SEERAT KE JALSE AUR JULOOS- URDU

 

🌺🌼🌺 ▓━﷽━▓ 🌺🌼🌺
┏┅●◑●
*┣━●ماہ ربیع الاول- سیرت کے جلسے و جلوس*  
┗┅●◑━━━●
┏───────────────────┯
     *✿│☞ _نبی کریم ﷺ کا ذکر مبارک ✦*
┗───┯ ✿
*✪«_ نبی کریم ﷺ کا ذکر مبارک انسان کی عظیم ترین سعادت ہے اور اس روئے زمین پر کسی کا بھی تذکرہ اتنا باعث اجر و ثواب اتنا باعث خیر و برکت نہیں ہو سکتا جتنا سرکار دو عالم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کا تذکرہ ہو سکتا ہے »*

*✪«_لیکن تذکرے کے ساتھ ساتھ ان سیرت طیبہ کی محفلوں میں ہم نے بہت سی ایسی غلط باتیں شروع کر دی ہیں جن کی وجہ سے ذکر مبارک کا صحیح فائدہ اور صحیح ثمرہ حاصل نہیں ہو رہا ہے»* ‌

*✪«_ان غلطیوں میں ایک غلطی یہ ہے کہ ہم نے سرکار دو عالم ﷺ کا ذکر مبارک صرف ایک مہینے یعنی ربیع الاول کے ساتھ خاص کر دیا ہے اور ربیع الاول کے بھی صرف ایک دن اور ایک دن میں بھی صرف چند گھنٹے نبی کریم ﷺ کا ذکر کر کے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے نبی کریم ﷺ کا حق ادا کر دیا ہے»* 

*✪«_ یہ حضور اقدس ﷺ کی سیرت طیبہ کے ساتھ اتنا بڑا ظلم ہے کہ اس سے بڑا ظلم سیرت طیبہ کے ساتھ کوئی اور نہیں ہو سکتا»*
┏───────────────────┯
*✿│☞ _سیرت طیبہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ✦*
┗───┯ ✿
*✪«_ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی پوری زندگی میں کہیں یہ بات اپ کو نظر نہیں ائے گی اور نہ اپ کو اس کی ایک مثال ملے گی کہ انہوں نے 12 ربیع الاول کو خاص جشن منایا ہو، عید میلاد النبی کا اہتمام کیا ہو یا اس خاص مہینے میں سیرت طیبہ کی محفل مناقد کی ہوں_»*

*✪«_ اس کے بجائے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طریقہ یہ تھا کہ ان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ سرکار دو عالم ﷺ کے تذکرے کی حیثیت رکھتا تھا، جہاں دو صحابہ ملتے انہوں نے آپ ﷺ کی احادیث اور آپ ﷺ کے ارشادات، تعلیمات، آپ ﷺ کی حیات طیبہ کے واقعات کا تذکرہ شروع کر دیا، اس لیے ان کی ہر محفل سیرت طیبہ کی محفل تھی،*

*✪«_ اس کا نتیجہ یہ تھا کہ ان کو نبی کریم ﷺ کے ساتھ محبت اور تعلق کے اظہار کے لیے رسمی مظاہروں کی ضرورت نہیں تھی کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منائی جا رہی ہے اور جلوس نکالے جا رہے ہیں, جلسے ہو رہے ہیں چراغہ کیا جا رہا ہے, اس قسم کے کاموں کی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین, تابعین تبع تابعین رحمہ اللہ کے زمانے میں ایک مثال بھی پیش نہیں کی جا سکتی _»*
┏───────────────────┯
*✿│☞ _اسلام رسمی مظاہروں کا دین نہیں ✦*
┗───┯ ✿
*✪«_بات درحقیقت یہ تھی کہ رسمی مظاہرے کرنا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی عادت نہیں تھی، وہ اسلام کی روح کو اپنائے ہوئے تھے، حضور ﷺ اس دنیا میں کیوں تشریف لائے تھے ؟ آپ ﷺ کا کیا پیغام تھا ؟ کیا تعلیم تھی؟ دنیا سے کیا چاہتے تھے؟ اسی کام کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنی ساری زندگی کو وقف کر دیا لیکن اس قسم کے رسمی مظاہرے نہیں کیے, جو آج امت کر رہی ہے،* 

*✪«_اور یہ طریقہ ہم نے غیر مسلموں سے لے لیا، ہم نے دیکھا کہ غیر مسلم اپنے بڑے بڑے لیڈروں کے دیوتاؤں کے دن منایا کرتے ہیں اور ان دنوں میں خاص جشن اور خاص محفل منعقد ہوتی ہیں اور ان کی دیکھا دیکھی ہم نے سوچا کہ ہم بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرے کے لیے عید میلاد النبی منائیں گے اور یہ نہیں دیکھا کہ جن لوگوں کے نام پر غیر قوموں کے ذریعے جو دن منائے جاتے ہیں وہ کسی تقلید کے قابل بھی تھے یا نہیں_»*
┏───────────────────┯
*✿│☞ __اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے نمونہ ہے ✦*
┗───┯ ✿
*✪«_ لیکن یہاں تو سرکار دو عالم ﷺ کے بارے میں اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں کہ ہم نے آپ ﷺ کو بھیجا ہی اس مقصد کے لیے تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انسانیت کے سامنے ایک مکمل اور بہترین نمونہ پیش کریں، ایسا نمونہ بن جائیں جس کو دیکھ کر لوگ نقل اتاریں، اس کی تقلید کریں، اس پر عمل کریں اور اپنی پوری زندگی کو اس کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں _»*

*✪«_ اس مقصد کے لیے نبی کریم ﷺ کو اس دنیا میں بھیجا گیا تھا، آپ ﷺ کی زندگی کا ایک ایک لمحہ ہمارے لیے ایک مثال ہے ایک نمونہ ہے اور قابل تقلید ہے اور ہمیں آپ ﷺ کی زندگی کا ایک ایک لمحے کی نقل اتارنی ہے اور ایک مسلمان کی حیثیت سے یہ ہمارا فریضہ ہے،*

*✪«_ لہٰذا ہم نبی کریم ﷺ کو دنیا کے دوسرے لیڈروں پر قیاس نہیں کر سکتے کہ ان کا ایک دن منا لیا اور بات ختم ہو گئی بلکہ سرکار دو عالم ﷺ کی حیات طیبہ کو ہماری زندگی کا ایک ایک شعبے کے لیے اللہ تعالی نے نمونہ بنا دیا ہے اور سب چیزوں میں ہم نے ان کی ابتدا کرنی ہے، ہماری زندگی کا ہر دن ان کی یاد منانے کا دن ہے _»*
┏───────────────────┯
      *✿│☞ __ہماری نیت درست تو نہیں ✦*
┗───┯ ✿
*✪_ دوسری بات یہ ہے کہ سیرت کی محفل اور جلسے جگہ جگہ منعقد ہوتے ہیں اور ان میں نبی کریم ﷺ کی سیرت کو بیان کیا جاتا ہے لیکن بات دراصل یہ ہے کہ کام کتنا ہی اچھے سے اچھے کیوں نہ ہو مگر جب تک کام کرنے والے کی نیت صحیح نہیں ہوگی تب تک ان کے دل میں دائیہ اور جذبہ صحیح نہیں ہوگا اس وقت تک وہ کام بے فائدہ بے مصرف بلکہ بعض اوقات مضر نقصان دہ بن جاتا ہے،*

*"✪_ دیکھیے نماز کتنا اچھا عمل ہے اور اللہ تعالی کی عبادت ہے اور قران حدیث نماز کے فضائل سے بھرے ہوئے ہیں لیکن اگر کوئی شخص نماز اس لیے پڑھ رہا ہے کہ لوگ مجھے نیک متقی اور پارسا سمجھیں، ظاہر ہے وہ ساری نماز بےکار ہے، بے فائدہ ہے بلکہ ایسی نماز پڑھنے سے ثواب کے بجائے الٹا گناہ ہوگا،*

*"✪_ حدیث شریف میں ہے جو شخص لوگوں کو دکھانے کے لیے نماز پڑھے تو گویا کہ اس نے اللہ کے ساتھ دوسرے کو شریک ٹھہرایا ہے اس لیے کہ وہ نماز اللہ کو راضی کرنے کے لیے نہیں پڑھ رہا بلکہ مخلوق کی کو راضی کرنے کے لیے پڑھ رہا ہے, اس لیے وہ ایسا ہے جیسے اس نے اللہ کے ساتھ مخلوق کو شریک ٹھہرایا, اتنا اچھا کام تھا لیکن نیت کی خرابی کی وجہ سے بیکار ہو گیا بلکہ الٹا گناہ بن گیا,*

*"✪_ یہی معاملہ سیرت طیبہ کے سننے اور سنانے کا ہے، اگر کوئی شخص سیرت طیبہ کو صحیح مقصد صحیح نیت اور صحیح جذبے سے سنتا اور سناتا ہے تو یہ کام بلا شبہ عظیم الشان ثواب کا کام ہے اور باعث خیر و برکت ہے اور زندگی میں انقلاب لانے کا موجب ہے،*

*"✪_ لیکن اگر کوئی شخص سیرت طیبہ کو صحیح نیت سے نہیں سنتا اور صحیح نیت سے نہیں سناتا بلکہ اس کے ذریعے کچھ اور اغراض و مقاصد دل میں چھپے ہوئے ہیں اور جن کے تحت سیرت طیبہ کے جلسے اور محفل منعقد کی جا رہی ہیں تو بھائیوں یہ بڑے گھاٹے کا سودا ہے، اس لیے کہ ظاہر میں تو نظر ارہا ہے کہ اپ بہت نیک کام کر رہے ہیں لیکن حقیقت میں وہ الٹا گناہ کا سبب اور اللہ تعالی کے عذاب اور پکڑ کا سبب بن رہا ہے،*
┏───────────────────┯
         *✿│☞ _نیت کچھ اور ہے ..!✦*
┗───┯ ✿
*✪__ بعض اللہ کے نیک بندے ایسے بھی ہوں گے جن کی یہ نیت ہوگی, لیکن ایک عام طرز عمل دیکھیں تو نظر یہ ائے گا کہ مقصد کچھ اور ہے, نیتیں کچھ اور ہیں, بلکہ اپنا رتبہ اثر رسوخ بڑھانے کے لیے کہ اپنی انجمن کی شہرت ہو جائے, کوئی اس لیے کہ جلسے کے ذریعے ہماری تعریف ہوگی, کہیں جلسے اس لیے ہو رہے ہیں کہ اپنی بات کہنے (سیاسی یا کوئی فرقہ پرست بات) کا کوئی اور موقع تو ملتا نہیں, اس لیے سیرت النبی ﷺ کا جلسہ منعقد کر کے اس میں اپنے دل کی بھڑاس نکال لیں،*

*"✪_ چنانچہ ایسے جلسے میں دو چار جملے پہلے سیرت کے بیان ہو گئے اور اس کے بعد اپنے مقصد بیان ہو رہے ہیں اور فریق مخالف پر بمباری (برائیاں) ہو رہی ہیں,* 

*"✪_ کہیں سننے والوں کی نیت یہ ہے کہ محفل منعقد کرنے والے ہم سے ناراض نہ ہو جائیں اور ان کے دل میں شکایت پیدا نہ ہو جائے، اللہ کو راضی کرنے کی فکر نہیں محفل منعقد کرنے والوں کو راضی کرنے کی فکر ہے،*

*"✪_ کہیں تقریر کر نے والے کا جوش دیکھنا مقصود ہے اور کچھ کی وقت گزاری کی نیت ہے، لہٰذا مقصد یہ نہیں ہے کہ سیرت طیبہ کو حاصل کیا جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات کان میں پڑ جاتی ہے اور اس سے انسان کی زندگی بدل جاتی ہے،*
┏───────────────────┯
 *✿│☞ _ہر شخص سیرت طیبہ سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا ✦*
┗───┯ ✿
*✪_ تمہارے لیے اللہ کے رسول ﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے اور اپ ﷺ کی حیاتِ طیبہ مثل راہ ہے اور ایک پیغامِ ہدایت ہے اور ایک اسوۂ حسنہ ہے، ایک مکمل نمونہ ہے لیکن ہر شخص کے لیے نمونہ نہیں ہے بلکہ اس شخص کے لیے ہے جو اللہ تبارک و تعالی کو راضی کرنا چاہتا ہو اور یوم اخرت کا سنوارنا چاہتا ہو اور یوم اخرت پر اس کا پورا ایمان اور یقین اور بھروسہ ہو اور وہ اللہ تبارک و تعالی کو کثرت سے یاد کرتا ہو، لہٰذا جس شخص میں یہ اوصاف پائے جائیں گے اس کے لیے سیرت طیبہ پیغام ہدایت ہے،*

*"✪__ لیکن جس کے اندر یہ اوصاف موجود نہیں اس کے لیے اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ اس کے لیے ہدایت کا پیغام بن جائے گی،*
*"_ سیرت طیبہ تو ابوجہل کے سامنے بھی تھی اور ابو لہب کے سامنے بھی تھی، امیہ بن خلف کے سامنے بھی تھی، لیکن یہ سیرتِ طیبہ سے فائدہ نہیں اٹھا سکے،*

*"✪__ لہٰذا اگر کسی شخص کے دل میں اللہ تعالی کو راضی کرنے کی فکر نہیں اور آخرت کو سنوارنے کی فکر نہیں اور اللہ کی یاد اس کے دل میں نہیں ہے تو پھر کسی صورت میں نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ سے وہ شخص اپنی زندگی میں فائدہ نہیں اٹھا سکتا،*

*"✪__ لہٰذا اگر ہماری نیتیں درست نہیں ہیں تو اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ہزاروں تقریریں سن لیں، ہزاروں محفلوں میں شرکت کر لیں لیکن زندگی جیسی پہلے تھی ویسی ہی آج بھی ہے، جس طرح پہلے ہمارے دلوں میں گناہوں کا شوق تھا اور رغبت تھی آج بھی موجود ہے، اس کے اندر کوئی فرق نہیں آے گا _,*
┏───────────────────┯
*✿│☞ _سنتوں کا مذاق اڑایا جا رہا ہے- ✦*
┗───┯ ✿
*✪_ تیسری بات یہ ہے کہ انہیں سیرت طیبہ کے نام پر ہونے والی محفلوں میں عین محفل کے دوران ہم ایسے کام کرتے ہیں جو سرکار دو عالم ﷺ کے ارشادات کے بالکل خلاف ہے، سرکار دو عالم ﷺ کا نام مبارک لیا جا رہا ہے، آپ کی تعلیمات آپ کی سنتوں کا ذکر کیا جا رہا ہے لیکن عملاً ہم ان تعلیمات کا ان سنتوں کا ان ہدایات کا مذاق اڑا رہے ہیں جو نبی کریم ﷺ دے کر کے ائے،*

*"✪__1- بے پردگی:- ہمارے معاشرے میں اب ایسی محفلیں بھی کثرت سے ہونے لگی ہیں جن میں مخلوط اجتماعی عورتیں اور مرد ایک ساتھ بیٹھے ہوئے ہیں،*
*"_ نبی کریم ﷺ نے عورتوں کو فرمایا کہ اگر تمہیں نماز بھی پڑھنی ہے تو گھر میں پڑھو اور گھر میں صحن کی بجائے کمرے میں پڑھو اور کمرے میں بھی بہتر یہ ہے کہ کوٹھری میں پڑھو _,*

*"✪__عورتوں کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمان دے رہے ہیں لیکن ان محفلوں میں عورتیں اور مرد مخلوط اجتماعی شریک ہوں اور کسی اللہ کے بندے کو یہ خیال نہیں آتا کہ یہ سیرت طیبہ کے ساتھ کیا مزاق ہو رہا ہے، پوری آرائش اور زیبائش کے ساتھ سج دھج کر بے پردہ ہو کر خواتین شریک ہو رہی ہیں اور مرد بھی موجود ہیں ،*

*"✪__ 2- سیرت کے جلسوں میں موسیقی - نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا کہ مجھے جس کام کے لیے بھیجا گیا ہے اس میں سے ایک اہم کام یہ ہے کہ میں ان باجوں، بانسریوں کو اور ساز و سروں کو اور آلات موسیقی کو اس دنیا سے مٹا دوں، لیکن آج سیرت کے جلسوں میں ساز و سروں کے ساتھ نعت پڑھی جا رہی ہے، قوالیاں ہو رہی ہیں اور اب تو قوالی کے ساتھ لفظ شریف بھی لگ گیا ہے اور اس میں پورے آب و تاب کے ساتھ ہارمونیم بج رہے ہیں، ساز و سر ہو رہے ہیں، عام گانوں میں اور نعت میں کوئی فرق ہی نہیں رکھا جا رہا ہے، یہ نبی کریم ﷺ کی سیرت کے ساتھ اس سے بڑا مذاق اور کیا ہوگا،* 

*"✪__ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ان چیزوں سے اللہ کی رحمت آپ کی طرف متوجہ ہوگی تو پھر آپ سے زیادہ دھوکے میں کوئی نہیں، نبی کریم ﷺ کی سنتوں کو مٹا کر، تعلیمات کے خلاف ورزی کر کے اگر اپ اس کے متعمانی ہیں کہ اللہ کی رحمت اپ پر نچھاور ہوگی تو اس سے بڑا مغالطہ اور اس سے بڑا دھوکا اس روئے زمین پر کوئی نہیں ہو سکتا معاذ اللہ، یہ تو اللہ کے عذاب کو دعوت دینے والی باتیں ہیں ،*

*✪_(3)_ سیرت کے جلسے میں نماز قضا :- اب بات اور بھی اگے بڑھ گئی ہے چنانچہ دیکھنے میں اور سننے میں اتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جلسے کے انتظامات ہو رہے ہیں اور نمازیں قضا ہو رہی ہیں کسی شخص کو نماز کا حوص نہیں، رات کے دو دو بجے تک تقریریں ہو رہی ہیں اور صبح فجر کی نماز جا رہی ہے،*

*"✪_ جبکہ نبی کریم ﷺ کا ارشاد تو یہ تھا کہ جس شخص کی ایک عصر کی نماز فوت ہو جائے تو وہ شخص ایسا ہے جیسے اس کے تمام مال تمام اہل و عیال کو کوئی لوٹ لے گیا ہو, اتنا عظیم نقصان ہے لیکن سیرت طیبہ کے جلسے کے انتظامات میں نمازیں قضا ہو رہی ہیں اور کوئی فکر نہیں اور جو تاکید نبی کریم ﷺ نے نماز کی بیان فرمائی ہے وہ نگاہوں سے اوجھل ہے،* 

*"✪_(4) سیرت کے جلسے اور ایزائے مسلم:- اور سنیے سیرت کے جلسے ہو رہے ہیں، جس میں کل 25- 30 ادمی بیٹھے ہیں اور لاؤڈ اسپیکر اتنا بڑا کہ پورے محلے میں اواز گونجے جس کا مطلب یہ ہے کہ جب تک جلسہ ختم نہ ہو جائے تب تک محلے کا کوئی بیمار کوئی ضعیف کوئی بوڑھا اور معذور ادمی بھی سو نہیں سکتا،*

*"✪_ حالانکہ نبی کریم ﷺ کا عمل تو یہ تھا کہ آپ تہجد کی نماز کے لیے بیدار ہو رہے ہیں اور عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ آپ اتنے دھیرے سے اٹھتے کہ کہیں ایسا نہ ہو عائشہ کی آنکھ کھل جائے، اہستہ سے دروازہ کھولتے،*

*"✪_نماز جیسے فریضے کے اندر حضور ﷺ کا یہ عمل تھا کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر نماز میں کسی بچے کے رونے کی اواز سنتا ہوں تو نماز کو مختصر کر دیتا ہوں کہیں ایسا نہ ہو کہ اس بچے کی اواز سن کر اس کی ماں مشقت میں مبتلا ہو جائے، لیکن یہاں بلا ضرورت بغیر کسی وجہ کے اتنا بڑا لاؤڈ سپیکر ہے کہ کوئی ضعیف بیمار ادمی بھی اپنے گھر میں سو نہ سکے اور انتظامات کرنے والے اس سے بے خبر ہیں کہ کتنے بڑے گناہ کا ارتکاب ہو رہا ہے، اس لیے کہ ایزائے مسلم کبیرہ گناہ ہے اس کا کسی کو احساس ہی نہیں،*
┏───────────────────┯
 *✿│☞ _دوسروں کی نقالی میں جلوس نکالنا ✦*
┗───┯ ✿
*✪_ ہمارا یہ سارا طرز عمل اس بات پر دلالت کر رہا کہ درحقیقت ہماری نیت درست نہیں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو اپنانے اور اس پر عمل کرنے کی نیت نہیں بلکہ مقصد کچھ اور ہے،*

*"✪_ پہلے صرف جلسوں کی حد تک بات ہوتی اب تو جلسوں سے اگے بڑھ کر جلوس نکالنا شروع ہو گیا اور اس کا استدلال یہ کیا جاتا ہے کہ فلا فرقہ والے فلاں مہینے میں اپنے امام ( دیوتاؤں ) کی یاد میں جلوس نکالتے ہیں، تو پھر ہم اپنے نبی ﷺ کے نام پر ربیع الاول میں جلوس کیوں نہیں نکالتے، گویا کہ اب ان کی نقل اتاری جا رہی ہے اور یہ سمجھا جا رہا ہے کہ ہم نبی کریم ﷺ کے احکام کے مطابق عمل کر رہے ہیں اور اپ کی عظمت اور محبت کا حق ادا کر رہے ہیں،*

*"✪_ لیکن اس پر ذرا غور کریں کہ نبی کریم ﷺ خود اس جلوس کو دیکھ لیں جو آپ کے نام پر نکالا جا رہا ہے تو کیا آپ ﷺ اس کو گوارا اور پسند فرمائیں گے ؟ نبی کریم ﷺ نے تو ہمیشہ اس امت کو ان رسمی مظاہروں سے دور رہنے کی تلقین فرمائی ہے،* 

*"✪_ چنانچہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ظاہری اور رسمی چیزوں کی طرف جانے کی بجائے میری تعلیمات کی روح کو دیکھو اور میری تعلیمات کو اپنی زندگی میں اپنانے کی کوشش کرو، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی پوری حیات طیبہ میں کوئی شخص ایک نظیر یا ایک مثال اس بات کی پیش نہیں کر سکتا کہ نبی کریم ﷺ کی سیرت کے نام پر ربیع الاول یا کسی اور مہینے میں کوئی جلوس نکالا گیا ہو بلکہ پوری تاریخ میں کوئی ایک مثال بھی کم سے کم ایسی نہیں ملے گی،*

*"✪_ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ جو شخص کسی قوم کے ساتھ مشابہت اختیار کرتا ہے وہ ان میں سے ہو جاتا ہے,*
┏───────────────────┯
*✿|☞ __حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حجر اسود ✦*
┗───┯ ✿
*✪_ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تو حجر اسود کو چومتے وقت فرماتے ہیں کہ اے حجر اسود میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر کے سوا کچھ نہیں ہے، خدا کی قسم اگر محمد مصطفیٰ ﷺ کو میں نے تجھے چومتا ہوا نہ دیکھا ہوتا تو میں تجھے کبھی نہ چومتا لیکن میں نے نبی کریم ﷺ کو چومتے ہوئے دیکھا ہے اور ان کی یہ سنت ہے اس واسطے میں تجھے چومتا ہوں،*

*"✪_ وہاں تو حجر اسود کو یہ کہا جا رہا ہے اور یہاں اپنے ہاتھ سے ایک گنبد بنا کر کھڑا کر دیا، اپنے ہاتھ سے ایک کعبہ بنا کر کے کھڑا کر دیا اور اس کو مبارک سمجھا جا رہا ہے اور اس کو چوما جا رہا ہے مرادیں مانگی جا رہی ہیں،*

*"✪_ یعنی نبی کریم ﷺ جس چیز کو مٹانے کے لیے ائے تھے ان شرک و بدعات کو زندہ کیا جا رہا ہے، چراغہ ہو رہا، ریکارڈنگ ہو رہی ہے ، بینڈ باجے بج رہے ہیں، تفریح نظی ہو رہی ہے، نبی کریم ﷺ کے نام پر میلہ منعقد ہو رہا ہے، یہ دین کو ایک کھیل بنانے کا ایک بہانہ ہے جو شیطان نے ہمیں سکھا دیا ہے،*

*"✪_ خدا کے لیے ہم اپنی جانوں پر رحم کریں اور سرکار دو عالم ﷺ کی سیرت طیبہ کی عظمت اور محبت کا حق ادا کریں اور عظمت اور محبت کا حق یہ ہے کہ اپنی زندگی کو ان کے راستے پر ڈھالنے کی کوشش کریں،*
┏───────────────────┯
 *✿│☞ __خدا کے لیے اپنے اس طرز عمل کو بدل ڈالو ✦*
┗───┯ ✿
*✪_ سیرت طیبہ کے جلسے میں کوئی آدمی اس نیت سے نہیں اتا کہ ہم اس محفل میں اس بات کا عہد کریں گے کہ اگر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے خلاف پہلے 50 کام کیا کرتے تھے تو اب ایک بھی نہیں کریں گے، یا اس میں سے کم سے کم 10 چھوڑ دیں گے، کیا کسی نے یہ عہد کیا ؟ کوئی ایک شخص بھی اس کام کو تیار نہیں،*

*"✪_ لیکن جلوس نکالنے کے لیے, میلے سجانے کے لیے، محرابیں کھڑی کرنے کے لیے، چراغہ کرنے کے لیے ہر وقت تیار ہیں، ان کاموں پر جتنا چاہو روپیہ خرچ کرا ڈالو، جتنا چاہو وقت لگوا لو اس لیے کہ ان کاموں میں نفس کو لذتِ اتی ہے، اور نبی کریم ﷺ کی سیرت طیبہ کو جو اصل راستہ ہے اس میں نفس و شیطان کو لذت نہیں آتی،*

*"✪_ خدا کے لیے ہم اپنے اس طرز عمل کو ختم کریں اور نبی کریم ﷺ کی عظمت اور محبت کا حق پہچانے، اللہ تعالی ہمیں سب کو سنتوں پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے، امین یا رب العالمین،*

*"____ الحمدللہ مکمل ہوا _,*

┏───────────────────┯
*🗂 _ سیرت نبی ﷺ کے جلسے اور جلوس (حضرت مفتی تقی عثمانی صاحب مدظلہ)*
┵━━━━━━❀━━━━━━━━━━━━┵
💕 *ʀєαd,ғσʟʟσɯ αɳd ғσʀɯαʀd*💕 
                    ✍
         *❥ Haqq Ka Daayi ❥*
http://haqqkadaayi.blogspot.com
*👆🏻 ہماری اگلی پچھلی سبھی پوسٹ کے لئے سائٹ پر جائیں ,* 
https://t.me/haqqKaDaayi
*👆🏻 ٹیلی گرام پر لنک سے جڑے _,*
https://www.youtube.com/channel/UChdcsCkqrolEP5Fe8yWPFQg
*👆🏻ہمارا یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں ,*
🌺🌼🌺

Post a Comment

0 Comments