ ادا نہیں کی ہے تو اس صورت میں وصیت نامہ نہ لکھنا ایک مستقل گناہ ہے،*
*"_ اس لئے فوراً آج ہی سے ہم لوگوں کو اپنا وصیت نامہ لکھ لینا چاہئے۔ بیوی اپنے شوہر کے لئے کیسے وصیت لکھے، یہاں ہم اس کا نمونہ پیش کرتے ہیں، تاکہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کا اہتمام عطا فرمائے اور موت آنے سے پہلے موت کی تیاری نصیب فرمائیں، آمین۔*
*"(1)_ مسلمان بیوی کو چاہئے کہ اپنے شوہر سے اس کی معافی مانگے اور کوشش کرے کہ دنیا سے اس حال میں رخصت ہو کہ اس کا شوہر اس سے خوش ہو، تاکہ وہ اس خوش خبری کی مصداق بن جائے، جیسا کہ حضور ﷺ کا ارشاد ہے: جس عورت کا اس حال میں انتقال ہو کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہے تو وہ جنت میں داخل ہوگی ۔*
*"(2)_ اسی طرح الحمد للہ! ناخن پالش لگانے کی مجھے عادت نہیں ہے اور اگر کبھی لگائی بھی تو وضو اور غسل سے پہلے صاف کر لیتی ہوں، لیکن اگر میری موت ایسی حالت میں آجائے تو غسل دینے سے پہلے ناخن پالش چھڑا دینا، اس لئے کہ بغیر پالش چھڑوائے نہ غسل صحیح ہوگا اور نہ ہی نماز جنازہ صحیح ہوگی، اس لئے اس کا خاص خیال رکھنا ہے,*
*"_(3)_ اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو اولاد کی نعمت سے نوازا ہے تو ان کو حافظ اور عالم بنانے کی وصیت کر جائیں۔*
*"_(4)_ اپنے شوہر کو یہ وصیت کر جائیں کہ میرے انتقال کے بعد آپ گناہ سے بچنے اور گھر کے انتظام کی خاطر دوسرا نکاح ضرور کر لیں۔ میرے لئے بطریق شرع ثواب پہنچانے کی کوشش کریں اور رسومات مثلاً : تیجہ چالیسواں وغیرہ سے بچیں۔*
*"(5)_ میرے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے فوٹو یا لاپرواہی سے میں نے کسی اور موقع پر اپنی تصویر کھنچوائی ہو تو وہ ضائع کر دیئے جائیں، تاکہ میرے لئے وبال نہ بنے۔*
┕━━━━━━━━━━━━━━━┑
: *"_ بیوی کے ذمہ شوہر کے حقوق:-*
*"_ آخر میں شوہر کے تمام حقوق کا مختصر خلاصہ پڑھ لیجئے، اللہ تعالیٰ ہر مسلمان بیوی کو اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ، آمین۔*
*"_شرعی ضابطوں کے تحت ہر کام میں اس کی اطاعت کرنا بشرطیکہ گناہ نہ ہو، یعنی اس کی اطاعت اور ادب و خدمت میں کو تا ہی نہ کرے۔*
*"_۔ اس کی گنجائش (حیثیت) سے زیادہ نان و نفقہ طلب نہ کرے۔ شوہر کی اجازت کے بغیر کسی کو گھر میں نہ آنے دے۔_اس کا مال اس کی اجازت کے بغیر خرچ نہ کرے۔ اس کی اجازت کے بغیر گھر سے نہ نکلے۔ اس کی اجازت کے بغیر نفل روزہ نہ رکھے۔*
*"_ اگر صحبت کے لئے بلائے تو شرعی مجبوری کے بغیر انکار نہ کرے۔ اپنے شوہر کو اس کی غربت یا بدصورتی کی وجہ سے یا اپنے آپ سے علم و ہنر میں کمی کی وجہ سے حقیر نہ سمجھے اور طعنہ نہ دے۔ اگر کوئی امر خلاف شرع شوہر میں دیکھے تو ادب سے منع کرے۔*
*"_اس کا نام لے کر نہ پکارے کہ یہ ادب کے خلاف ہے۔ کسی کے سامنے خاوند کی شکایت نہ کرے۔*
*"_ شوہر کے رشتہ داروں کے ساتھ سختی نہ کرے جس سے شوہر کو تکلیف پہنچے، بالخصوص شوہر کے ماں باپ (ساس سسر) کو اپنا مخدوم ( محترم و مکرم) سمجھ کر ان کے ساتھ ادب و تعظیم سے پیش آئے۔*
┕━━━━━━━━━━━━━━━┑
*"_ عورتوں کے لئے چند مفید کتابیں:-*
*"_ ہم یہاں عورتوں کے لئے چند مفید کتابوں کا حوالہ دیتے ہیں۔ تمام مسلمان عورتوں کو چاہئیے کہ ان کتابوں کو ہدایت کی نیت سے خود بھی پڑھیں اور مسلمان بہنوں کو بھی یہ کتابیں پڑھنے کی ترغیب دیں۔*
*(1)_معارف القرآن: یہ قرآن پاک کی تفسیر ہے جو کہ حضرت مولانا مفتی محمد شفیع رحمۃ اللہ نے لکھی ہے۔ اس میں سے روزانہ کوشش کریں کہ چند آیات کا ترجمہ و تفسیر پڑھ لیں، تا کہ اللہ تعالیٰ کے کلام کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق ہو,*
*"_(2)_ معارف الحدیث: یہ احادیث پاک کی تشریح ہے جو کہ حضرت مولانا محمد منظور نعمانی رحمۃ اللہ نے لکھی ہے، بہت آسان اور سلیس اردو میں ہے، حضور اکرم کی احادیث مبارکہ کی تشریح ایسی کی گئی ہے کہ ہر ایک اس کو سمجھ سکتا ہے۔ ہر مسلمان عورت کو چاہئے کہ اس کتاب کا ضرور مطالعہ کرے،*
*"(3)_ بہشتی زیور: یہ فقہ حنفی کے مسائل کا مجموعہ ہے جو کہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ نے لکھی ہے، یہ کتاب تو اسم باسمی ، عورتوں کے لئے دنیا میں جنت کا زیور ہے۔ اس کتاب کو پڑھنے اور سمجھنے کے بعد دین و دنیا کے بہت سارے مسائل میں سے واقفیت ہو جاتی ہے،*
*"_(4)_ تحفہ خواتین : یہ کتاب حضرت مولانا عاشق الہی بلند شہری رحمتہ اللہ کی ہے، یہ بھی بہت ہی پیاری کتاب ہے،*
*"_(5-6)_, فضائل اعمال و فضائل صدقات: یہ دو کتابیں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ کی ہیں، ان کتابوں میں سے روزانہ اپنے گھر بچوں، بچیوں اور ،گھر کے تمام افراد (سوائے نامحرم مردوں کے ) کو بیٹھا کر کم از کم دس منٹ ان کتابوں کی تعلیم کا معمول بنائیں،*
*"_(7)_ ایک منٹ کا مدرسہ:- حضرت مولانا شاہ ابرار الحق صاحب رحمتہ اللہ جمع و ترتیب حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب رحمتہ اللہ کی یہ کتاب روز کے لئے صرف ایک منٹ ہر گھر کی ضرورت ہے۔*
*"_(8)_ مثالی ماں: دورانِ حمل اختیار کی جانے والی احتیاطی تدابیر، بچوں کی دینی و شرعی تربیت کے اصول، بے شمار بہت ہی بہترین انداز میں لکھا گیا ہے ،*
*"_ الحمدللہ پوسٹ مکمل ہوئی __,*
┕━━━━━━━━━━━━━━━┑
*📓 تحفہ دلہن ,*
╒═══════════════╛
*✍ Haqq Ka Daayi ,*
◐┄┅════❖════┅┄◐
http://www.haqqkadaayi.com/?m=1#
*👆🏻ہماری پچھلی سبھی پوسٹ ویپ سائٹ پر دیکھیں*
https://chat.whatsapp.com/DsQk3786EvG3qjKxWF7Hsl
*👆🏻 واٹس ایپ پر جڑنے کے لئے لنک پر کلک کریں _,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
https://t.me/haqqKaDaayi
*👆🏻 ٹیلی گرام پر لنک سے جڑے _,*
https://www.youtube.com/c/HaqqKaDaayi01
*👆🏻ہمارا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں ,*
┣━━━━━━━━━━━━━━━━━━━━┫
◐
0 Comments