JAHANNAM KE AHWAAL- URDU

 


*⚵╭ 🌴﷽🌴 ╮⚵*                                              
     ╭•∽–∽–∽–∽–∽–∽–∽–∽–∽•╮
                   🔥 *_ جہنم کے احوال_* 🔥
    ╰•∽–∽–∽–∽–∽–∽•╮   
              ┅┅━━═۞═━━┅
                     *☞ "_جہنم کے حالات_,*

*⚃➠"_حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:-*
*"_ جہنم کو لایا جاۓ گا اس دن اس کی ستر ہزار لگامیں ہوں گی ، اور ہر لگام کے ساتھ ستر ہزار فرشتے ہوں گے جو اسے کھینچ رہے ہوں گے ۔“*

*®_( ترمذی ، ج:۲،ص:۸۱ )*

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞ _ جہنم سے ایک گردن نکلے گی_,"*

*⚃➠_حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ:-*
*"_ قیامت کے دن دوزخ سے آگ کی ایک گردن نکلے گی جس کی دو آنکھیں ہوں گی جو دیکھ رہی ہوں گی، دو کان ہوں گے جو سن رہے ہوں گے، اور ایک زبان ہوگی جو بول رہی ہوگی،*

*➠""_ وہ کہے گی کہ: مجھے تین (قسم کے ) شخصوں پر مقرر کیا گیا ہے : ہر سرکش ضدی پر ، ہر اس شخص پر جو اللہ تعالی کے ساتھ کسی اور کو معبود پکارے، اور تصویر بنانے والوں پر ۔“*

*®_(ترندی، ج:۲،ص:۸۱)*

              ┅┅━━═۞═━━┅
                    *☞ _جہنم کی گہرائی :-*

*⚃➠"_حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ: حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ نے ہمارے اس منبر پر یعنی بصرہ کی جامع مسجد کے منبر پر، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنایا کہ:-*
*"_ ایک بڑی چٹان جہنم کی منڈیر سے ڈالی جاۓ اور وہ جہنم میں ستر برس گرتی رہے تب بھی اس کی گہرائی تک نہیں پہنچے گی_,"*

*⚃➠"_ اور حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ:- "_دوزخ کا ذکر بہ کثرت کیا کرو، کیونکہ اس کی گرمی بہت شدید ہے، اس کی گہرائی بہت زیادہ ہے اور اس کے ہتھوڑے لوہے کے ہیں ۔“*

*®_(ترمذی ، ج:۲،ص:۸۱ )*

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞ _جہنم میں آگ کا پہاڑ:-*

*⚃➠"”_حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ (قرآن کریم میں جو ہے: "ســار هـقه صعودا" یعنی ”عنقریب ہم چڑھائیں گے اس کافر کو چڑھائی پڑ‘ اس لفظ ’صعود‘ کی تفسیر کرتے ہوۓ ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:-*

*⚃➠"_ صعود آگ کا پہاڑ ہے، جس پر ستر برس تک کافر چڑھتا رہے گا، پھر گر جاۓ گا، ( پھر ستر سال تک چڑھتا رہے گا، پھر گر جاۓ گا ) اسی طرح ہمیشہ ہوتا رہے گا ۔“*

*®_(ترمذی ، ج:۲،ص:۸۱ )*

              ┅┅━━═۞═━━┅
    *☞_ دوزخ میں دوزخیوں کی جسامت- ،*
*⚃➠""_ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:-*

*➠""_ اللہ کے نافرمان کی ڈاڑھ قیامت کے دن احد پہاڑ جیسی ہوگی ، اور اس کی ران بیضا پہاڑ کے برابر ہوگی ، اور اس کے بیٹھنے کی جگہ (اتنی وسیع ہوگی کہ ) تین دن کی مسافت کے برابر ہوگی جتنی کہ مدینہ طیبہ سے ربذہ کی مسافت ہے۔“*

*®_ مفہوم حدیث ترمذی ، ج:۲،ص:۸۱)* 

*⚃➠"_حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:-*

*➠"_ اللہ کا نافرمان اپنی زبان کو گھسیٹتا ہوا چلے گا جو تین تین اور چھ چھ کوس تک پھیلی ہوئی ہوگی، لوگ اس کو پاؤں تلے روندتے ہوں گے ۔“*

*®_ مفہوم حدیث ترمذی ، ج:۲،ص:۸۲،۸۱*

*⚃➠_تشریح :... یہ غالباً میدان حشر میں ہوگا کہ نافرمان دنیا میں حق تعالی شانہ کی آیات اور انبیائے کرام علیہم السلام کے بارے میں زبان درازی کرتے تھے، اس لئے ان کو یہ سزا ملی کہ کتے کی طرح ان کی زبان باہر نکل آئی اور زبان درازی کے بقدرتین تین اور چھ چھ کوس تک پھیل گئی _,"*

*⚃➠"_ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا کہ:-*

*➠"_ اللہ کے نافرمان کی کھال کی جسامت بیالیس (42) گز ہوگی ، اور اس کی ڈاڑھ احد پہاڑ کے برابر ہوگی، اور جہنم میں اس کے بیٹھنے کی جگہ اتنی ہوگی جتنا فاصلہ کہ مکہ و مدینہ کے درمیان ہے_,"*

*🗂️_ مفہوم حدیث ترمذی ج۲ ص:۸۲،*

              ┅┅━━═۞═━━┅
        *☞ _دوزخیوں کے پینے کا بیان:-*

*⚃➠_ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کے ارشاد "کالمهل“ کی تفسیر میں فرمایا کہ:-*

*➠_ اس سے مراد زیتون کی تلچھٹ کی سی چیز ہے، وہ اس قدر گرم ہوگی کہ جب دوزخی اسے اپنے منہ کے قریب لائے گا تو اس کے چہرے کی کھال پکھل کر اس میں گر پڑے گی ۔“*

*🗂️_( ترندی ، ج:۲، ص:۸۲)*

*⚃➠"_حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:-*

*➠"_ جہنم میں کھولتا ہوا پانی دوزخیوں کے سروں پر ڈالا جاۓ گا، پس وہ سروں سے نفوذ کر جاۓ گا، یہاں تک کہ جب پیٹ تک پہنچے گا تو پیٹ کے اندر کی تمام انتڑیوں کو بہا لے جاۓ گا، یہاں تک کہ وہ دوزخی کے قدموں سے نکل جائیں گی، اور یہی’صہر‘ ہے، جس کو قرآن کریم کی اس آیت میں بیان فرمایا ہے:-*

*”__يُصْهَرُ بِهِ مَا فِي بُطُونِهِمْ وَالْجُلُودُ _, (الج:٢٠)*

*➠"_ترجمہ: اس سے ان کے پیٹ کی چیزیں ( انتڑیاں) اور (ان کی) کھالیں سب گل جاویں گی۔‘ ( ترجمہ حضرت تھانوی رح )*

*➠"_ پھر دوبارہ، سہ بارہ اس کے ساتھ یہی معاملہ کیا جاۓ گا ۔‘*

*🗂️_ (مفہوم حدیث -ترمذی ، ج:۲،ص:۸۲)*

*⚃➠"_حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ:-*
*”_وَيُسْقَىٰ مِن مَّاءٍ صَدِيدٍ يَتَجَرَّعُهُ _,” (ابراہیم:۱۲ -١٧)*
*➠"_ترجمہ:... اور اس کو دوزخ میں ایسا پانی پینے کو دیا جاۓ گا جو کہ پیپ لہو ( کے) مشابہ ہوگا جس کو گھونٹ گھونٹ کر کے پیوے گا_,"*

*⚃➠"_ (آیات) کی تفسیر میں فرمایا کہ: یہ پانی دوزخی کے منہ کے قریب کیا جاۓ گا، وہ اس سے گھن کرے گا، پھر جب اس کے منہ سے لگایا جاۓ گا تو اس کے چہرے کو بھون دے گا اور اس کے سر کا چمڑا گر جاۓ گا، پھر جب وہ اسے پیئے گا تو وہ اس کی انتڑیوں کو کاٹ ڈالے گا، حتیٰ کہ اس کے پچھلے راستے سے نکل جائیں گی_,"*

*⚃➠"_ حق تعالی شانہ فرماتے ہیں:-*
*”_ وَسُقُوا مَاءً حَمِيمًا فَقَطَّعَ أَمْعَاءَهُمْ_,” (محمد- ۱۵)*
*"_ترجمہ: اور کھولتا ہوا پانی ان کو پینے کو دیا جاوے گا ، سو وہ ان کی انتڑیوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔“*

*⚃➠"_ نیز فرماتے ہیں:-*
*"_ وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا _,”“ (الکہف:۲۹)*
*➠"_ترجمہ: ... اور اگر ( پیاس سے ) فریاد کریں گے تو ایسے پانی سے ان کی فریاد رسی کی جاوے گی جو تیل کی تلچھٹ کی طرح ہوگا، مونہوں کو بھون ڈالے گا، کیا ہی برا پانی ہوگا اور دوزخ بھی کیا ہی بری جگہ ہوگی۔*

*🗂️_( ترمندی ، ج:۲،ص:۸۲)*
.
*⚃➠”حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کے لفظ "کا المهل“ کی تفسیر میں فرمایا کہ: وہ روغن زیتون کی تلچھٹ کی طرح ہوگا، پس جب اس کے (یعنی دوزخی کے ) قریب لایا جاۓ گا، تو اس کے چہرے کی کھال اس میں گر پڑے گی_,"*

*⚃➠"_نیز دوزخ کے پردوں کے بارے میں فرمایا کہ: یہ چار دیواریں ہوں گی ، ہر دیوار کی موٹائی چالیس سال کی مسافت کے برابر ہوگی ۔*

*⚃➠"_ نیز فرمایا کہ: غساق کا ایک ڈول اگر دنیا میں انڈیل دیا جاۓ تو تمام اہل دنیا بد بودار ہو جائیں ۔*

*🗂️_ (ترندی، ج:۲،ص:۸۲)*

*⚃➠"_.حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: -*

*”_ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ _,”*

*➠“ ترجمہ:.. ”اے ایمان والو! اللہ تعالی سے ڈرا کرو جیسا ڈرنے کا حق ہے، اور بجز اسلام کے اور کسی حالت پر جان مت (ترجمہ حضرت تھانوی)*

*➠"_اور ارشاد فرمایا: اگر زقوم کا ایک قطرہ اس دنیا میں ٹپکا دیا جائے تو اہل دنیا پر ان کی زندگی اجیرن کر ڈالے، پھر اس شخص کا کیا حال ہوگا جس کا یہ کھا نا ہوگا ؟ ( نعوذ باللہ )*

*🗂️_ (ترمذی، ج:۲،ص:۸۲)*

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞ _ دوزخیوں کے کھانے کا بیان -,*
 
*★_حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: دوزخیوں پر بھوک مسلط کر دی جاۓ گی، جس کی اذیت اس عذاب کے برابر ہوگی جس میں وہ پہلے سے مبتلا ہوں گے، چنانچہ وہ بھوک سے بےتاب ہوکر کھانے کی فریاد کر یں گے، اور ان کی فریاد رسی"ضریع" کے کھانے سے کی جاۓ گی جو نہ فربہ کرے، نہ بھوک کو دفع کرے،*

*★_ پس وہ دوبارہ کھانے کی فریاد کر یں گے، اب ان کی فریاد رسی ایسے کھانے سے کی جاۓ گی جو گلے میں اٹک جاۓ، اس وقت ان کو یاد آۓ گا کہ دنیا میں جب ان کے گلے میں کوئی چیز پھنس جاتی تھی تو وہ پینے کی کسی چیز کے ذریعے اسے حلق سے ا تارا کرتے تھے، چنانچہ پانی کی التجا کریں گے، تب ان کو کھولتا ہوا پانی زنبوروں کے ذریعے پکڑایا جاۓ گا، پس جب گرم پانی کے وہ برتن ان کے منہ کے قریب پہنچیں گے تو ان کے چہروں کے گوشت کو بھون ڈالیں گے،*

*★_ اور جب وہ پانی ان کے پیٹ میں داخل ہوگا تو ان کے پیٹ کے اندر کی چیزوں (انتڑیوں وغیرہ) کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے گا، پس وہ بےتاب ہوکر کہیں گے کہ: دوزخ پر مقرر فرشتوں کو پکارو، جب فرشتوں کو پکاریں گے تو فرشتے جواب دیں گے کہ: کیا تمہارے پاس تمہارے رسول واضح دلائل لے کر نہیں آئے تھے؟ (اور انہوں نے تمہیں تمہیں سرکشی چھوڑ نے اور اللہ تعالی کی اطاعت کرنے کی تلقین نہ کی تھی ؟) وہ کہیں گے: جی ! رسول تو ہمارے پاس آۓ تھے ( مگر ہم نے ان کو جھوٹا سمجھا اور ان کی بات نہ مانی)۔ فرشتے کہیں گے: پھر تم پڑے پکارتے رہو (اب تمہاری چیخ و پکار بے سود ہے، کیونکہ تم نے انبیا علیہم السلام کے مقابلے میں کفر کیا) اور کافروں کی پکار محض رائیگاں ہے۔*

*★_ اب وہ آپس میں کہیں گے کہ: داروغہ جہنم ، مالک کو پکارو! چنانچہ وہ مالک ( داروغہ جہنم ) کو پکاریں گے کہ : اے مالک! اپنے رب سے کہو کہ وہ ہمارا فیصلہ کر دے (یعنی ہمیں موت دیدے)، مالک ان کو جواب دے گا کہ: (نہیں ! بلکہ) تم ہمیشہ اسی حالت میں رہو گے (موت کو موت آ چکی ہے، اس لئے اب کسی دوزخی کو موت نہیں آۓ گی )۔*

*★_ امام اعمش رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: مجھے بتایا گیا کہ دوزخیوں کے مالک کو پکارنے اور مالک کے (مذکور الصدر ) جواب دینے کے درمیان ہزار سال کا وقفہ ہوگا (یعنی ہزار سال تک وہ مالک کو پکارتے رہیں گے، اور ہزار سال کے بعد جواب ملے گا تو یہ کہ: بک بک مت کرو! تم پر موت نہیں آۓ گی، بلکہ تمہیں ہمیشہ اسی حالت میں رہنا ہے )۔*

*★_ مالک داروغہ جہنم کا مایوس کن جواب سن کر وہ آپس میں کہیں گے کہ: اب اپنے رب ہی کو بلا واسطہ پکارو، کیونکہ تمہارے رب سے بہتر تو کوئی نہیں۔ چنانچہ وہ التجا کریں گے: اے ہمارے پروردگار! ہماری بدبختی ہم پرے غالب آ گئی اور کوئی شک نہیں کہ ہم گمراہ رہے، اے ہمارے پروردگار! ہمیں اس دوزخ سے نکال دے، اگر دوبارہ ہم نے وہی کیا جو پہلے کرتے تھے تو ہم بڑے ظالم ہوں گے۔*

*★_ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب وہ ہر طرف سے مایوس ہوکر گدھے کی طرح آواز نکالنے اور حسرت و ویل پکار نے لگیں گے_,"*

*🗂️_( ترندی ، ج:۲ :۸٢)*

*⚃➠"_حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ: وھم فيها كالحون“ ( اور اس (جہنم) میں ان کے منہ بگڑے ہوں گے)۔ کی تفسیر میں فرمایا کہ:-*

*➠"_ آگ نافرمان کو جھلس دے گی، پس اس کا اوپر کا ہونٹ سکڑ کر سر کے درمیان تک پہنچ جاۓ گا، اور نیچے کا ہونٹ لٹک کر اس کی ناف سے جا لگے گا_,"*

*🗂️_ (ترندی ، ج:۲، ص:۸۲)*

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞ _دوزخ کی زنجیروں کی لمبائی :-*

*⚃➠"_حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھوپڑی کی طرف اشارہ کرتے ہوۓ فرمایا کہ: اگر اس کھوپڑی کی مثل سیسے کا گولہ آسمان سے زمین پر پھینکا جاۓ تو رات سے پہلے زمین پر آ رہے گا، حالانکہ یہ پانچ سو سال کی مسافت ہے، اور اگر یہی سیسے کا گولہ زنجیر کے سرے سے پھینکا جاۓ اور چالیس سال تک دن رات چلتا رہے تب بھی اس کی انتہا کو ( یا فرمایا کہ اس کی تہ تک) نہیں پہنچے گا_,"*
 *®_(ترمذی، ج:۲،ص:۸۳٬۸۲)*

*⚃➠"_ قرآن کریم میں دوزخ کی ان زنجیروں کا ذکر ہے جن میں جہنمیوں کو جکڑا جاۓ گا۔ ( الحاقہ -٣٢ )*
*”__ثُمَّ فِي سِلْسِلَةٍ ذَرْعُهَا سَبْعُونَ ذِرَاعًا فَاسْلُكُوهُ_’,*
*(ترجمہ) .. پھر ایک ایسی زنجیر میں جس کی پیمائش ستر گز ہے اس کو جکڑ دو _,"*

*⚃➠"_قرآن کریم میں اس زنجیر کی پیمائش ستر گز ذکر فرمائی گئی، اللہ تعالی ہی بہتر جانتے ہیں کہ خود اس گز کی لمبائی کتنی ہوگی؟ آخرت کے امور کا قیاس اور اندازہ دنیا کے کسی پیمانے سے نہیں کیا جا سکتا۔ الغرض! اس حدیث میں فرمایا گیا ہے کہ جو چیز پانچ سو سال کی مسافت صرف ایک دن میں رات سے پہلے طے کر سکتی ہے ، وہی چیز دوزخی زنجیر کی مسافت کو چالیس برس میں بھی طے نہیں کر سکتی، اس سے اس کے طول کا کچھ اندازہ ہو سکتا ہے۔*

*⚃➠"_ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سیسے کے گولے کا ذکر بطور خاص اس لئے فرمایا کہ سیسہ نہایت وزنی دھات ہے، اور چیز جتنی زیادہ وزنی ہو اسی قدر سرعت سے نیچے کو گرتی ہے، خصوصاً جبکہ گولے کی شکل میں ہو تو اس کی رفتار اور بھی تیز ہو جاتی ہے، واللہ اعلم !*

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞ _ دنیا کی آگ جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے_,"*

 *⚃➠"_ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ تمہاری یہ آگ جس کو تم روشن کرتے ہو، جہنم کی آگ کا سترواں حصہ ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! واللہ! جلانے کو تو یہی آگ کافی تھی۔*

*➠"_ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ دوزخ کی آگ اس دنیا کی آگ سے انسٹھ گنا بڑھائی گئی ہے کہ ان ستر گنوں میں سے ہر حصہ اس کی تپش کے برابر ہے_,"*

*🗂️. (ترمذی، ج:۲،ص:۸۳)*

*⚃➠"_تشریح :... مطلب یہ کہ جلانے کو دنیا کی آگ بھی کافی تھی، مگر دنیا کی آگ کا دوزخ کی آگ سے کوئی مقابلہ ہی نہیں، گویا دنیا کی آگ دوزخ کی آگ سے انسٹھ درجے ٹھنڈی ہے۔*

*⚃➠"_ امام غزالی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ: اگر دوزخیوں کے سامنے دنیا کی یہ آگ ظاہر ہو جاۓ تو راحت حاصل کرنے کے لئے دوڑ کر اس میں گھس جائے _,*

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞ جہنم کی آگ ہزاروں سال تک دہکائی گئی_,"*

*⚃➠_حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:-*

*➠_ جہنم کی آگ کو ایک ہزار سال تک دہکایا گیا، یہاں تک کہ وہ سرخ ہوگئی ، پھر ایک ہزار سال تک دہکایا گیا، یہاں تک کہ سفید ہوگئی، پھر ایک ہزار سال تک دہکایا گیا، یہاں تک کہ سیاہ ہوگئی، پس اب وہ کالی سیاہ تاریک ہے _,"*
*🗂️_ (ترندی ، ج:۸۳:٢)*

*⚃➠_تشریح .... دوزخ کا سیاہ اور تاریک ہونا زیادہ وحشت و عذاب کا موجب۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جنت اور دوزخ پیدا ہوچکی ہیں، قیامت کے دن پیدا نہیں کی جائیں گی، اہل حق کا یہی عقیدہ ہے۔*

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞ _جہنم کی آگ کے دو سانس لینے کا بیان:-*

*⚃➠"_حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ:-*

*➠"_ دوزخ نے اپنے رب سے شکایت کی کہ: میرے ایک حصے نے دوسرے حصے کو کھا لیا ہے۔ پس اللہ تعالی نے اس کو دو سانس لینے کی اجازت دی، ایک سانس سردی کے موسم میں، اور ایک سانس گرمی کے موسم میں، پس سردی میں اس کا سانس لینا زمہریر ہے، اور گرمی کے موسم میں اس کا سانس لینا لو ہے ۔“*

*🗂️_ ترمذی - ٢/ ٨٣,*

 *⚃➠_تشریح:- میرے ایک حصے نے دوسرے حصے کو کھا لیا ہے اس سے دوزخ کی گرمی اور تپش کی شدت مراد ہے ۔ اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ سردی اور گرمی کا نظام دوزخ کے سانس لینے سے وابستہ ہے، جب کہ اس کا ظاہری سبب سورج کے خط استوا سے قریب یا بعید ہونا ہے۔ دراصل کائنات میں جو سلسلۂ اسباب کار فرما ہے اس کی بعض کڑیاں تو عام لوگوں کے لئے بھی ظاہر ہیں، اور بعض ایسی مخفی ہیں کہ جو انسانی عقل سے بھی ماورا ہیں ، اس لئے یہ کہنا صحیح ہوگا کہ گرمی و سردی کا سلسلۂ اسباب صرف آفتاب تک محدود نہیں، بلکہ یہ سلسلہ آگے بڑھ کر دوزخ کے سانس لینے تک پہنچتا ہے۔*

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞ _ اہل ایمان کو دوزخ سے نکالنے کا حکم:-*

*⚃➠""_ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ (حق تعالی شانہ کی جانب سے ارشاد ہوگا: ) اس شخص کو دوزخ سے نکال لو جس نے ”لا الہ الا اللہ" کا اقرار کیا اور اس کے دل میں جو کے برابر خیر تھی ۔ (یعنی ایمان تھا، چنانچہ ایسے تمام لوگوں کو نکال لیا جاۓ گا، پھر حکم ہوگا کہ: ) ہر اس شخص کو نکال لو جو لا الہ الا اللہ کا قائل تھا اور اس کے دل میں گندم کے دانے کے برابر خیر تھی ۔ ( پھر حکم ہوگا کہ ) اس شخص کو دوزخ سے نکال لو جو ”لا الہ الا اللہ کا قائل تھا اور اس کے دل میں جوار کے دانے کے برابر خیر تھی ۔“*

*🗂️_(ترمذی ، ج:۲،ص:۸۳)*

*⚃➠""_تشریح... حضرت انس رضی اللہ عنہ کی یہ طویل حدیث حدیث شفاعت کا ایک حصہ ہے، جب دوزخی دوزخ میں اور جنتی جنت میں چلے جائیں گے، اور کچھ اہل توحید گناہگار بھی دوزخ میں ہوں گے، اب اللہ تعالی اپنی رحمت سے ان گناہگاروں کو دوزخ سے نکالنے کا ارادہ فرمائیں گے، تو ان کے حق میں شفاعت کی اجازت دیں گے،*

*⚃➠" آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم، انبیائے کرام علیہم السلام، ملائکہ عظام، صدیقین، شہداء اور اہل ایمان اپنے اپنے مراتب کے مطابق شفاعت فرمائیں گے اور حق تعالی شانہ کی جانب سے حدیں مقرر کر دی جائیں گی، مثلاً: جس شخص کے دل میں دینار کے وزن کا ایمان ہو اس کو نکال لو ! جس کے دل میں نصف دینار کے برابر ایمان ہو اس کو نکال لو !*

*⚃➠""_ اسی طرح علی الترتیب احکامات صادر ہوں گے، یہاں تک کہ آخر میں فرمایا جائے گا کہ: جس شخص کے دل میں رائی کے دانے سے ادنیٰ مرتبے کا بھی ایمان ہو، اس کو نکال لو ! یہ حکم فرشتوں کو ہوگا، آخر میں فرشتے عرض کریں گے کہ: " اے پروردگار ! ہم نے دوزخ میں کسی صاحب خیر یعنی صاحب ایمان کو نہیں چھوڑا۔ تب حق تعالی شانہ فرمائیں گے- فرشتوں نے بھی شفاعت کر لی، نبیوں نے بھی شفاعت کر لی، اہل ایمان بھی شفاعت کر چکے ، اب صرف ارحم الراحمین باقی ہے۔*

*⚃➠""_ یہ فرما کر اللہ تعالی دوزخ سے ایک مٹھی بھریں گے (اور بعض احادیث میں تین مٹھیوں کا ذکر آتا ہے ) پس اس مٹھی کے ذریعے ایسے لوگوں کو دوزخ سے نکالیں گے جنھوں نے کبھی خیر کا کوئی کام نہیں کیا۔ غالباً درجات ایمان کے لئے کچھ علامات ہوں گی ، جن کے ذریعے فرشتے اہل ایمان کے درجات کو پہچان پہچان کر نکالتے رہیں گے، اور جن لوگوں میں فرشتوں کو ایمان کی کوئی علامت نظر نہیں آۓ گی ان کو حق تعالی شانہ بذات خود نکالیں گے، واللہ اعلم !*

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞_سب سے آخر میں دوزخ سے نکلنے والے کا قصہ:-*

*⚃➠"_حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: میں اس تشخص کو پہچانتا ہوں جو سب سے آخر میں دوزخ سے نکلے گا، یہ وہ شخص ہوگا جو رینگتے ہوۓ دوزخ سے نکلے گا، پس وہ کہے گا کہ: اے پروردگار! سب لوگ اپنی اپنی منازل حاصل کر چکے ہیں ۔ اس سے کہا جاۓ گا کہ: جنت کی طرف جاؤ اور جنت میں داخل ہوجاؤ!*

*➠"_ وہ جنت میں داخل ہونے کے لئے جاۓ گا تو لوگوں کو پاۓ گا کہ وہ اپنی اپنی منازل حاصل کر چکے ہیں، واپس آ کر کہے گا کہ: اے پروردگار! لوگ تو ساری جگہیں لے چکے ہیں ( اور اب وہاں گنجائش ہی نہیں )۔اس سے کہا جاۓ گا کہ تجھے وہ زمانہ یاد ہے جس میں تو رہا کرتا تھا؟ عرض کرے گا: جی ہاں! کہا جاۓ گا کہ: تمنا کر ! (اور مانگ کیا مانگتا ہے؟ ) وہ (اپنے حوصلے کے مطابق ) تمنائیں کرے گا، پس اس سے کہا جاۓ گا: تو نے جتنی تمنائیں کی ہیں وہ تجھے دی جاتی ہیں اور اس کے ساتھ دنیا سے دس گنا بڑی جنت دی جاتی ہے! وہ یہ سن کر کہے گا کہ: آپ مالک الملک ہوکر مجھ سے مذاق کرتے ہیں؟*

*➠"_ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس کا فقرہ بیان فرما کر ) ہنسے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچلیاں ظاہر ہوگئیں _,"*
*🗂️_ (ترمذی، ج:۲،ص:۸۳)*

*⚃➠_تشریح....اس شخص کا قصہ یہاں مختصر نقل ہوا ہے، صحیح بخاری ومسلم کی حدیث میں بہت مفصل ہے، اس شخص کا یہ کہنا کہ: ”مالک الملک ہوکر مجھ سے مذاق کرتے ہیں“ رحمت الٰہی پر ناز اور فرط مسرت کی وجہ سے ہوگا، وہ بے چارا یہ سمجھے گا کہ جنت تو ساری بھری پڑی ہے، وہاں اتنی گنجائش کہاں کہ اتنا بڑا حصہ اس کو دے دیا جاۓ ۔ پھر شاید یہ وجہ بھی ہو کہ وہ اتنی بڑی جنت کو اپنی حیثیت سے بہت زیادہ سمجھے ۔ بہر حال یہ ادنیٰ جنتی کے ساتھ حق تعالی شانہ کی رحمت و عنایت ہوگی ، حضرات انبیائے کرام علیہم السلام اور دیگر اکابر پر حق تعالی شانہ کی عنایتوں اور رحمتوں کا کون تصور کر سکتا ہے ...؟*

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞ _رحمت خداوندی سیئات ، حسنات میں بدل دے گی:-*

*⚃➠"_ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:-*
*"_ میں اس شخص کو پہچانتا ہوں جو سب سے آخر میں دوزخ سے نکلے گا اور سب سے آخر میں جنت میں داخل ہوگا ، ایک آدمی کو لایا جاۓ گا ،حق تعالی شانہ فرشتوں سے فرمائیں گے کہ: اس کے صغیرہ گناہوں کے بارے میں سوال کرو اور اس کے کبیرہ گناہ چھپا رکھو، چنانچہ اس سے کہا جاۓ گا کہ: تم نے فلاں فلاں دن فلاں فلاں گناہ کئے تھے، اور فلاں فلاں دن فلاں فلاں گناہ کئے تھے؟ ( یہ تمام گناہ جتانے کے بعد ) اس سے کہا جاۓ گا کہ تجھے ہر برائی کی جگہ نیکی دی جاتی ہے ۔ وہ (رحمت الہی کی فراوانی کو دیکھ کر) بول اٹھے گا کہ: یا اللہ! میں نے اور بہت سے گناہ کئے تھے جو یہاں نظر نہیں آر ہے!*

*➠"_ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس کو بیان فرما کر) ہنس رہے ہیں یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کچلیاں ظاہر ہوئیں _,"*

*🗂️_(ترمذی ، ج:۲،ص:۸۳)*

*⚃➠"_حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: اہل توحید میں سے کچھ لوگوں کو دوزخ میں عذاب دیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ جل کر کوئلہ ہو جائیں گے، پھر رحمت ان کی دستگیری فرماۓ گی ، پس ان کو نکالا جاۓ گا اور جنت کے دروازوں پر ڈالا جاۓ گا ، اہل جنت ان پر پانی ڈالیں گے، پس وہ ایسے اگیں گے جیسے سیلاب کے کوڑے میں دانے اگتے ہیں ، پھر وہ جنت میں داخل کئے جائیں گے _,"*
 
*🗂️_ ( ترمذی ، ج:۲،ص:۸۳)*

*⚃➠"_تشریح :... جنت کے دروازے پر آب حیات کی نہر ہوگی، جس میں جہنم سے کوئلہ بن کر نکلنے والوں کو غسل دیا جاۓ گا، اس سے آتش دوزخ کے تمام اثرات ڈھل جائیں گے اور ان پر جھٹ پٹ تروتازگی کے آثار نمودار ہو جائیں گے، یہ حضرات پاک صاف ہوکر جنت میں داخل ہوں گے۔*

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞  اہل ایمان کی دوزخ سے رہائی-*

*⚃➠"_حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ: جس شخص کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو اس کو دوزخ سے نکال لیا جاۓ گا۔*

*⚃➠"_ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: جس شخص کو اس بات میں شک ہو وہ اللہ تعالی کا یہ ارشاد پڑھ لے کہ: بے شک اللہ تعالی کسی کا ایک ذرہ حق بھی نہیں مارتا_,"*
 
*🗂️ _(ترندی، ج:۲،ص:۸۳ )*

*⚃➠_تشریح : ... مطلب یہ کہ اگر کسی میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو تو حق تعالی اس کو بھی ضائع نہیں فرمائیں گے، بلکہ اس کی برکت سے اس شخص کو دوزخ سے نجات عطا فرمائیں گے۔*

*⚃➠ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ: دو آدمی جو دوزخ میں داخل ہوں گے ان کی چیخ و پکار سخت ہو جاۓ گی ، رب تبارک و تعالی فرشتوں کو حکم فرماے گا کہ: ان دونوں کو نکال لو ! جب ان کو نکال لیا جاۓ گا تو حق تعالی شانہ ان سے فرمائیں گے کہ: تم کس وجہ سے اس قدر چیخ رہے تھے؟ وہ عرض کر یں گے کہ ہم نے ایسا اس لئے کیا تا کہ آپ ہم پر رحم فرمائیں ۔*

*➠"_ حق تعالی شانہ فرمائیں گے کہ: میری رحمت تمہارے لئے یہی ہے کہ تم واپس جا کر اپنے آپ کو دوزخ میں وہیں ڈال دو جہاں تم پہلے تھے ! چنانچہ وہ دونوں چلے جائیں گے، ان میں سے ایک تو اپنے کو دوزخ میں ڈال دے گا، اللہ تعالی دوزخ کو اس کے حق میں ٹھنڈی اور سلامتی والی بنا دیں گے، اور دوسرا شخص کھڑا رہے گا، اپنے آپ کو دوزخ میں نہیں ڈالے گا۔ حق تعالی شانہ اس سے فرمائیں گے کہ: تو اپنے آپ کو دوزخ میں کیوں نہیں ڈالتا کہ جس طرح تیرے رفیق نے کیا ؟ وہ عرض کرے گا کہ : الہی ! میں ( تیری رحمت سے ) یہ امید رکھتا ہوں کہ جب آپ نے ایک بار مجھے دوزخ سے نکال لیا تو دوبارہ اس میں نہیں ڈالیں گے_,"*

*➠"_ حق تعالی شانہ وعم نوالہ فرمائیں گے کہ: جا ! تجھ سے تیری امید کے موافق معاملہ کیا جاتا ہے، چنانچہ اللہ تعالی کی رحمت سے دونوں کو بیک وقت جنت میں داخل کر دیا جائے گا_,"*

*🗂️_ (ترمذی ج۲ ص:۸۴)*

*⚃➠_تشریح :.. حق تعالی شانہ کا یہ ارشاد کہ: ” میری رحمت تمہارے حق میں یہی ہے کہ تم اپنے آپ کو دوزخ میں ڈال دو بطور امتحان و آزمائش کے ہوگا_,"*

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞ _ جہنم میں عورتوں کی اکثریت ہوگی:-*.

*⚃➠"_ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے جنت میں جھا نک کر دیکھا تو وہاں کے لوگوں میں اکثریت فقراء کی نظر آئی، اور میں نے دوزخ میں جھا نک کر دیکھا تو وہاں کے لوگوں میں اکثریت عورتوں کی نظر آ ئی ہے۔“*

*🗂️_ (ترندی ج:٢ ص:۸۴)*

*⚃➠"_ تشریح... جنت میں فقراء کی اکثریت ہونا تو ظاہر ہے کہ فقراء میں جنت والے اعمال کی زیادہ رغبت اور مال دار جنت والے اعمال میں اکثر کوتاہی اور غفلت کا شکار ہوتے ہیں، الا ماشاء اللہ! اور جہنم میں عورتوں کی اکثریت کی وجہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے فرمایا کہ: تم صدقہ کیا کرو، کیونکہ مجھے دوزخ میں تمہاری اکثریت دکھائی گئی ہے، انہوں نے اس کا سبب دریافت کیا تو فرمایا: "_تم لعنت زیادہ کرتی ہو، اور اپنے شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔“*

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞_دوزخ میں جس شخص کو سب سے کم عذاب ہوگا وہ کون ہے؟*

*⚃➠"حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: بے شک دوزخیوں میں سب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہوگا، جس کے پاؤں کے تلووں کے اس حصے میں جو زمین سے نہیں لگتا، آگ کے دو شعلے ہوں گے، جن کی وجہ سے اس کا دماغ اس طرح ابلتا ہوگا ، جس طرح ہنڈیا ابلتی ہے ۔“*

 *🗂️_(ترمذی، ج:۲،ص:۸۴)*

*⚃➠"_تشریح :- جیسے کہ صحیح بخاری اور حدیث کی دوسری کتابوں میں آیا ہے، یہ ابوطالب ہوں گے، جن کو تمام اہل دوزخ میں سب سے ہلکا عذاب ہوگا کہ ان کو آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے، جس کی گرمی سے اس کا دماغ ہنڈیا کی طرح ابلتا ہوگا۔ اس حدیث سے دوزخ کے عذاب کی شدت کا کچھ اندازہ ہوسکتا ہے، اللہ تعالی اپنی پناہ میں رکھیں۔*

*⚃➠": اے اللہ! ہم تیری پناہ چاہتے ہیں دوزخ کے عذاب سے ، اور ہم تیری پناہ چاہتے ہیں قبر کے عذاب سے، اور ہم تیری پناہ چاہتے ہیں مسیح دجال کے فتنے سے، اور ہم تیری پناہ چاہتے ہیں مسیح دجال کے فتنے سے، اور ہم تیری پناہ چاہتے ہیں زندگی اور موت کے فتنوں سے، اے اللہ! ہم تیری پناہ چاہتے ہیں گناہ سے اور تاوان سے ۔“* 

              ┅┅━━═۞═━━┅
*☞ _جنتی کون ہے؟ اور دوزخی کون؟*
 
*⚃➠"_ حضرت حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوۓ سنا ہے کہ:- کیا تمہیں نہ بتاؤں کہ اہل جنت کون ہیں؟ ہر کمزور جس کو کمزور سمجھا جاتا ہے، اگر وہ قسم کھالے اللہ پر تو اللہ تعالی اس کی قسم کو سچا کر دیتا ہے۔*
*"_ کیا تمہیں نہ بتاؤں کہ دوزخی کون ہیں؟ ہر بدمزاج، سخت طبع، جمع کر کے روکنے والا، متکبر ۔“*

 *🗂️_ (ترمذی ، ج:۲،ص:۸۴)*

 *⚃➠"_ تشریح.... یعنی جنتیوں کے اوصاف یہ ہیں، اور دوزخیوں کے یہ، اور یہ اوصاف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بطور اکثریت کے بیان فرماۓ ہیں۔*

*⚃➠"_ اہل جنت کے اوصاف:- ہر کمزور جس کو لوگ کمزور سمجھتے ہوں، اور اس کو بنظر حقارت دیکھتے ہوں، یا وہ خود اپنے آپ کو کسی قطار وشمار میں شمار نہ کرتا ہو، نرم دل ہو، اور ایمان کی وجہ سے اس کی طبیعت میں لچک اور نرمی پائی جاتی ہو، حالانکہ اللہ تعالی کے نزدیک اس کا ایسا مرتبہ ہے کہ اگر وہ قسم کھا کر یہ کہہ دے کہ اللہ تعالی ایسا کریں گے، تو اللہ تعالی اس کی قسم کو پورا کر دیتا ہے۔ اللہ تعالی ہمیں بھی ان لوگوں میں شامل فرماۓ۔*

*⚃➠"_ دوزخیوں کے اوصاف:- دوزخیوں کے بارے میں فرمایا: اکھڑ مزاج ،سخت طبع، مال کو جمع کرنے والا، اور کسی کو نہ دینے والا متکبر، خلاصہ یہ کہ اس کی طبیت میں بجز اور نرمی نہیں ہوتی ، واللہ اعلم ! اللہ تعالی دوزخ سے اور دوزخیوں کے احوال سے محفوظ رکھے۔*

*⚃➠"_ اللَّهُمَّ أَجِرْنِي مِنَ النَّارِ - اے اللہ ہمیں جہنم کی آگ سے بچا - (آمین)*

*∆"_ پوسٹ مکمل ہوئی _____,*

*🗂️_جب آنکھیں کھلیں گی _,"*
*( حضرت یوسف لدھیانوی شہید رحمۃ اللہ)،* •┄┄┅┅━━═۞═━━┅┅┄┄•
💕 *ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*💕 
                    ✍
         *❥ Haqq Ka Daayi ❥*
    http://www.haqqkadaayi.com  
*👆🏻ہماری پچھلی پوسٹ سائٹ پر دیکھیں,* 
https://chat.whatsapp.com/BSFLVRvLos99HznEl0NaCt
*👆🏻 واٹس ایپ پر جڑنے کے لئے لنک کلک کریں _,*
https://t.me/haqqKaDaayi
*👆🏻 ٹیلی گرام پر لنک سے جڑے _,*
https://groups.bip.ai/share/YtmpJwGnf7Bt25nr1VqSkyWDKZDcFtXF
*👆🏻Bip پر لنک سے جڑے بپ_,*
https://www.youtube.com/c/HaqqKaDaayi01
*👆🏻ہمارا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں ,*

Post a Comment

0 Comments